جرمنی اب صرف اسرائیل کے ساتھ کھڑاہوگا:چانسلر

بصیرت نیوزڈیسک
گزشتہ ہفتے کے روز اسرائیل پر حماس کے حملے کے بعد اسرائیل کی صورت حال پر جرمن چانسلر اولاف شولس نے جمعرات بارہ اکتوبر کو ایک تفصیلی بیان دیا۔ اس بیان میں ان کا کہنا تھا کہ جرمنی کے لیے اب واحد جگہ یہی ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ کھڑا ہو جائے۔
وفاقی جرمن پارلیمان کے ایوان زیریں میں مشرق وسطیٰ کی تازہ ترین صورت حال کے بارے میں اپنا یہ حکومتی بیان دیتے ہوئے چانسلر اور سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے لیڈر اولاف شولس نے کہا، ”دہشت گردی کی ان کارروائیوں میں اسرائیل کے ایک ہزار سے زیادہ شہری مارے جا چکے ہیں۔ اس کے علاوہ ہزاروں شدید زخمی ہیں اوراسرائیلی ہسپتالوں میں اپنی زندگی کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ نو ملین کی آبادی والے اس ملک میں تقریباً ہر کوئی ہی ان متاثرین میں سے کسی نہ کسی کو جانتا ہی ہے۔‘‘
اسرائیل پر بڑے پیمانے پر کیے گئے ان حملوں میں، جن میں غزہ سے ہزاروں راکٹ فائر کیے گئے، اب تک تیرہ سو سے زیادہ افراد مارے جا چکے ہیں۔ بعد ازاں فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کے سینکڑوں جنگجو جنوبی اسرائیل میں داخل بھی ہو گئے تھے۔
جرمن پارلیمان کے ایوان زیریں سے خطاب کرتے ہوئے اولاف شولس کا مزید کہنا تھا، ”اس وقت پورے اسرائیل میں سوگ ہے۔ اسرائیل کے پیارے دوستو، ہم آپ کے ساتھ ان سوگوار لمحات میں آپ کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں۔‘‘
جرمن چانسلر نے حماس کے اقدامات پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل اپنے دفاع کا پورا حق رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا، ”ہم دہشت گردوں کی مذمت کرتے ہیں اور واضح طور پر کہتے ہیں کہ اسرائیل کو بین الاقوامی قانون کے تحت اپنے شہریوں کو اس طرح کی بربریت سے بچانے اور ان کے مکمل دفاع کا حق حاصل ہے۔‘‘
اولاف شولس نے ریاست اسرائیل کی سلامتی اور تحفظ پر زور دیتے ہوئے کہا، ”اسرائیل میں اور اسرائیل کے لیے تحفظ کو بحال کیا جانا چاہیے۔ اور اسی لیے اسرائیل کے پاس اپنے دفاع کی صلاحیت ہونا چاہیے۔ اس وقت جرمنی کے لیے صرف ایک ہی راستہ ہے، وہ یہ کہ وہ اسرائیل کے شانہ بشانہ کھڑا ہو۔ اس سے ہماری مراد یہ ہے کہ اسرائیل کی سلامتی خود جرمنی کے وجود کا بھی جواز ہے۔‘‘
اسرائیل کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے اولاف شولس نے جرمنی کی سڑکوں پر دیکھے گئے مناظر کا حوالہ بھی دیا اور ان لوگوں کی بھی مذمت کی جنہوں نے حماس کے ان حملوں کا جشن منایا۔ جرمن سربراہ حکومت نے کہا کہ اس طرح کی کوئی بھی کارروائی جرمنی کی ملکی اقدار کے خلاف ہے۔ شولس نے کہا، ”ہم نفرت پھیلانے اور اس پر اکسانے کی کوششوں کو برداشت نہیں کریں گے۔‘‘
جرمن چانسلر نے کہا کہ جرمنی میں حماس کی تمام سرگرمیوں پر پابندی عائد کر دی جائے گی اور حکام ایسی سرگرمیوں میں ملوث افراد کے خلاف قانونی کارروائی کریں گے۔ اس کے علاوہ فلسطینی نواز گروپ سامیدون کو بھی غیر قانونی قرار دے دیا جائے گا۔
حماس کی طرف سے حملوں نے یورپ میں گہری تشویش پھیلا دی ہے۔ یورپی یونین، امریکہ اور اسرائیل سمیت کئی ممالک نے حماس کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دے رکھا ہے۔

Comments are closed.