اسلام کے آنے سے پہلے دنیا میں عوامی تعلیم کا کوئی تصور نہیں تھا: امیر شریعت

جامعہ رحمانی خانقاہ مونگیر کا سالانہ اجلاس کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر، اجلاس میں ملک بھر سے لاکھوں عقیدت مندوں کی شرکت
مونگیر(پریس ریلیز)اس ملک میں اسلام کے آنے سے پہلے عوامی تعلیم کا کوئی نقشہ متعارف نہیں تھا۔ جب اسلام آیا تو ہر طرف تعلیم پھیل گئی۔ ایک زمانہ تھا جب غیر مسلم بھی ہدایا جیسی کتابیں پڑھ کر جج بنا کرتے تھے لیکن آج حالات بدل گئے۔مدارس اُس تعلیمی مشن کا نام ہے جہاں ملک کے ساڑھے چار فیصد لوگوں کو پڑھنا لکھنا سکھایا جاتا ہے۔اس ملک پر مدارس کا یہ بہت بڑا احسان ہے۔ ملک کا کوئی دوسرا ادارہ یہ دعویٰ نہیں کر سکتا کہ وہ ساڑھے چار فیصد لوگوں کو پڑھنا لکھنا سکھا رہا ہے۔ابھی بہار کے مدارس میں 10 فیصد غیر مسلم طلبہ زیر تعلیم ہیں۔بنگال کے مدارس میں 15 فیصد اور یوپی کے مدارس میں 5 سے 8 فیصد غیر مسلم طلبا زیر تعلیم ہیں۔یہ مدارس کا کمال ہے۔
 امیر شریعت نے جامعہ رحمانی کے سالانہ اجلاس دستاربندی کے موقعہ پر تقریباً ڈیڑھ لاکھ کے مجمع سے خطاب کرتے ہوئے ان خیالات کا اظہار کیا۔

اصلاح معاشرہ کے تناظر میں جہیز پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے علماء کرام و قضاۃ حضرات سے اپیل کی کہ وہ جہیز لی گئی شادیوں میں نکاح پڑھانے نہ جائیں۔

اپنے خطاب کے آخری مرحلے میں امیر شریعت نے علماء و حفاظ اور ان صحافیوں کو نصیحت کی جن کے سروں پر دستار باندھی گئی اور سند سے نوازا گیا۔

 امیر شریعت نے ان علماء کرام کو جن کے سروں پر دستار فضیلت باندھی گئی نصیحت کرتے ہوئے فرمایا کہ وہ لوگوں کے لیے نمونہ بنیں اور ہمارے نمونہ صرف حضور پاک ﷺ ہیں۔حضرت نے فرمایا کہ علماء کو یہ یاد رکھنا چاہیے کہ انہوں نے جو علم حاصل کیا ہے وہ حق کو پھیلانے اور انصاف کرنے کا ہے۔

وہ حفاظ جن کے سروں پر دستار باندھی گئی انہیں نصیحت کرتے ہوئے امیر شریعت نے فرمایا کہ یہ انتہا نہیں ہے۔ اب یہاں سے ان کا قرآن مجید کو سمجھنے کا دوسرا اہم ترین سفر شروع ہونا چاہیے۔

امیر شریعت نے جامعہ رحمانی کے شعبہ صحافت سے عالمیت کے ساتھ ابلاغ عامہ و صحافت کا یک سالہ ڈپلومہ کورس مکمل کر کے سند حاصل کرنے والے طلبہ کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا کہ ایک سال کا کورس مکمل کر لینا کافی نہیں ہے، اس لائن میں سیکھنے اور برتنے کو بہت سی چیزیں ہیں طلبہ کو چاہیے کہ وہ اپنی صحافتی استعددا کو پختہ کریں اور اپنی سیکھی ہوئی چیزوں کو برتتے رہیں۔

 امیر شریعت سے قبل مولانا عمرین محفوظ رحمانی صاحب سکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے خانوادہ رحمانی اور خانقاہ رحمانی پر اپنے روشن خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ قوم و ملت پر اس خانقاہ کے بڑے احسانات ہیں، قادیانیت کے خاتمہ سے لے کر اب تک جس دور میں بھی قوم ملت کو قیادت کی ضرورت پڑی ہے تو پوری ذمہ داری کے ساتھ خانقاہ رحمانی نے اس کا بیڑا اٹھایا ہے۔

نائب امیر شریعت مولانا محمد شمشاد رحمانی صاحب نے اپنے خطاب میں خانقاہ رحمانی کے جہد مسلسل اور امارت شرعیہ کے ارتقا پر قیمتی اور اہم گفتگو کی۔ انہوں ںے کہا کہ خانقاہ رحمانی کے سجادہ نشیں اور امارت شرعیہ کے امیر نے حضرت مولانا ابوالمحاسن محمد سجادؒ کے زمانہ سے اب تک ملک کے ہر فتنہ کو کچلنے میں اہم اور مثالی رول ادا کیا ہے۔

امارت شرعیہ کے قائم مقام ناظم مولانا محمد شبلی قاسمی نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خانقاہ رحمانی کے سجادگان نے ہر دور میں امارت شرعیہ کا بھرپور تعاون کیا ہے اور یہاں کی چٹائیوں پر بیٹھ کر امارت کی فکر کی ہے اور امارت کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے رہ کر ملک کے اہم مسائل پر آواز بلند کیا ہے۔

جامعہ رحمانی کے ناظم  مولانا حاجی محمد عارف رحمانی نے ادارہ کا سالانہ بجٹ پیش کیا۔

جامعہ رحمانی کے ناظم تعلیمات  مولانا جمیل احمد صاحب مظاہری نے جامعہ رحمانی کے تعلیمی مشن پر اہم گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ امیر شریعت کا کمال ہے کہ انہوں ںے قلیل مدت میں جامعہ رحمانی میں شعبہ تخصص فی الافتاء، شعبہ صحافت اور شعبہ ڈپلومہ ان انگلش اینڈ پروفیشنل اسکلز قائم کیا جس سے جدید علوم اور تکنیک سے لیس علماء کی کھیپ تیار ہو رہی ہے جو یقیناً قوم و ملت کے لیے مفید و نافع ثابت ہوگا۔

 مولانا خالد صاحب رحمانی ناظم تعلیمات برائے امور طلبہ جامعہ رحمانی مونگیر نے جامعہ کی تاریخ پر اہم روشنی ڈالی اور کہا کہ سنہ 1927 میں جامعہ کے قیام سے بہار میں ایک تعلیمی انقلاب کا آغاز ہوا اور تعلیم کی ایسی تحریک پیدا ہوئی جس کی جڑ جامعہ رحمانی مونگیر میں ہے لیکن اس کی ٹہنیاں ملک بھر میں پھیل چکی ہیں اور اب چند برسوں میں ہی جامعہ کی علمی خدمات کو 100 برس مکمل ہو جائیں گے۔

علماء کرام کے خطابات کے علاوہ اس موقع پر جامعہ رحمانی کے ایک اہم شعبہ عربک میڈیم دار الحکمت کے الصف الاول حفظ کے طالب علم محمد ریحان نے انگریزی زبان میں تقریر کر کے سامعین و حاضرین کو محظوظ کیا۔ اسی شعبہ کے الصف الخامس حفظ کے طالب علم محمد خزیمہ نے عربی زبان میں ظلم کی مذمت اور غزہ کی مظلومیت پر شاندار خطاب کیا وہیں محمد شاہد، محمد تبریز، محمد مبشرق الحق، محمد اور عبداللہ نے عربی زبان میں نظم پیش کر کے سامعین کو خوب لطف اندوز کیا۔

اس موقعہ پر خصوصیت کے ساتھ شعبہ صحافت کے طلبہ نے اپنے ایک سال کی کاردگی کا خلاصہ اور نچوڑ تقریباً 6 منٹ کی ایک خوبصورت ویڈیو میں پیش کیا جسے اجتماع میں پروجیکٹر پر دکھایا گیا۔ جس سے سامعین و حاضرین کے چہروں پر فرحت و سرور نمایاں طور پر دیکھا گیا۔

ویڈیو دکھانے سے قبل جامعہ رحمانی کے شعبہ صحافت کے ایچ او ڈی نوجوان صحافی  فضل رحمٰں رحمانی  نے شعبہ کی کارکردگی بیان کی اور کہا کہ مدارس کے نظام میں پہلی دفعہ طلبہ مدارس نے مین اسٹریم میڈیا کی طرح صحافتی خدمات کا آغاز کیا ہے جس سے ملک کے ہر مسلمان کو جڑنا چاہیے اور طلبہ مدارس کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے۔

اس موقع پر جامعہ رحمانی سے فارغ ہونے والے 58 علماء اور 33 حفاظ کے سروں پر دستار باندھی گئی اور شعبہ صحافت کے 14 طلبہ کو سند سے نوازا گیا۔

پروگرام کا آغاز جامعہ رحمانی کے استاذ  مولانا قاری وسیم اختر قاسمی کی تلاوت کلام اللہ سے ہوا۔ ان کے بعد سال ہفتم عربی کے طالب علم محمد تنویر عالم نے بارگاہ رسالت مآبﷺ میں نعتیہ اشعار پیش کیا۔ ان کے علاوہ جامعہ رحمانی کے فارغ معروف نعت خواں مولانا منظر قاسمی رحمانی نے اجلاس کے درمیان میں اپنے بہترین کلام سے سامعین و حاضرین کے کانوں میں مسرت و سرور کا خوب رس گھولا۔

جامعہ رحمانی کے مختلف درجات کے طلبا جن میں محمد ضیاء الدین،محمد تنویر،محمد دلشاد،محمد حسن اور محمد ارشد نے جامعہ رحمانی کا ترانہ بہترین انداز میں پیش کیا۔

جامعہ رحمانی خانقاہ مونگیر میں ہر سال سالانہ اجلاس دستاربندی اور دعا کی تقریب کا اہمتام ہوتا ہے جس میں ملک بھر سے لاکھوں فرزندان توحد شریک ہوتے ہیں۔

جامعہ رحمانی کے سالانہ اجلاس کی نظامت جامعہ کے اساتذہ  مولانا محمد نعیم صاحب رحمانی،  مولانا رضاء الرحمٰن صاحب رحمانی،  مولانا خالد صاحب رحمانی اور مولانا سیف الرحمٰن صاحب ندوی نے بحسن و خوبی انجام دیا۔

جب کہ اجلاس سے دو روز قبل سے ہی خانقاہ رحمانی کی روایت کے مطابق تلاوت قرآن اور کلمہ و استغفار کے ورد کی مجلسوں کا اہتمام شروع ہو گیا۔اس پروگرام کا انتظام و انصرام جامعہ رحمانی کے استاذ حدیث جناب مولانا مفتی ریاض احمد صاحب قاسمی اور جناب مولانا عبد الاحد صاحب رحمانی ازہری نے انجام دیا وہیں قرآ ن کی تلاوت اور کلمہ کے ورد کی مختلف مجلسوں میں جناب مولانا جمیل احمد صاحب مظاہری، جناب مولانا مفتی اظہر صاحب مظاہری، جناب مولانا مفتی ریاض احمد صاحب قاسمی اور جناب مولانا عبدالاحد صاحب رحمانی ازہری نے اپنے پر مغز خطاب سے سامعین کو مستفیض کیا۔

اس موقع پر خصوصیت کے ساتھ قطب عالم  مولانا محمد علی مونگیری، مولانا لطف اللہ صاحب رحمانی، امیر شریعت رابع  مولانا منت اللہ  رحمانی اور امیر شریعت سابع  مولانا محمد ولی  رحمانی رحمہم اللہ کے بلندئے درجات، مسلمانوں کے تحفظ اور ملک کے امن و تحفظ کیلئے خانقاہ رحمانی کے سجادہ نشیں امیر شریعت  مولانا احمد ولی فیصل رحمانی  نے خصوصیت کے ساتھ دعا کی جس میں خانقاہ رحمانی کے مریدین ، مخلصین اور محبین نے بڑی تعداد میں شرکت کیں۔

واضح رہے کہ اس موقعہ پر ہزاروں ہزار عقیدت مند خانقاہ رحمانی سے روحانی فیض پاکر واپس جاتے ہیں اور جن باتوں کی ہدایت انہیں دی جاتی ہے اس پر عمل کرتے ہیں۔

Comments are closed.