امت مسلمہ کا اتحاد ناگزیر

 

محمد ذاکر حسین گڑبرؔ

نان پور، سیتامڑھی

رب کائنات نے انسانی تخلیقات کے بعد اُس کے رشد و ہدایت اور فلاح دارین کے لئے نبیوں اور رسولوں کا سلسلہ شروع کیا۔ ان پیغمبروں کے ذریعے پوری انسانیت کو متحد ہو کر رہنے اور زندگی بسر کرنے کا طریقہ سکھایا ۔ مذہب اسلام نے پوری انسانی برادری کو اتحاد و اتفاق ،یگانگت اور ہم آہنگی سے روشناس کرایا ۔ آپسی میل، بھائی چارگی کا مکمل طور سے طریقہ زندگی بتایا۔ اسی کو انسانی سعادت عظمی اور معاشرتی زندگی کی کامیابی قرار دیا۔ نبیوں ، رسولوں ،اولیاء اللہ اور علمائے وقت سے صلاح و مشورہ لینے میں نیک بختی کا راز مضمر فرمایا اور قرآن کریم اور احادیث مبارکہ میں بار بار اس کی تنبیہ کی گئی اور بتایا گیا کہ تم وقت کے امت واحدہ ہو اور جماعت کے ساتھ مل کر رہنے میں ہی نصرت ایزدی کا بے پایا ظہور سامنے آسکتا ہے۔ تم اگر منتشر ہو گئے اور ٹکروں میں بٹ گئے تو تمہاری طاقت کمزور پڑ جائے گی اور دشمن تمہیں اپنا نوالہ بنالیں گے۔

اتحاد و اتفاق اورآپسی میل جول سے جماعتیں وجود میں آتی ہیں اور جماعت کے نظم و ضبط ، استحکام و استواری اور اس پر عمل درآمد پوری انسانی برادری کے لئے اُن کے درمیان تعلق، محبت اور ہم آہنگی کا پیش خیمہ وجود میں آتا ہے۔ اس کو مدنظر رکھتے ہوئے خداوند وحدہ لا شریک لہ نے بنيان المرصوص ( شیشہ پلائی ہوئی دیوار) کی طرح رہنے کا اور انتشار و خلفشار و خانہ جنگی سے بچنے کی تلقین کی ہے چوں کہ جماعتوں کے ضابطہ و اصول کے خلاف ورزی سے کینہ، حسد اور عداوت کا عظیم دروازہ کھلتا ہے ۔

ہم ایک آدم کی اولاد ہیں۔ ہماری ہدایت کی کتاب ایک، رسول ایک، ضابطہ حیات ایک، عبادت کے طریقے و نتائج بھی ایک ۔ پھر آپس میںتنازع کیوں۔ اسی کو علامہ اقبال نے کہا ہے

منفعت ایک ہے اس قوم کی، نقصان بھی ایک

ایک ہی سب کا نبیؐ، دین بھی، ایمان بھی ایک

حرَمِ پاک بھی، اللہ بھی، قُرآن بھی ایک

کچھ بڑی بات تھی ہوتے جو مسلمان بھی ایک

جن لوگوں نے اتحاد و اتفاق کی چادر کو شق کیا، قرآنی تعلیم اور اپنے رسولوں کے احکام کی خلاف ورزی کرکے شیطانوں کے مکرو فریب میں صرف اور صرف اپنےمن کی بات بتا کر طریقہ زندگی ایجاد کیا، روئے زمین سے ہمیشہ کے لئے اس کا خاتمہ ہوگیا۔ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرما باہد الله علی الجماعۃ جماعت پر خدا کی نظر ہوتی ہے۔ جو انسان نظم و تنظیم کے ساتھ چلتا ہے وہ ترقیات کے راستے خداوند کریم کے قریبی بندوں میں شمار ہوتا ہے۔ قرآن مقدس نے انسانی محبت ، میل جول، اتحاد و ہم آہنگی اور بھائی چارہ کی مثال دیتے ہوئے فرمایا کہ آپس میں اس طرح رہو کہ دوسروں کے مقابلے گویا تم شیشہ پلائی ہوئی دیوار بن جائو۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم مکاری، ریا کاری اور مکر و فریب سے پاک ہو کر متحد ہو جائیں اور اللہ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑ لیں۔

رابطہ:9534395921

 

Comments are closed.