عثمانی بحریہ کا کمانڈر اعلی خیر الدین بربروس

محمد انعام الحق قاسمی
ریاض، مملکت سعودی عرب
خیر الدین بربروس پر ایک سرسری نظر
خیر الدین بربروس سولہویں صدی کے ایک معروف بحری کمانڈر تھے ۔ وہ اصلاً یونانی جزیرے لیسبوس کے رہنے والے تھے ۔ بشمول ان کے وے] 4 [چار بھائی تھے۔ ان کے والد عثمانی ینی چری فوج میں کام کرتے تھے۔ اس کی ماں عیسائی تھیں ۔ ان کا پورا نام خضر بن یعقوب ہے۔ وہ عثمانی بحری بیڑے کے پہلے کمانڈر تھے۔ وہ دینی علوم کی تعلیم حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ قرآن کریم کی تعلیمات سے کافی مقدار میں واقفیت رکھتے تھے۔ انہیں سمندری اسفاراور کشتی بانی کا بہت شوق تھا۔ ابتدائی عمر سے انہوں نے اپنے فوجی کیریئر شروع کرنے سے پہلے تجارتی امور میں بھی دلچسپی کا اظہار کیا تھا۔ جو انہوں نے اپنے بڑے بھائی عروج سے سیکھاتھا۔ خیرالدین نے بہت سی فتوحات حاصل کیں، جن میں الجزائر کی فتح اور اسے ہسپانوی صلیبیوں کے حملوں سے بچانا شامل ہے۔ وہ پریوزا کی جنگ میں فتح سے ہمکنار ہوئے، وینیس شہر کا محاصرہ کر لیا، اور 70,000 سے زیادہ مسلمانوں کو ہسپانوی محاکم تفتیش سے بچایا۔ واضح رہے کہ انہوں نے دو اسکول اور ایک مسجد تعمیر کی تھی۔ انہوں نے عثمانی بحری پالیسیاں ترتیب دینے میں مدد کی۔ ان کا انتقال 1546 میں 76 سال کی عمر میں ہوا۔ انہیں استنبول کے علاقے بیسکٹاس میں دفن کیا گیا اور ان کی زندگی پر ایک سیریل بھی بنائی گئی ہے۔
خیر الدین بربروس کی اصلیت
خیر الدین بربروس کا تعلق اصل میں یونانی جزیرے لیسبوس سے ہے۔ ان کی ماں ایک عیسائی اور ایک پادری کی بیوہ تھیں، اور ان کا نام کاتالینا تھا۔جہاں تک ان کے والد کا تعلق ہے، وہ عثمانی انفنٹری کے سپاہیوں میں سے ایک تھے جنہیں ینی چری افواج کہا جاتا تھا، جو اپنی تیراندازی ، بہادری اور طاقت کے لیے بہت مشہور تھے۔ وے سب چار بھائی تھے۔ جن کے نام بالترتیب اسحاق،عروج، خضر اور الیاس ہے ۔سولہویں صدی عیسوی کے پہلے نصف میں انہوں نے اپنی زندگی کے ایام گذارے۔
خیر الدین بربروس کا پورا نام
خیر الدین بربروس کا پورا نام خضر بن یعقوب ہے۔ لیکن سلطان یاوز سلیم نے انہیں (خیر الدین) نام دیا۔ انہیں عثمانی بحری ملاحوں کا امیر [کمانڈر انچیف] کہا جاتا تھا۔ وہ عثمانی بحری بیڑے کے پہلے کمانڈر اور آج تک کے اہم ترین بحری کمانڈروں میں سے ایک ہیں۔ ان کی کامیابیوں نے سلطنت عثمانیہ کے قیام میں اہم کردار ادا کیا۔ ان کی وفات کو 473 برس بیت چکے ہیں۔ لیکن ان کا نام ان کی بحری فتوحات کی وجہ سے سدا کیلئے یادگار بن گیاہے۔ واضح رہے کہ اس کا نام بحیرہ روم کے شیر کے نام سے جانا جاتا ہے۔
خیر الدین بربروس کی پیدائش اور نشو و نما
خیرالدین بربروس یا خضر بن یعقوب 1478ء میں مڈ یللی کے نام سے مشہور ایک چھوٹے شہر میں پیدا ہوئے۔ سلطنت عثمانیہ کے دور میں ان کا تعلق یونانی جزیرے لیسبوس پر واقع جزیرہ نما ریاست سے ہے۔ ان کی اور ان کے بھائیوں کی پرورش اسلامی مذہب کے مطابق ہوئی، انہوں نے قرآن پاک پڑھنا سیکھا، اور مذہبی علوم کا مطالعہ کیا۔ انہیں سمندری اسفار اور کشتی بانی بڑا کا شوق تھا، اس لیے انہوں نے تجارت کا پیشہ اختیار کیا۔تاکہ وہ اور ان کا بھائی عروج، فوجی میدان میں اپنا کام شروع کرنے سے پہلے ایک سمندری کشتی حاصل کر سکیں۔
خیرالدین اپنی ہمت، حکمت، قوت ارادی اور قوت عزیمت کی وجہ سے اپنے ہم عصروں بہت ہی ممتاز تھے۔ وہ اپنے جرات مندانہ انداز میں یکتائے زمانہ تھے، کیونکہ وہ زود فہمی اوربڑی ذہانت کے مالک تھے۔ وہ اپنے ساتھیوں اور احباء کے ساتھ حسن سلوک اور شائستگی کے ساتھ پیش آ تے تھے، نہایت ہی پیارو محبت کا برتاو میں مشہور تھے، اور ہلکے پھلکے چھریرے بدن اور خوش مزاجی کے مالک تھے۔
بعض ذرائع میں ان کی ظاہری شکل کو ایک سیاہ فام شخص کے طور پر بیان کیا گیا ہے، درمیانہ قد ، سائزمیں نسبتاً بڑے، ان کے بال، داڑھی، بھنویں اور پلكوں کا رنگ سرخ تھا، اور انہیں موسیقی بھی پسند تھی۔
خیر الدین بربروس کے بھائی
اسحاق بن یعقوب
ان کے سب سے بڑے بھائی تھے۔ یہ بھی عثمانی بحری افواج میں ایک بڑے آفیسر تھے۔ بحری تجارت میں بھی اپنے بھائیوں کے ساتھ ان کی شراکت تھی۔ اپنے بھائیوں کے شانہ بشانہ ہسپانوی افواج سے لڑنے میں پیش پیش تھے۔
عروج بربروس
خیرالدین کے سب سے بڑے بھائی عروج کو اس کی داڑھی کے بال نارنگی سرخ رنگ کی وجہ سے بربروس کا لقب دیا گیا۔ جب ان کا بھائی عروج فوت ہوا تو خیر الدین نے عثمانی زبان میں وہی نام بربروس اپنا لیا۔ وہ ایک مسلمان ہیرو تھا جس نے قرون وسطیٰ میں سلطان سلیم اول کے دور میں صلیبی فوجوں کے خلاف کئی جنگیں لڑیں۔ عروج اور خیر الدین بربروس نے سقوط اندلس کے بعد اندلس کے مسلمانوں کو بچانے کی بھر پورکوشش کی۔ دونوں بھائی تقریباً 70 ہزار مسلمانوں کو 36 بحری جہازوں پر مشتمل بحری بیڑے میں پہنچانے میں کامیاب ہو گئے اور انہیں الجزائر پہنچا دیا گیا اور پھر انہیں وہیں آباد کر دیا گیا۔
إلياس بربروس
الیاس بالترتیب چار بھائیوں اسحاق، عروج، خیر الدین اور الیاس میں سب سے چھوٹا بھائی ہے۔ لیکن الیاس 1518 میں مارا گیا، ہسپانویوں نے بربروس کی نوجوان ریاست سے بہت بڑا خطرہ محسوس کیا۔ انہوں نے 15 ہزار جنگجوؤں پر مشتمل ایک بہت بڑی مہم تیار کی اور الجزائر میں گھس گئے یہاں تک کہ وہ تلمسان شہر پہنچے اور 1518 میں گورنر عروج اور اس کے بھائی الیاس کو قتل کر دیا۔ پھر خلافت کا باگ ڈور اسکے بھائی کی جگہ کمانڈر خیرالدین کے پاس آگئی۔
خیرالدین بربروس کے کارنامے
خیر الدین بربروس ایک ہنر مند جنگجو تھے جن کی جبلت میں سیاسی چالبازیاں کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی تھیں ان صفات نے، خاص طور پر عثمانیوں کے ساتھ ان کے اتحاد کے بعد، ایک خوشحال سلطنت قائم کرنے میں مدد فراہم کی۔ انہوں نے یورپ کے سب سے طاقتور صلیبی بادشاہ، ہسپانوی شہنشاہ چارلس پنجم کو کھلا چیلنج دیا اور کئی موقعوں پر شکست سے دوچار کیا، جس نے ایک بار کہا تھا کہ” اب ترک ہماری قوم [جسے وہ اب تک ناقابل تسخیر سمجھتے تھے] سے بالکل نہیں ڈرتے ہیں۔ کیونکہ بربروس نے ترکوں کو سکھایا کہ ہمیں کس طرح شکست دینا ہے۔”
انہوں نے بہت سی فتوحات حاصل کئے جن میں سب سے اہم الجزائر کی فتح اور اسے ہسپانوی صلیبیوں کے حملوں سے بچانا تھا۔ وہ پریویزا کی بحری جنگ میں فتح یاب ہوئے، حالانکہ یورپی بحری بیڑے میں 3000 سے زیادہ جنگجو اور 600 بحری جہاز شامل تھے، اس جنگ میں ان کو کوئی خاص نقصان نہیں ہوا۔ انہوں نے طولون شہر کی بندرگاہ میں پڑاؤ ڈالا، اور وینیس شہر کا محاصرہ کیا۔
اندلس کے مسلمانوں کو نسلی تطہیر سے بچانا جو 897 ہجری میں اندلس کی ریاست کے زوال کے بعد پیش آیا۔ کیتھولک چرچ مسلمانوں کو ختم کرنا چاہتا تھا، اس لیے وہ اندلس کے باشندوں کی پکار پر لبیک کہا اورنسل کش صلیبیوں سے بچانے کیلئے بے خوف و خطر اندلس پہنچ گئے۔ اگرچہ اسپین کے بادشاہ فریڈینڈ نے اندلس کے بادشاہ محمد XII سے مسلمانوں پر حملہ نہ کرنے کے بہت سے وعدے کیے تھے۔
مرچنٹ خیرالدین بربروس
خیرالدین بربروس نے اپنی جوانی میں ایک تاجر کے طور پر کام کیا، تھیسالونیکی، میڈیللی اور ایگری بوز سمیت کئی شہروں کا سفر کیا۔ اس کے دو بھائی، اسحاق اور عروج، اناطولیہ، مصر اور شام کے درمیان سمندری تجارت میں کام کرتے تھے۔ اس مرحلے پر سلطان سلیم اول کے بھائی جو انطاکیہ کے گورنر تھے، ان سے واقف ہو گئے اور ان کے قریب ہو گئے۔ امیر کے بڑے بھائی کو بحیرہ روم کے بحری کمانڈر کے نام سے جانا جاتا تھا۔ وہ عثمانی بحریہ کے سب سے مشہور کمانڈروں میں سے ایک تھے، جنہوں نے اپنے چھوٹے بھائی کو بحریہ کے افسر کے طور پر استعمال کیا، اسے چھوٹی عمر سے ہی بحری تجربہ کا ماہر بنادیا، اور اسے اپنا معاون بنایا۔ جب وہ میڈیللی اور بحیرہ ایجین کے جزائر کے درمیان تجارت اور سامان کی نقل و حمل میں ایک ساتھ کام کر رہے تھے، کچھ عرصے کے بعد، عروج اپنے کاروبار کو بڑھانا چاہتا تھا، اس لیے اس نے خیرالدین سے مشورہ طلب کیا کہ وہ طرابلس اور شام جائے گا۔ لیکن اسے راستے میں ہی رہوڈز جزیرے کے شہ سواروں نے قید کرلیا۔ یہاں خیرالدین نے اپنے بھائی کی رہائی اور اسے قید سے آزاد کرنے پر اصرار کیا۔ اس نے اسے رہا کرنے کے لیے تاوان ادا کرنا تھا، لیکن وہ ایسا کرنے سے قاصر تھا۔ واضح رہے کہ عروج [3] تین سال تک قید میں ہی رہ گیا۔ وہاں اس پر تشدد کیا گیا، اس کے بعد وہ ایک جہاز پر چپو چلانے والے کے طور پر کام کرنے کیلئے بھیج دیا گیا اور وہاں سے وہ فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا۔ پھر وہ تجارت کے لیے اسکندریہ چلا گیا۔
خیرالدین بربروس عثمانی بحری افواج کا کمانڈر اعلی
خیرالدین بربروس کو امیر البحار کہا جاتا تھا، یعنی عثمانی بحری بیڑے کے پہلے کمانڈر اعلی تھے۔ اس دور میں سلطنت عثمانیہ کے اہم ترین ستونوں میں سے ايك تھے۔ 1533ء میں سلطان سلیمان عظیم قانونی نے انہیں الجزائر سے استنبول طلب کیا۔ اپنے راستے میں، وہ بہت ساری غنیمت { جیسے شیر، چیتے، اونٹ، ریشم کے کپڑے، سونا، چاندی اور سونے کے پیالے و پلیٹیں، اس کے علاوہ 200 لونڈیاں} جو انہوں نے سلطان کو پیش کیں۔اور بحری جہازوں پر قبضہ کرنے میں کامیاب رہے، اور فاتح کی حیثیت سے استنبول میں شان وشوکت کے ساتھ داخل ہوئے۔ سلطان نےاس موقع پر بہت بڑا جشن منعقد کیا اور بہت زیادہ خوش ہوا، اور ان کو عثمانی بحری بیڑے پر "دریا کا کپتان” مقرر کیا۔ اس کا مطلب ہے کہ بحری افواج کا کمانڈر اعلی، جب کہ الجزائر کو گورنر کے طور پر ان کے اختیار کے تحت رکھا، تاآنکہ وہ کسی بھی وقت واپس نہیں آجاتے، ان کی طرف سے کسی دوسرے شخص کونائب مقرر کر دیا تھا۔ خیرالدین نے سلطنت عثمانیہ کے اثر و رسوخ کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا۔ خاص طور پر انہوں نے شمالی افریقہ تک سلطان کی حکمرانی کو وسعت دینے میں پوری طرح کامیاب ہوگیا۔ جس کی وجہ سے ان کو سلطان کے بہت زیادہ قریب کر دیا۔
خیر الدین بربروس کا سلطنت عثمانیہ کے ساتھ تعلق
خیر الدین بربروس نے سلطنت عثمانیہ کے جھنڈے تلے بہت سی فتوحات حاصل کیں۔ اپنے حقیقی بھائی عروج کی موت کے بعد الجزائر پر حکومت کرتے تھے۔ پھر انہوں نے عثمانی سلطان یاووز سلیم کے ساتھ مراسلات کا تبادلہ کیا کہ "وہ سلطنت عثمانیہ کے تحت الجزائر کی حاکمیت کو دینا چاہتے ہیں”۔ البتہ سلطان نے ان کی پیشکش کو قبول کر لیا اور انہیں ملک کا گورنر مقرر کر دیا۔ سلطان نے حکم دیا کہ اس کے نام سے پیسے و سکے ڈھالے جائیں اور مساجد میں خطبوں میں ان کانام ذکر کیا جائے۔ اس نے اسے ینی چری افواج کا ایک دستہ بھیجا جس کی تعداد 2,000 سپاہیوں تک تھی، اور ایک توپ خانہ بھیجا، اور اسے رئیس خضر کا خطاب دیا۔ سلطنت عثمانیہ کے تحت اس نے جو اہم ترین فتوحات حاصل کیں ان میں کچھ فتوحات ذیل میں درج ہیں:
[1] اندلس کے مسلمانوں کو ہسپانوی محاکم تفتیش سے بچانا۔
انہوں نے شمالی افریقہ، بحیرہ روم، جینوا، فرانس اور اسپین میں بہت سی فتوحات حاصل کیں۔ خير الدین نے سلطان یاوز سلیم کی موت اور سلیمان قانونی کو اقتدار کی منتقلی کے بعد اپنی بحری فتوحات کو جاری رکھا نئے سلطان نے انہیں 1534 میں استنبول بلایا اور جزیرہ نما مورا کو عیسائی ملاحوں کے حملوں سے بچانے کے لیے عثمانی بحریہ کا کمانڈر مقرر کیا۔ وینس، جینوا، پرتگال، اسپین، مالٹا، اوربابا نے ایک بہت بڑا بحری بیڑا؛ پریویزا کی بحری جنگ میں عثمانی بحری بیڑے کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار کیا۔ اور ان کا سامنا امبروسیئن خلیج میں ہوا۔ صلیبی بیڑے کی تعداد 600 بحری جہاز اور سپاہیوں کی تعداد 60 ہزار تھی۔ جب کہ عثمانی جہازوں کی تعداد 122 تھی اور سپاہیوں کی تعداد 20 ہزار سے زیادہ نہیں تھی۔ تاہم، خیرالدین فتح حاصل کرنے اور 128 صلیبی جہازوں کو تباہ کرنے میں کامیاب رہا۔ اس نے کوئی بحری جہاز نہیں کھویا، اس کے برعکس اس نے 29 جہازوں پر قبضہ کیا اور 400 عثمانی سپاہی اس جنگ میں شہید ہوئے۔ اس جنگ نے بحیرہ روم کے پانی ، جزیروں اور علاقوں پر سلطنت عثمانیہ کا کنٹرول مضبوط کر دیا۔ عثمانی سلطان سلیمان قانونی کو فرانس کے بادشاہ فرانسس اول کے تعاون سے بحری بیڑے کی قیادت خیرالدین کے سپرد کی گئی اور فرانس کے ساحل کی طرف روانہ ہوئے تاکہ 1543 میں اسپین سے وینیس شہر کو بازیاب کر سکیں۔
خیرالدین بربروس کے کارنامے
خیر الدین بربروس کئی زبانوں کو روانی سے بولتے تھے جیسے عربی، رومانیہ، اطالوی، ہسپانوی اور فرانسیسی۔ اس نے استنبول میں دو اسکول اور ایک مسجد تعمیر کی۔ انہوں نے سلطنت عثمانیہ میں بحری جہاز بنانے کے لیے ایک بہت بڑی بحری فیکٹری قائم کی۔ انہوں نے عثمانی بحری پالیسیوں کے تعین میں بہت اہم کردار ادا کیا۔ انہوں نے سلطنت عثمانیہ کو بہت سی بحری فتوحات میں حصہ لیا، جس نے سلطنت کا دائرہ زمین سے سمندر تک پھیلا دیا۔ اس نے اطالوی ساحل پر قبضہ کرنے اور خوبصورت کاؤنٹیس جولیا گونزاگا کو پکڑنے کی کوشش کی، جو بہت مشکل سے بچ گئی تھی۔ خیر الدین نے روم کو دھمکی دی جس کی وجہ سے کارڈینلز نے مرتے ہوئے پوپ کلیمنٹ VII کو چھوڑ دیا، خیر الدین نے پوپ کے خزانے سے بہت بڑی دولت حاصل کرنے میں کامیابی حاصل کرلی۔
خیر الدین بربروس کی وفات
خیرالدین 1545 میں ریٹائر ہوئے ۔ انہوں نے اپنی یادداشتیں لکھنا شروع کر دیں۔ یہاں تک کہ 76 سال کی عمر میں 4 جولائی 1546 کو استنبول کے ضلع بیسکٹاس میں وفات پائی۔ انہیں وہیں ایک اسکول کے قریب دفن کیا گیا،جسے انہوں نے اسی علاقے میں قائم کیا تھا۔ ان کی موت کے وقت، سلطنت عثمانیہ نے اعلان کیا کہ، "سمندر کا کپتان دنیا سے رخصت ہو گیا ہے۔” یہ بات قابل ذکر ہے کہ مشہور انجینئر معمار سنان نے بربروس کا مقبرہ تعمیر کیا ، جو اب بھی آبنائے باسفورس کے یورپی کنارے پر موجود ہے۔ کئی سالوں سے ترکی کے بحری جہاز سمندروں کے امیر البحار کی قبر سے گذرتے ہوئے اعزازی سلامی پیش کرتے تھے۔ ترک حکومت نے بحیرہ اسود میں گیس کے ذخائر کی دریافت کے بعد سمندری تلاش کے بحری جہازوں کا نام خیرالدین بارباروس کے نام پر رکھا ہے۔ یہ ان کے عظیم اثرو رسوخ کی نشاندہی کرتا ہے۔
سیریل جو خیرالدین بارباروس کے کردار کو مجسم کرتی ہے
بربروس برادران سیریل
یہ ایک ترکی تاریخی سیریز ہے جو کمانڈر خیر الدین بربروس کی کہانی سے متعلق ہے اور ان کی فتوحات کو بیان کرتا ہے۔ انہوں نے سنہری دور میں عثمانی بحریہ کی قیادت کیسے کی؟ اس سیریز کو ES فلم کمپنی نے پروڈیوس کیا ہے اور اس کی ہدایت کاری Taylan Beradler نے کی ہے۔ مولف اور اسکرین رائٹر کا نام کنیت ایسان ہے۔ بربروس کا کردار ترک اداکار انجین ایلتان نے ادا کیا ہے۔ یہ ترک ٹیلی ویژن TRT پر دکھایا گیا ہے۔ یہ سیریل کئی تاریخی کہانیوں کے بارے میں بات کرتا ہے، جو یہ ہیں:
وہ جنگیں جو انہوں نے ہسپانوی، اطالوی اور پرتگالی صلیبی فوجوں اور سینٹ جان کے بحری جہازوں کے خلاف لڑیں، جب انہوں نے سلطان سلیم اول کی درخواست پر مسلمانوں کو ہسپانوی محاکم تفتیش سے بچانے کی کوشش کی۔ یہ سیریز الجزائر پر ہسپانوی حملے کا مقابلہ کرنے کے لیے 1516-1517 کے درمیان ہونے والی مہمات کو بھی پیش کرتاہے۔ امیر البحار خیرالدین بربروس کی بہادری کے کارنامے کو ظاہر کرتا ہے۔ وہ کس طرح ہسپانوی حملے کو شکست دینے، الجزائر پر صلیبی حملے کے حملوں کو پسپا کرنے اور سمندروں پر سلطنت عثمانیہ کی خودمختاری حاصل کرنے کے قابل بنا؟
Comments are closed.