مہرولی میں مسجد،مدرسہ اورمزارات پربلڈوزرچلاناشرمناک اورگھناؤناعمل:پروفیسراخترالواسع

نئی دہلی(پریس ریلیز) مشہور مفکر اور اسلامی دانشور پدم شری پروفیسر اختر الواسع نے کل مہرولی میں صدیوں پرانے مزارات، مدرسے اور مسجد کو سرکاری ایجنسیوں کے ذریعے منہدم کیے جانے پر سخت احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک شرمناک اور گھناؤنا فعل ہےجس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم شری نریندر مودی کو اس معاملے میں خود مداخلت کرتے ہوئے اس طرح کے اقدامات کے ذمہ داروں کو قرار واقعی سزا دلانی چاہیے کیوں کہ یہ صرف مسلمانوں کو مشتعل کرنے والا فعل ہی نہیں ہے بلکہ ہمارے قیمتی تہذیبی اور ثقافتی ورثے کو مٹانے والا عمل ہے۔
پروفیسر اختر الواسع نے کہا کہ جس طرح سرکاری ایجینسیوں کی طرف سے عدالتوں کی ان دیکھی کی جارہی ہے اور افسوس یہ کہ خود عدالتیں بھی اس طرح کے معاملات میں خاموش تماشائی بنی ہوئی ہیں، وہ اور بھی تعجب خیز ہے۔ عدالتوں کو اس طرح کے یک طرفہ اقدامات کا از خود نوٹس لینی چاہیے اور خاص طور پر اس معاملے میں تو فوری عدالتی چارہ جوئی کرنی چاہیے۔
پروفیسر واسع نے کہا کہ یہ کوئی پہلا معاملہ نہیں ہے بلکہ اس سے قبل بھی رانی جھانسی روڈ پر درگاہ کا انہدام، دہلی کے مختلف علاقوں میں مزاروں کی توڑ پھوڑ اور سنہری باغ روڈ کی قدیم مسجد کے خلاف ہورہی سازشوں کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔
پروفیسر اختر الواسع نے کہا کہ پہلے کچھ جنونی سڑکوں پر مسلمانوں کی ماب لنچنگ کرتے تھے لیکن اب مسلمانوں سے نفرت کے تحت مزارات، مساجد، درگاہوں اور مدارس کاسرکاری مشینری کےذ ریعے انہدام کیا جا رہا ہے۔ یہ وزیر اعظم کے سب کا ساتھ سب کا وکاس اور سب کا وشواس کے نعرے کو ناکام بنانے کی سوچی سمجھی کوشش ہے اور اس کا مقصد مسلمانوں کے صبر و تحمل کا ضرورت سے زیادہ امتحان لینا ہے۔

 

Comments are closed.