اسرائیلی بربریت، غزہ کے المغازی کیمپ میں 70 فلسطینی شہید کردیے گئے

بصیرت نیوزڈیسک
گذشتہ رات اسرائیلی قابض فوج کی طرف سے غزہ کے المغازی پناہ گزین کیمپ میں اسرائیلی فوج کی جنگی طیاروں ، ٹینکوں اور توپوں سے گولہ باری کے نتیجے میں سیکڑوں فلسطینیوں کو شہید کرتے ہوئے ان کے گھروں کو ان کا مدفن بنا دیا گیا۔
گھروں پر بمباری میں اب تک 70 شہداء کی لاشیں نکالی گئی ہیں جبکہ بچوں اور خواتین سمیت دسیوں افراد اب بھی ملے تلے دبے ہوئے ہیں۔ امددی کارکنوں کو متاثرہ علاقے میں رسائی میں مشکلات کا سامنا ہے۔
وزارت صحت کے ترجمان ڈاکٹر اشرف القدرہ نے المغازی کیمپ میں توپ خانے کی گولہ باری اور جنگی طیاروں کی بمباری کے نتیجے میں 70 شہداء کی لاشوں کو ہسپتالوں میں لائے جانے کی تصدیق کی ہے۔ بہت سی لاشیں ناقابل شناخت ہیں جبکہ کئی شہریوں کے جسم کے صرف اعضا ملے ہیں۔ تباہ ہونے والے گھروں اور عمارتوں کے ملبے تلے سیکڑوں افراد اب بھی دبے ہوئے ہیں اوران میں سے کسی کے زندہ بچ جانے کے امکانات نہ ہونے کے برابر ہیں۔ القدرہ نے کہا کہ المغازی کیمپ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ ایک پرہجوم رہائشی علاقے میں فلسطینیوں کی کھلم کھلا نسل کشی ہے۔ رات گئے حملے میں قابض فوج نےشہریوں پر بھاری بم گرائے جہاں بے گھر ہونے والے سیکڑوں خاندان پناہ لیے ہوئے ہیں۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ اسرائیلی قابض فوج وسطی علاقے میں کیمپوں کے درمیان مرکزی سڑک پر بمباری کر رہی ہے تاکہ ایمبولینسوں اور شہری دفاع کی گاڑیوں کو نشانہ بنا کر انہیں متاثرہ مقامات تک جانے سے روکا جا سکے۔ ہلال احمر سوسائٹی نے کہا کہ قابض فورسز نے اپنے جنگی طیاروں کے ذریعے بھاری ہتھیاروں سے بم باری کی جس کی وجہ سے البریج، المغازی اور النصیرات کیمپوں کے درمیان اہم سڑکیں منقطع ہوگئیں، جس سے ایمبولینس اور ریسکیو عملے کے کام میں رکاوٹ پیدا ہوئی ہے۔
سرکاری میڈیا کے دفتر نے کہا کہ "اسرائیلی” قابض فوج نے وسطی غزہ کی پٹی میں المغازی کیمپ میں قتل عام کیا، سالم اور النصرہ خاندانوں کے 3 آباد مکانوں پر بمباری کی، جس کے نتیجے میں درجنوں افراد شہید اور زخمی ہوئے۔دفتر برائے اطلاعات کے مطابق صہیونی غاصب فوج نے المغازی کیمپ پر کم سے کم 50 خوفناک اور تباہ کن حملے کیے جن میں بے پناہ جانی نقصان ہوا ہے۔ گرائے جانے والے بموں نے ہر طرف آگ لگا دی۔غزہ کی پٹی میں سات اکتوبر سے جاری اسرائیلی بربریت میں اب تک شہید ہونے والوں کی تعداد 20424 ہوگئی جب کہ 54 ہزار سے زائد فلسطینی زخمی ہو چکے ہیں۔
دوسری جانب اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] نے المغازی کیمپ پر اسرائیلی فوج کی طرف سے خون کی ہولی کھیلنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتےہوئے اسے صریح عالمی جرم قرار دیا ہے۔ حماس نے ایک بار پھر عالمی برادری سےمطالبہ کیا کہ وہ غزہ کی پٹی میں اسرائیلی جارحیت اور جنگی جرائم کی روک تھام کے لیے اپنی ذمہ داریاں پوری کرے اور جنگی جرائم پر اسرائیلی ریاست کے نام نہاد لیڈروں کو کٹہرے میں لایا جائے۔
Comments are closed.