رمیش بدھوڑی نے کنور دانش علی کو گالی دے کر پورے ملک کو شرمسار کیا ہے: مولانا انیس الرحمن قاسمی

آل انڈیا ملی کاؤنسل کے قومی نائب صدر کا لوک سبھا اسپیکر کو خط لکھ کر کارروائی کا مطالبہ اور کنور دانش علی سے اظہار یکجہتی
پٹنہ(پریس ریلیز)
آل انڈ یا ملی کاؤنسل کے قومی نائب صدر اور مسلم پرسنل لا بورڈ کے رکن عاملہ مولانا انیس الرحمن قاسمی صاحب نے حال ہی میں پارلیامنٹ کی جدید عمارت کے اندر بھارتیہ جنتا پارٹی کے ممبر پارلیامنٹ رمیش بدھوڑی کے ذریعہ بی ایس پی کے ممبر پارلیامنٹ کنور دانش علی کے بارے میں کہے گئے ناشائستہ اور غیر پارلیمانی الفاظ پر اپنے سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس حرکت نے پورے ملک کو شرمسار کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پارلیامنٹ کی جدید عمارت میں اقلیتی فرقہ سے تعلق رکھنے والے ایک معزز رکن پارلیامنٹ کے ساتھ جو واقعہ پیش آیا، اس سے قوم کا ہر فرد تکلیف میں ہے،یہ پورے ملک کے لیے افسوس کی بات ہے کہ پارلیامنٹ جو جمہوریت کا مرکز سمجھا جا تا ہے، اس کے اندر ایک منتخب اور معزز رکن کے خلاف ایک دوسرا رکن اتنے گھٹیا، غیر جمہوری غیر پارلیمانی، بازارو اور مذہبی جذبات کو مجروح کرنے والے الفاظ استعمال کرتا ہے۔جو چیزیں پہلے سڑکوں اور بازاروں میں سننے میں آتی تھیں اب وہ پارلیامنٹ کے اندر سنی جا رہی ہیں۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ ایک قوم کے تئیں کس قدر نفرت دلوں میں پیدا کر دی گئی ہے۔ انہوں نے کنور دانش علی کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ایسی گھٹیااور جذبات کو بر اندیختہ کرنے والی بات پر بھی انتہائی درجہ کے صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا، اس کے لیے وہ مبارک باد کے مستحق ہیں۔ ہمارا احساس ہے کہ مذکورہ ممبر پارلیامنٹ نے صرف انہیں یہ الفاظ نہیں کہے ہیں، بلکہ اس نے پوری مسلم قوم کے بار ے میں اپنی نفرتی سوچ کا مظاہر ہ کیا ہے۔اس معاملہ میں قوم کا ہر فرد ہی نہیں بلکہ جمہوری اقداروں اور آئین پر یقین رکھنے والا ہر سیکولر شہری کنور دانش علی کے ساتھ کھڑا ہو کراس واقعہ کی شدید مذمت کرتا ہے اور لوک سبھا اسپیکر سے مطالبہ کرتا ہے کہ اس شخص کو پارلیامنٹ سے برخواست کیا جائے اور اس کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے، تاکہ لوگوں کا اعتماد جمہوریت پر برقرار رہ سکے۔
آل انڈیا ملی کاؤنسل کے قومی نائب صدر نے لوک سبھا اسپیکر اوم بڑلا کو خط لکھ کر کارروائی کا مطالبہ کیا ہے، انہوں نے اوم بڑلا کو لکھے خط میں کہا کہ بھارتی پارلیمنٹ کی نئی عمارت میں پیش آنے والے حالیہ واقعے سے مجھے بہت دکھ ہوا ہے۔ جمہوریت کے مرکز میں ایک منتخب رکن اسمبلی رمیش بدھوڑی کی طرف سے دوسرے منتخب رکن اسمبلی کنور دانش علی کے بارے میں ایسی نفرت انگیز، ناشائستہ، غیر پارلیمانی اور غیر آئینی زبان کا استعمال اور ان کے مذہب کے بارے میں نازیبا تبصرہ کرنا انتہائی قابل مذمت عمل ہے۔ ان کی اس مذموم حرکت نے پارلیمنٹ اور جمہوریت کے وقار کو پامال کیا ہے۔اور اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ مختلف مذاہب اور برادریوں کے درمیان نفرت اور تعصب کی فضا کسقدر پیدا ہوگئی ہے۔ آج تک سڑکوں اور بازاروں میں مسلم کمیونٹی کے لیے ایسی زبان استعمال کی جاتی تھی، لیکن نفرت انگیز ذہنیت اس قدر پروان چڑھ چکی ہے کہ اب پارلیمنٹ میں بھی ایسی زبان کا استعمال ہونے لگا ہے۔ایک رکن اسمبلی کے اس اقدام نے نہ صرف پارلیامنٹ کو شرمندہ کر دیا ہیبلکہاس نے پورے ملک کو نیچا دکھانے کا کام کیا ہے اور اس کی وجہ سے نہ صرف اقلیتی طبقے کے ہر فرد کو تکلیف پہنچی ہے بلکہ جمہوریت پر یقین رکھنے والے ہر شہری کو تکلیف ہوئی ہے اور اس کا سر شرم سے جھک گیا ہے۔
انہوں نے اپنے خط میں اوم بڑلا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ کا اسپیکر ہونے کے ناطے آپ کا فرض ہے کہ پارلیمنٹ کے وقار کو برقرار رکھنے اور جمہوریت کے تحفظ کے لیے قدم اٹھائیں، یہ اچھی بات ہے کہ آپ نے ان کے بیان کو پارلیمنٹ کی کارروائی سے ہٹانے کا حکم دیا اور مذکورہ رکن اسمبلی کو وارننگ دی گئی۔لیکن ہم سمجھتے ہیں کہ صرف وارننگ دینا ہی کافی نہیں ہے، اس سے قبل اسے سے کمتر معاملات پر ممبران اسمبلی کو معطل کیا جا چکا ہے اور ان کے خلاف قانونی کارروائی بھی کی جا چکی ہے، اس لیے صرف وارننگ دے کر چھوڑ دینے کے بجائے ہم آپ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ مذکورہ رکن اسمبلی رمیش بدھوری کو سزا دی جائے، انہیں ایوان سے معطل کیا جائے اور ان کے خلاف مناسب قانونی کارروائی کی جائے تاکہ جمہوریت پر عوام کا اعتماد برقرار رہے۔
Comments are closed.