حفظ قرآن عظیم سعادت ، قرآن کے تعلیم و تعلم میں مشغول افراد اللہ کے بہترین بندے ہیں: مولانا محمد ابو الکلام شمسی

مدرسہ چشمۂ فیض ململ میں حافظ عکرمہ عارفی کے حفظ قرآن مکمل ہونے پر دعائیہ نشست کا انعقاد، آل انڈیا ملی کونسل کے ذمہ داران سمیت متعدد علماء و دانشوران کی شرکت
ململ(پریس ریلیز)
مدرسہ شمس العلوم کاشی پور ، ضلع سمستی پور کے مؤقر استاذ اور عبد الرحمن ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر سوسائٹی کے جنرل سکریٹری مولانا رحمت اللہ عارفی ندوی کے صاحبزادہ حافظ عکرمہ عارفی کے حفظ قرآن مکمل ہونے پر ایک دعائیہ نشست مدرسہ چشمہ فیض ململ مدھوبنی میں منعقد ہوئی جس میں آل انڈیا ملی کونسل کے جوائنٹ جنرل سکریٹری مولانا محمد ابو الکلام شمسی ،آل انڈیا ملی کونسل کے سکریٹری مولانا محمد عادل فریدی کے علاوہ مدرسہ چشمہ فیض ململ کے مہتمم مولانا فاتح اقبال ندوی قاسمی، صدر مدرس و ناظم تعلیمات مولانا معین احمد ندوی ، حافظ عکرمہ عارفی کے استاذ مولانا قاری غزالی امام ندوی، مولانا سعید الرحمن قاسمی، مولانا قاری فیاض قاسمی، مولانا سالم ندوی، مولانا شمسی فلاحی ، مولانا علی حسن قاسمی، مولوی حسیب فیضی، حکیم محبوب عالم،حافظ ثناء اللہ،مولانا مبارک قاسمی،مولانا مفتی سلیم الدین قاسمی،مولانا ڈاکٹر ذیشان الاسلام ندوی،مولانا نوشاد عالم قاسمی استاذ مدرسہ شمس العلوم کاشی پورسمستی پور،جناب حافظ معتصم باللہ مہتمم مدرسہ اسلامیہ قاسمیہ پریم جیور دربھنگہ،جناب حافظ شہنشاہ،مولانا تنویر عالم مظاہری استاذ مدرسہ شمس العلوم کاشی پور،جناب نجم الہدی ثانی فلاحی ڈائرکٹر گریٹ انڈیا اکیڈمی ململ ،مولانا شافع عارفی قاسمی نائب ناظم المعہد الولی ہر سنگھ پورکے علاوہ شہر کے معززین، مدرسہ چشمۂ فیض ململ کے اساتذہ ، ملازمین و طلبہ کی بڑی تعداد موجود تھی ۔
اس دعائیہ نشست سے خطاب کرتے ہوئے مولانا محمد ابو الکلام شمسی جوائنٹ جنرل سکریٹری آل انڈیا ملی کونسل نے کہا کہ حفظ قرآن عظیم ترین سعادت ہے ، اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک کی حفاظت کی ذمہ داری خود لی ہے کہ اس میں کسی قسم کی تبدیلی نہیں کی جاسکتی جس کے بہترین نمونے حفاظ کرام کی شکل میں موجود ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے حفاظ کے سینوں میں قرآن پاک کو محفوظ کر رکھا ہے، قابل مبارکباد ہیں یہ حفاظ اور ان کے والدین کہ کل میدان محشر میں ان کے سروں پر نور کا تاج پہنایا جائے گا چنانچہ جو بھی قرآن پاک سے وابستہ ہوگا وہ دونوں جہان کی کامیابی حاصل کرے گا۔اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے قرآن کے تعلیم و تعلم میں مشغول افراد کو اللہ کے بہترین بندوں میں شمار کیا ہے۔حافظ عکرمہ عارفی کےوالد محترم مولانا رحمت اللہ عارفی ندوی نے اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ لمحہ میری زندگی کے حسین ترین لمحوں میں سے ایک ہے ، میں نے اپنے بیٹے کی پیدائش کے وقت جو خواب دیکھا تھااللہ نے آج اس کو شرمندہ تعبیر کر دیا۔ انہوں نے طلبہ کو نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ حفظ قرآن کے ساتھ آپ سب عالم قرآن اور عامل بالقرآن بھی بنیں۔انہوں نے چشمۂ فیض ململ کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ میں نے بھی یہاں تعلیم حاصل کی ہے اور آج میرا بیٹا بھی اس چشمۂ فیض سے فیضیاب ہوا۔ انہوں نے مدرسہ کے بانی اور اس کے روح رواں حضرت مولانا وصی احمدصدیقی رحمۃ اللہ علیہ اور ان کے دست راست مولانا مکین احمد رحمۃ اللہ علیہ کی خدمات کویاد کرتے ہوئے کہا کہ آج اگر وہ ہوتے تو انہیں اس حسین امتزاد پر بے انتہا خوشی ہوتی۔ان بزرگوں کی محنت اور خلوص کا ثمرہ ہے کہ چشمہ فیض سے ایک جہان فیضیاب ہو رہا ہے ۔انہوں نے موجودہ مہتمم مولانا فاتح اقبال ندوی کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے والد کی جلائی ہوئی شمع کو مزید روشن اور تابناک کر رہے ہیں ۔اللہ تعالیٰ ان کی خدمات کو قبول کرے۔مولانا فاتح اقبال ندوی نے طلبہ کو نصیحت کرتے ہوئے اپنے اوقات اور صلاحیتوں کو زیادہ سے زیادہ تعلیم و تعلم میں صرف کرنے کی تلقین کی ۔مولانا شافع عارفی نے اپنے خطاب میں قرآن کریم کے حفظ کی فضیلت بیان کرتے ہوئے کہاکہ حفاظِ قرآن کے پیشِ نظر یہ بات رہنی چاہیے کہ یہ ساری فضیلتیں اس وقت حاصل ہوں گی جب وہ حفظِ قرآن اخلاص و للہیت کی بنا پر کریں اور قرآنی تعلیمات کے مطابق اپنی زندگی گزاریں۔مولانا معین احمد ندوی ناظم تعلیمات مدرسہ چشمۂ فیض ململ نے بھی طلبہ کو ناصحانہ کلمات سے نوازااور کہا کہ اللہ تعالی روزِ قیامت حافظ قرآن کو شرافت و کرامت کا تاج اور عمدہ جوڑا پہنائیں گے، جنھیں دیکھ کر دوسرے لوگ رشک کر رہے ہوں گے۔ مولانا محمد عادل فریدی قاسمی نے قرآن کریم کے معانی و مفاہیم کو سیکھنے اور اس پر غور و فکر اور تدبر کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ ماضی میں ہمارے اسلاف و اکابر نے قرآن پر غور و فکر اور تدبر کے بعد دیگر علوم و فنون میں بھی اپنا لوہا منوایا ، اس لیے طلبہ صرف الفاظ قرآنی کی تعلیم تک محدود نہ رہیں بلکہ اس کے معانی و مفاہیم کا علم بھی حاصل کریں اور اس میں غو ر و فکر اور تدبر کا بھی مزاج بنائیں ۔
اس نشست کی نظامت مولانا سعید الرحمن قاسمی استاذ چشمہ فیض ململ نے کی جبکہ حافظ عکرمہ عارفی نے قرآن کریم کی منتخب آیات کی اپنے خوبصورت لب و لہجہ میں تلاوت کی اور آخر میں مولانا معین احمد ندوی کی رقت آمیز دعا پر مجلس کا اختتام ہوا۔ مجلس کے بعد جناب مولانا رحمت اللہ عارفی کی طرف سے تمام شرکاء ، اساتذہ اور طلبہ کے لیے پر تکلف ظہرانہ کا نظم ہوا۔
Comments are closed.