Baseerat Online News Portal

مرکزعلم ودانش علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی تعلیمی وثقافتی سرگرمیوں کی اہم خبریں

اے ایم یو سینئر سکنڈری اسکول (گرلز) میں عزت افزائی تقریب منعقد ہوئی
علی گڑھ، 26 ستمبر: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے سینئر سیکنڈری اسکول (گرلز) کی سابق طالبہ سبک مسکان، جنہوں نے حال ہی میں اتر پردیش صوبائی سول سروسز (جوڈیشل) کے امتحان میں کامیابی حاصل کی ہے، نے طلباء و طالبات پر زور دیا کہ وہ تسلسل اور استقامت کے ساتھ اپنی پڑھائی پر توجہ دیں اور اپنی زندگی کے مقصد کو حاصل کرنے کے لئے سخت محنت سے پیچھے نہ ہٹیں۔ وہ اپنے اعزاز میں سینئر سیکنڈری اسکول (گرلز) میں منعقدہ ایک پروقار تقریب سے خطاب کر رہی تھیں۔
محترمہ مسکان نے سول سروسز اور جوڈیشیئل امتحانات کی تیاری کے حوالے سے اپنے تجربات بیان کرتے ہوئے کہا کہ زندگی کی مشکلات انسان کو صحیح راستے پر قائم رہنے اور زندگی کو بہتر طریقہ سے منظم کرنے میں بہت بڑا کردار ادا کرتی ہیں۔
اسکول کی پرنسپل محترمہ نغمہ عرفان نے اپنے خطاب میں طالبات سے کہاکہ وہ اپنے آپ کو صرف ایک شعبے تک محدود نہ رکھیں اور اپنی دلچسپی کے میدان میں کریئر بنانے کے لیے آگے بڑھیں۔ انہوں نے مسکان کو ان کی شاندار کامیابی پر مبارکباد پیش کی اور اپنی نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
قبل ازیں محترمہ مسکان کا خیرمقدم کرتے ہوئے مسٹر اسد بن سادات (پی جی ٹی، انگریزی) نے طالبات پر زور دیا کہ وہ اپنی زندگی کے مقاصد پر توجہ مرکوز رکھیں اور اپنے وقت کا درست استعمال کریں۔
٭٭٭٭٭٭
اے ایم یو کے ماہرین، انڈین سوسائٹی آف اینستھیسیایولوجسٹس کی کانفرنس میں شریک ہوئے
علی گڑھ، 26 ستمبر: جے این میڈیکل کالج، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے اینستھیسیالوجی و کریٹیکل کیئر شعبہ کے اساتذہ کی ایک ٹیم نے انڈین سوسائٹی آف اینستھیسیایولوجسٹس، یوپی چیپٹر، کانپور کی 45ویں سالانہ کانفرنس میں شرکت کی ۔
صدر شعبہ پروفیسر قاضی احسان علی نے ایکیوٹ ریسپائریٹری ڈسٹریس سنڈرم (اے آر ڈی ایس) میں اسٹیرائیڈ کے استعمال کے موضوع پر خطبہ دیتے ہوئے شدید بیمار لوگوں کے لئے اسٹیرائیڈکی زیادہ خوراک کے حساس مسئلہ پر روشنی ڈالی۔
ڈاکٹر مناظر اطہر نے ’آئی سی یو میں بھرتی مریضوں میں اگریسیو فلورائڈ ریسسیٹیشن‘ کے اہم مسئلہ پر ایک ڈبیٹ میں حصہ لیا اور ریسسیٹیشن پروٹوکول سے متعلق پیچیدگیوں اور باریکیوں پر روشنی ڈالی۔
کانفرنس کے ایک حصہ کے طور پر پروفیسر سید معید احمد اور ڈاکٹر ابو ندیم نے ایس آئی ایس اسپتال میں ’ایئر وے مینجمنٹ ‘پر ایک ورکشاپ کا انعقاد کیا۔ پروفیسر معید احمد نے ’پوائنٹ آف کیئر انویسٹی گیشنز اینڈ ٹرامیٹک انجریز‘ پر ایک سیشن کی صدارت بھی کی۔
٭٭٭٭٭٭
ہیماٹولوجی پر بین الاقوامی سی ایم ای اختتام پذیر
علی گڑھ، 26 ستمبر: جے این میڈیکل کالج، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ پیتھالوجی کے زیر اہتمام ’ہیماٹولوجی: بنیادی تصورات اور بدلتے ہوئے اصول‘ موضوع پر بین الاقوامی سی ایم ای، اختتامی و تہنیتی نشست کے ساتھ تکمیل کو پہنچی، جس میں پروفیسر محمد محسن خان، فائنانس آفیسر، اے ایم یو مہمان خصوصی کے طور پر اور پروفیسر نزہت حسین، چیئرپرسن، شعبہ پیتھالوجی، ڈاکٹر رام منوہر لوہیا انسٹی ٹیوٹ، لکھنؤ اور ڈاکٹر سپرنو چکرورتی، دھرم شیلا نارائنا سپر اسپیشلٹی اسپتال، نئی دہلی مہمان اعزازی کے طور پر شریک ہوئے۔
سی ایم ای کے دوران منعقدہ اورل اور پوسٹر پرزنٹیشن کے فاتحین کو اس موقع پر اسناد پیش کی گئیں۔ ڈاکٹر صدف عباس نے اورل پیپر پرزنٹیشن (ہیماٹولوجی) میں پہلا مقام اور ڈاکٹر سید سعد سلمان نے دوسرا مقام حاصل کیا۔
ڈاکٹر فاطمہ قیصر کو پوسٹر پرزنٹیشن (ہیماٹولوجی) میں اول انعام اور ڈاکٹر ریتوجا چکرورتی کو دوم انعام سے نوازا گیا۔
نان ہیماٹولوجی اورل پرزنٹیشن میں پہلی پوزیشن ڈاکٹر سیما گوئل اور دوسری پوزیشن ڈاکٹر ابو فہد نے حاصل کی جبکہ پوسٹر پرزنٹیشن (نان ہیماٹولوجی) میں ڈاکٹر دیبا خان نے پہلی پوزیشن اور ڈاکٹر گیتیکا اگروال نے دوسری پوزیشن حاصل کی۔ انڈر گریجویٹ اور انٹرن زمرہ میں پہلا مقام ماہم حارث نے اور دوسرا مقام مانسوی گپتا نے حاصل کیا۔ اورل اور پوسٹر پریزنٹیشن کے لیے مجموعی طور سے 110 انٹری موصول ہوئی تھی۔
پروفیسر محبوب حسن، سی ایم ای کے آرگنائزنگ چیئرمین اور پروفیسر نشاط افروز اور پروفیسر روبینہ خان آرگنائزنگ سکریٹری تھیں۔
٭٭٭٭٭٭
اے ایم یو کے پروفیسر نے جامعہ ملیہ میں خطبہ دیا
علی گڑھ، 26 ستمبر: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ لسانیات کے چیئرمین پروفیسر ایم جے وارثی نے یو جی سی – ہیومن ریسورس ڈیولپمنٹ سنٹر، جامعہ ملیہ اسلامیہ، نئی دہلی میں ’ثقافت اور ترجمے کے ذریعے کثیر لسانیت کی تلاش‘ موضوع پر ایک لیکچر دیا۔
انہوں نے کہا کہ ہندوستان، کثیر لسانیت اور ثقافتی تنوع کا خوبصورت گہوارہ ہے اور ترجمہ کسی بھی زبان میں معنی اور اظہار کے ذریعہ مذہبی و ثقافتی تنوع کی بہتر تفہیم کی اہلیت کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ زبان نت نئے تجربات سے گزرتے ہوئے ہمیشہ متحرک رہتی ہے اور ترجمہ ہمیشہ مقبول فقروں، پس پردہ جذبات اور عوامی سطح پر رائج لفظوں و اصطلاحات کو سمجھنے میں مدد کرتا ہے تاکہ مختلف زبانیں بولنے والے لوگوں کے درمیان حقیقی تفہیم و رابطہ قائم ہو سکے۔
ترجمے کی ثقافتی اہمیت پر بات کرتے ہوئے پروفیسر وارثی نے علم کو وسیع تر سامعین تک قابل رسائی بنانے میں ترجمہ کے کردار پر روشنی ڈالی، جس سے لوگوں کو ان کی مادری زبانوں میں گہرے افکار و خیالات سے واقف ہونے کا موقع ملتا ہے۔
٭٭٭٭٭٭
اے ایم یو کے معا لجین نے کندھے کی پیچیدہ آرتھرواسکوپک سرجری کی
علی گڑھ، 26 ستمبر: جے این میڈیکل کالج و اسپتال (جے این ایم سی ایچ) ، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں آرتھوپیڈک کنسلٹنٹس کی ایک ٹیم نے پروفیسر نیر آصف کی سربراہی میں ہاتھرس کی ایک 55 سالہ خاتون مالتی پراشر کے کندھے کی پیچیدہ آرتھرواسکوپک سرجری کی، جو ایک سال قبل دائیں کندھے میں چوٹ لگنے کے بعد سے شدید درد میں مبتلا رہتی تھیں۔ کندھے کو ہلانے میں انھیں شدید تکلیف ہوتی تھی،چنانچہ انھوں نے جے این ایم سی ایچ کی اسپورٹس او پی ڈی میں دکھایا جہاں جانچ سے معلوم ہوا کہ ان کے کندھے میں روٹیٹر کف کو نقصان پہنچا ہے ۔ریڈیولوجیکل معائنہ (ایم آر آئی) کے بعد ڈاکٹروں نے روٹیٹر کف کی آرتھرواسکوپک علاج کا مشورہ دیا۔
سرجری کی ٹیم ڈاکٹر ایم جے خاں (کنسلٹنٹ)، ڈاکٹر چندن سنگھ (ایس آر)، ڈاکٹر ایم احسن فیروز اور ڈاکٹر پرانجل اگروال (جے آر) پر مشتمل تھی جب کہ ڈاکٹر ابو ندیم اینستھیسیا کی ٹیم کے سربراہ تھے۔
ڈاکٹر ایم جے خاں نے کہا کہ روٹیٹر کف میں چوٹ لگنا بہت عام ہے اور کارپوریٹ اسپتالوں میں اس کی سرجری مہنگی ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ علی گڑھ اور متصل علاقوں کے لوگوں کو اس کے لئے بڑے شہروں میں جانے کی ضرورت نہیں ہے اور یہ سرجری اب جے این ایم سی ایچ میں کم فیس میں دستیاب ہے۔
پروفیسر اے کیو خان، چیئرمین، شعبہ آرتھوپیڈک سرجری نے کہا کہ یہ شعبہ اور کالج کے لیے فخر کی بات ہے کیونکہ ہمارے ڈاکٹر علی گڑھ میں پیچیدہ سرجری کر رہے ہیں، جس سے مریضوں کو بڑے شہروں میں جانے اور زیادہ رقم خرچ کرنے سے راحت مل گئی ہے۔
٭٭٭٭٭٭
اے ایم یو کی ڈاکٹر کو رائل کالج آف پیتھالوجی کی فیلوشپ سے نوازا گیا
علی گڑھ، 26 ستمبر: جے این میڈیکل کالج، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ پیتھالوجی کی اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر جویریہ حسان کو رائل کالج آف پیتھالوجی (ایف آر سی پیتھ)، لندن کی فیلوشپ سے نوازا گیا ہے۔ انہوں نے یہ اعزاز 6 ستمبر 2023 کو رائل کالج آف پیتھالوجسٹس، لندن میں منعقدہ ایک پروقار تقریب میں حاصل کیا۔
ڈاکٹر حسان مختلف اسپیشیلٹی والے ان 60 افراد میں شامل ہیں جنہیں یہ اعزاز تفویض کیا گیا۔ انھیں ہسٹوپیتھالوجی میں یہ فیلوشپ دی گئی ہے، جو گہرے تجزیہ اور کافی غور و خوض کے بعددنیا بھر کے ماہرین کو عطا کی جاتی ہے۔
٭٭٭٭٭٭
’نتیجہ پر مبنی تعلیم‘ کے موضوع پر ورکشاپ کا انعقاد
علی گڑھ، 26 ستمبر: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے انٹرنل کوالٹی ایشورنس سیل (آئی کیو اے سی) نے قومی تعلیمی پالیسی 2020 کی روشنی میں ’نتیجہ پر مبنی تعلیم (اوبی ای)‘ کے عنوان سے ایک روزہ ورکشاپ کا انعقاد کیا، جس میں اے ایم یو کے اساتذہ، منتظمین، اور پالیسی سازوں کو اوبی ای کی پیچیدگیوں کو سمجھنے کا موقع ملا۔ اس دوران یہ واضح ہوا کہ ایکریڈیٹیشن کے سالانہ جائزوں میں اوبی ای کا اہم کردار ہے اور پانچ سال کی مجموعی کارکردگی ’نیک‘ اور این آئی آر ایف کے تحت اداروں کے درجہ بندی میں بنیادی کردار ادا کرتی ہے۔
ورکشاپ کے مہمان خصوصی،یوپی ایس سی کے سابق چیئرمین اور اے ایم یو کے سابق طالب علم پروفیسر ڈی پی اگروال نے اپنے کلیدی خطبہ میں تعلیم کے شعبے پر این ای پی 2020 کے اثرات کا ذکر کیا۔ انہوں نے نتیجہ پر مبنی تعلیم کی اہمیت بیان کرتے ہوئے کہاکہ اس میں لرننگ کے نتائج، ہنر فروغ، اور جامع تعلیم کو ترجیح دی گئی ہے۔ پروفیسر اگروال نے اپنی مادر علمی میں آمد پر خوشی کا اظہار کیا اور ادارہ جاتی درجہ بندی کے تعین میں سالانہ کوالٹی ایشورینس کی رپورٹوں کو اہم قرار دیا۔ انہوں نے اساتذہ سے کہاکہ وہ اپنے تدریسی علم اور تحقیق کو تازہ کرتے رہیں اور انتریپرینیورشپ، اختراعات اور اسٹارٹ اپس کی حوصلہ افزائی کریں۔
اے ایم یو وائس چانسلر پروفیسر محمد گلریز نے اظہار خیال کرتے ہوئے اگلے ’نیک ‘ سائیکل میں یونیورسٹی کے لئے اے پلس پلس گریڈ حاصل کرنے پر زور دیا ۔انہوں نے ڈاٹا انالیسز، پائیداری، اور نتائج پر مبنی نقطہ ہائے نظر کو اہم قرار دیا، ساتھ ہی سالانہ کوالٹی ایشوینس اسسمنٹ کو اپنائے جانے کا بھی اعتراف کیا۔
مہمان اعزازی پروفیسر ارمیلا اے پاٹل نے میپنگ کے ساتھ ساتھ پروگرام آؤٹکم اور کورس آؤٹکم سے متعلق تحریری ہنر پر ایک معلوماتی لیکچر دیا۔ انھوں نے اوبی ای کا تفصیلی جائزہ پیش کیا اور مسلسل بہتری پر ایک مشق پر مبنی سیشن کا بھی انعقاد کیا۔
آئی کیو اے سی کے ڈائرکٹر اور ورکشاپ کنوینر پروفیسر اسد یو خان نے کہا کہ نتائج پر مبنی تعلیم ، قومی تعلیمی پالیسی 2020 کے مطابق تعلیمی اصلاحات میں ایک بڑا قدم ہے۔ ڈاکٹر ریاض نے اپنے اختتامی کلمات میں کہا کہ ورکشاپ نے اوبی ای کے کامیاب نفاذ کے لئے اساتذہ کو بہت اہم اور گرانقدر معلومات فراہم کیں۔
ورکشاپ میں اساتذہ نے اوبی ای کے اصول اور اس کے فوائد ، نصاب تیار کرنے کی عملی رہنمائی، اور لرننگ نتائج کی میپنگ جیسے اہم نکات کے بارے میں جانا۔ شرکاء نے اوبی ای فریم ورک کے اندر مؤثر جانچ اور اس کے مختلف طریق ہائے عمل کے بارے میں بھی خاطر خواہ معلومات حاصل کی۔
ورکشاپ سے قبل ایک شجرکاری مہم کا اہتمام کیا گیا جس کی قیادت مہمان خصوصی، وائس چانسلر اور مہمان اعزازی نے کی۔ پروگرام کے انعقاد میں ریسرچ اسکالر ابصار طلعت نے بھی تعاون کیا۔
٭٭٭٭٭٭
’ہندوستانی آثار قدیمہ کے حالیہ رجحانات ‘ پر بین الاقوامی سیمینار کا انعقاد
علی گڑھ، 26 ستمبر: ’’آثار قدیمہ کا مطالعہ محض قدیم اشیاء کا مطالعہ نہیں ہے بلکہ یہ ایک سائنس بھی ہے جس کی ابتدا مغربی یورپ میں نشاۃ ثانیہ کے دوران ہوئی اور بعد میں نوآبادیاتی دور میں یہ ہندوستان آئی‘‘۔ ان خیالات کا اظہار پروفیسر عرفان حبیب، پروفیسر ایمریٹس، سینٹر آف ایڈوانسڈ اسٹڈی، شعبہ تاریخ، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) نے شعبہ کے زیر اہتمام ’ہندوستانی آثار قدیمہ کے حالیہ رجحانات‘ کے موضوع پر منعقدہ دو روزہ بین الاقوامی سیمینار کے افتتاحی اجلاس میں کیا۔
پروفیسر حبیب نے کلیدی خطبہ دیتے ہوئے آثار قدیمہ کے ارتقاء اور اس کی اہم دستیابیوں کا ذکر کیا اور آثار قدیمہ کے طلباء کے لیے دیانتداری اور ایمانداری کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہاکہ ان اقدار کی آثار قدیمہ کے مطالعہ میں بنیادی اہمیت ہے۔
پروفیسر اسمر بیگ، ڈین، فیکلٹی آف سوشل سائنس، اے ایم یو نے تعلیمی و تحقیقی اداروں میں سیاست کے اثر و نفوذ کا ذکر کیا اور آثار قدیمہ کے مطالعہ کے میدان میں دیانتداری کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کتابی باتوں اور عمل میں ہم آہنگی و یکسانیت کی وکالت کی۔
پروفیسر عارف نذیر، ڈین، فیکلٹی آف آرٹس نے آثار قدیمہ کی تحقیق کے لیے منطقی نقطہ نظر اپنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہاکہ عقل و منطق کو ہی آثار قدیمہ کے مطالعہ کرنے کی بنیاد ہونا چاہئے۔
دہلی یونیورسٹی میں سوشل سائنس فیکلٹی کی ڈین اور شعبہ تاریخ کی چیئرپرسن پروفیسر سیما باوا نے ’’مادّی اجزاء: جمنا وادی سے ٹیراکوٹا اشیاء کی برآمدگی‘‘ موضوع پر اپنے پرزنٹیشن میں تاریخ کے ابتدائی دورمیں ہندوستان کے مختلف خطّوں سے برآمد ٹیراکوٹا کے نمونوں اور علامات کا تجزیہ کیا اور مختلف کیس اسٹڈیز کے حوالے سے گفتگو کی۔ پروفیسر سیما باوا کی تحقیق نے اسٹائل، مادیت اور ثقافتی تناظر کے لحاظ سے ان نمونوں کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ انھوں نے ہندوستان کے ثقافتی تبادلے اور فنکارانہ پیداوار کی بھرپور تاریخ کا احاطہ کیا۔
ڈاکٹر سوپنا لِڈّل، ایڈوائزر، انٹیک ، دہلی نے ’شاہجہان آباد – ایک زندہ مقام کے آثار قدیمہ کی نقشہ سازی‘ موضوع پر لیکچر دیا۔ انھوں نے شاہجہان آباد (جدید دہلی) کو کیس اسٹڈی کے طور پر استعمال کرتے ہوئے آثار قدیمہ کے ایسے مقامات کی دیکھ ریکھ و تحفظ کے چیلنجوں کا ذکر کیا،جو اب بھی آباد ہیں۔ انہوں نے اس طرح کے تاریخی و ثقافتی مقامات کے تحفظ کی بہتر حکمت عملی کی ضرورت بیان کی۔
قبل ازیں، پروفیسر گلفشاں خان، چیئرپرسن و کوآرڈنیٹر، سنٹر آف ایڈوانسڈ اسٹڈی، شعبہ تاریخ، اے ایم یو نے حاضرین کا خیرمقدم کیا اور اے ایم یو میں آثار قدیمہ کی تاریخی اہمیت پر روشنی ڈالی، جس کا سرا یونیورسٹی کے بانی سر سید احمد خاں سے ملتا ہے۔ انھوں نے سرسید کی گراںقدر تصنیف ’آثار الصنادید‘ کا ذکر کیا اور آثار قدیمہ کے مطالعہ اور تحقیق کے میدان میں پروفیسر نورالحسن اور پروفیسر آر سی گوڑ کی خدمات کا بھی اعتراف کیا۔
بعد ازاں، اپنے اختتامی کلمات میں پروفیسر گلفشاں خان نے سیمینار کی کامیابی میں تعاون کرنے والے تمام مندوبین، رفقاء، طلباء اور عملہ کے اراکین کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔
اس سیمینار نے ہندوستانی آثار قدیمہ کے حالیہ رجحانات اور چیلنجوں کی نشاندہی کی ، جو ہندوستان کی بھرپور تاریخ اور ثقافتی تنوع کے عکاس ہیں۔ آئی سی ایچ آر کے مالی اعانت سے منعقدہ اس سیمینار میں معروف اسکالرز اور محققین شریک ہوئے جو ہندوستان میں علمی تبادلہ خیال اور آثار قدیمہ کی تحقیق کے فروغ میں مددگار ہوگا۔
سیمینار نہ صرف آثار قدیمہ سے اے ایم یو کے تاریخی تعلق کا جشن ہے بلکہ اس نے اسکالرز اور ماہرین کے لئے ہندوستان میں آثار قدیمہ کی تحقیق کے مستقبل کی نشاندہی کرتے ہوئے ہندوستانی آثار قدیمہ کے ابھرتے ہوئے منظرنامے کو جاننے کا ایک قیمتی موقع فراہم کیا۔
٭٭٭٭٭٭
اے ایم یو برادری نے جی 20 یونیورسٹی کنیکٹ پروگرام کی لائیو اسٹریمنگ کا مشاہدہ کیا
علی گڑھ، 26 ستمبر: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے اساتذہ، طلباء اور عملے کے اراکین نے آج دوپہر 2 بجے بھارت منڈپم، پرگتی میدان، نئی دہلی میں منعقدہ ’’جن بھاگیداری: جی 20 یونیورسٹی کنیکٹ پروگرام‘‘ کی لائیو اسٹریمنگ کا مشاہدہ کیا اور وزیر اعظم شری نریندر مودی کے خطاب کو بغور سنا جس میں انھوں نے جی 20 سربراہی اجلاس کی کامیابی کے بارے میں گفتگو کی جو حال ہی میں ہندوستان کی صدارت میں نئی دہلی میں اختتام پذیر ہوئی۔
لائیو اسٹریمنگ کو زیادہ سے زیادہ لوگ دیکھ سکیں اس کے لئے اے ایم یو میں وسیع پیمانہ پر انتظامات کیے گئے تھے اور کیمپس میں اہم مقامات پر بڑے ایل ای ڈی ٹی وی مانیٹر لگائے گئے تھے، جہاں طلباء، اساتذہ اور عملہ کے اراکین نے کثیر تعداد میں لائیو اسٹریمنگ کو دیکھا اور وزیر اعظم کا خطاب سنا۔
قابل ذکر ہے کہ جی 20 سربراہی اجلاس کی ہندوستان کی صدارت کا جشن منانے کے لیے گزشتہ دنوں اے ایم یو کے مختلف شعبہ جات، اسکولوںاور مراکز نے مختلف پروگرام منعقد کئے اور سربراہی اجلاس کے تھیم ’وسودھیوا کٹمبکم – ایک زمین، ایک کنبہ، ایک مستقبل‘ اور اس کے پیغام کو لوگوں تک بخوبی پہنچایا۔ ان پروگراموں میں عالمی مسائل ، پائیدار ترقی اور باہمی تعاون کے موضوعات پر گفتگو کی گئی ۔ مزید برآں، اے ایم یو نے ان پروگراموں میں اپنے طلباء اور عملے کی فعال شرکت کے ذریعے دنیا کے سامنے ہندوستان کے بھرپور تنوع کو ظاہر کیا۔
٭٭٭٭٭٭

 

Comments are closed.