Baseerat Online News Portal

واقعہ کربلا اورسبائی مشن

مفتی محمداحمدنادرالقاسمی
اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیا
میں یزید کی شخصیت پرکوئی تبصرہ نہیں کرسکتا ۔وہ کیا تھے کیانہیں تھے اللہ اعلم ۔البتہ ان کے حواریین کا رویہ اورسلوک حضرت حسین اور ان کے حواریین کے ساتھ اچھا نہیں تھا۔ان کے پاس بہت اوپشن تھا اس کو حل کرنے کا اوریہ بھی نہیں کہاجاسکتا کہ یزید نے حاضرین کربلا کو شہید کردینے کا حکم دیا ۔ضروردرمیان میں ایسے عناصر تھے جو نہ حسین کو زندہ دیکھناچاہتے تھے اورنہ اسلامی مملکت کو مستحکم ہونے دیناچاہتے تھے مگر یزید کے ساتھ تو کچھ کرنہیں پاتے اس لئے انھوں نے قیامت تک کے لئے ایک فتنہ امت میں پیداکردینے کوہی اپنی محمدﷺکی دشمنی میں کامیابی سمجھی اورکھیل کردیا ۔
میرے خیال میں اس معاملہ میں شیعہ اورسنی دونوں ہی غلط فہمی کا شکار ہیں ۔اصل دشمن کو پکڑنے اورسمجھنے میں دونوں طبقہ بے سمت ہوگیا اورایک دوسرے کو مورد الزام ٹھہرانے میں رہ گیا اوراصل دشمن سبائی جورسول کے مشن کادشمن تھا اوروہ نہیں چاہتاتھاکہ کوئی نشانی روئے زمین پر محمدکی باقی رہے اوروہ کام کرکے چلاگیا اورشیعہ سنی ایک دوسرے کو کوسنے میں لگ گئے اورآج تک وہی کررہے ہیں ۔آج کا کوئی انسان کیسے کہ سکتاہے کہ صرف بیعت نہ کرنے کی وجہ سے یزید نواسہ رسول اوران کےخانوادے کو قتل کرنے کاحکم دے ۔اس پورے واقعہ میں جس نے عمر پر حملہ کروایا ،جس نے عثمان کو شہید کیا ،جس نے علی کو شہید کیا اورپھر حسین کو چالاکی سے کوفہ بلایا ۔اس کڑی کو شیعہ اورسنی کیوں نہیں پکڑنے کی کوشش کرتے ؟ اس لئے میرے خیال میں شیعہ اورسنی دونوں حقیقت کوسمجھنے میں قصوروار ہیں یاپھر دونوں نے بے بات کی بات پکڑلی اوراصل بات چھوڑدی اورپھر شیعہ برادران نے ایک موقف اورمسلک کی بنیاد رکھ لی۔اس لئے درحقیقت شیعہ بھی حسین کے حمایتی اورسنی بھی حسین کے حمایتی تو جھگڑاتو دونوں میں اس معاملہ میں ہے ہی نہیں ۔دونوں ایک ہی راہ کے رہ رو ہیں۔اس پورے واقعہ میں یہ بات بھی دونوں طبقوں کے لئے خاص کر شیعہ برادران کے لئے سمجھنے کی ہے ۔آخر وہ لوگ جنھوں نے حضرت حسن کو کوفہ بلایاتھا ان کے ہاتھ پر بیعت کرنے اوریزید کے خلاف ان کا ساتھ دینے کی قسمیں اپنے پیغام میں کھائی تھیں ،عین وفاداری کے وقت وہ کہاں بھاگ گئے؟ کیوں نہیں حسین کے ساتھ کربلا آئے یا ان کے ساتھ کھڑے رہے،ان کو کیوں تنہا چھوڑدیا ؟ یہ پہلوبھی سوچنے کاہے اورپھر وہ لوگ جو کوفہ میں پہلے علی کے ساتھ تھے ،کیوں نہیں حسین کا ساتھ دیا ،یاوہ وہی لوگ تھے جنھوں نے کوفہ میں پہلے علی کے ساتھ غداری کی پھر حسین کے ساتھ غداری اوردھوکہ کیا۔ اگر وہ لوگ ان کا ساتھ دیتے تو ممکن تھا یہ سانحہ کربلا پیش ہی نہ آتا ،اس پورے سانحے میں بہت سے پہلو اس طرح کے ہیں جن پر غور کرنے کی ضرورت ہے اورغور کیاجاناچاہیے۔اس وقت میں بس اتناہی کہ سکتاہوں باقی واللہ اعلم وھو یھدی الی سوا ءالسبیل۔
اس موقعہ پر یہ ضرور عرض کرناچاہوں گا کہ محرم اورحسین کے نام پر دنیا میں جوکچھ ماتم ،زنجیر زنی، تعزیہ ، ڈھول تاشے اورلاٹھی ،لٹھول اورجلوس کی شکل میں ہورہاہے اس کاکوئی اسلامی اوردینی جواز نہیں ہے ۔اس پر امت کو اوردونوں طبقہ کو سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے اوراسلام کی صحیح تعلیمات کی طرف امت کو لانے کی کوشش کرنی چاہیے اورتمام بدعات وخرافات کا خاتمہ ہوناچاہیے ۔ آخر ہم ماتم کرکے کس کو تلوار دکھاتے ہیں ؟کس لیے زنجیر کی مشق کراتے ہیں ؟اور اس کا دینی لحاظ سے کیا ثواب اورفائدہ ہے یہ باتیں غور کرنے کی ہیں ۔اللہ ہم سب کو صراط مستقیم کی ہدایت عطاکرے ۔آمین

Comments are closed.