Baseerat Online News Portal

مسجد اقصیٰ اورمقام معراج کی سیاسی اورروحانی معنویت

مفتی احمدنادرالقاسمی
اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیا
ہماراایمان اس پرہےکہ نصرت۔کامیابی فتح اورعزت دینے والاتوصرف اللہ ہے۔ وہ توبےمایہ،بےوسائل، فقیروں اور بوریہ نشینوں کوبھی ایسی عزت دیتاہےجسے دنیا اپنے تصور میں بھی نہیں لاسکتی۔وہ لوگ اس حقیقت کو کیاجانیں جو یہ سمجھتے ہیں کہ عزت پیسوں سے ملتی ہے۔ پیسوں سےتوصرف سامان زندگی ملتاہےعزت نہیں ۔یاد رکھئے!نہ کسی کو پیسے سے عزت ملتی ہے، نہ عہدے اورمنصب سے ۔عزت ایک صفت ہے،ایک تمغہ ہے ،ایک ایوارڈ ہے،ایک سند ہےجو رب ذوالجلال عطا کرتاہے۔ آج۷۰ سالوں سے جو امریکہ اوراسرائیل عربوں کو اپنے مادی اورعسکری طاقت کے زعم میں ذلیل کرتا آرہاتھااورکہتاتھا ۔خیبر تمہاری آخری جیت تھی ۔ اللہ نے کیسے ایک رات میں ایک چھوٹے سے گروہ کے ذریعہ عربوں کو، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نسل کو اورپوری دنیامیں آبادامت مرحومہ کو عزت دی ۔وہ عزت جو اسے صلاح الدین ایوبی کے ذریعہ ملی تھی۔ اب سیکڑوں سال بعد ایک بار پھر وہی عزت ایک معمولی گروہ کی قربانیوں کے ذریعہ عطا کی۔”وھوأعلم بمن اتقی“
میں بارہا اس بات کی طرف توجہ دلاتا رہاہوں کہ مسجد اقصی جس قوم کے پاس رہے گی اس قوم کا سیاسی اوراخلاقی عروج روئے زمین پرقائم رہےگا۔ اوریہ اس آیت کے معنوی اشارے سے معلوم ہوتی ہے جو سورہ بنی اسرائیل کی پہلی آیت ہے ۔جس کےالفاظ ہیں :” سبحان الذی اسری بعبدہ لیلا من المسجد الحرام الی المسجد الاقصی۔“ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد اقصیٰ میں انبیاکی امامت فرمائی ۔یہ امت محمدیہ کا پہلاسیاسی اورروحانی عروج تھا ۔پھر مسجد سے بیت المعموراورسدرۃالمنتہیٰ کاسفر ،سفر معراج ۔یہ امت محمدیہ کا دوسرا عروج تھا۔اس سے آگےاور اس سے بڑھ کے اورکوئی عروج نہیں ۔اس سے اوپر کوئی بلندی نہیں۔ اس سے بڑھ کے کوئی عزت نہیں اوریہ بلندی اوریہ عزت اللہ کے لیے اس کے رسول کے لیے اورمومنین کے لیے ہے ۔ ” وللہ العزة ولرسولہ وللمٶمنین۔“
لوگ چاند پہ جاکے اتنے خوش ہورہے ہیں ۔ہم اتنی بلندی پہ چودہ سوسال پہلے جاچکے جس بلندی کا اہل جہاں تصور بھی نہیں کرسکتے۔ یہ میڈیامیں بیٹھے اندھے ،گونگے ،بہرے نام نہاد صحافی اس راز کو کیاجانیں جو صرف ٹینک، طیارے ،فائٹر جیٹ، ملٹری کی تعداد ،ٹکنالوجی سے خوف زدہ ہوکر اللہ کی کبریائی سے زیادہ دنیاکے خاک ہوجانے والے وسائل کو ذلت وعزت اورفتح وشکست کامعیارتصور کرتے ہیں۔ ذراغور توکیجیے۔اس چھوٹے سے گروہ کی قربانیوں کی جلوہ آفرینی ہے کہ ابھی تو ٹریلر سامنے آیاہے تو صہیونی ریاست اپنے بغل بچہ کو بچانے کےلیے اقوام متحدہ ایران سے تمام پابندیاں ہٹانے کی لالچ دینے لگاہےاورگھٹنے کے بل گرچکاہے۔ ابھی اوردیکھتےہیں آگے کیاکیاہوتاہے۔ امت اگر اپنے رب کی قدرت پر ایمان کامل لے آئےتو جس ذات نے اپنے محبوب کی عزت کےلیے صرف۳۱۳سے دنیاکو قدموں میں ڈال دیا، اب تو اس کےنام لیوا پرتھوی پر ان گنت ہیں۔ والیہ المصیر۔
اے چھوٹے ابوعبیدہ، ابوحمزہ ،طائف اورہنیہ تیری جرأت کوسلام !شیخ احمدیاسین کی روح آج جنت کی جھرمٹوں میں انبساط سے رقصاں ہوگی۔ وہ مائیں جن کے شوہر،جن کے بیٹے اورپوتے نے اس مسجد کی خاطر اپنے آپ کوپیش کردیا۔اس کی باعزت گودوں کوسلام جنھوں نے ایسے سپوت پیداکیے۔ والسلام علی من اتبع الھدی۔ جب قران کی اس آیت پہ پہونچتے ہیں تو لگتاہےیہ شاید انھیں جیسے اعلیٰ کردار گروہ کے لیے اتری ہے۔” ومن یرتدمنکم عن دینہ فسوف یأتی اللہ بقوم یحبھم ویحبونہ أذلة علی المٶمنین واعزة علی الکافرین۔یجاھدون فی سبیل اللہ ولایخافون لومة لاٸم۔“
لوگ انھیں دہشت گرد کہ کر مطعون کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ مگر انہیں کسی لومۃ لائم کاخوف نہیںاورنہ کسی کی مدد کی پرواہ ۔طالبان بیس سال تک صرف اللہ کے توکل پہ لڑتے رہے، کسی نے ان کی مددنہیں کی۔ اللہ نے کامیابی دی اورایسی کہ دنیا حیران۔ اللہ ان کو بھی ایسے ہی فتح ونصرت عطاکرے گا۔ دنیانے ان کو بھی دہشت گردکہا۔ان کوبھی دہشت گرد کہ رہی ہے۔ دونوں میں اشتراک ہے۔ ان کابھی طاقت توکل تھی ۔ان کی بھی طاقت توکل ہے۔ ”فان حزب اللہ ھم الغالبون“۔
امریکہ کرسچن ہے اسے ہماری مذہبی حیثیت اوررسول اللہ کی غلامی کی اہمیت کااندازہ ہے۔اس لیے وہ خوف زدہ ہے۔ ابھی۱۲ ربیع الاول کےموقعہ پر شیعہ سنی کارڈ کھیلنے کی کوشش کی تھی۔ مگراللہ نے ہرچیز کودشمنوں کے ذہن ودماغ سے مسخ کردیا۔چونکہ اسے اپنے چاہنے والوں کو عزت دینی تھی۔ اللہ تعالی ان کی غیبی نصرت فرمائے ۔ دعامیں بڑی طاقت ہے۔ ہمیں اپنے بھائیوں کی کامیابی کے لیے دعاضرورکرنی چاہیے۔ ربناتقبل مناانک انت السمیع العلیم ۔

Comments are closed.