جی این آزاداردوڈی ایڈ کالج، پوسد میں خصوصی اجلاس رہنمائی برائے امتحانات

پوسد (نامہ نگار)
ان دنوں ریاست مہاراشٹر میں ڈی ایڈ کے بشمول چند دیگرکورسز کے لیے امتحانات کا انعقاد ہو رہا ہے ۔ عام طور پر دیکھا جاتا ہے کہ امتحانات سے قبل طلبہ کو بہت ساری مشکلات درپیش آتی ہیں ۔ کبھی انہیں اپنے کورس کے نصاب سے متعلق کوئی مسئلہ ہوتا ہے تو کبھی کوئی تکنیکی مشکل سامنے آجاتی ہے جس کی وجہ سے امتحانات میں ان کی کارکردگی متاثر ہوتی ہے ۔ اسی مقصد کو دھیان میں رکھتے ہوئے جی این آزاد اردو ڈی ایڈ کالج، پوسد (مہاراشٹر)میں طلبہ و طالبات کا ایک خصوصی اجلاس منعقد کیا گیا ۔ اس اجلاس میں امتحانات سے متعلق طلبہ کی مکمل رہنمائی کی گئی ۔ شہر کے طلبہ و طالبات کی کثیر تعداد نے اس نہایت اہم پروگرام میں شرکت کی ۔ اس پروگرام کا اغاز کالج کے پرنسپل شہاب الدین شیخ کے افتتاحی خطاب سے ہوا جس میں انہوں نے امتحان دینے والے طلبہ کو مخاطب کرتے ہوئے انہیں مفید مشوروں سے نوازا۔ سینئر لکچرر غلام احمد خان نے بھی شرکاء کو امتحانات پوری تیاری کے ساتھ دینے کی تلقین کی ۔ اس پروگرام کے خصوصی مقرر معروف شاعر، ادیب اور مترجم خان حسنین عاقب نے تقریبا دو گھنٹے تک طلبہ کی رہ نمائی کی اور ان کے سوالات کے تشفی بخش جوابات دیے ۔حسنین عاقب نے اس موضوع پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ طلبہ کو چاہیے کہ وہ امتحانات میں پرچہ لکھتے وقت کئی تکنیکی پہلوؤں کو مد نظر رکھیں ۔انہوں نے خصوصی طور پر یہ کہاکہ امتحانات میں وقت کا خیال رکھنا اور پرچہ حل کرتے وقت دی گئی مدت کے اندر ہی سوالات کو حل کرنا بہت ضروری ہوتا ہے ۔ انہوں نے طلبہ کو یہ ہدایت بھی کی کہ وہ پرچے میں پوچھے گئے تمام سوالات کو لازمی طور پر حل کریں ورنہ اکثر طلبہ پرچہ ختم ہوجانے کے بعد امتحان گاہ سے باہر آکر شکایت کرتے ہیں کہ ہمیں وقت کم پڑ گیا، پانچ نمبرات یا دس نمبرات کا حصہ حل کرنے سے چھوٹ گیا یا ہم سے اتنے سوالات حل نہیں ہو پائے وغیرہ وغیرہ ۔ یہ دراصل سب سے عام شکایت ہے اور یہی سب سے اہم نکتہ بھی ہے ۔ دوسری ایک عام شکایت پرچہ لکھتے وقت یہ ہوتی ہے کہ طلبہ سوال کے لیے متعینہ نمبرات کے مطابق جواب کی طوالت برقرار نہیں رکھ پاتے اور وہ دو نمبر کے سوال کے لیے اتنا طویل جواب لکھتے ہیں کہ کسی دوسرے سوال کا جواب لکھنے کے لیے وقت باقی نہیں رہ جاتا ۔ ان مسائل سے نمٹنے کے لیے ضروری ہے کہ امتحان سے ایک ہفتہ قبل ہی طلبہ مقررہ وقت میں پرچہ لکھنے کی خوب مشق کر لیں تاکہ انہیں ان دو اہم شکایتوں کا سامنا کرنا پڑے ۔ ورنہ یہ آپ کے امتحانات کے نتائج پر اثرانداز ہوگا ۔ انہوں نے تفصیلی طور پر سوالیہ پرچہ حل کرنے کے مختلف پہلوؤں پر گفتگو کی ۔ خصوصی طور پر طالبات نے کئی سوالات کئے جن پر ایک اچھا خاصا مذاکرہ قائم ہوگیا ۔ اس پروگرام کی افادیت پر اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے سال اول کی طالبہ شفاء فاطمہ نے کہا کہ ہم نے پہلی مرتبہ اس طرح کے کسی پروگرام میں شرکت کی ہے اور یقیناً یہ گفتگو امتحان میں ہماری کارکردگی کو بہتر بنائے گی ۔
اس موقع پر کالج کے دیگر اساتذہ نثار احمد خان اور محمد شمس نوید خان نے بھی طلبہ کو امتحان میں کامیابی کے لیے نیک خواہشات پیش کیں ۔ شہر کے ان تمام طلبہ نے اس پیشرفت پر کالج کا شکریہ ادا کیا ۔
Comments are closed.