ظریفانہ : میزورم اور تلنگانہ ـ تم نہ جانے کہاں کھوگئے؟

 

ڈاکٹر سلیم خان

للن  چوہان نے کلن ریڈی سے کہا یار تم تو کہہ رہے تھے کہ پانچ ریاستوں میں الیکشن ہونے والا ہے ؟

کلن بولا جی ہاں تو اس میں کیا غلط ہے ؟

اچھا تو مدھیہ پردیش ، راجستھان اور چھتیس گڑھ کے سوا باقی صوبوں میں کیوں نہیں ہوا؟

کلن نے سوال کیا کہ تم سے کس نے کہہ دیا کہ تلنگانہ اور میزورم میں الیکشن نہیں ہوا؟

اچھا یہ دونوں صوبے کہاں ہیں ۔ میں نے تو ان کا نام بھی نہیں سنا ۔

کیا بکواس کرتے ہو للن، لگتا ہے تم بہت تیزی سے بوڑھے ہوچلے ہو؟

یہ بات تو سچ ہے لیکن تمہیں اس کا  علم کیسے ہوگیا ؟ کیونکہ  یہ تو اندر کی بات ہے؟؟

ارے بھیا  جیسے پردھان جی کے بڑھاپے کا پتہ  چل جاتا ہے ویسے ہی تمہارے بارے میں بھی معلوم ہوگیا ؟

للن بگڑ کر بولا کیا بکواس کرتے ہو۔ وہ تو دن بہ دن  جوان ہوتے جارہے ہیں اور تم ان کو بوڑھا کہہ رہے ہو؟

یار للن  پردھان جی عمر 73؍ سال  ہوچکی ہے ایسے  میں انسان بوڑھا نہیں  تو کیا جوان ہوگا ؟ انسان کو حقیقت پسند  ہونا چاہیے ۔

دیکھو بھیا وہ جو ہورہے ہیں سو ہورہے ہیں لیکن  میں پھر پوچھوں گا تمہیں اس کا پتہ کیسے چل گیا؟ کوئی ڈاکٹری رپورٹ تمہارے ہتھے چڑھ گئی ہے کیا؟

اوہو للن وہ بولتے  بولتے بھول جاتے ہیں، درمیان میں رک کر سوچنے لگتے ہیں ، کچھ کا کچھ کہہ دیتے ہیں  ۔ یہ بڑھاپا نہیں تو کیا ہے؟

اچھا خیر ان کو چھوڑو تم نے یہ کیوں کہا کہ میں  بھی بوڑھا ہورہا ہوں ۔

میں نے کہا نہیں پوچھا کیونکہ تم بھی بھولنے لگے ہو۔

میں بھولنے لگا ہوں ! کیسی باتیں کررہے ہو  کلن ؟ ایک عربی نے مجھ سے کہا تھا کہ  میری یادداشت  اونٹ سے بھی بہتر ہے ۔

کلن نے قہقہہ لگا کر پوچھا تمہیں پتہ ہے کہ اونٹ کے بارے میں یہ بات کیوں کہی جاتی ہے؟

یہ میں نہیں جانتا تمہیں معلوم ہوتو بتا دو۔

وہ ایسا ہے کہ اونٹ اپنے دشمن کو کبھی نہیں بھولتا اور جب بھی موقع ملے اپنی ایذارسانی کا انتقام لے لیتا ہے۔

یار یہ خصائل تم نے اونٹ کے بتائے یا پردھان جی کے ؟

بھائی  گجرات میں اونٹ گاڑی میں نے خود دیکھی ہےممکن ہے بچپن میں اس  کی سواری کرتے کرتے ان پر سایہ پڑگیا ہو۔

للن نے ہنس کر کہا دیکھو بھائی  میں ایسا کینہ پرور انسان  نہیں ہوں   جو کسی بات کو پالتا رہوں ۔ میں تلخ باتوں کو بہت جلد بھلا دیتا ہوں ۔

جی ہاں کلن تم جیسے لوگوں کی مزاج کا فائدہ اٹھاکر یہ سیاسی رہنما اوٹ پٹناگ وعدے کرکے بھول جاتے ہیں کیونکہ تم لوگ بھی بھول جاتے ہو۔

ہاں بھیا ! ہمیں پتہ ہوتا ہے کہ یہ جھوٹ بول رہے ہیں لیکن پھر بھی بھروسہ کرکے ووٹ دے دیتے ہیں۔ کریں تو کریں کیا؟؟

جی ہاں اسی لیے تم بھول گئے کہ مودی جی نے تلنگانہ میں ایک پسماندہ وزیر اعلیٰ بنانے کا وعدہ کیا تھا ۔

للن بولا ہاں اب یاد آیا  مجھے ان کی  وہ بات  بہت بری لگی تھی۔

اچھا یہ نیا انکشاف ہے کہ تمہیں پردھان جی کی کوئی بات بری بھی لگتی ہے؟ لیکن پتہ تو چلے کہ اس میں کیا غلط تھا؟

ارے بھیا  ایک طرف تو  وہ  کہتے ہیں کوئی ذات پات نہیں ہے اور دوسری  جانب دلت کو  وزیر اعلیٰ بنانے کا وعدہ کرتے ہیں  یہ کیا ہے؟

کلن نے کہا  تضاد بیانی ہے بھیا جس کے ڈانڈے  منافقت اور جعلسازی سے ملے  ہوے ہیں ۔  

للن بولا بھیا آپ بہت دور نکل گئے میں یہ پوچھ رہا تھا کہ ذرائع ابلاغ میں   باقی دو ریاستوں کو بھول کر آخر تین ہی  ریاستوں کا  بول بالا کیوں ہے ؟

کلن نے ہنس کر کہا اس لیے کہ ان میں  تمہاری بی جے پی کا منہ کالا ہوگیا ہے ۔

اچھا ؟توکیا ہمارے سارے لوگ ہار گئے؟؟

جی نہیں پچھلی مدت کار میں وہ لوگ توڑ پھوڑ کر ایک سے تین تک پہنچ گئے تھے اور  اب یہ تعداد آٹھ ہوگئی ہے۔

للن نے پوچھا  یہ  تعداد تو دوگنی سے بھی زیادہ ہے؟

لیکن کہاں دلت وزیر اعلیٰ دینے کا وعدہ اور کہاں آٹھ ارکان اسمبلی ؟ یار ایسی بری شکست تو کانگریس کی  تینوں میں سے کسی صوبے میں نہیں ہوئی ۔

اب سمجھ میں آیا کہ ذرائع ابلاغ نے تلنگانہ کو کیوں بھلا دیا؟

کلن بولا جی ہاں اگر وہاں بھی کانگریس ہار جاتی تو اس کو خوب برا بھلا کہا جاتا لیکن اسے اکثریت حاصل ہوگئی اس لیے بولیں تو بولیں کیا؟   

اچھا یہ بتاو کہ ہمارے یوگی جی جو حیدرآباد کا نام بدلنے گئے تھے ۔ اب اس کا کیا ہوگا؟

یار یوگی  کونام بدلنے کے سوا اور آتا ہی کیا ہے؟انہوں نے پہلے تو اپنا نام بدلا اور اب مقامات کے نام بدل رہےہیں ۔ کوئی کام تو ان سے ہوتا نہیں ہے؟

للن بولا ہاں یار میری سمجھ میں نہیں آتا کہ  اتنے بڑے  سنگھ پریوار کے ہوتے یوگی جیسے  بھوگیوں پر ہمیں انحصار کیوں کرنا پڑ رہا ہے؟

ہاں یہی تو مشکل ہے پہلے ٹی راجہ سنگھ کو پارٹی سے نکالا پھر دوبارہ شامل کرکے تھوکا ہوا چاٹ لیا ۔یار یہ  بہت بری بات ہے۔

کیا کریں بھیا کلن ایسے ہی بدمعاش ہماری پارٹی سے جیت حاصل کرتے ہیں ۔ اچھا یہ بتاو کہ ہمارے  دیگر  دو ارکان اسمبلی کا کیا بنا ؟ 

ارے بھیا وہ دونوں ہار گئے ۔ حضور آباد سے بی جے پی صوبائی مہم کی کمیٹی کے سربراہ اور سات بار منتخب ہونے والے رکن اسمبلی ایاٹلاراجندر ہار گئے ۔

کلن نے پوچھا ، اچھا اور دوسرا ؟

بی آر ایس سے  بغاوت کرکے ضمنی انتخاب جیتنے والے رگھونندن راو بھی ہار گئے۔

اچھا یہ بتاو کہ  جن ارکان پارلیمان  نے انتخاب لڑا تھا ان کا کیاحشر ہوا؟

ارے بھیا  تینوں  ہار گئے۔  پارٹی کے قومی جنرل  سیکریٹری  باندی سنجے، نظام آباد سے، اروند دھرمپوری  سےاور عادل آباد کے سویم باپو کا بھی ہار گئے۔

تب تو ان کا پھرسے  پارلیمانی انتخاب میں کامیاب ہونا مشکل ہے کیونکہ جو اسمبلی نہیں جیت سکا وہ لوک سبھا الیکشن  کیسے جیتے گا؟

کلن بولا اب کمل کا جنوبی ہند سے سوپڑ صاف ہوچکا ہے اس لیے  بی جے پی  وہاں سے جیتنا بھول جائے تو اچھا ہے۔

للن نے پوچھا یار یہ بتاو کہ وہ پانچویں ریاست کون سی ہے جس کی کوئی بات ہی نہیں کرتا۔

بھائی وہ ہے میزورم جہاں ایک علاقائی جماعت ایم زیڈ پی کو واضح اکثریت مل گئی۔

اچھا ! لیکن  سناہے شمال مشرق کے تمام صوبوں میں اپنا کمل  اقتدار میں حصہ دار تھا ۔ اب ہمارا کیا ہوگا ؟؟

وہی ہوگا جو منظور خدا ہوگا ۔ مگر وہاں کے وزیر اعلیٰ نے پردھان سیوک کے ساتھ اسٹیج شیئر کرنے سے منع کرکے اپنا رشتہ توڑ لیا تھا ۔

للن بولا اچھا اس کی یہ مجال کے ہمارےعظیم  رہنما کی توہین کرے ؟ اس پر تو یو اے پی اے لگنا چاہیے۔

ارے بھیا تمہارے پردھان سیوک میں دم ہوتا تو وہاں جاکر اسے دھمکاتے ۔

اچھا تو کیا انہوں نے ایسا نہیں کیا ؟ کہیں ہمارا شیر ڈر  تو نہیں گیا؟؟

بھائی شیر ہوتا نہیں ڈرتا لیکن محض کھال اوڑھ لینے سے کوئی شیر تو نہیں بن جاتا؟اسی لیے پردھان جی  نے دورہ کرنے کی ہمت نہیں کی ۔

للن نے سوال کیا اچھا تو امیت شاہ نے ان کی کمی پوری کردی ہوگی؟

اوہو سمجھتے کیوں نہیں۔ شاہ اور یوگی تو دور پڑوس سے سرما نے بھی نہیں گیا۔ بس نڈا کو بھیج دیا گیا۔

ان کو کیوں  زحمت دی گئی ؟

تاکہ ہار کا سہرا نڈا کے سر باندھا جاسکے اور اب وہی ہوگا ۔

للن  بولا یار تعجب ہے بسوا سرما شرانگیزی کے حیدرآباد پہنچ گیا مگر میزورم نہیں گیا ؟

بھائی  یہ سب ان کی منافقت ہے ۔ سرما بنگلادیشیوں کے خلاف زہر اگلتا ہے مگر میزورم میں میانمار سے آنے والے ساٹھ ہزار کوکیوں کی بات نہیں کرتا۔

ہاں یار بی جے پی بھی  مٹھی بھر روہنگیا کا شور کرتی ہے  مگرمیانمار سے  جلا وطن ہوکر آنے والوں  کا ذکر تک نہیں کرتی ۔

کیوں کرے ؟ اس میں ہندو مسلم زاویہ جو نہیں ہے اور جس  میزورم حکومت  نے پناہ گزینوں  کی سرپرستی کی ، اس میں بی جے پی شامل تھی۔

للن بولا یار بار بار تم اس حکومت کے جانے  کا ذکر کیوں کررہے ہو؟  ہماری ایک حکومت  چلی گئی تو چلی گئی تین نئی بھی تو مل گئی ۔

تین نہیں دو ایک تو پہلے سے تھی ۔

چلو دو تو دو یہ سمجھ لو کہ کرناٹک اور ہماچل کا بدلہ  تو لے لیایعنی  حساب برابر ہوگیا۔       ْ

کلن بولا جی ہاں للن لیکن    تلنگانہ جو کانگریس کو مل گیا ہے اس کاکیا؟

للن لاجواب ہوکر بولا ہاں یار اگر ایسا ہے تو ہیٹ ٹرک قومی انتخاب میں کامیابی کی گارنٹی کیسے ہوگیا؟

کلن نے ہنس کر کہا بھیا اس سوال جواب تمہارے پردھان سیوک کے علاوہ کوئی نہیں دے سکتا ۔ہمت ہے تو  جا کر  ان سے پوچھو۔

ارے بھیا  کلن تم تو جانتے ہی ہوکہ پردھان جی  کسی کے سوال کا جواب نہیں دیتے ۔ پریس کانفرنس نہیں کرتے تو میں ان سے یہ کیسے پوچھ سکتا ہوں ؟ 

یار پردھان جی اور ان کے تم جیسے  بھگتوں پر تو فانی بدایونی کا یہ شعر صادق آتا ہے؎

کچھ کٹی ہمت سوال میں عمر                      کچھ امید جواب میں گزری

Comments are closed.