افراد کی تعلیم وتربیت محض افراد کی نہیں؛بلکہ ایک قوم کو تعلیم یافتہ بنایا ہے:خورشید حسن
پٹنہ(پریس ریلیز)اسلامیہ گروپ آف انسٹی ٹیوشنس کے چیرمین جناب خورشید حسن صاحب نے اپنے اخباری بیان میں کہاہے کہ کسی بھی سماج کی تشکیل میں تعلیم کا کردار نہایت ہی اہم ہوا کرتا ہے،یہ انسانی زندگی پربڑا گہرا اثر چھوڑتا ہے۔یہ حقیقت ہے کہ قدرت نے انسان کو بے شمار صلاحیتوں اورقوتوں سے نوازاہے، ان دی ہوئی صلاحیتوں اور قوتوں کو تعلیم کے ذریعے پروان چڑھانا اور انھیں صحیح سمت دینا ضروری ہے؛ تاکہ انسانی زندگی صحیح سمت کی طرف بڑھے۔تعلیم ایک ایسا عمل ہے جو انسان کو زندگی گزارنے کے طریقوں کا شعور دیتا ہے اور اس میں زندگی کے مقاصد کا احساس پیدا کرتا ہے، گویا کہ تعلیم ذہنی، جسمانی اور اخلاقی تربیت کا نام ہے اور اس مقصد کے لیے ایسے افراد تیار کرنا ضروری ہے جو اچھے انسانوں اور ملک کے ذمہ دار شہریوں کی حیثیت سے اپنے فرائض انجام دینے کے اہل ہوں، اس لحاظ سے ایک قوم کی زندگی کا انحصار اس کی تعلیم پر ہے اور تعلیم ہی افراد کی تعمیرکا ذریعہ ہے۔اگر آپ حالات کا جائزہ لیں تو تعلیم کی اسی اہمیت کے پیش نظر موجودہ دور کی تمام ترقی یافتہ قومیں افراد کی تعلیم و تربیت پر زور دیتی ہیں؛کیوں افراد کی تعلیم وتربیت محض افراد کی نہیں؛ بلکہ ایک قوم کوتعلیم یافتہ بناناہے؛یعنی تعلیم وتربیت کے ذریعے افراد تیار نہیں ہوتے؛بلکہ قوم تیار ہوتی ہے۔جناب حسن صاحب نے کہاکہ علم کی اصل بنیاد اساتذہ اورمعلمین ہیں۔اسکول، کالج، یونیورسٹیاں،مکاتب، مدارس اور جامعات سب تعلیم وتربیت کے کارخانے ہیں، جہاں انسان ڈھالے جاتے ہیں، ان کی اصلاح کی جاتی ہے، ان کو انسانیت کی خدمت کے لیے تیار کیا جاتا ہے اور یہ کام خود بخود نہیں ہوتا؛بلکہ اساتذہ کے ذریعے انجام پاتا ہے، سچی بات یہ ہے کہ تعلیم کے فروغ میں اساتذہ کا کردار بہت اہم ہے،وہ موافق اورناموافق ہرحالت میں تعلیم کے فروغ میں لگے رہتے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ دنیا کے ہر مہذب معاشرے میں اساتذہ اور معلمین کو بڑی قدرومنزلت اورعزت واحترام کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے اور ہر مذہب نے طبقہئ معلمین کی ہمت افزائی کی ہے۔جناب حسن صاحب نے مزید کہاکہ استاداورمعلمین کو نہ صرف اپنے تدریس کے شعبہ پر مکمل مہارت ہونی چاہیے؛ بلکہ اسے یہ بھی معلوم ہونا چاہیے کہ بچوں کو کس طرح پڑھائے،تدریس کے کون سے طریقے استعمال کرے،جس سے بچوں کی آموزش بہتر ہوسکے؛کیوں کہ طریقہِ تدریس میں تبدیلی سے بچوں کے سیکھنے کے عمل میں اثرانداز ہواکرتا ہے اوریہ ایک اچھے استاذ کے لیے لازمی ہے۔اس کے علاوہاستاد کے لیے بچوں کی نفسیات کو سمجھنا بھی ضروری ہے؛تاکہ استادسبق سے متعلق بچوں کی دلچسپی اورعدم دلچسپی کا پتہ لگاسکے،اسی طرح باصلاحیت اورکمزور بچوں کو ایک صف میں لاکر تعلیم کے ماحول کو دونوں کے لیے خوشگواربناسکے اوریہ اسی وقت ممکن ہے جب اساتذہ اورمعلمین کی ٹریننگ معیاری اساتذہ ٹریننگ کالجوں میں دی جائے۔اسلامیہ گروپ آف انسٹی ٹیوشنس کے زیر اہتمام اسلامیہ ٹیچرس ٹریننگ کالج،ستارمیموریل کالج آف ایجوکیشن اورتشکیلا کالج آف ایجوکیشن میں بیچلر آف ایجوکیشن،ڈپلوما ان الیمنٹری ایجوکیشن جیسے پیشہ وارانہ ملازمت پر مبنی کورسیز چلارہے ہیں،یہ ادارے معیاری تعلیم وتربیت پر بھرپور توجہ دیتی ہے۔یہاں کے تربیت یافتہ بچے سرکاری وغیرسرکاری اسکول،کالج،مدارس ومکاتب میں ملازمت کے بہترین اہل قرارپاتے ہیں۔
Comments are closed.