حالات کا مقابلہ ایمان و عمل پر استقامت کے ساتھ کیجیے: مولانا انیس الر حمن قاسمی

 

آل انڈیا ملی کونسل بہار کے علماء کاتعلیمی، اصلاحی و دعوتی دورہ ضلع دربھنگہ کے علی نگر، بینی پور، تارڈیہہ اور بشن پور بلاک میں جاری

آل انڈیا ملی کونسل بہار کا تعلیمی، اصلاحی و دعوتی وفد قومی نائب صدر حضرت مولانا انیس الرحمن قاسمی صاحب کی قیادت میں مورخہ 11فروری سے ضلع دربھنگہ کے علی نگر، بشن پور، تارڈیہہ اور بینی پور بلاک کے دورہ پر ہے۔

پٹنہ(عادل فریدی) مورخہ12 فروری کو اس وفد نے جامع مسجدکٹہا اور جامع مسجد ککوڑھا میں منعقد جلسوں کو خطا ب کیا، اس کے علاوہ علماء کرام کا قافلہ مدرسہ سراج العلوم اشرف پور، قاسمی روڈ ککوڑھا بھی گیا اور وہاں کے تعلیمی و تربیتی نظام کا معاینہ کیا،مدرسہ کے مہتمم جناب مولانا مفتی اختر رشید قاسمی اور اساتذہ و طلبہ کرام نے وفد کا پر تپاک استقبال کیا۔ بعد نماز عصر مدرسہ میں طلبہ کے درمیان حضرت مولانا انیس الرحمن قاسمی صاحب نے ناصحانہ خطاب کرتے ہوئے تعلیم قرآن کی اہمیت پر روشنی ڈالی اور طلبہ کو تعلیم کے ساتھ ساتھ اساتذہ کرام سے اخلاقیات کا سبق لینے اور سنت کے مطابق ایک مثالی زندگی گزارنے کا ہنر سیکھنے کی بھی نصیحت کی۔اس سے قبل گیارہ فروری کو بعد نماز مغرب اس وفد نے جامع مسجد رمولی مکرم پور میں منعقد جلسے سے خطاب کیا۔

ان سبھی جلسوں میں خطاب کرتے ہوئے قائد وفد حضرت مولانا انیس الرحمن قاسمی صاحب نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی پوری انسانیت کے لیے نمونہ ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بعثت کے جو دو اہم اور بڑے مقاصد ذکر کیے ہیں، ان میں ایک تعلیم ہے اور دوسرا اخلاق ہے۔ان دو صفتوں سے جو شخص خود کو آراستہ کر لے گا، اس کے لیے دنیا و آخرت میں کامیابی کے دروازے کھل جائیں گے۔ یہ وہ دو صفات ہیں جن سے انسان دلوں میں اپنی جگہ بناتا ہے۔ آج کے ترقی یافتہ دور میں علم کے بغیر ایک قدم بھی اٹھانا اپنے آپ کے لیے تباہی کا سامان کرنا ہے، ہر قدم پر آپ کو علم و اخلاق کی ضرورت پڑے گی، آل انڈیا ملی کونسل چاہتی ہے کہ سماج اور ملک کا ہر فرد تعلیم یافتہ ہو اور وہ صرف تعلیم یافتہ نہیں بلکہ اعلیٰ اخلاق کا حامل بھی ہو، اسی لیے آل انڈیا ملی کونسل نے مشن تعلیم 2050کے نام سے تحریک چلا رکھی ہے۔علاقہ میں جو لوگ بھی تعلیم و تدریس سے وابستہ ہیں، ان کے لیے ضروری ہے کہ وہ ایسے محلوں، خاندانوں اور علاقوں کا سروے کریں جہاں تعلیم کی روشنی نہیں پہونچی ہے، یا کم پہونچی ہے، پھر اس سروے کے مطابق اگلے پانچ سال کا لائحہ عمل تیار کریں۔قوم کو ضرورت ہے کہ ہر مسجد کو مکتب سے جوڑا جائے، ہماری کوئی مسجد ایسی نہیں ہو نی چاہئے جس میں مکتب کا نظام نہ ہو، اسی طرح جہاں ضرورت ہے وہاں اسکول کھولے جائیں اور جہاں اسکول چل رہے ہیں اس کے نظام کو بہتر سے بہتر بنانے کی ضرورت ہے، والدین کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے بچوں کی اعلیٰ تعلیم اور اخلاقی تربیت پر خصوصی توجہ دیں۔ اور نوجوانوں کی بھی یہ ذمہ داری ہے کہ اپنے وقت، اپنی محنت اور اپنی صلاحیتوں کا بیشتر حصہ وہ علم کے حصول اور اپنے مستقبل کو سنوارنے میں صرف کریں۔ اعلیٰ تعلیم حاصل کریں، مقابلہ جاتی امتحانوں میں کامیابی حاصل کریں اور ان شعبوں میں اپنی حصہ داری کو بڑھائیں جہاں سے ملک کی ترقی و تعمیر کے فیصلے ہو تے ہیں۔انہوں نے نوجوانوں کو انتظامی ملازمتوں، اسکول، کالج اور دیگر اہم تدریسی و غیر تدریسی عہدوں پر اپنی حصہ داری کو بڑٖھانے کی ترغیب دی،آپ نے جمہوریت میں حق رائے دہی کی اہمیت بیان کرتے ہوئے لوگوں کو ووٹر لسٹ میں اپنے ناموں کے اندراج کی ترغیب دی اور ان سے اپیل کی کہ ووٹر لسٹ میں سو فیصد اندراج کو یقینی بنائیں اور جب وقت آئے تو اپنے اس حق کا استعمال ضرور کریں تاکہ آپ ملک و ریاست کے لیے مفید رہنما کا انتخاب کر سکیں۔ آل انڈیا ملی کونسل کے جنرل سکریٹری مولانا محمد عالم قاسمی صاحب نے اپنی تقریر میں ملی کونسل کے قیام کے پس منظر کو بتاتے ہوئے آج کے حالات سے اس کا موازنہ کیا اور کہا کہ جو بھی حالات آئے ہیں، ہمارے علماء اور قائدین اس پر نگاہ رکھے ہوئے ہیں اور اپنی بساط بھر اس کے مقابلہ کی کوشش کر رہے ہیں، ہم اور آپ کی ذمہ داری ہے کہ اپنے آپ کو ملی جماعتوں سے اور علماء سے جوڑ کر رکھیں اور ان کی رہنمائی کے ساتھ اپنی انفرادی اور اجتماعی زندگی گزاریں، ایک خیر امت ہونے کی حیثیت سے ہمارے لیے لازم ہے کہ اپنے فکر و عمل میں اتحاد پیدا کریں اور اپنی زندگی کو اللہ اور اس کے رسول کے احکامات کی اتباع کرتے ہوئے گزاریں اور پوری انسانیت کے فلاح کی فکر کریں۔آل انڈیا ملی کونسل کے جوائنٹ جنرل سکریٹری مولانا محمد ابو الکلام شمسی نے بھی اپنی تقریروں میں ملی کونسل کے اغراض و مقاصد کو بیان کرتے ہوئے خاص طور پر مشن تعلیم 2050سے جڑنے اور سو فیصد تعلیم کے ہدف کو پورا کرنے پر زور دیا۔ مولانا محمد نافع عارفی کارگزار جنرل سکریٹری نے ختم نبوت کے موضوع پر پر مغز خطا ب کیا اور کہا کہ ختم نبوت پر ایمان لانا ہمارے ایمان کا لازمی حصہ ہے، ایک مسلمان اس سے کسی طور پر بھی سمجھوتہ نہیں کر سکتا، انہوں نے موجودہ دور کے کذاب و مفتری اور مہدویت کے دعوے دار شکیل بن حنیف کے دجل و فریب کا رد کرتے ہوئے لوگوں سے اپیل کی کہ اس کے فتنے میں نہ پڑیں اور کہیں بھی اس کی جماعت کے لوگ لوگوں کو گمراہ کرتے نظر آئیں تو اس کی سخت گرفت کریں اور اس فتنے کو جڑ سے اکھاڑ کر پھینک دیں۔انہوں نے عملی زندگی میں سنت پر عمل پیرا ہونے پر زور دیا۔مولاناسید محمد عادل فریدی سکریٹری آل انڈیا ملی کونسل بہار بچیوں کی تعلیم و تربیت پر خصوصی توجہ دلائی اور بچیوں کے ارتداد کے بڑھتے واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ والدین اپنی بچیوں اور بچوں کے روزمرہ کی روٹین پر نگاہ رکھیں اور ان کی نگرانی کریں، ان کی اخلاقی تربیت پر خصوصی توجہ دی جائے اور اسلام کو ان کے اندر راسخ کرنے کی کوشش کی جائے۔انہوں نے موجودہ حالات کا جوانمردی سے مقابلہ کرنے اور ایمان و عمل کی استقامت کے ساتھ حالات کا سامنا کرنے کی ترغیب دی۔ انہوں نے نئی نسل کے ایما ن و عقیدے کی حفاظت کے لیے مکتب کے نظام کو مضبوط کرنے اور ہر بستی میں مکتب کا نظام قائم کرنے پر بھی زور دیا۔ مولانا مفتی جمال الدین قاسمی نے نعت شریف پیش کیا جب کہ مولانا انیس الرحمن قاسمی مبلغ آل انڈیا ملی کونسل نے ارکان وفد کا تعارف کرایا۔مقامی معاونین میں سے موضع کٹہا کے حاجی محمد کفیل، جناب لڈو صاحب، جناب جاوید صاحب، جناب عبد الباری صاحب، انجینئر عرشی صاحب، امام جامع مسجد حافظ محفوظ صاحب، عبد الرحیم صاحب،محمد طاہر صاحب، محمد عارف صاحب، محمد حسین صاحب، اصغر علی صاحب سفیان صاحب، محمد رضاء اللہ صاحب،محسن صاحب اور موضع رمولی سے مولانا مفتی معراج صاحب، مولانا اسلام الدین صاحب، جناب عبد الجبار صاحب، محمد جاوید انصاری صاحب، جناب شمس الحق صاحب، حافظ صدام حسین صاحب کے ساتھ علاقہ کے نوجوانوں نے اہم رول ادا کیا۔ خبر لکھے جانے تک جامع مسجد ککوڑھا میں اجلا س جاری ہے۔

Comments are closed.