اسلام کے غلبہ کیلئے کام کرنے والوں میں اخلاص اور مہارت ضروری
سہ روزہ فکری تربیتی پروگرام سے مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کا صدارتی خطاب

حیدرآباد(پریس ریلیز)المعہد العالی الاسلامی حیدرآباد نے کم وقت میں تعلیم وتحقیق کے شعبہ میں نمایاں مقام حاصل کیاہے، یہ سب بانی معہد حضرت مولانا خالدسیف اللہ رحمانی کی انتھک محنت اورجدوجہد کا ثمرہ ہے،مدارس کے فارغین ملت اورمعاشرہ کیلئے کس طرح مفید تر ثابت ہوں، اوران کی صلاحیتوں سے معاشرہ کو کیسے زیادہ سے زیادہ فائدہ پہنچے، اس سمت میں معہدنے ہمیشہ کوشش کی ہےسہ روزہ تربیتی پروگرام کا انعقاد اسی کی عملی شکل ہے، اس تربیتی ورک شاپ میں معہد کے ۲۰۱۱۱ ءتا ۲۰۲۲ء کے طلبہ کو مدعو کیاگیاہے یہ سہ روزہ فکری تربیتی پروگرام ۹؍نشستوں پر مشتمل ہوگی، ان نشستوں سے خطاب کرنے والوں میں مدارس دینیہ کے موقراساتذہ وذمہ داران کے ساتھ اعلی ٰعصری تعلیم گاہوں کے پروفیسر اورپروفیشنل حضرات ہیں۔
بروزجمعہ بعد نماز عشا تلاوت کلام پاک اور نعت شریف سے افتتاحی نشست کا آغاز ہوا، نظامت نائب ناظم معہد مولانا عمر عابدین قاسمی نے کی، حضرت مولانا شاہ جمال الرحمن مفتاحی صاحب مہمان خصوصی تھے ، حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے اپنے صدارتی خطاب میں معہد کےفارغین سے خطاب کرتے ہوئے فرمایاکہ آج حالات بہت نازک ہیں،ہرسمت سے یلغار ہے،سیاسی ، فکری ،تہذیبی،علمی محاذ پرلگاتار حملے ہورہے ہیں، ہمیں دیوار سے لگانے کی کوشش کی جارہی ہے، ان نازک حالات میں دین کی خدمت کرنا یا کوئی رفاہی اور سماجی کام کرنا آسان نہیں ،لیکن ایسابھی نہیں کہ ہم کچھ کرہی نہ سکیں،ضرورت اس کی ہے کہ ہمارے اندر اخلاص ہو، ہم جوبھی کام کریں ،اس میں اللہ کی رضا کوملحوظ خاطر رکھیں اورجب کبھی نفسانیت اور اغراض کا شبہ گزرے، تواللہ سے رجوع ہوکر توبہ کریں، کیونکہ نفسانیت نے امت کو بہت نقصان پہنچایاہے اور اچھے بھلے کام اورادارے اس کی وجہ سے تباہ وبرباد ہوگئے ہیں یا ان کی نافعیت ختم ہوگئی ہے، لہذا اخلاص کا اہتمام بہت ضروری ہے اوراسی پراللہ تعالیٰ کی مدد ہوتی ہے، آج جوبڑے ادارے دین کی خدمت کررہے ہیں، ان کے بانی صاحب وسائل نہیں تھے لیکن اخلاص کی وجہ سے اللہ نے ان کے عمل کو قبول فرمایا اوران کے لگائے دینی خدمت کے پودے کو سرسبز اور تناور درخت میں بدل دیا۔دوسری طرف ہم جس بھی میدان میں کام کرنے کے خواہش مند ہوں،چاہے وہ درس وتدریس ہو، سماجی خدمت ہو، رفاہی امور ہوں، اس میں مہارت ضروری ہے، بغیر مہارت ،اتقان اورپختگی کے کام کرنا عمومی طورپر نقصان کا باعث ہوتاہے، اللہ تعالیٰ نے مقدور بھر وسائل مہیاکرنے کا حکم دیاہے، اور اللہ کے رسولﷺ کی سیرت سے بھی ہمیں یہی سبق ملتاہے کہ ہرکام سے پہلے غوروفکر کیاجائے، اس کے انجام ووعواقب پر غورکیاجائے اوراس کی انجام دہی میں ضروری اور درکار مہارت حاصل کرکے کام کا آغاز کیاجائے توان شاء اللہ کامیابی قدم چومے گی، مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے اس موقع پر معہد کا منہج اور طلبہ کی صلاحیتوں کو پروان چڑھانے کیلئے کی جانے والی کوششوں کا بھی ذکر کیا۔ مولانا شاہ جمال الرحمن مفتاحی صاحب نے سماجی اومعاشرتی بگاڑاورخرابیوں پر توجہ دلائی اوراس کی اصلاح کیسے ہو ،اس کا طریقہ بتایا۔حضرت مولانا شاہ جمال الرحمن مفتاحی کی دعا پر افتتاحی نشست کااختتام ہوا،اس افتتاحی نشست میں شہر کے معززین اور معہد کےاساتذہ مولانا اشرف علی قاسمی، مولانا محمد شاہد علی قاسمی، مولانا محمد اعظم ندوی، مولانا انصاراللہ قاسمی ،مولانا ارشدقاسمی،مولانا انظر قاسمی، مولانا ناظر قاسمی، مولانا محبو ب عالم قاسمی،مولانا احسان مظاہری اوردیگر حضرات شریک تھے۔
Comments are closed.