”خلیفہ اول حضرت ابو بکر صدیقؓ کی زندگی ایمان وعمل کے لئے روشن مینار ہے“

جمعیۃ علماء شہر و مجلس تحفظ ختم نبوت کانپور کے زیر اہتمام شہر کے مختلف علاقوں میں یوم صدیق اکبرؓ منایا گیا
کانپور(پریس ریلیز) جماعت صحابہؓ کے سرخیل، خسر پیغمبرؐ، وصی رسولؐ، خلیفہ بلا فصل، مومن اول، خلیفہ اول، امیر المؤمنین سیدنا حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی یومِ وفات22 جمادی الثانی 13 ھجری کی مناسبت سے حسب سابق آج جمعیۃ علماء شہر و مجلس تحفظ ختم نبوت کانپور کی جانب سے شہری صدر ڈاکٹر حلیم اللہ خاں کی سرپرستی و ریاستی نائب صدر مولانا امین الحق عبد اللہ قاسمی کی نگرانی میں دفترجمعیۃ بلڈنگ رجبی روڈ، جامعہ محمودیہ اشرف العلوم جاجمؤاورمسجد نور سمیت شہر کے مختلف علاقوں میں یومِ صدیق اکبرؓ منایاجا رہا ہے۔ اسی مناسبت سے دفتر جمعیۃ بلڈنگ رجبی روڈ اور جامعہ محمودیہ اشرف العلوم جامع مسجد اشرف آباد میں صدیق اکبرؓ کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔
پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے جمعیۃ علماء شہر کانپور کے نائب صدر مولانا محمد اکرم جامعی نے کہا کہ حضرت ابوبکر صدیق ؓ کی پوری زندگی ایمان وعمل کے لئے روشن مینار ہے۔آیت غار پر غور و فکر کرنے سے آپؓ کی فضیلت و مرتبہ کا پتہ چلتاہے۔ تمام صحابہ کرامؓ نے دین کی اشاعت کا کام کیا۔تنہا صدیق اکبر ؓ نے دین کی حفاظت کا کام کیا۔ سیدنا صدیق اکبرؓ کا یوم وفات 17یا22جمادی الآخر ہے۔ مولانا نے مسیلمہ کذاب اور دیگر مدعیان نبوت و مانعین زکوٰۃ سے نمٹنے کا تفصیلی ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ حضرت ابوبکر صدیق ؓجہاں سب سے پہلے دین کی دعوت قبول کرکے ایمان لائے وہیں سب سے پہلے انہوں نے دین کی حفاظت کیلئے بیڑا بھی اٹھایا۔ مولانا نے غزوہ ئ تبوک کا واقعہ بیان کرتے ہوئے بتایا کہ حضرت ابوبکر صدیق ﷺ نے خدا کی رضا اور نبی کی مرضی کیلئے اپنا سب کچھ قربان کر دیااور رفاقت نبیؐ کا سب سے زیادہ حق ادا کیا۔ منشائے نبیؐ کو پوری امت میں سب سے پہلے سمجھنے والے اور خدا کی سرزمین پر انبیائے کرام کے بعد قیامت تک سب سے اونچا مقام و مرتبہ رکھنے والے حضرت ابوبکر صدیقؓ ہی تو ہیں، وہ رفیق غار بھی ہیں اور غمگسار نبی بھی اورسفر و حضر کے ساتھی بھی۔ میدان دعوت سے لے کر میدان جنگ ہر موقع پر نبی کی محبت میں جان و تن لٹانے والے اور حب رسولؐ سے سرشار زندگی بسر کرنے والے ابوبکر صدیق ؓ کی حیات مبارکہ کے بے شمار پہلو انسانوں کیلئے سبق آموز اور عبرت خیز ہیں۔
شہری جمعیۃ کے نائب صدر مولانا نورالدین احمد قاسمی نے حضرت ابو بکر صدیق ؓ کی فضیلت بیان کرتے ہوئے کہاکہ مردوں میں سب میں سے پہلے اسلام قبو ل کرنے والے صدیق اکبرؓ ہیں۔صدیق اکبر ؓ کی پوری زندگی آپ ؐ کی معیت میں گزری۔آپ ؓ حضور ؐ کے سفر،حضر،دن اور رات ہر جگہ کے ساتھی تھے۔اسلام لانے والے غلاموں کے ساتھ آپ ؓ نے بڑی ہمدری کا معاملہ فرمایا۔ایسے غلام جن کو اسلام قبول کرنے کی بنا ء پر تکلیفیں دی جاتی تھیں آپ ؓ نے انہیں آزاد کرایا۔
مسجد نور میں منعقد یوم صدیق اکبر ؓکے موقع پر مسجد نور کے امام و خطیب مفتی اظہار مکرم قاسمی نے کہا کہ سیدنا ابو بکر صدیقؓہی وہ خو ش نصیب ہیں جو رسول اللہؐ کے بچپن کے دوست اور ساتھی تھے۔ آپؐ پر سب سے پہلے ایمان لانے کی سعادت حاصل کی اور زندگی کی آخری سانس تک آپ ﷺ کی خدمت واطاعت کرتے رہے اور اسلامی احکام کے سامنے سرجھکاتے رہے۔ رسول اللہ ؐسے عقیدت ومحبت کا یہ عالم تھا کہ انہوں نے اللہ کے رسول ﷺ کی خدمت کے لیے تن من دھن سب کچھ پیش کر دیا۔نبی کریمﷺ بھی ان سے بے حد محبت فرماتے تھے۔آپ ﷺ نے ان کو یہ اعزاز بخشا کہ ہجرت کے موقع پر ان ہی کو اپنی رفاقت کے لیے منتخب فرمایا۔ بیماری کے وقت اللہ کے رسولﷺ نے حکماً ان کو اپنے مصلیٰ پر مسلمانوں کی امامت کے لیے کھڑا کیا اورارشاد فرمایا کہ اللہ اورمؤمنین ابو بکر صدیق کے علاوہ کسی اور کی امامت پر راضی نہیں ہیں۔خلیفہ اول سیدنا صدیق اکبر نے رسول اللہ ﷺ کی حیات مبارکہ میں ہر قدم پر آپ کا ساتھ دیا اور جب اللہ کے رسول اللہ وفات پا گئے سب صحابہ کرام کی نگاہیں سیدنا ابو بکر صدیق کی شخصیت پر لگی ہو ئی تھیں۔ امت نے بلا تاخیر صدیق اکبرؓ کو مسند خلافت پر بٹھا دیا۔
تمام اجلاس کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے ہوا۔نعت و منقبت کا نذرانہ عقیدت پیش کیاگیا۔ اجلاس میں قاری مجیب اللہ عرفانی، مولانا محمد شفیع مظاہری، مولانا نور الدین احمد قاسمی،مفتی سید محمد عثمان قاسمی،مولانا محمد فرید الدین قاسمی،مفتی سعود مرشد قاسمی،مفتی عزیز الرحمن قاسمی، مولانا محمد انجم مظاہری، مولانا محمد عامر قاسمی،مولانا عبد اللہ قاسمی، مولانا محمد کوثر جامعی،مفتی واصف قاسمی، مولانا محمد ثمین قاسمی، مولانا محمد داؤد قاسمی، حافظ محمد یوسف، مولانا عبدا لجبار اسعدی، مولانا محمد مسعود جامعی، مولانا محمد شاہد قاسمی،مفتی محمد ہارون قاسمی،قاری شمس الہدی، مولانا حبیب الرحمن، مولانا محمد طارق قاسمی اور مولانا شعیب مبین مظاہری کے علاوہ کثیر تعداد میں عوام وخواص موجود رہے۔
Comments are closed.