.یومِ عاشورہ اور اس کے فضائل

از قلم: ڈاکٹر ظفر الہدیٰ خان قاسمی
اسلام ایک ایسا مکمل دین ہے جس میں دن و رات، مہینوں اور ایام کو خاص اہمیت دی گئی ہے۔ کچھ ایام کو اللہ تعالیٰ نے فضیلت اور برکت عطا فرمائی ہے تاکہ بندگانِ خدا ان دنوں میں عبادت و اطاعت سے زیادہ قریب ہو سکیں۔ انہی خاص ایام میں سے ایک "یومِ عاشورہ” یعنی 10 محرم الحرام کا دن بھی ہے، جسے نبی کریم ﷺ نے روزہ، شکرگزاری اور غور و فکر کا دن قرار دیا۔
یوم عاشورہ کی پہچان اور تاریخی حیثیت:
عاشورہ کا مطلب:
"عاشوراء” عربی لفظ "عاشر” سے ماخوذ ہے، جس کا مطلب ہے "دسواں”۔
یعنی: 10 محرم الحرام کا دن۔
یہ دن کب سے اہم ہے؟
یہ دن صرف اسلام میں نہیں، بلکہ پچھلی امتوں میں بھی مقدس مانا جاتا رہا ہے۔ نبی اکرم ﷺ نے مدینہ تشریف لا کر یہ پایا کہ یہود عاشورہ کا روزہ رکھتے تھے۔
> عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمَا قَالَ:
قَدِمَ النَّبِيُّ ﷺ الْمَدِينَةَ، فَوَجَدَ الْيَهُودَ يَصُومُونَ يَوْمَ عَاشُورَاءَ، فَقَالُوا: هَذَا يَوْمٌ عَظِيمٌ، أَنْجَى اللّٰهُ فِيهِ مُوسَىٰ وَقَوْمَهُ، وَغَرَّقَ فِرْعَوْنَ وَقَوْمَهُ، فَصَامَهُ مُوسَىٰ شُكْرًا، فَنَحْنُ نَصُومُهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللّٰهِ ﷺ: فَنَحْنُ أَحَقُّ وَأَوْلَىٰ بِمُوسَىٰ مِنْكُمْ، فَصَامَهُ، وَأَمَرَ بِصِيَامِهِ۔
(صحیح بخاری: 3943، صحیح مسلم: 1130)
ترجمہ
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ جب نبی ﷺ مدینہ تشریف لائے تو دیکھا کہ یہود یوم عاشورہ کا روزہ رکھتے ہیں۔ آپ نے دریافت فرمایا: یہ کیا ہے؟ انہوں نے کہا: یہ عظمت والا دن ہے، اسی دن اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام اور ان کی قوم کو نجات دی اور فرعون و اس کی قوم کو غرق کیا۔ موسیٰ علیہ السلام نے شکر میں روزہ رکھا۔ نبی ﷺ نے فرمایا: ہم موسیٰ کے زیادہ حق دار ہیں۔ چنانچہ آپ ﷺ نے بھی روزہ رکھا اور دوسروں کو بھی اس کا حکم دیا۔
یوم عاشورہ کے فضائل:
1. پچھلے سال کے گناہوں کی معافی:
> عَنْ أَبِي قَتَادَةَ رضي الله عنه، قَالَ:
سُئِلَ رَسُولُ اللّٰهِ ﷺ عَنْ صَوْمِ يَوْمِ عَاشُورَاءَ؟ فَقَالَ: يُكَفِّرُ السَّنَةَ الْمَاضِيَةَ۔
(صحیح مسلم: 1162)
ترجمہ
حضرت ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ سے عاشورہ کے روزے کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ ﷺ نے فرمایا: یہ گزشتہ سال کے گناہوں کا کفارہ بن جاتا ہے
2. نبی کریم ﷺ کا اس دن کا اہتمام:
> عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:
مَا رَأَيْتُ النَّبِيَّ ﷺ يَتَحَرَّىٰ صِيَامَ يَوْمٍ فَضَّلَهُ عَلَىٰ غَيْرِهِ إِلَّا هَذَا الْيَوْمَ، يَوْمَ عَاشُورَاءَ، وَهَذَا الشَّهْرَ يَعْنِي شَهْرَ رَمَضَانَ۔
(صحیح بخاری: 2006)
ترجمہ:
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: میں نے نبی ﷺ کو کسی دن کے روزے کا اتنا اہتمام کرتے نہیں دیکھا جتنا آپ ﷺ یوم عاشورہ اور رمضان کے مہینے کا اہتمام فرماتے۔
3. رسول اللہ ﷺ کی زندگی میں عاشورہ کے روزے کی فرضیت (ابتداء میں):
> عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الأَكْوَعِ رضي الله عنه، قَالَ:
أَمَرَ رَسُولُ اللّٰهِ ﷺ رَجُلًا مِنْ أَسْلَمَ، أَنْ أَذِّنْ فِي النَّاسِ، أَنَّ مَنْ أَكَلَ فَلْيُتِمَّ بَقِيَّةَ يَوْمِهِ، وَمَنْ لَمْ يَأْكُلْ فَلْيَصُمْ، فَإِنَّ الْيَوْمَ يَوْمُ عَاشُورَاءَ۔
(صحیح بخاری: 1924)
نوٹ: بعد میں جب رمضان کے روزے فرض ہوئے، عاشورہ کا روزہ نفل بن گیا۔
یوم عاشورہ کا روزہ کیسے رکھا جائے؟
تنہا عاشورہ کا روزہ؟
نبی کریم ﷺ نے صرف 10 محرم کا روزہ رکھنے کے ساتھ ساتھ اس کے ساتھ ایک اور دن (یعنی 9 یا 11 محرم) کا روزہ رکھنے کی بھی ترغیب دی تاکہ یہود کی مشابہت نہ ہو۔
> قَالَ رَسُولُ اللّٰهِ ﷺ: لَئِنْ بَقِيتُ إِلَىٰ قَابِلٍ لَأَصُومَنَّ التَّاسِعَ۔
(صحیح مسلم: 1134)
ترجمہ:
نبی ﷺ نے فرمایا: اگر میں آئندہ سال زندہ رہا تو نو محرم کا بھی روزہ رکھوں گا
یوم عاشورہ اور امام حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت:
بے شک یوم عاشورہ کی سب سے بڑی قربانی شہادتِ امام حسین رضی اللہ عنہ ہے، جو 61ھ کو کربلا میں ظالم حکومت کے خلاف حق پر ڈٹے رہے اور راہِ خدا میں شہادت پائی۔
لیکن ہمیں یہ دن غم و ماتم کا نہیں بلکہ صبر، حق پر قائم رہنے، اور قربانی سے سبق لینے کا دن بنانا چاہیے۔
یوم عاشورہ: بدعات و غلط رسموں سے اجتناب:
کچھ لوگوں نے اس دن کو سوگ، سینہ زنی، خود کو زخمی کرنے یا خاص کھانے (کھچڑا وغیرہ) کا دن بنا لیا ہے، جبکہ نہ قرآن، نہ حدیث، اور نہ ہی صحابہؓ و تابعینؒ سے اس کی کوئی اصل ثابت ہے۔
> قَالَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُ:
يَا أَيُّهَا النَّاسُ، اتَّبِعُوا، وَلا تَبْتَدِعُوا، فَقَدْ كُفِيتُمْ۔
(الدارمي: 211)
ترجمہ:
حضرت علیؓ فرمایا کرتے: لوگو! اتباع کرو، بدعت نہ نکالو، تمہیں کافی ہدایت دی جا چکی ہے۔
خلاصہ اور پیغام:
یوم عاشورہ نجات، شکر، صبر، روزہ، اور قربانی کا دن ہے۔
اس دن کا روزہ رکھنا کار ثواب ہے۔
امام حسینؓ کی قربانی ہمیں ظلم کے خلاف ڈٹ جانے اور حق پر قائم رہنے کا درس دیتی ہے۔
اس دن کو بدعات اور غیر شرعی رسومات سے پاک رکھنا ہم سب پر ضروری ہے
اللّٰهُمَّ اجعلنا من الصابرين، وثبتنا على الحق، وارزقنا اتباع السنة،
Comments are closed.