معاون اردومترجم کی فہرست بارہ مہینوں سے زیرالتوا رکھنے کاکوئی جوازنہیں،بہارسرکاراردوسے متعلق مسائل ترجیحی طورپرحل کرے،کاروان تحفظ اردوکی اپیل

پٹنہ،گیا:14اگست(پریس ریلیز)
معاون اردومترجم کی لسٹ گزشتہ سال جولائی،اگست سے التوامیں ہے۔جولائی،اگست2022میں ان کاڈاکیومنٹ وی فکیشن ہوچکاہے لیکن بارہ مہینے گزرنے کے باوجودابھی تک میرٹ لسٹ نہیں آسکی ہے۔جب کہ یہ ویکنسی2019کی ہے،اس طرح چارسال میں 1293سیٹوں پرتقرری کاعمل مکمل نہیں ہوسکاہے،حکومت زیادہ سے زیادہ نوجوانوں کوسرکاری نوکری دینے کاعزم رکھتی ہے۔لیکن چارسال میں 1293سیٹوں پربحالی کاعمل زیرالتواہے۔اگرکچھ امیدوارنئے این سی ایل کے مطالبہ کولے کرکورٹ گئے ہیں تووہ امیدوارجوجنرل زمرے کے ہیں یاای ڈبلیوایس کے وہ امیدوارجن کے پاس دسمبر2019سے پہلے کاای ڈبلیوایس سرٹیفکیٹ ہے یااوبی سی ایس سی ایس ٹی کے جن امیدواروں کے پاس بی ایس ایس سی کے نوٹیفکیشن کے مطابق نان کریمی لیئرسرٹیفکیٹ موجودہے،کم ازکم ان کی لسٹ جاری کی جاسکتی تھی،لیکن ابھی تک اس پرسردمہری کامظاہرہ کیاجارہاہے،بہارسرکارسے اپیل ہے کہ وہ جلدبہاراسٹاف سلیکشن کمیشن کوحکم دے کہ وہ کم ازکم ان امیدواروں کی فائنل فہرست جاری کرے جن کے ساتھ نئے این سی ایل کامسئلہ نہیں ہے۔ان کی لسٹ روکے رکھنے کاکوئی جوازنہیں ہے۔ایسے لوگوں کی فہرست روکے رکھنانہ صرف غیراخلاقی ہے بلکہ اردواورمسلمانوں کے ساتھ تعصب کامظہرہے۔لہذاان کی فہرست جاری کرکے اردوڈائریکٹوریٹ کوبھیجاجائے تاکہ آگے کی کارروائی جلدہوسکے۔ یہ مطالبہ کاروان تحفظ اردونے اپنے پریس بیان میں کیاہے۔
کاروان تحفظ اردوکے صدرمحمدنوشادنے کہاکہ معاون اردومترجم کے امیدوارسال بھرسے لگاتارمطالبہ کررہے ہیں لیکن نتیش حکومت ان کے جائزمطالبہ پرکان دھرنے کوتیارنہیں ہے،اگربہارکی سیکولرسرکاراردواورمسلمانوں کے مسائل حل کرنے میں ا س طرح کارویہ اپنائے گی توان حکمراں جماعتوں پراقلیتوں کابھروسہ کس طرح قائم رہ پائے گا۔معاون اردومترجم کے جن لوگوں کامسئلہ کورٹ میں ہے وہ الگ ہے،لیکن جوامیدواربی ایس ایس سی کی شرط کے مطابق دسمبر2019سے پہلے کی دستاویزات دکھاچکے ہیں،یاجن کے پاس پرانااین سی ایل ہے،ان کی لسٹ روکے رکھنااردوکے ساتھ حق تلفی ہے۔
کاروان تحفظ اردوکے سکریٹری فیاض الدین نے کہاکہ اردومترجم کی 202سیٹوں میں سے صرف149سیٹوں پرہی بحالی ہوئی ہے،اگرحکومت چاہے تواردومترجم کی تیسری لسٹ نکال کر مزید سیٹوں کوبھرسکتی ہے۔ان کے علاوہ اب تک بہاراردواکیڈمی کی تشکیل نہیں ہوسکی ہے،اردومشاورتی کمیٹی کی تشکیل نہیں ہوسکی ہے۔ابھی بہارمیں ایک لاکھ ستر ہزار سیٹوں پراساتذہ کی تقرری ہونی ہے،ان میں پرائمری سطح پرپانچ فی صدبھی اردوکی سیٹ نہیں ہے جب کہ بہارمیں اردودوسری سرکاری زبان ہے،اسی طرح بہارسرکارنے اردوکی لازمیت ختم کرکے اردوپرقینچی چلادی ہے،ان سب پرحکومت کوغورکرناچاہیے ورنہ ان کے لیڈران جس طرح حکمراں محاذکے لیڈران کوسیکولرثابت کرنے کے لیے کوشاں ہیں،اس سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔حکومت کے اردواوراقلیت مخالف رویہ کی وجہ سے ہی جدیوپرمسلمانوں کا اعتماد کمزور ہوا ہے، بہاراسمبلی الیکشن میں ایک بھی جدیوکامسلم امیدوارکامیاب نہیں ہوسکا۔تجزیہ نگارکہہ رہے ہیں کہ اسی لیے جدیوکے مسلم لیڈران کوامن واتحادکارواں نکالنے کی اورقریہ قریہ گھومنے کی ضرورت پڑرہی ہے لیکن مسلمانوں نے صاف صاف پیغام دے دیاہے کہ اگرمسلم ووٹ چاہیے توان کے مسائل حل کیے بغیرممکن نہیں ہے۔
کاروان تحفظ اردوکی جوائنٹ سکریٹری صدف جہاں نے کہاکہ اردوٹی ای ٹی کامسئلہ بھی برسوں سے التوامیں ہے،معاون اردومترجم کے ساتھ ناانصافی کی جارہی ہے، اردو اکیڈمی معطل ہے،مدرسہ شمس الہدیٰ میں عرصہ کے بعدصرف ایک سیٹ مولوی کی بھری جارہی ہے۔وقف بورڈمیں سیٹیں خالی ہیں،ہرجگہ اردواوراقلیتی طبقہ کے ساتھ ناانصافی جاری ہے پھرکس طرح اس سرکارکواقلیت نوازکہاجاسکتاہے؟حکومت اگراقلیتوں کابھروسہ جیتنے اورووٹ پانے کی خواہاں ہے تو اسے مسائل حل کرکے آگے بڑھناہوگاپھرکوئی امن اتحادکارواں نکالنے کی ضرورت نہیں رہے گی۔سیکولرپارٹیاں چاہتی ہیں کہ بغیرمسائل حل کیے مسلمانوں کے ووٹ ملتے جائیں،اب وہ وقت نہیں ہے،لوگوں میں کافی بیداری آچکی ہے،بہارسرکاراپنی سیکولرشبیہ برقراررکھنے کے لیے اردوکواس کاجائزحق دے،اردوٹی ای ٹی کارزلٹ جاری کرے،معاون اردومترجم کی فائنل فہرست جاری کرکے اردوڈائریکٹوریٹ کوبھیجے اورتقرری کاعمل تیزکرے،اس سے بڑی حدتک اقلیتوں کابھروسہ جیتاجاسکتاہے۔اس لیے حکمراں جماعتوں کے خیرخواہوں،ملی اداروں اورشخصیات سے اپیل کی جاتی ہے کہ وہ ا س جانب حکومت کی توجہ مبذول کرائیں۔یہ سیکولرپارٹیوں کے حق میں بھی مفیدہے۔

 

Comments are closed.