امریکہ:ڈونلڈ ٹرمپ صدارتی دوڑ کے پہلے مقابلے میں کامیاب

بصیرت نیوزڈیسک
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پچھلے ایک سال سے انتخابی مہم میں مصروف ہیں لیکن آئیوا کاکسز کے مقابلے میں ان کی کامیابی کواس سال نومبر میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں صدر جو بائیڈن کے خلاف ری پبلیکن امیدوار کے طورپر ان کی سب سے مضبوط دعویداری کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔
تاہم یہ سوال اب بھی باقی ہے کہ وہ آئیوا کی کامیابی کو وائٹ ہاوس میں اپنی دوبارہ واپسی کے لیے فائدہ اٹھانے میں کتنا کامیاب ہوسکیں گے۔
ووٹوں کی مکمل گنتی سے قبل ہی ڈونلڈ ٹرمپ کو واضح فاتح قرار دے دیا گیا۔
ووٹوں کی 71 فیصد گنتی مکمل ہونے کے بعدعہدیداروں نے اعلان کیا کہ سابق صدر ٹرمپ کے حق میں 51.3 فیصد ووٹ ڈالے گئے۔ جب کے ان کے مقابلے میں دیگر دو امیدواروں فلوریڈا کے گورنر ران ڈی سینٹس کو 21 فیصد اور اقوام متحدہ میں سابق امریکی سفیر نکی ہیلی کو 18.9 فیصد ووٹ حاصل ہوئے۔
خیال رہے کہ آئیوا کے ریپبلیکن کاکس میں فتح کا سب سے بڑا فرق 1.8 فیصد کا رہا ہے جو باب ڈول نے 1988میں حاصل کیا تھا۔
آئیوا میں ٹرمپ کو جیت تو حاصل ہو گئی ہے لیکن یہ سوال بھی پوچھا جارہا ہے کہ 77 سالہ رہنما، جنہیں 2021 میں ان کے حامیوں کے ذریعہ کیپیٹل ہل پر حملے کی وجہ سے سخت نکتہ چینی کا سامنا ہے، اپنی اس کامیابی کو حامیوں کو متحد کرنے میں استعمال کرنے میں کتنا کامیاب ہو سکیں گے۔
ٹرمپ ان دنوں متعدد قانونی کیسز میں بھی پھنسے ہوئے ہیں۔ ان کے خلاف مختلف عدالتوں میں کئی فوجداری اور مجرمانہ مقدمات چل رہے ہیں۔ یہ صورت حال ان کی حمایت پر اثر انداز ہو سکتی ہے۔
آئیووا کاکس نے امریکہ کی صدارتی سیاست میں تاریخی طور پر اہم کردار ادا کیا ہے کیونکہ امیدوار اپنی اہلیت کا مظاہرہ کرنے کے لیے اس کی طرف دیکھتے ہیں۔
اگرچہ آئیووا جیتنے سے ریپبلکن نامزدگی میں اترنے کے امکانات بہت زیادہ بڑھ جاتے ہیں اور پیر کی رات سابق صدر کی جیت نے انہیں 2024 کے ریپبلکن صدارتی نامزدگی کی دوڑ میں ایک مضبوط آغاز فراہم کر دیا ہے۔ لیکن نومبر کے آنے تک کوئی فاتح امیدوار نامزد نہیں ہو سکتا۔
مثال کے طورپر ماضی میں سن 2016 میں آئیووا ریپبلکنز کے ذریعے منتخب کیے گئے ٹیڈ کروز، ریپبلکن نامزدگی حاصل کرنے میں ناکام رہے تھے۔ اسی سال، ڈونلڈ ٹرمپ نے نامزدگی جیت لی تھی۔
Comments are closed.