ایس ڈی پی آئی روہنگیا پناہ گزینوں کی غیر انسانی ملک بدری کی مذمت کرتی ہے

نئی دہلی(پریس ریلیز) سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (SDPI) کے قومی نائب صدر بی ایم کامبلے نے اپنے جاری کردہ اخباری بیان میں 12 مئی 2025 کو میانمار کے قریب بین الاقوامی سمندری سرحد پر 142 روہنگیا پناہ گزینوں کو ملک بدر کرنے کی سخت مذمت کی ہے۔ ان مہاجرین میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔ یہ لوگ میانمار کی ریاست رخائن میں نسل کشی جیسے حالات سے بھاگتے ہوئے ان مہاجرین کو، جن میں سے بہت سوں کے پاس UNCHRکے شناختی کارڈتھے، ان کو نئی دہلی میں جھوٹے دعوؤں سے حراست میں لیا گیا، انڈمان اور نکوبار لے جایا گیا اور پھر سمندر میں چھوڑ دیا گیا، جہاں سے انہیں تیر کر میانمار کے خطرناک اور تشدد سے متاثرہ علاقوں میں جانا پڑا۔ یہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے اور ہندوستان کی ہمدردانہ روایت کے بھی خلاف ہے۔ اس معاملے پر سپریم کورٹ میں سماعت زیر التوا ہے، اس کے باوجود یہ قدم اٹھایا گیا۔
روہنگیا مظلوم ہیں جن کا کوئی ملک نہیں ہے۔ انہیں میانمار میں ظلم و ستم اور تشدد کا سامنا ہے۔ وہ ہندوستان کی سلامتی کے لیے کوئی خطرہ نہیں ہیں۔ انہیں جنگ زدہ علاقوں میں واپس بھیجنا یا سمندر میں چھوڑ دینا انتہائی غیر انسانی فعل ہے۔ یہ حفاظت نہیں، یہ ظلم ہے۔اگرچہ ہندوستان نے 1951 کے پناہ گزین کنونشن پر دستخط نہیں کیے ہیں لیکن انسانیت کے ناطے یہ ہمارا فرض ہے کہ ایسے مصیبت زدہ لوگوں کو تحفظ فراہم کریں۔
ایس ڈی پی آئی کا مطالبہ ہے کہ روہنگیا لوگوں کو واپس بھیجنے کا کام فوری طور پر بند کیا جائے۔ ان کے لیے انسان دوست پالیسی بنائی جائے۔ انہیں اقوام متحدہ (UNHCR) کے ساتھ عارضی تحفظ اور تعاون دیا جائے۔بھارت کو ایک روادار اور مددگار ملک کے طور پر اپنی شناخت برقرار رکھنی چاہیے۔ ایس ڈی پی آئی عام لوگوں اور سماجی تنظیموں سے اپیل کرتی ہے کہ وہ روہنگیا لوگوں کی حمایت میں آواز اٹھائیں اور ان کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کریں۔ اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ ہمدردی تعصب پر غالب رہے۔
Comments are closed.