اے کاش کہ میں بھی وہاں حاضر ہوتا!

از: شمس الدین سراجی قاسمی!
گذشتہ کل شام کو موبائل پر موصول ہونے والے پیغامات چیک کر رہا تھا کہ اچانک ایک ویڈیو سامنے آگئی ، ویڈیو دیکھ کر خوشی و غم کے جذبات سے میرے رونگٹے کھڑے ہوگئے ، ایک طرف میں خوشی محسوس کر رہا تھا تو دوسری طرف غم، دل مچل رہا تھا اور تمنا کر رہا تھا کہ "اے کاش میں بھی اس موقعے سے حاضر ہوتا اور اس تاریخی گھڑی کا حصہ بنتا” ، اور میں اس کی آرزو بھی کیوں نہ کرتا کہ علم و فضل ، اخلاق و عادات ، درس و تدریس ، حلم و صبر ، نظم و ضبط ، حکمت و موعظت ، تقوی و طہارت اور دیگر علمی ودینی و ذاتی اوصاف و کمالات کی حامل، ایک عظیم المرتبت شخصیت، عوام و خواص میں مقبولیت رکھنے والے، بر صغیر کے ممتاز عالمِ دین، مرکزِ علوم دار العلوم دیوبند کے مہتمم، پیر و مرشد، شیخ الحدیث عارف باللہ حضرت مولانا و مفتی ابو القاسم صاحب نعمانی دامت برکاتہم العالیہ ہماری سرزمین پر تشریف لائے تھے۔
#اکابرینِ_مدھوبنی کے اصرار پر حضرت مہتمم صاحب ١٩ اکتوبر بروز جمعرات "مدرسہ فلاح المسلمین مدھوبنی” بھی تشریف لے گئے ۔ میرے لیے اس سفر کا سب سے خاص اور یاد گار لمحہ وہ تھا جب آپ اپنے ابتدائی زمانے کے شاگرد رشید "حضرت قاضی محمد حبیب اللہ صاحب قاسمی نور اللہ مرقدہ” کی قبر مبارک پر فاتحہ پڑھنے کے لئے کھڑے ہوئے تھے، وہ کیا لمحہ رہا ہوگا جب آپ نے اپنے چہیتے شاگرد کو اس طرح سویا دیکھا ہوگا ، وہ بنارس کی پہلی ملاقات ، وہ پہلا تاثر ، وہ یادیں، وہ باتیں ، بھلا کیسے بھلائیں جا سکتیں ہیں۔
ع
بس اتنی سی حقیقت ہے فریب خواب ہستی کی
کہ آنکھیں بند ہوں اور آدمی افسانہ ہوجائے
میں نے جب ویڈیو میں حضرت مہتمم صاحب کو ان کی قبر مبارک پر فاتحہ پڑھتے دیکھا تو میرے رونگٹے کھڑے ہوگئے ، ایک بار پھر حضرت قاضی صاحب نور اللہ مرقدہ کی یادیں ستانے لگیں ، آنکھیں نم ہو گئیں، میرے سامنے وہ اول تا آخر سارا نقشہ آ گیا ، پھر جب میں نے حضرت مہتمم صاحب کو دار القضاء میں دیکھا تو اور یادیں ستانے لگیں ، کیوں کہ یہ وہی جگہ تھی جہاں بیٹھ کر حضرت قاضی صاحب نور اللہ مرقدہ ہمیں درس قرآن دیتے تھے ، شرح الوقایہ پڑھاتے تھے ، اور اپنی خداداد صلاحیت ، فراست ایمانی، دور اندیشی ، غیر معمولی فطری قابلیت ، علمی رسوخ ، سیاسی شعور اور دینی اخلاص کے ساتھ یہیں بیٹھ کر اسلامی قانون کے مطابق فیصلہ سناتے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کی شخصیت میں ایک عجیب گرویدگی اور شیفتگی رکھی تھی، آپ سے جو ایک بار مل لیتا وہ آپ کا گرویدہ ہو جاتا تھا، اور آپ تو میرے استاذ تھے! دن رات بس آپ کو دیکھنا اور سننا ہوتا تھا پھر میں کیسے نہیں آپ کا گرویدہ ہوں گا۔
وہ خوشبودار جو نگاہ و دل کے مرکز تھے
خدا جانے بچھڑ کر ہم سے کس محور و مرکز میں رہتے ہیں
اللہ تعالی آپ کو اپنے خاص بندوں میں شامل فرمائے ، جنت الفردوس میں جگہ نصیب فرمائے آمین
اور ہمارے پیر و مرشد حضرت مہتمم صاحب کو لمبی عمر عطا فرمائے ، صحت و تندرستی عطا فرمائے آمین۔
وہ کب کے آئے اور گئے بھی ، نظر میں اب تک سما رہے ہیں
یہ چل رہے ہیں ، وہ پھر رہے ہیں ، یہ آرہے ہیں وہ جا رہے ہیں
#شمس_الدین_سراجی
Comments are closed.