ٹنل میں پھنسے اکتالیس مزدوروں کا مسیحا ثابت ہوا منا قریشی

مفتی شفیع احمد قاسمی
خادم التدریس جامعہ ابن عباس،احمد آباد(گجرات)
اتراکھنڈ کا علاقہ اتر کاشی ایک معروف و مشہورضلع ہے، یہ وہی اتر کاشی ہے، جو چند دنوں پہلے خوب چرچے میں رہی ہے ،جہاں سے نفرت و عداوت کی خوب سوداگری کی گئی، ابھی چند دنوں پہلے کی بات ہے، یہاں دھرم سنسد منعقد کی گئی، اس میں بھڑکاؤ بھاشن دیا گیا ، مسلم کمیونٹی کو مارنے کاٹنے تک کی دھمکی دی گئی ، پورے اتراکھنڈ کے تیس لاکھ مسلمانوں کو بھگانے اور رگیدنے کی بات کہی گئی، وہاں اقلیتوں کی دوکانیں بند کرائی گئیں، مزاروں درگاہوں کو توڑنے کی دھمکی دی گئی، بلکہ اس کے بعد کئی مزاریں اور درگاہیں زمین دوز کر دی گئیں، اور انتہا پسند تنظیموں نے یہ اعلان کیا تھا، کہ فلاں فلاں تاریخ تک اترکاشی کی زمین خالی کردی جائے، اور اس طرح سوسائٹی میں نفرت کی آگ لگانے میں بڑے بڑے نیتاؤں تک نے حصہ لیا ،جنہوں نے سنودھان کی شپت لی تھی، گویا اترکاشی نے نفرت و بیزاری کی سوداگری میں مرکزیت حاصل کر لی ، چنانچہ نتیجہ یہ ہوا کہ ، رفتہ رفتہ یہاں سے اس طرح کی نفرت بھری خبریں موصول ہوتی رہیں ، اور برسوں پرانی یہاں کی گنگا جمنی تہذیب تار تار ہوئی، اور ملک و ملت کو اس کا خسارا بھی جھیلنا پڑا ، لیکن یہ بات سچ ہے، جسے خدا رکھے اسے کون چکھے
اور ایسے ہی وقت یہ محاورہ بھی بولا جاتا ہے،: آسمان پرتھوکنا: یعنی ایسی حرکت کرنا جس سے اپنی ہی کرکری اور ذلت ہو ، تو بھگوا ٹولی کیلئے یہ مثل بالکل فٹ بیٹھتی ہے، آسمان پر تھوکنے والوں کی تھوک اس کے حلق میں آکر گرتی ہے، اتراکھنڈ کے اتر کاشی کے ٹنل میں پھنسے اکتالیس مزدوروں کی جانیں داؤ پر لگی تھیں، انہیں بخیر و عافیت نکالنے کی انتھک کوشش کی گئی، باہر ملکوں تک سے اس میں تعاون لیا گیا، امریکہ سے ایک مشین منگوائی گئی، اس نے ایک حد تک پہاڑ کی کھدائی کی، جب تقریباً پندرہ میٹر کھدائی باقی رہی، تو اس میں خود مشین پھنس کر رہ گئی، بالآخر تھک ہار کر دہلی سے ایک ٹیم بلائی گئی، جس کے سربراہ مننا قریشی تھے، اس نے اپنی ٹیم سمیت پوری محنت جھونک دی، اور وہ کچھ کر دکھایا ، جو امریکی مشین نہ کرسکی، گویا ناممکن کو ممکن بنا دیا ، اور ان اکتالیس مزدوروں کو جو اپنی زندگی سے مایوس ہوچکے تھے، انہیں بعافیت باہر نکالنے میں کامیاب ہوگئے، ان کے کیلئے وہ مسیحا بن کر ابھرے، اور واقعہ نے ثابت کردیا کہ مسلمان اس ملک کی ضرورت ہے، قریشی ٹیم نے اس قرآنی ہدایت پر عمل کیا، جس نے ایک انسان کو زندگی بخش دی، گویا اس نے ساری انسانیت کو زندگی عطا کی۔
اس ٹیم نے تو اکتالیس لوگوں کو نئی حیات بخشی ہے، اس نے اپنے عمل سے نفرت کے اس دور میں محبت کا پیغام دیا ہے، اور یہاں کی گنگا جمنی تہذیب کو جلا بخشی ہے، لیکن دوسری طرف یہ بھی حقیقت ہے کہ اس سے بھگوا ٹولی کے منہ پر زناٹے دار طمانچہ بھی لگا ہے، وہ کبھی یہ نہیں چاہتے کہ ملک میں کوئی ایسا واقعہ رونما ہو، جس سے ہندو مسلم اتحاد پیدا ہو، آپسی دوریاں اور مہجوریاں ختم ہوں، مسلم نوجوانوں کو ایسی سخت گھڑی میں آگے آکر نمایاں کارکردگی ادا کرنی چاہیے، اور اکثریتی طبقہ کو یہ باور کرانا چاہیے کہ اس ملک کو ہماری ضرورت ہے، اقلیت کے بغیر یہ ملک ناقص ہے۔
بہر حال قریشی ٹیم اپنے ہدف میں فتحیاب ہوئی، اور ان اکتالیس جوانوں کے گھر والوں کو خوشی کا ایک زریں موقع عنایت کیا، جبکہ ان مزدوروں کے گھروں میں کسی قدر مایوسیاں چھا چکی تھیں ، جوں جوں دن گزرتا جاتا، ان کی مایوسیوں میں اضافہ ہوا جاتا تھا، اور ان کے گھر واپسی کا شک بڑھتا جارہا تھا، لیکن مننا قریشی کی ٹیم نے چمتکار کردیا، اپنی جان توڑ جانفشانی سے ان اکتالیس لوگوں کی جان بچائی، جن کی زندگی داؤ پر لگی تھی، سترہ دنوں سے وہ ٹنل کے اندر تھے، انہوں نے سترہ دنوں بعد سورج کی شعاعیں دیکھی، وہ انپی زندگی سے مایوس ہوچکے تھے، لیکن قریشی ٹیم نے انہیں نئی زندگی بخش دی، لائق مبارکباد ہیں، مننا قریشی اور ان کی ٹیم ، ان کی یہ خدمت برسوں یاد رکھی جائے گی، ملک و ملت کی طرف سے وہ حوصلہ افزائی کے مستحق ہیں، اور ملک کے سیکولر ذہن لوگوں کی طرف سے ان کی حوصلہ افزائی کی جارہی ہے، بلکہ پوری دنیا میں ان کی پزیرائی ہورہی ہے ، شاباشی دی جارہی ہے اور انہیں خوب خوب شبُھ کامنائیں مل رہی ہیں، انٹرنیشنل میڈیا میں ان کے خوب چرچے ہیں، تاہم گودی میڈیا اور دلال میڈیا نے اس مسئلہ میں بالکل چپی سادھ لی ،جیسے انہیں سانپ سونگھ گیا ہو، ملک میں کوئی بڑا کارنامہ ہوا ہی نہیں ہے، اس خبر کو سن پوری دنیا میں خوشی و مسرت کی ایک لہر دوڑ گئی ہے، لیکن دلال میڈیا کے یہاں سناٹا ہے، اسلئے کہ یہ خبر ان کے ہندو مسلم ایجنڈے کی راہ میں روڑا اٹکا رہی ہے، وہ کیسے اسے چلا سکتے ہیں، پھر ان کے خوشامد پرست آقاؤں کی خوشنودی کھٹائی میں پڑ جائے گی، بعضوں نےگودی میڈیا کے متعلق سچ کہا ہے، یہ آج کل تلوے چھوڑ کر کچھ اور چاٹنے میں لگے ہیں۔
خدا قریشی ٹیم کو تادیر سلامت رکھے ، اور ان سے ملک و ملت کی خدمت لیتا رہے۔

Comments are closed.