ہریانہ:نوح میں مسجد کے قریب پتھراؤ سے ہندو خواتین زخمی،پولس نے تین بچوں کوحراست میں لیا
نئی دہلی(ایجنسی)ہریانہ کے شہر نوح میں مسجد کے قریب نامعلوم افراد کی جانب سے پتھراؤ کے نتیجے میں آٹھ خواتین زخمی ہو گئیں جو پوجا کے لیے جا رہی تھیں۔
ہندی نیوزچینل این ڈی ٹی وی کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ خواتین پر پتھراؤ کرنے کا واقعہ جمعرات کی شام 8 بج کر 20 منٹ پر پیش آیا۔
پولیس نے بتایا کہ جب پوجا کے لیے جانے والی خواتین کا گروپ مسجد کے قریب پہنچا تو ان پر پتھراؤ کیا گیا جس سے آٹھ خواتین زخمی ہو گئیں۔
نوح پولیس کے سپرنٹینڈنٹ نریندرہ بجارنیا نے کہا کہ ’واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس اہلکاروں نے بروقت کارروائی کی اور موقع پر پہنچ کر حالات پر قابو پا لیا۔‘
مقامی رکن اسمبلی آفتاب احمد بھی جائے وقوعہ پر پہنچے اور لوگوں سے پرامن رہنے کی اپیل کی۔
پولیس حکام نے بتایا کہ ’کچھ خواتین پوجا کے لیے جا رہی تھیں جب مسجد سے ملحق مدرسے کے بچوں کی جانب سے پتھراؤ کرنے کی شکایت کی گئی۔‘
نوح پولیس کے حکام کا کہنا ہے کہ واقعے کی ایف آئی آر درج کی گئی اور واقعے میں ملوث ہونے کے الزام میں مدرسے کے تین بچوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔
خواتین پر پتھراؤ کے واقعے کے بعد علاقے میں صورتحال کشیدہ ہو گئی اور امن و امان کو برقرار رکھنے کے لیے پولیس فورس تعینات کر دی گئی۔
ہریانہ کے شہر نوح میں ماضی میں بھی فرقہ وارانہ فسادات ہوئے ہیں جن کے نتیجے میں مسلم اکثریتی علاقے میں 6 افراد قتل ہوئے۔ یہ فسادات اُس وقت ہوئے جب رواں سال 31 جولائی کو ہندو وشوا پریشد کے ایک جلوس پر حملہ کیا گیا۔
مرنے والوں میں دو مقامی گارڈز اور ایک کلرک شامل تھے۔
ہریانہ کے وزیراعلیٰ منوہر لال کھٹر نے ایکس پر جاری کیے گئے ایک بیان میں نوح میں تشدد کی مذمت کی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ ’تشدد کے ذمہ داروں کو نہیں چھوڑا جائے گا، ان کے خلاف سخت ترین کارروائی کی جائے گی۔‘
Comments are closed.