ہمیں اپنی زندگی کے تمام شعبہائے حیات میں سیرت نبوی کو پیش نظر رکھ کرصبر و تحمل سے کام لیناچاہیے:مولاناانیس الرحمن قاسمی

پٹنہ(پریس ریلیز)ہر مقتدیٰ کو اپنے متبعین کے ساتھ ایک خاص قسم کی شفقت ومہربانی کا تعلق ہوتاہے، جس طرح ہر شخص کو اپنی اولاد کے ساتھ ایک خاص تعلق ہوتاہے، جو دوسرے انسانوں کے ساتھ نہیں ہوتا اور اس تعلق کی وجہ سے ان کی قدرتی خواہش یہ ہوتی ہے کہ وہ اللہ کے عذاب سے چھٹکارا پائیں۔ اس شفقت ومحبت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمام نبیوں سے بڑھے ہوئے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ تعلق اپنی اُمت سے قلبی ہے اوراس کا اظہارمختلف مواقع پر ظہور پذیر ہوا۔یہ باتیں حضرت مولانا انیس الرحمن قاسمی قومی نائب صدر آل انڈیا ملی کونسل نے مسجد ام خالد الفرہود میں ماہ ربیع الاول کی مناسبت سے جمعہ کے خطاب میں فرمایا۔مولانا نے کہاکہ اللہ جل شانہ نے آپ کو عالمین کے لیے رحمت بناکر بھیجا،جس میں ساری مخلوقات یعنی انسان، جن، حیوانات، نباتات اور جمادات سب ہی داخل ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ان سب کے لیے رحمت ہونا اس طرح ہے کہ تمام کائنات کی حقیقی روح اللہ کا ذکر اور اس کی عبادت کرناہے، یہی وجہ ہے کہ زمین سے جب یہ روح نکل جائے گی اور زمین پر اللہ اللہ کہنے والا نہ رہے گا تو ان چیزوں کی موت یعنی قیامت آجائے گی اور جب ذکر اللہ اور عبادت کا ان سب چیزوں کی روح ہونا معلوم ہوگیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ان چیزوں کے لیے رحمت ہونا بھی خود بخود ظاہر ہوگیا؛ کیوں کہ اس دنیا میں قیامت تک ذکر اللہ اور عبادت آپ ہی کے دم قدم اور تعلیمات سے قائم ہے۔
مولانا قاسمی نے فرمایاکہ انسانی زندگی میں حسن اخلاق کو بڑی اہمیت ہے۔اخلاقی خوبیوں کو حاصل کرنا فطرت انسانی کااہم تقاضہ ہی نہیں ؛ بلکہ بنیادی ضروریات میں سے ہے، اس کے بغیر انسان میں انسانیت اور حسن وخوبی نہیں آتی، یہی وہ عظیم اور قابل قدر جوہر ہے ،جس کی تعلیم نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات گرامی اعلیٰ اخلاق کا نمونہ تھے،اس کی گواہی اللہ جل شانہ نے قرآن مجید میں دیتے ہوئے فرماتے ہیں ”آپ عظیم اخلاق کے ساتھ مزین ہیں“ ۔ایک جگہ خود نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم اپنی اخلاقیت کی گواہی دیتے ہوئے فرماتے ہیں:مجھے تو اس لیے بھیجا گیا ہے تاکہ میں نیک خصلتوں اور مکارم اخلاق کی تکمیل کروں، اسی کو سراہتے ہوئے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا بھی آپ کے اخلاق حسنہ کو بیان کرتے ہوئے فرماتی ہیں: ”آپ کا اخلاق قرآن کریم ہے“ ۔
مولانا قاسمی نے زور دیتے ہوئے کہاکہ تعلیم ہر انسان کی بنیادی ضرورت ہے،اسے حاصل کرنے کی ہر ممکن کوشش سیرت نبوی کا اہم پیغام ہے۔یہی کسی بھی قوم اورملک کی ترقی کا ضامن ہے اور ترقی و زوال کی وجہ ہے۔رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جہاں پوری انسانیت کے لیےآخری نبی ورسول بنا کر بھیجے گئے تھے، وہیں آپ کی ذات ایک عظیم معلم اوراستاذبھی ہے۔رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک موقع سے اپنے بارے میں فرمایا تھا: میں ایک معلم کی حیثیت سے بھیجا گیا ہوں۔
مولانا قاسمی نے کہاکہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی پوری زندگی صبر و تحمل سے لبریز ہے، کسی موقع پر بھی آپ نے نفسانی جذبات کا استعمال نہیں کیا،ہمیں اپنی زندگی کے تمام شعبہائے حیات میں سیرت نبوی کو پیش نظر رکھ کرصبر و تحمل سے کام لیناچاہیے۔نیز معاشرتی زندگی میں باہمی صبرو تحمل سے کام لیتے ہوئے زندگی کو خوش گوار بنانے کی کوشش کرنی چاہیے۔پرسکون اور کامیاب زندگی کے لیے صبر و تحمل اور قوتِ برداشت بنیادی عنصر ہے۔موجودہ حالات میں ملک میں فرقہ پرستوں کی سرپرستی اور حوصلہ افزائی کے ذریعہ خوف کا ماحول پیدا کیا جا رہا ہے،اس سے ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
Comments are closed.