غوثیہ غفران نے ایم اے اردو میں ٹاپ کر کے اپنی ذہانت کا پرچم لہرایا  لکھنؤ یونیورسٹی میں گورنر آنندی بین پٹیل کے بدست غوثیہ غفران کو وائس چانسلرگولڈ میڈل سے نوازا گیا

 

 

بارہ بنکی:(ابوشحمہ انصاری) تعلیم ہر انسان کے لئے ضروری ہے خواہ مرد ہو یاعورت،تعلیم سے ہی معاشرہ بہتر ہو سکتا ہے۔ مذکورہ خیالات کا اظہار فخرالدین علی احمد گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج محمود آباد کی پرنسپل ڈاکٹر سیما سنگھ نے کالج کے طلباء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے مزید کہا کہ آج مجھے بہت خوشی ہے کہ ایم اے اردو میں نمایاں طور پر کامیاب ہونے والی طالبہ غوثیہ غفران نے سب سے زیادہ نمبرات یعنی 2400 میں 1991 نمبرات، 82.96 فیصد نمبر حاصل کر کے لکھنؤ یونیورسٹی سے منسلک کئی اضلاع کے کالج کے طلباء میں ٹاپ کیا ہے۔ اس کے لیے میں طالبہ کو مبارکباد پیش کرتی ہوں اور اس کے روشن مستقبل کی دعا کرتی ہوں اور امید کرتی ہوں کہ غوثیہ غفران آج کی طرح اپنے اساتذہ سے ملنے کالج آتی رہے گی۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز لکھنؤ یونیورسٹی کے 66 ویں دیچھانت سماروہ کے موقع پر فخرالدین علی احمد گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج کے ایم اے اردو پاس کرنے والی طالبہ غوثیہ غفران کی لکھنؤ یونیورسٹی لیویل پر ایم اے اردو میں سب سے زیادہ نمبر حاصل کرنے پر عزت افزائی کی گئی۔ محترمہ گورنر آنندی بین پٹیل نے وائس چانسلر گولڈ میڈل سے نوازا ہے۔ گولڈ میڈل حاصل کرنے کے بعد غوثیہ غفران اپنے والد کے ساتھ اپنے اساتذہ سے ملنے اور آشیرواد لینے کالج آئی۔ جہاں پرنسپل ڈاکٹر سیما سنگھ نے انہیں طلباء سے ملاقات بھی کروائی۔

شعبہ اردو کے صدر اسسٹنٹ پروفیسر داؤد احمد نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں نے پہلے اور دوسرے سمسٹر سے ہی اس کی ذہانت کا اندازہ لگا لیا تھا کہ غوثیہ غفران مستقبل میں اپنا نام ضرور روشن کرے گی، میں غوثیہ کو مبارکباد اور نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔ کسی بھی طالب علم کی محنت رائیگاں نہیں جاتی، غوثیہ غفران سبھی طلباء کے لیے ایک مثال ہے۔ شعبہ اردو کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر منتظر قائمی نے ان کی کامیابی پر نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ غوثیہ غفران نے ایک ایسی تاریخ رقم کی ہے جو کالج کے لیے باعث فخر ہے، میری دعا ہے کہ غوثیہ غفران نے جس طرح علاقے اور ضلع کا نام روشن کیا ہے، اسی طرح وہ اپنی محنت سے ریاست اور ملک کا نام روشن کرے گی۔ غوثیہ غفران نے اپنی اس شاندار کامیابی کا سہرا فخرالدین علی احمد گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج کی پرنسپل ڈاکٹر سیما سنگھ، شعبہ اردو کے صدر اسسٹنٹ پروفیسر داؤد احمد، شعبہ اردو کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر منتظر قائمی اور تمام اساتذہ، والد حاجی محمد غفران، والدہ سلمیٰ خاتون کو دیا۔ غوثیہ غفران کا تعلق ایک غریب گھرانے سے ہے اور وہ گھریلو کام کاج کے ساتھ زردوزی کا کام بھی کرتی ہے۔ مستقبل میں وہ پی ایچ ڈی کرکے تعلیمی میدان میں خدمات انجام دینا چاہتی ہیں۔ غوثیہ غفران کے والد حاجی محمد غفران قصبہ پنتے پور، تحصیل محمود آباد ضلع سیتا پور کے باشندے ہیں۔ وہ بریانی کی ایک چھوٹی سی دکان چلاتے ہیں اور اس کے ذریعے اپنے اہلِ خانہ کی کفالت کرتے ہیں۔ غوثیہ کے والد نے بتایا کہ میرے دو بیٹے فہیم ارشد 28 سال، انس ابراہیم عرف دانش 20 سال اور چار بیٹیاں غوثیہ غفران 25 سال، رشدہ انجم 22 سال، ام زہرہ 17 سال اور ام زینب 14 سال ہیں، میں سب کو اعلیٰ تعلیم فراہم کرانا چاہتا ہوں چاہے اسکے لئے مجھے کتنی ہی محنت و مشقت کرنی پڑے- پورے علاقہ کے لوگ غوثیہ غفران کی اس تاریخ ساز کامیابی کے لئے مبارکباد پیش کر رہے ہیں۔ غوثیہ غفران نے کالج کے نام کے ساتھ ساتھ قصبہ پنتے پور، تحصیل محمود آباد اور ضلع سیتاپور کا نام بھی روشن کیا ہے۔

Comments are closed.