بھورا گاؤں میں مولانا ابوالکلام آزاد انٹر کالج کا سنگ بنیاد
مسلمانوں کی تعلیمی و معاشرتی بدحالی کے خاتمے کے لئے مسلم گرجر سوسائٹی کا اہم قدم
تعلیمی بیداری کانفرنس میں تعلیم کے حوالہ سے اکابرین کا خطاب
دیوبند،4؍ دسمبر(سمیر چودھری؍بی این ایس)
قصبہ کیرانہ سے متصل واقع گاؤں بھورا میں مسلم گرجر ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر سوسائٹی کے زیر اہتمام منعقدہ قومی تعلیمی بیداری کانفرنس میں مولانا ابوالکلام آزاد انٹر کالج کی سنگ بنیاد عمل میں آیا۔کانفرنس میں ملک وملت کے دانشواران اور مقتدر مشائخ وعلماء شریک ہوئے۔یہ کانفرنس عاشق ملت مولانا حکیم محمد عبداللہ مغیثی قومی صدر آل انڈیا ملی کونسل کی صدارت و صوفی معین الدین پٹھیڑ کی سرپرستی میں منعقد ہوئی ۔ مولانا ڈاکٹر عبدالمالک مغیثی صدر مسلم گرجر سوسائٹی نے نظامت کے فرائض کے ساتھ مہمانان کرام کا استقبال و تعارف پیش کیا۔اس موقع پر مولانا حکیم عبداللہ مغیثی نے تعلیم کی اہمیت بیان کرتے ہوئے کہا کہ جامعہ ملیہ یونیورسٹی کی بنیاد شیخ الہندؒ نے رکھی تھی تاکہ مسلم قوم اسلامی علوم کے ساتھ عصری علوم پر بھی توجہ مرکوز کریں۔انھوں نے مزید کہا کہ پہلے بھی اس کارواں کی نگہبانی علماء نے کی تھی اور آج بھی یہ علماء کی ذمہ داری ہے کہ وہ قوم کے مسائل کو حل کریں اور جابجا ان کی علمی و تعلیمی میدان میں رہنمائی کریں۔ انہوںنے کالج کی ترقی کے لئے دعائیں دیں۔ مولانا عبد الرشید مہتمم مدرسہ فیضان رحیمی مرزا پور نے اپنے وعظ میں کہا کہ موجودہ حالات میں اس طرح کے عصری ودینی اسکول و کالجز کا قیام ضروری ہوگیا ہے، قابل مبارکباد ہیں وہ لوگ جو اس طرح کی تربیت گاہ قائم کرکے معاشرے کی بدحالی کو ختم کرنے میں مسلسل مصروف عمل ہیں۔مولانا محمد عاقل قاسمی سرپرست سوسائٹی و مہتمم جامعہ بدر العلوم گڑھی دولت نے اپنے خطاب میں کہا کہ یہاں ایک نہیں بلکہ ہر ہر علاقہ میں اسلامی تربیت اور نظام پر مشتمل اسکولوں کی ضرورت ہے۔ مولانا نے کہا کہ ارتداد کی روک تھام کے لئے بھی تعلیم بہت ضروری ہے، مولانا نے تمام لوگوں خصوصاً صاحب خیر حضرات سے سے کالج کی تعمیر و ترقی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کی اپیل کی۔مہمان خصوصی کے طور پر شرکت کررہے مولانا محمد راشد شیخ الحدیث و مہتمم دارالعلوم محمدیہ میل کھیڑلا راجستھان نے بھی اس پر خوشی کااظہارکیا اور کہاکہ ہمیں اس طرح کے مزید کالجز و اسکول کی ضرورت ہے۔اخیر میں بھورا گاؤں کے انٹر کالج کی سنگ بنیاد بدست مولانا حکیم محمد عبداللہ مغیثی کے ہاتھوں رکھی گئی اور آپ ہی کی دعا پر کانفرنس کا اختتام ہوا۔سکریٹری سوسائٹی نوشاد ایڈوکیٹ ، ماسٹر طالب حسن محمود حسن ، ایوب حسن سمبھالکہ ، ندیم ایڈوکیٹ ، شاداب چوہان ، فرمان انجینئر،منصور چودھری، سلمان فروزآباد حاضرین کے سامنے کالج کی زمین و تعمیر کے لئے آئی رقوم و آمد کا تفصیلی ذکر کیا۔آخر میں مولانا ڈاکٹر عبدالمالک مغیثی مہتمم جامعہ رحمت گھگھرولی نے کالج کی تاسیس و کانفرنس کی کامیابی پر سبھی حضرات بالخصوص جملہ معاونین کو مبارکباد پیش کی اور کہا کہ یقینا علاقے میں ملی تعلیمی و اصلاحی انقلابات کے عزائم کے جو خاکے آپ کے ذہن میں ہیں اسی طرح ہم سب مل کر ان میں عملی رنگ بھرنے میں کامیاب ہونگے ان شاء اللہ۔خطاب کرنے والوں میں مفتی محمد عمران قاسمی خانپور ، مولانا عامر ٹڈولی ، مولانا توقیر قاسمی دیوبند، مولانا عبد الحلیم مگن پورہ، مولانا عرفان سنیئٹی ، مولانا عمر ، مولانا عمران ، مولانا طاہر ، مولانا طیب ، مولانا فاضل ، قاری انیس ، مولانا تحسین قاری طالب کیرانہ، مولانا اطہر زاھدی ، مولانا طیب عماد پور، مولانا الیاس ، مولانا واصل ، مولانا افسر قارمی منور احسان پردھان ، حاجی افظال ، بھورا، چودھری ناہید حسن رکن اسمبلی، چودھری انم انور ، مظاہر رانا ، مستقیم چودھری ، جاں نثار ایڈووکیٹ ، مولانا خورشید بلوہ ، مفتی طیب ، مولانا مشرف نواز پور ، قاری ذیشان قادری ، مولانا مرسلین زبیری ، ڈاکٹر سلیم جاوید ، مفتی فاروق ، قاری اسلام ، مفتی عارف ، مولانا شمشیر قاسمی ، مولانامدثر، قاری شوقین، محمد کیف، ابوبکر چودھری ، سلیم اختروغیرہ کے نام شامل ہیں۔
Comments are closed.