ظریفانہ:سیاست کے کتے ، کتوں کی سیاست

ڈاکٹر سلیم خان
للن مشرا نے کلن شرما سے کہا یار آج کل ہماری سیاست میں کتوں کا بول بالا ہے۔
کلن بولا سیاست میں ہی کیوں سماج میں بھی انہیں کو غلبہ حاصل ہوگیا ہے اور پھر جمہوری سیاست کو سماج کا عکس کہا جاتا ہے۔
للن بھیا آپ بہت دور نکل گئے میں بھوپیش بگھیل اور اشوک گہلوت کے بیانات کا ذکر کر رہا تھا ۔
اچھا ! ان دونوں کا نگریسی وزرائے اعلیٰ کو انتخاب سے قبل کسی باولے کتے نے تو نہیں کاٹ لیا ۔
ابھی تک تو نہیں کاٹا مگر ان کو اندیشہ لاحق ہوگیا ہے اور وہ پریشان ہیں ۔
کلن نے کہا یار انہیں بربنائے عہدہ خصوصی تحفظ حاصل ہوتا ہے ایسے میں ان کے قریب کتا تو دور چوہا بھی نہیں پھٹک سکتا ۔
یار کلن بھوپیش بگھیل جس کتے کا ذکر کررہے ہیں وہ سرکاری سیکیورٹی کے گلے میں پٹہ ڈال کر اسے کھونٹے سے باندھ سکتا ہے ۔ کیا سمجھے ؟
اچھا! ایسا کون سا تیس مار خان پیدا ہوگیا جس کے آگے سرکاری سیکیورٹی فیل ہے؟
بھیا لوہا لوہے کو کاٹتا ہے بگھیل کا کہنا ہے فی الحال ملک کی سڑکوں پر کتوں سے زیادہ ای ڈی کے لوگ گھوم رہے ہیں ۔
کلن نے کہا ہاں یار لگتا ہے ای ڈی کےحالیہ چھاپوں سے بگھیل ڈر گئے ہیں ۔
مجھے نہیں لگتا کیونکہ اگر وہ خوفزدہ ہوتے تو ای ڈی کو کتوں سے تشبیہ دے کر ان کی تضحیک نہ کرتے ۔ ویسے گہلوت کو کیا پریشانی ہے؟
گہلوت نے بگھیل کے بیان کا حوالہ دے کر افسوس کا اظہار کیا کہ ایک وزیر اعلیٰ کو یہ کہنا پڑ رہا ۔
بھیا ای ڈی نےتو راجستھان میں کانگریسیوں پر چھاپے کے بعد اشوک گہلوت کے بیٹے ویبھو پر بھی ہاتھ ڈال دیا اس لیے ان کی فکرمندی فطری ہے۔
جی ہاں تبھی تو انہیں کہنا پڑا کہ بی جے پی کو اپنے نشان کمل میں آئی ٹی اور ای ڈی کا نشان بھی شامل کرنا چاہیےکیونکہ اب وہ بی جے پی کا حصہ بن چکے ہیں ۔
یارسمجھ میں نہیں آتا کہ کانگریس جیسی کمزور پارٹی کو ہرانےکے لیے عظیم سنگھ پریوار کو آخر ای ڈی کے چھاپوں کی ضرورت کیوں پیش آگئی؟
’’ہر ہر مودی گھر گھر مودی‘ نے سنگھ کارکنان کو بے فکر کردیا ہے۔ اب وہ میدانِ عمل سے دور اقتدار کے مزے لوٹنے میں مصروف ہیں۔
للن نے سوال کیا یہ تم کیسے کہہ سکتے ہو؟
ارے بھیا مرکزی حکومت کو اپنےترقیاتی منصوبوں سے عوام کو واقف کرانے والی رتھ یاترا کے لیے سرکاری افسران کی ضرورت اس کا کھلا ثبوت ہے؟
ہاں مگر انتخابی صوبوں میں اس پر پابندی لگا کر الیکشن کمیشن نے بڑا حوصلہ دکھا دیا ۔
جی ہاں بھائی ویسے پالتو کتے بھی کبھی کبھار بھونکتے یا کاٹ بھی کھاتے ہیں۔
للن بولا یار تم بار بار سرکاری افسران کا کتوں سے موازنہ کرکے ان کی توہین کررہے ہو؟
کلن ہنس کر بولا کس کی افسران کی یا کتوں کی؟
بھئی مجھ سے جواب اگلوا کر اندر کرواوگے کیا ؟ اچھا یہ بتاو کہ اگر بگھیل کا الزام درست ہے تو سرکار کے پاس اتنے سارے کتے جمع کیسے ہوگئے؟
کلن کچھ سوچ کر بولا مجھے تو اس کے پیچھے جی ٹوینٹی اجلاس کا ہاتھ لگتا ہے۔
جی ٹوینٹی ! کیا غیر ملکی مہمان اپنے ساتھ کتوں کو لائے تھے اور انہیں یہیں چھوڑ گئے؟ بات سمجھ میں نہیں آئی۔
ارے بھیا دہلی میں آوارہ کتوں کی کون سی کمی ہے ۔دہلی میونسپل کارپوریشن نےجی 20 سمٹ سے قبل 60 ہزار سے زائد آوارہ کتوں کو شہر بدر کردیا تھا ۔
للن نے سوال کیا اتنی بڑی تعداد کو باہر لے جاکر کیا کیا؟ کہیں یوگی کے حوالے کرکے انکاونٹر تو نہیں کروا دیا ؟
کیا بھونکتے ہو۔ وہ انسان تھوڑی نا ہیں جو ان کے ساتھ کتوں جیسا سلوک کیا جائے ؟کتوں پر ظلم و تشدد کے خلاف قومی و عالمی تنظیموں نے ہنگامہ کردیا ۔
ارے بھیا ہماری بے حس سرکار پر اس طرح کے شور شرابے کا کہاں کوئی اثر ہوتا ہے؟ قومی مفاد کی آڑمیں وہ انسانوں پر کتوں جیسا جبر وتشدد کرتی ہے۔
ایم سی ڈی پر تو دباو کام آیا ۔ اس نے صفائی دی کہ کتے سرکاری نگرانی میں ہیں اور انہیں واپس اسی علاقے میں چھوڑاجائے گا جہاں سے انہیں پکڑا گیا تھا۔
کلن بولا یار یہ عجب مذاق ہے ۔ آخر اس کا پتہ کیسے چلے گا کہ کون سا کتا کہاں کا باشندہ ہے؟ کیا سرکار نے ان کا کوئی این آر سی تیارکر لیا ہے؟
دیکھو بھائی سوشل میڈیا کی تصاویر میں ان کتوں کے گلے میں بندھے ٹوکن پر نمبر ، رنگ اور نسل سمیت پتہ ٹھکانہ بھی درج ہے۔
یار کمال ہے اتنا خیال تو انسانوں کا بھی نہیں رکھا جاتا مجھے تو لگتا ہے کہ یہ بڑی کتا دوست سرکار ہے لیکن آخر اس دوستی کی وجہ کیا ہے؟
بھائی آج کل سرکار کا برا وقت ہے اس لیے وہ سوچ رہی ہوگی کہ مشکل کی اس گھڑی میں کوئی اور نہ سہی تو وفادار کتے ہی کام آجائیں ۔
میں نہیں سمجھا کہ وہ کس کام آسکتے ہیں ؟ کہیں سرکار نے ان کا ووٹر کارڈ تو نہیں بنادیا؟
نہیں بھائی مجھے تو لگتا ہے انہیں میں سے کچھ کو ای ڈی میں بھرتی کرلیا گیا اسی لیے بگھیل کو شکوہ کرنا پڑا ۔ ویسے وفاداری میں ای ڈی بھی کم نہیں ہے۔
کلن نے پوچھا یہ تم کیسے کہہ سکتے ہو؟
ارے بھیا تم نے نہیں دیکھا اڈانی پر بدعنوانی کےکتنے الزامات لگے لیکن کاٹنا تو دور ان پر بھونکنے یانظر اٹھا کر دیکھنے کی ہمت بھی ای ڈی نے نہیں کی ۔
کلن بات بدلتے ہوئے بولا یار سنا ہے آج کل راہل کا کتا بھی ذرائع ابلاغ پر خوب بھونک رہا ہے۔
ارے بھائی کیا بتائیں راہل گاندھی ایک ویڈیو میں اپنی ماں سونیا گاندھی سے یہ کہتے سنائی دیتے ہیں کہ آپ کو اپنے خاندان کے نئے فرد سے ملواتا ہوں۔
اچھا تو کیا راہل گاندھی نے اپنے لیے دلہن پسند کر لی یا اسے بیاہ لائے؟
نہیں بھیا ویڈیو میں تو ایک کتا دکھائی دیتا ہے جس کا نام وہ نوری بتاتے ہیں ۔
نوری سن کر للن چونک پڑا ۔ اس نے کہا نوری! یعنی مسلمانوں کو خوش کرنے کے لیے راہل نے کتے کا سہارا لے لیا ۔ تب تو سنگھ بھڑک گیا ہوگا ؟
للن بولا جی نہیں اے آئی ایم آئی ایم کے ایک رہنما نے نوری نام کو لاکھوں مسلمان لڑکیوں کی توہین قرار دے کر اعتراض کردیا ۔
اچھا تو کیا راہل نے کتے کا نام بدل گوری رکھ لیا ؟ اس پر تو لازم ہندووں کو اعتراض ہوتا؟
جی نہیں راہل نے اعتراض کونظر انداز کردیا تو اس پرایم آئی ایم کے ترجمان محمد فرحان ناراض ہوکر عدالت میں پہنچ گئے ۔
اچھا تو عدالت میں انہوں نے کیا شکایت کی ؟
انہوں نے کہا کہ دین اسلام میں لفظ نوری کا تعلق حضرت محمد ﷺ سے ہے۔وہ قرآن مجیدکے سورہ نور آیت 35 میں بھی موجود ہے۔
کلن نے پوچھا مگر جب فلم نوری آئی تھی تب تو کسی کو یہ خیال نہیں آیا تھا اب اچانک یہ انکشافات کیوں ہو رہے ہیں؟
کون جانے لیکن فی الحال تیز طرار ترنمول رہنما مہوا موئترا کا کتا بڑے بحث و مباحثے کا موضوع بنا ہوا ہے۔
جی ہاں مہوا پر نشی کانت دوبے اور کسی وکیل دیہادرئی نے بڑے سنگین الزامات لگائے اور وہ لوگ مہوا کی گندی و فحش تصاویر بھی شائع کررہے ہیں۔
جی ہاں مگر مہوا نے اپنے سابق دوست دیہادرئی پر پولیس تھانے میں جاکر گھرسے ذاتی سامان کے ساتھ پالتو کتا بھی چرا نے کا الزام لگایا تھا۔
مگر ایک تصویر میں تو مہوا کو اپنے کتے کے ساتھ نظر آئی ہیں ۔ کوئی نیا کتا پکڑ لائی ہیں کیا؟ ویسے دیہا درئی بھی ایک زمانے میں مہوا کے تلوے چاٹتا تھا ۔
نہیں بھیا دیہا درئی کو مہوا موئیترا کے کتےنے اتنا پریشان کیا کہ وہ اسے واپس چھوڑ گیا ۔ انتقاماً دیہا درئی نے اب نشی کانت دوبے کو مہوا پر چھوڑ دیا ہے۔
کلن ہنس کر بولا یار یہ کتے کی سیاست تو دن بہ دن دلچسپ ہوتی جارہی ہے ۔
اور نہیں تو کیا؟ سچ تو یہ ہے کہ دیہا درئی کو مہوا سے زیادہ اس کا کتا عزیز ہے۔ اسی لیے اس نے مہوا پر کتے کو ترجیح دی تھی اور ساتھ لےگیا تھا۔
تب تو اس پر کتے کو واپس کرنا بہت گراں گزرا ہوگا ؟
جی ہاں مہوا کو بھی اس کا پتہ ہے اسی لیے ان کے وکیل نے کتے کے عوض مہوا کے خلاف مقدمہ واپس لینے کا لالچ دے دیا ۔
یار کمال ہے آج کل انسانی رشتوں پر کتوں سے تعلقات نے فوقیت حاصل کرلی ہے۔ سمجھ میں نہیں آتا کہ کتا انسان بن رہا ہے یا انسان کتا بنتا جارہا ہے۔
بھیا بی جے پی رکن پارلیمان نشی کانت دوبے کے اوچھے بیانات سن کر کتے بھی انسان بننا پسند نہیں کریں گے ؟
کیوں انہوں نے ایسا کیا کہہ دیا؟
بھئی کہا تو بہت کچھ ہے جس دوہراتے شرم آتی ہے مثلاً مہوا کو مخاطب کرکے نشی کانت ٹویٹ کیا’’ بکرے کی اماں کب تک خیر منائے گی؟‘
اوہو بکرے کی اماں یعنی بکری سے یاد آیا ابھی حال میں ’ واگھ بکری‘ چائے کے مالک پراگ دیسائی کی موت کا الزام بھی آوارہ کتوں پر منڈھ دیا گیا۔
اچھا ؟ کہیں ای ڈی تو ان کے پیچھے نہیں لگ گئی تھی؟ ویسے کانگریس کو چندے میں چائےکی پڑیا بھی دینا فی الحال ای ڈی کو پیچھے لگوانے کے لیے کافی ہے۔
یہی وجہ ہے گجرات کا کوئی سرمایہ دار کسی کانگریسی کو کٹنگ چائے بھی نہیں پلاتا ۔ پراگ کے پیچھے چہل قدمی کے دوران آوارہ کتے لگ گئے تھے ۔
اچھا !کسی بکری کے چکر میں یہ شیر دوسرے محلے میں تو نہیں چلا گیا تھا ؟ کیونکہ کتے اپنے علاقہ میں در اندازی ہر گز برداشت نہیں کرتے۔
نہیں بھیا ۔ کتوں کی دشمنی آپس میں ہی ہوتی ہے۔ ویسے ڈاکٹروں کوپراگ کے جسم پر کتے کے کاٹنےکا نشان نہیں ملا۔
تب پھر کتوں کو بدنام کرنے کی کیا ضرورت؟ اگران میں سے کوئی عدالت میں جاکر ہتک عزت کا دعویٰ کردے تو کیا ہوگا؟
ارے بھائی کتوں کے پیچھے پڑنے پر وہ اپنی جان بچا کر بھاگتے ہوئے گرگئے اور چوٹ لگنے سے برین ہیمرج ہوگیا ،جو موت کا سبب بنا۔
اچھا تب تو گجراتی کتوں پر’تم قتل کرو ہو کہ کرامات کرو ہو؟‘ والا مصرع صادق آتا ہے۔
ہاں یار مجھے گجرات میں 28سالوں میں واگھ بکری کو 100 کروڑ سے 2000 کروڑ تک پہنچانے والےسرمایہ دارکے کتوں کا شکار ہونے پر افسوس ہے۔
ارے بھیا کس کس کا غم کرو گے فی الحال تو پورا ملک ہی سگ گزیدہ یرغمال نظر آتا ہے۔ ایسے میں مجھے تو غالب کا یہ شعر یاد آتا ہے؎
پانی سے سگ گزیدہ ڈرے جس طرح اسدؔ. ڈرتا ہوں آئنے سے کہ مردم گزیدہ ہوں
Comments are closed.