جامعہ اسلامیہ شانتاپورم یونیورسٹی میں دوروزہ کنووکیشن کاانعقاد،قومی وبین الاقوامی شخصیات کی شرکت

شانتاپورم(کیرالا)سے کاشف حسن کی خصوصی رپورٹ
جامعہ اسلامیہ شانتا پورم میں دوروزہ جلسئہ تقسیم اسناد کا انعقاد کیا گیا اس دوروزہ پروگرام میں ملک و بیرون ملک سے بڑی تعداد میں مذہبی لیڈران اور صف اول کے مسلم قائدین و دانشواران، سیاسی لیڈران اور سماجی کارکنان نے شرکت کی، اور پروگرام سے خطاب کیا- مختلف یونیورسٹیز کے ماہر تعلیم نے بھی اس دوروزہ کنووکیشن میں شرکت کی ،یہ دوروزہ پروگرام متوازی سیشن پر مشتمل تھا۔
پروگرام کی تفصیلات
’’لیڈرس میٹ ‘‘جہاں اعلی سطحی قائدین کا اجتماع عمل آیا ۔موضوع تھا ’’ہندوستانی مسلمانوں کا مستقبلThe future of Muslim in India
اس پروگرام کی صدارت جناب سید سعادت اللہ حسینی صاحب (امیر جماعتِ اسلامی ہند) نے کی۔ پروگرام کے شرکاء میں سید منور علی شہاب صاحب (صدرمسلم یوتھ لیگ کیرالہ) ای ٹی محمد بشیر صاحب (ممبر آف پارلیمینٹ لوک سبھا ) مولانا محمد فضل الرحیم مجددی صاحب (جنرل سکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ) احمد حسن عمران صاحب (سابق ممبر راجیہ سبھاوموجودہ اقلیتی چیئرمین مغربی بنگال) مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی صاحب (نائب ناظم امارت شرعیہ بہار پٹنہ اڈیشہ جھارکھنڈ) وی کے علی صاحب (صدراتحاد العلماءکیرالہ) مولانا عبدالشکور قاسمی صاحب (نائب صدر جمعیۃ علماء ہند) کنی محمد پرپور مدنی صاحب (صدرلجنۃ البحوث الاسلامیہ) کے اے شفیق صاحب (نائب صدر ویلفیئر پارٹی کیرالہ) اور ملک وملت کی نوجوان قیادت نے اس پروگرام سے خطاب کیا ۔
’’اردو کانفرنس ‘‘
اردو کانفرنس کے ساتھ ملیالی زبان و ادب میں بھی کئی متوازی سیشن کے تحت ماہرین تعلیم / اور اکیڈمیشن نے اپنی گفتگو اور مقالات پیش کئے ان میں ایک اہم پروگرام کا عنوان تھا : ’’ ہندوستان کے دینی تعلیمی ادارے خصوصیات ،امکانات اور استفادے کی راہیں‘‘ اس پروگرام کی صدارت ڈاکٹر محی الدین غازی صاحب (سکریٹری تصنیفی اکیڈمی،جماعتِ اسلامی ہند) نےکی اور افتتاحیہ مولانا محمد فضل الرحیم مجددی صاحب (جنرل سکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ)نے. پیش کیا اور استقبالیہ کاشف حسن ( لیکچرار الجامعۃ الاسلامیہ شانتاپورم کیرالہ) نے پیش کی ۔اس پروگرام کے شرکاء میں مولانا کمال اختر ندوی صاحب (استاد تفسیر دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ)مولانا عمر عابدین قاسمی مدنی صاحب (جنرل سکریٹری آل انڈیا ملی کونسل تلنگانہ) ڈاکٹر ہاشم ندوی صاحب (اسسٹنٹ پروفیسردارالہدیٰ اسلامی یونیورسٹی چیماڈ)مولانا محمد رفیع عمری صاحب (جامعہ دارالسلام عمرآباد)مولاناعبدالسبحان ناخدا ندوی صاحب (نائب مہتمم مدرسہ ضیاء العلوم رائے بریلی یوپی)مولانا عبدالرحمن خان فلاحی صاحب (اسسٹنٹ پروفیسر الجامعۃ الاسلامیہ شانتاپورم کیرالہ) نے پروگرام سے خطاب كکیا۔ اسی طرح مولانا رضی الرحمٰن صاحب قاسمی (اسسٹنٹ پروفیسر الجامعۃ الاسلامیہ شانتاپورم کیرالہ) نے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا ۔
متوازی سيشن کے تحت ایک پروگرام ’’فلسطینی مزاحمت کا نیاباب( لبیک یا اقصی)‘‘ کے عنوان پر مشتمل تھا ۔جس کی صدارت احمد حسن عمران صاحب ( اقلیتی چیئرمین مغربی بنگال ، ایڈیٹر روزنامہ کولم، بنگال وسابق راجیہ سبھا ایم پی ) نے کی، استقبالیہ مولانا محمد سلمان ندوی صاحب (لیکچرار الجامعہ الاسلامیہ شانتا پورم) نے پیش کی، اس پروگرام میں فلسطین سے متعلق مختلف عناوین پر اظہار خیال کیا گیا جن میں سے کچھا اہم نام اس طرح ہیں ڈاکٹر عبد اللہ الصفی الندوی الازہری صاحب(پروفیسر الجامعہ الاسلامیہ ، شانتاپورم کیرلا) نے بعنوان ’’فلسطین اور بیت المقدس اسلامی نصوص کے تناظر میِں‘‘مقالہ پیش کیا، ڈاکٹر ضیاء الرحمن مدنی فلاحی صاحب (صدر ادارہ ادب اسلامی ہند کیرلا ) نے ’’فلسطینی مزاحمت اور عرب شعراء‘‘، سے اپنی گفتگو رکھی ، اور شبلی ارسلان ذکی صاحب(ڈائریکٹر الجامعہ میوات کیمپس) نے’’ فلسطینی مزاحمت کے عالمی سیاست پر اثرات‘‘ پرمقالہ پیش کیا۔ اس پروگرام میں تبصرہ نگار کی حثیت سے ڈاکٹر محی الدین غازی صاحب(سکریٹری تصنیفی اکیڈمی،جماعتِ اسلامی ہند) نے جامع اورایمان افروز گفتگو پیش کی ۔
پروگرام کا دوسرا دن:
دوسرے دن بھی مختلف متوازی اکيڈمک سیشن اردو اور ملیالم زبان میں منعقد کئے گئےڈ پہلا سيشن بموضوع : اعلیٰ تعلیم اور اقلیتوں کا ارتقاء” Higher education and minority empowerment.تھا جس کی صدارت ڈاکٹر کوٹل محمد علی صاحب(چیئرمین، الجامعہ ایڈمنسٹریٹیو کونسل) نے کی اورافتتاحیہ ڈاکٹر مبارک پاشا صاحب (وائس چانسلر، سری نارائنا گرو اوپن یونیورسٹی)نے پیش کیا۔ اس پروگرام ميں بھی کئی مقالات پیش کئے گئے ،پہلےمقالہ کا عنوان تھا ’’ہندوستانی بیوروکریسی اور اقلیتوں کی نمائندگی” Indian bureaucracy and minority representation. ڈاکٹر زیڈ اے اشرف صاحب (جنرل سکریٹری، سینٹر فار انفارمیشن اینڈ گائیڈنس انڈیا (CIGI) پیش کی اور اعلیٰ اسلامی تعلیم اور مسلمانوں کا ارتقاءIslamic higher education and Muslim empowerment اس موضوع کے تحت ڈاکٹر نہاس مالا صاحب (ممبر ریاستی ایڈوائیزری کونسل جماعتِ اسلامی کیرالہ) نے مقالہ پیش کیا،
مسلم تعلیمی ادارے: اہداف و کامیابیاں Muslim educational institutions. Mission and achievements.اس عنوان کے تحت ڈاکٹر کنجو محمد پولاوت صاحب (پرنسپل ازہر العلوم آرٹس اینڈ سائنس کالج) اپنی گفتگو رکھی، ڈاکٹر اے بی محی الدین کٹی (ڈین فیکلٹی آف لینگویجز اینڈ لٹریچر یونیورسٹی آف کالیکٹ) ڈاکٹر پی نصیر (سابق ڈائریکٹر محکمہ اقلیتی بہبود کیرالہ) ڈاکٹر شوکت علی (وائس چانسلرجامعہ ندویہ ایڈوانہ) ڈاکٹر عبدالنصیر ازہری (ایسوسی ایٹ پروفیسر الجامعہ الاسلامیہ کیرالہ) نے بھی مذکورہ عنوان پر اپنی رائے کا اظہار کیا،
انٹیلیکچو ئل سمٹ( اعلی سطحی اہلِ فکر کا اجتماع) Intellectual summit
اس سیمینار کا عنوان تھا : نئے عالمی نظام کی دستک The New World order is on arrival.اس سیشن کی صدرات ڈاکٹر کے الیاس مولوی (نائب صدر اتحاد العلماء کیرالہ نے کی ،افتتاحیہ ٹی عارف علی صاحب (سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی ہند) پیش کیا ، اس پروگرام کے ذیلی عناوین میں ایک موضوع ’’کیا غزہ عالمی سیاست کو نئی شکل دے گا؟ Will Gaza reshape global politics تھا اس عنوان کے تحت ،کے نیاز صاحب (سابق سینئر ایڈیٹر پے ننسلا نیوز قطر) نے گفتگو رکھی۔
دوسرا عنوان نیا عالمی معاشی نظام(تعارف و درجہ بندی) تھاThe New World economic order. ڈاکٹر تاج آلؤا صاحب (مصنف، کالم نگار) نےاس عنوان کے تحت گفتگو رکھی، عالم اسلام اور مذہبی نصوص کی پیشنگوئیاںThe world of Islam prophecies of the scriptures. کے ایم اشرف صاحب (ڈپٹی ریکٹر الجامعہ الاسلامیہ) اے عبدالرحمن صاحب (گروپ ایڈیٹرمادھیامم و میڈیا ون) وی اے کبیر صاحب (چیف ایڈیٹر اسلامک پبلشنگ ہاؤس) سی داؤد صاحب (منیجنگ ایڈیٹر میڈیا ون)نے بھی اپنی گفتگو رکھی۔
جامعہ اردو الومنائی کانفرنس
جامعہ نے اس سال کچھ اہم پیش رفت بھی کی ان میں سے ایک نان کیرلائیٹ یعنی شمالی و جنوبی ہند سے تعلق رکھنے والے اردو ہندی ہندوستان کے وہ طلبہ جن کی مادری زبان اردو ہے جامعہ کی تاریخ میں پہلی بار "ابنائے قدیم جامعہ اردو ” کے عنوان سے کانفرنس منعقد کی گی اور اردو الومنائی کا باظابطہ قیام عمل میں آیا، اس کانفرنس میں نے ایک اہم سنگل میل اس وقت طے کر لیا جب ملکی سطح پر زمداران کا انتخاب ووٹ اور ڈسکیشن کے نتیجے میں مکمل ہوا ۔اور نیشل سطح پر اردو الومنائی کے کنوینر اور کو کنوینر منتخب کے گئے،نیشل کنوینر عاصم خان (راجستھان )متخب قرار پائے، جبکہ نیشل کو کنوینر کے لئے کاشف حسن (بہار) کا انتخاب عمل میں آیا، اسی طرح ملک کی مختلف ریاستوں سے نمائندگان کا انتخاب عمل میں آیا جس کی تعداد اس وقت بیس ہے یہ وہ الومنائی ہیں جو اہنے صوبے کی نمائندگی کریں گے ۔واضح رہے الجامعہ ملیالی الومنائی کا قیام پہلے ہی عمل میں آچکا ہے اور یہ الومنائی جی سی سی ملکوں میں بھی سرگرم ہیں الجامعہ ملیالی الومنائ نے جو اس وقت منصوبہ بند کام کیے ہیں. ان میں کچھ اہم کام جن میں سیکڑوں ہاسپیٹل کاقیام ،مختلف شہروں میں لگژیرس ہوٹل کی تعمیر جس سے جامعہ کو بھی معاشی طور پر بہت توانائی ملتی ہے شامل ہے.اس وقت 50 کڑوڑ کی خطیر رقم سے کئ پروجیکٹس جامعہ ملیالی الومنائی کے منصوبے میں شامل ہے ۔
جامعہ کی ایک اور اہم ہیش رفت الجامعہ نالج ورلڈ کا قیام
جامعہ نےنالج ورلڈ کے نام سے ایک بڑا خواب دیکھا ہے خاکہ تيار ہے اور رنگ بھرا جارہا ہے ۔ اس نالج ورلڈ کا مقصد انتہائی ہنر مند اور قابل طلبہ کو ملک کی عدلیہ، مقننہ، اور بیورو کریسی تک پہنچنے کی تربیت دینا ہے، اور معاشی ماہرین اور پروفیشنلز کی کھیپ تیار کرنا ہے. نالج ورلڈ کی ابتداء ہوچکی ہے اس وقت بلڈنگ کی تعمیر کا کام چل رہا ہے ۔ ایسے اقدام ملک کے موجودہ حالات میں اشد ضروری ہیں جہاں بیورو کریسی کو فرقہ وارانہ رنگ میں رنگنے کی دانستہ طور پر کوششیں کی جارہی ہیں۔ نالج ورلڈ ایسی ڈائنامک یو نیورسٹی کا قیام ہے، جس میں سرکاری کریٹیریا کے مطابق ضروری اساتذہ اور محکمہ جات ہوں ، جوپورے ملک کے مسلم طلبہ کوسول سروسز ،عدلیہ مقننہ، اور بیوروکریسی کی جملہ سیکشن میں اعلی ملازمتیں حاصل کرنے کے قابل بنائیں۔ اس اہم پروجیکٹ کےلئے کئی ایکڑ زمین کی خریداری عمل میںآچکی ہے اور مزید 50ایکٹر اراضی کے حصول کی کوششیں جاری ہیں، یہ وطن عزیز میں اپنی نوعیت کاپہلا منصوبہ ہوگا۔
جلسئہ تقسیم اسناد :
اس پروگرام میں جی سی سی ملکوں سے سیاسی لیڈران سمیت اکیڈمیشن نے جامعہ کے طلبہ و طالبات کو ڈگری پیش کی، اس دوروزہ پروگرام میں مختلف ثقافتی پروگرام بھی شامل تھے ۔
Comments are closed.