Baseerat Online News Portal

کینیا: سینکڑوں کی تعدادمیں مسلمانوں نے ہم جنس پرستی کے خلاف کیازبردست احتجاج

بصیرت نیوزڈیسک
کینیا میں سینکڑوں مسلمانوں نے ایل جی بی ٹی کیو گروپوں کے غیر سرکاری تنظیموں (این جی اوز) سے وابستہ ہونے اور ان کی تشکیل کے حق کو برقرار رکھنے کے حالیہ فیصلے کے خلاف ملکی سپریم کورٹ کی طرف مارچ کیا۔ جمعہ چھ مارچ کو ہم جنس پرستی کے خلاف پلے کارڈز اٹھائے ہوئے مشتعل مسلمانوں نے ایل جی بی ٹی کیو کمیونٹی کے تعلق کے حق کی توثیق کرنے والے تین ججوں سے مطالبہ کیا کہ وہ ”استعفیٰ دیں اور توبہ کریں۔‘‘
گزشتہ مہینے ان تینوں ججوں نے فیصلہ دیا تھا کہ کینیا کے غیر سرکاری تنظیم کے بورڈ نے ایک ایل جی بی ٹی کیو گروپ کے ساتھ امتیازی سلوک کیا اور اسے اس تنظیم کے ساتھ اپنی وابستگی رجسٹر کرنے کی اجازت نہیں دی۔ مزید دو ججوں نے اس فیصلے سے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ اس ضمن امتیاز ممکن نہیں ہو سکتا کیونکہ کینیا میں ہم جنس پرستی غیر قانونی ہے۔ مخالفین نے اس فیصلے کو ”خطرناک‘‘ قرار دیا اور اس نے قدامت پسندوں کو بھی اشتعال دلایا۔
کینیا کے صدر ولیم روٹو نے تسلیم کیا کہ ملک کے قوانین، ثقافت اور مذاہب ہم جنس تعلقات کی اجازت نہیں دیتے لیکن کہا کہ وہ سپریم کورٹ کے فیصلے کا احترام کرتے ہیں۔ تاہم رکن پارلیمان محمد علی نے دعویٰ کیا کہ عدالت یہ تسلیم کرنے میں ناکام رہی ہے کہ کینیا ایک مذہبی ملک ہے۔ انہوں نے کہا، ”اسلام اور مسیحیت ہم جنس پرستوں کے خلاف ہیں۔ ہمارے ملک کا آئین ہم جنس پرستوں کی شادیوں کو تسلیم نہیں کرتا۔ عدالت میں تین افراد کو معاشرتی اقدار کے خلاف نہیں جانا چاہییے۔‘‘
کینیا میں نوآبادیاتی دور کے قوانین ہم جنس پرستی کو غیر قانونی قرار دیتے ہیں اور اگرچہ اس قانون کے تحت سزا اور قید شاذ و نادر ہی دی جاتی ہے، پھر بھی اس کے حامی کارکنوں کا کہنا ہے کہ یہ قوانین ہم جنس پرستوں کے تعلقات کو بدنام کرنے کے ساتھ ساتھ کمیونٹی کے اراکین کو ان کے وقار اور صحت کی دیکھ بھال اور انصاف کے حقوق سے محروم کرتے ہیں۔
کینیا ہیومن رائٹس کمیشن (کے ایچ آر سی) نے کہا کہ جمعے کا احتجاج ”نفرت انگیز مہم‘‘ کا حصہ تھا۔ گروپ نے ایک بیان میں کہا، ”ہم ان تمام سابقہ ​​اور جاری مذموم سرگرمیوں کی مذمت کرتے ہیں جو اس کمیونٹی کے زندگی، سلامتی اور وقار کے حقوق کو کم کرتی ہیں۔‘‘
ایل جی بی ٹی کیو مخالف مظاہرین کا کہنا ہے کہ وہ ایک مسودہ بل کی حمایت میں کینیا کی پارلیمنٹ کی طرف مارچ کا بھی منصوبہ بنا رہے ہیں، جس میں ہم جنس تعلقات کو مزید مجرمانہ قرار دینے اور بعض معاملات میں 50 سال تک قید کی سزا کی تجویز ہے۔ قانون ساز پیٹر کالوما نے یہ قانون پیش کیا، جو مئی میں ہمسایہ ملک یوگنڈا میں منظور کیے گئے ایک قانون سے مماثلت رکھتا ہے۔
اگرچہ ہم جنس پرستی زیادہ تر مشرقی افریقی ممالک میں غیر قانونی ہے تاہم یوگنڈا کا نیا ایل جی بی ٹی کیو مخالف قانون خاص طور پر سخت ہے، جس میں کسی نابالغ یا دوسرے کمزور افراد کے ساتھ ہم جنس تعلقات کے لیے سزائے موت مقرر کی گئی۔

Comments are closed.