غزہ میں لڑاکا افواج بھیجنے کا ارادہ نہیں: امریکی نائب صدر

بصیرت نیوزڈیسک
امریکی نائب صدر کملا ہیرس نے پیر کو کہا ہےکہ امریکا اسرائیل یا غزہ میں لڑاکا افواج بھیجنے کا ارادہ نہیں رکھتا۔
انہوں نے سی بی ایس نیوز کے ساتھ ایک انٹرویو میں مزید کہا کہ واشنگٹن خطے میں تنازعات کو پھیلنے سے روکنے پر اپنی کوششوں پر توجہ دے رہا ہے۔
انہوں نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ”ہم کسی بھی طرح سے یہاں کوئی جنگی فوج بھیجنے کا ارادہ نہیں رکھتے”۔ انہوں نے کہا کہ ’’اسرائیل کو ڈکٹیشن نہیں دیتے کہ اسے کیا کرنا چاہیے اور کیا نہیں کرنا چاہیے”۔
’سی این این‘ نے امریکی ذرائع کے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ امریکی میرین کور کی کوئیک ری ایکشن فورس مشرقی بحیرہ روم کی طرف بڑھ رہی ہے۔
’سی این این‘ نے دو عہدیداروں کے حوالے سے بتایا کہ 26ویں میرین ایکسپیڈیشنری یونٹ جو امبیبیئس حملہ آور بحری جہاز یو ایس ایس باتان پر سوار ہے وہ حالیہ ہفتوں میں مشرق وسطیٰ کے پانیوں میں کام کر رہا تھا، لیکن اس نے ہفتے کے آخر میں نہر سویز کی طرف اپنا راستہ بنانا شروع کیا ہے‘‘۔
حکام میں سے ایک نے بتایا کہ باتان جہاز اس وقت بحیرہ احمر میں ہے اور توقع ہے کہ جلد ہی مشرقی بحیرہ روم میں داخل ہو جائے گا۔
یہ اقدام میرین کور یونٹ کو لبنان اور اسرائیل کے قریب لے آئے گا۔ امریکا نے اپنے شہریوں سے لبنان چھوڑنے کا کہا ہے۔ اس کا مقصد میرین کور یونٹ کے مخصوص کرداروں میں سے ایک عام شہریوں کو نکالنے میں مدد کرنا ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے دفتر نے اتوار کے روز اعلان کیا کہ انہوں نے امریکی صدر جو بائیڈن سے بات کی ہے جب کہ اسرائیل نے غزہ پر اپنی جنگ کے دوران زمینی دراندازی کا دائرہ بڑھا دیا۔ غزہ جنگ اپنے چوتھے ہفتے میں داخل ہو گئی ہے۔
امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کہا ہے کہ غزہ میں آپریشن کے دوران ہزاروں فلسطینی مارے گئے۔ امریکا شہریوں کے تحفظ کی حمایت پر زور دیا۔ انہوں نے CNN کو ایک بیان میں مزید کہا کہ امریکی انتظامیہ نے شہریوں کے تحفظ کے بارے میں اسرائیلیوں سے بات کی ہے۔ انہوں نے اشارہ کیا کہ حماس نے شہریوں کو یرغمال بنایا اور شہریوں کے درمیان توپیں رکھ دیں، لیکن یہ کوئی بہانہ نہیں ہے، شہریوں کو تحفظ فراہم کیا جانا چاہیے۔”
امریکی قومی سلامتی کے مشیر نے مزید کہا کہ "ہم سمجھتے ہیں کہ اسرائیلیوں کو شہریوں کے تحفظ کے لیے تمام اقدامات کرنے چاہییں۔”
Comments are closed.