الگ الگ حادثوں میں اسکولی طالب علم سمیت 2 افراد کی موت

جالے(محمدرفیع ساگر؍بی این ایس) سمری اور سنگھواڑہ تھانہ علاقے میں 2 الگ الگ حادثوں میں ایک اسکولی طالب علم سمیت 2 افراد کی موت ہوگئی ہے۔پولیس نے طالب علم کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے لئے دربھنگہ میڈیکل کالج اسپتال بھیج دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق سمری پنچایت کے رام چیلا ٹولہ کے ہراکون چور میں اتوار کی دوپہر جے سی بی سے کھودے گئے گڑھے میں ڈوبنے سے ایک اسکولی بچے کی موت ہوگئی، اس کی پہچان مقامی ڈومو یادو کے بیٹے عاشق کمار کی شکل میں ہوئی ہے۔متوفی پرائمری اسکول گوڑا کی پانچویں جماعت کا طالب علم تھا۔ اتوار کو اسکول بند ہونے کے سبب وہ بھینسیں چرانے کے لیے چورمیں گیا ہوا تھا کہ اسی دوران جے سی بی سے بنے گڑھے میں نہاتے ہوئے گہرے پانی میں جا گرا، طالب علم کو بے ہوشی کی حالت میں نکالا گیا اور فوری طور پر گاؤں کے ڈاکٹر کے پاس لے گئے تو ڈاکٹر نے دیکھتے ہی اسے مردہ قرار دے دیا۔اس واقعہ کے بعد لواحقین کے چیخ و پکار سے گاوں میں غم کا ماحول بنا رہا۔
یہاں متوفی کی ماں ریشما دیوی، بہن انجنی اور چھوٹا بھائی ہنس لاش کو گلے لگا کر رو رہے تھے۔ متوفی طالب علم کے والد دہلی میں مزدوری کرتے ہیں۔
سمری تھانے کی پولیس نے لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے ڈی ایم سی ایچ بھیج دیا۔
جبکہ سنگھواڑہ تھانہ علاقہ کے منکولی گاؤں میں 40 سالہ نوجوان محمد انور کی کرنٹ لگنے سے موت ہو گئی۔ بتایا جاتا ہے کہ وہ اپنے گھر میں بجلی کا پنکھا ٹھیک کر رہا تھا۔ اسی دوران کرنٹ لگ گیا۔ انتہائی نازک حالت میں اسے علاج کے لیے سنگھواڑہ سی ایچ سی لے جایا گیا جہاں ڈاکٹر نے اسے مردہ قرار دے دیا۔وہ محرم کے موقع پر اپنے گاوں آیا ہوا تھا۔متوفی لدھیانہ میں رہکر مزدوری کرتا تھا جس سے اہل خانہ کا خرچ چلتا تھا۔
لواحقین نے بتایا کہ بجلی کے پنکھے میں کرنٹ آتے ہی وہ زمین پر گر کر بے ہوش ہوگیا اسے علاج کے لیے جلدی میں سنگھواڑہ سی ایچ سی لے جایا گیا لیکن تب تک اس کی موت ہوچکی تھی ۔سی ایچ سی سے لاش جیسے ہی گاؤں پہنچی گاؤں میں کہرام مچ گیا۔ متوفی کے 15 سالہ بیٹے محمد صطفیٰ اور اہلیہ شاہدہ خاتون سمیت خاندان کے دیگر افراد کا رو رو کر برا حال تھا۔

Comments are closed.