مدارس ملحقہ اقلیتی ادارے ، نئے نوٹیفیکیشن کی وجہ سے ان کا اقلیتی کردار مجروح ہوا ہے ، نوٹیفکیشن میں تصحیح مدارسِ ملحقہ کے تحفظ کے لئے ضروری ہے

میرا مطالعہ
ڈاکٹر مولانا ابوالکلام قاسمی شمسی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مدارس ملحقہ وہ مدارس ہیں جو بہار مدرسہ بورڈ سے ملحق ہیں ،اور بورڈ کے تحت خدمات انجام دے رہے ہیں ، بہار مدرسہ ایکزامینیشن بورڈ کا قیام 1922 میں عمل میں آیا ، یہ بورڈ صرف مدرسہ اسلامیہ شمس الہدیٰ پٹنہ کے طلبہ کے امتحان کے لئے قائم کیا گیا تھا ، بانی مدرسہ کے ذہن میں تعلیم کا ایک جامع منصوبہ تھا ، اور وہ حکومت وقت پر بڑا اثر رکھتے تھے ، اس لئے انہوں نے بہار کے دیگر مدارس کے الحاق کا خاکہ حکومت کے سامنے پیش کیا ، جس کو حکومت نے منظور کیا ،پھر بہار مدرسہ ایکزامینیشن بورڈ سے مدرسہ اسلامیہ شمس الہدیٰ پٹنہ کے علاؤہ دیگر مدارس کا الحاق شروع ہوا ، ابتداء میں لوگوں نے دلچسپی کا مظاہرہ کم کیا ، لیکن دھیرے دھیرے اس جانب لوگوں کی توجہ ہوئی ، اور اس کے نصاب تعلیم اور سرکاری ملازمت کی وجہ سے مدارس کے الحاق میں تیزی آئی ، اللہ کا فضل ہے کہ آج مدارس ملحقہ تعداد معتد بہ ہے ، اور مدرسہ بورڈ کی سرٹیفکیٹ کو مساوات کا درجہ حاصل ھے
مدارس ملحقہ اقلیتی ادارے ہیں ، یہ مسلم عوام کے ذریعہ قائم کئے گئے ہیں ، ملک کے آئین نے اقلیتوں کو تعلیم کے لئے اپنے ادارے قائم کرنے اور چلانے کا حق دیا ہے ، اسی کی روشنی میں مسلم اقلیت کے لوگوں نے اپنے بچوں کی تعلیم کے لئے مدارس قائم کئے ، اس کے لئے زمینیں وقف کیں ،عمارتیں بنوائیں ، اس طرح اپنے بچے اور بچیوں کے لئے تعلیم کا انتظام کیا ، یہی وجہ ہے کہ مدارس کا انتظام ہمیشہ مجلس منتظمہ کے اختیار میں رہا ، اور یہ سلسلہ آج تک جاری ہے
ملک کی آزادی سے پہلے اور آزادی کے تین دہائیوں تک اساتذہ اور ملازمین کی تنخواہ مجلس منتظمہ عوامی چندہ کے ذریعہ سے پورا کرتی تھی , حکومت بہار اساتذہ اور ملازمین کی تنخواہوں کے مد میں معمولی رقم دیتی رہی ، جس کے ذریعہ اساتذہ و ملازمین۔ کی مدد ہو جاتی تھی ، تقریبا 70/ کی دہائی میں حکومت بہار نے مدارس و سنسکرت کے اساتذہ کی اپنی جانب معقول تنخواہ کا انتظام کیا ، پھر بعد میں گریڈ کے مطابق تنخواہ کی ادائیگی شروع ہوئی ، یہ حکومت بہار کا قابل ستائش کارنامہ ہے
مدارس ملحقہ پر کئی مرتبہ ایسے حالات آئے کہ اس کا معاملہ کورٹ تک پہنچا ، کبھی مجلس منتظمہ کے اختیار پر سوالیہ نشان لگائے گئے ،کبھی حکومت کی جانب سے مجلس منتظمہ کے اختیارات کو کم کرنے کی کوشش کی گئی ،جس کی وجہ سے کئی مرتبہ معاملہ کورٹ پہنچا ، بحث میں کورٹ نے اس کو تسلیم کیا کہ مدارس ملحقہ کے اساتذہ و ملازمین کو حکومت صرف تنخواہ دیتی ہے ، بقیہ ضرورت مسلم اقلیت کے لوگ پورا کرتے ہیں ، اور یہ آئین ہند کے مطابق چلتے ہیں ، اس طرح مدارس ملحقہ کے معاملہ میں سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ دونوں کا یہی فیصلہ آیا کہ مدارس ملحقہ اقلیتی ادارے ہیں ، یہ فیصلہ آج تک برقرار ہے ، فیصلہ کن کاپی کورٹ اور مدارس ملحقہ میں سے بہت سے مدارس میں موجود ہے
مدارس ملحقہ اقلیتی ادارے رہے ، اور ہیں ، بہار اسٹیٹ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ ایکٹ 1981 سے بھی یہی واضح ہے ، البتہ ایکٹ 1981 کے مطابق ضوابط سازی کی ضرورت تھی ، اس کے لئے ضوابط سازی کا کام بہار مدرسہ بورڈ کے ایکٹ 1981 کی روشنی میں کرنے کی ضرورت تھی ، مگر ایسا نہیں ہوا ، اور نوٹیفکیشن 395, 396 اور 397 / 2022 میں ایکٹ 1981 کی رعایت نہیں کی گئی ، جس کی وجہ سے مدارس ملحقہ کا اقلیتی کردار بھی مجروح ہوگیا اور بہار مدرسہ بورڈ کی خو مختاری بھی ختم کردی گئی ، جبکہ یہ اقلیتی کردار کے خلاف ہے
مذکورہ بالا نوٹیفکیشن 2022 میں جاری ہوئے ، اس کے بعد ہی ذمہ داران ، بہی خواہاں مدارس اور مدارس تنظیموں نے ان تینوں نوٹیفکیشن کی خامیوں اور خطرے کو محسوس کیا ، اور اس کی خامیوں اور کمیوں کو دور کرنے کے لئے حکومت بہار اور محکمہ تعلیم سے رجوع کیا ، ملی تنظیموں کی جانب سے بھی کوشش کی گئی ، اسمبلی اور کونسل میں بھی اس پر بحث ہوئی ، مگر ابھی تک تصحیح کا کام مکمل نہیں ہوسکا ، یہ نہایت ہی افسوس کی بات ہے
پارلیمانی الیکشن کی تیاری شروع ہوچکی ہے ، اگر وقت سے پہلے الیکشن کا اعلان ہوگیا ، تو یہ تینوں نوٹیفکیشن برقرار رہ جائیں گے ، اور مدارس ملحقہ ہمیشہ خطرہ میں رہیں گے ، اس لئے یہ وقت کی بڑی ضرورت ہے کہ مذکورہ نوٹیفکیشن کی تصحیح اور مدارس کے تحفظ کے لئے مضبوطی سے کام کیا جائے
جہانتک نوٹیفکیشن میں تصحیح کی بات ہے تو اس سلسلہ میں کئی مرتبہ میٹینگ ہو چکی ہے ، میمورنڈم کی کاپی چیف سیکریٹری صاحب کے ذریعہ چیرمین بہار مدرسہ بورڈ کو پہنچ چکی ہے ، آگے کا کام باقی ہے ، جو بہار مدرسہ بورڈ کے ذریعہ ہونا ہے ، امید ہے کہ بہار مدرسہ بورڈ کی جانب سے کاروائی مکمل کر کے نوٹیفکیشن میں تصحیح کے لئے راستہ ہموار کیا جائے گا ،
ذمہ داران ، بہی خواہاں مدارس ، ملی اور مدارس تنظیموں کو بھی چاہئے کہ مدارس ملحقہ کے تحفظ کے لئے نوٹیفکیشن میں تصحیح کے کام کو آگے بڑھائیں ، تاکہ بروقت تصحیح کا کام ہو جائے ، اللہ تعالیٰ مدارس کی حفاظت فرمائے.
Comments are closed.