مسز وینو گوپال کی عدالت نے مفتی سالم کو ضمانت پر رہا کیا

 

راجستھان مسلم وقف بورڈ جے پور نےجامعہ دارالعلوم بیاور کے مالکانہ حقوق کے کاغذات جاری کر شر پسندوں کے ارادوں پر پھیرا پانی.

 

نوح میوات (محمد صابر قاسمی )

 

28 جنوری کو پوسٹر پھاڑنے کے الزام میں گرفتار مفتی سالم ندوی کو رہا کرنے کا حکم جاری ہوگیا ہے، اس معاملہ میں مفتی سالم کے وکیل ایڈووکیٹ رحمت نے بتایا کہ مفتی سالم کو سیشن کورٹ بیاور نے ضمانت پر رہائی کا حکم دے دیا ہے ،جیل سے سیدھے عثمان کیمپس واقع رحمت پورا وجے نگر اپنی رہائش گاہ پہونچے، جہاں پر اہلیان شہر کا مفتی سالم سے ملاقات کے لیے تانتا لگ گیا، جو خبر لکھے جانے تک ہنوز جاری ہے، جہاں شہر کے ذمہ داران و سرکردہ شخصیات نے مفتی سالم اویسی ندوی سے ملاقات کر تمام ناخوشگوار حالات سے نکلنے پر خوشی کا اظہار کیا.

، واضح رہے کہ راجستھان کے شہر بیاور میں مرکز نظام الدین دہلی کے تحت چلنے والا میواڑی گیٹ پر واقع جامعہ دارالعلوم بیاور کے مین گیٹ کے سامنے کچھ ہندوتوادی تنظیموں کے شر پسندوں نے جبراً پوسٹر چسپاں کر دیا تھا، مدرسہ کے سامنے لگے پوسٹر کو ہٹا دیا گیا، پوسٹر ہٹانے کو لیکر شر پسندوں نے مدرسہ کے خلاف بکھیڑا کھڑا کردیا، اور بڑی تعداد میں جمع ہوکر مدرسہ کے خلاف ہنگامہ آرائی کرنے لگے، جس کے بعد حالات کی سنسنی کو دیکھتے پولس نے مفتی سالم اور مدرسہ کے ایک استاد سمیت تین لوگوں کو گرفتار کر جیل بھیج دیا تھا، اسی تنازعہ میں محترمہ وینو گوپال کی عدالت نے مفتی سالم سمیت مولانا عالم کو ضمانت دی گئی، اس موقع پر جامعہ دارالعلوم بیاور کے ناظم و سرپرست اعلیٰ مولانا عثمان اویسی نے اس نامہ نگار کو بتایا کہ، جس طرح سے ہنتوادی تنظیموں کے لوگوں نے اس واقعہ کے بعد اپنے ناپاک عزائم و ارادے ظاہر کیے وہ بہت پریشان کن اور خطرناک تھے، مولانا موصوف نے بتایا کہ اس معاملے کے بعد شر پسندوں کی خطرناک شر انگیزی کی شورش جاری تھی،اور ادارہ کے خلاف کسی بھی طرح کی مالاکانہ حقوق میں کسی بھی طرح کی کمزوری پائے جانے پر انہدامی کارروائی کے لیے مطالبہ جاری تھا، جس میں ہندوتوادی تنظیموں کی طرف سے متعلقہ محکمہ کو درخواست دے کر مالکانہ حقوق کے کاغذات دکھانے کا مطالبہ کیا گیا ، جس کا آج راجستھان وقف بورڈ واقع جے پور جیوتی نگر سے لیٹر جاری کردیا گیا، جس میں وقف املاک کا مالکانہ حقوق جنوری 1966 میں وقف مسلم گزٹ ہونے کا اعتراف کر تفصیلی مکتوب ملا ہے، جس کے بعد شر پسندوں کا بڑا جھٹکا لگا ہے اور ان کے ناپاک عزائم پر پانی پھر گیا ہے.

Comments are closed.