Baseerat Online News Portal

قیادت کیاچیزہے اورقاٸد کیساہوناچاہیے؟

مفتی احمدنادرالقاسمی
اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیا
رسول اللہ ﷺ کی تعلیمات سے واضح ہوتاہے کہ ایک قاٸد، لیڈر، نیتا اورقیادت کے خواہش مند شخص میں تین اعلی صفات ہونی چاہیے. نمبر ایک وہ صادق ہو۔ نمبر دو وہ امین ہو۔نمبرتین وہ مخلص ہو۔ حضرات ابوبکروعمر اورخلفاٸے راشدین رضوان اللہ علیھم اجمعین کاقاٸدانہ کردار بتاتاہےکہ ان میں خشیت الہی، تقوی اور احساس ذمہ داری کے ساتھ ساتھ یہ تینوں خوبیاں موجودتھیں اوریہ خوبیاں ان میں نبی رحمة للعالمین کی تربیت اورتعلیم کے صدقہ میں پیدا ہوٸی تھیں۔ ان میں یہ خوبیاں تھیں کہ ان کو بیت المال سے اگر تنخواہ نہیں ملتی تب بھی وہ اپنی ذمہ داری نبھاتے، بدن پہ اچھے کپڑے نہ ہوتے تب بھی وہ یہ ذمہ داری نبھاتے۔ان کے پاس اچھی سواری اورگھوڑے یااونٹ نہ ہوتے تب بھی وہ یہ ذمہ داری اخلاص کے ساتھ پیدل چل کربھی نبھاتے۔اپنے گھرمیں بچوں کے کھانے کاسامان ہوتاتب بھی یہ ذمہ داری نبھاتے اورگھرمیں فاقہ ہوتاتب بھی اپنی ذمہ داری پوری امانت داری سے اداکرتے۔نماز کی امامت بھی کرتےاورامورمملکت بھی انجام دیتے اورکبھی کوتاہی نہ فرماتے۔
خلفاٸے راشدین کے بعد اب تک کی دنیامیں خال خال ہی ایسی صفات کے قاٸدین تاریخ میں نظر آتے ہیں۔ جیسے عمربن عبدالعزیز، حضرت اورنگزیب، حضرت ٹیپو سلطان اور عثمانی خلیفہ حضرت عبدالحمید ثانی وغیرہ۔
اس وقت کی دنیا کاعالمی مشاہدہ بتاتاہے کہ پوری دنیا میں پھیلاہوا سیاسی نظام اورلیڈروں اورنیتاووں کی پھیلی ہوٸی اس بھیڑ میں بلااستثنامیں کہہ رہاہوں کہ اگر کسی کو یہ معلوم ہوجاٸے یاکسی ملک کایہ قانون بن جاٸے کہ قاٸد، لیڈر، وزیراورممبران اسمبلی۔یاپارلیمنٹ کو خدمات کے بدلے کوٸی بھتہ، گاڑی، مکان اوردیگر سہولیات نہیں ملیں گی تو ایک شخص بھی سیاست وقیادت کے میدان میں قسمت آزماٸی کرنے اورخدمت کے لیے آگے نہیں آٸے گا اوریہ جو لیڈران اپنے آپ کو عوامی خدمت گار، سماج سیوی جیسے خوبصورت الفاظ بولتے نظرآتے ہیں، آپ کے کان اس طرح کے الفاظ سننے کو ترس جاٸیں گے۔ بلکہ لغت اورڈکشنری کی کتابوں سے ہی غاٸب ہوجاٸیں گے۔ آج جو سیاسی میدان میں ماراماری، گالم گلوج،مارپیٹ اورقتل وغارت گری مچی ہوٸی ہے، نہ کسی کی عزت بچی ہے اور نہ جان محفوظ ہے، وہ صرف اورصرف عمدہ آساٸش، سہولیات، گاڑی، بنگلے اوربھاری بھتوں کی وجہ سے ہے اورالاٹمنٹ اوریوجناووں اورسرکاری اسکیموں سے ملنے والے کمیشن اورمنافع علحدہ ہیں۔ آج مخلص، امین اورصادق سیاسی دنیامیں چراغ لے کر تلاش کرنے سے بھی نہیں ملتا۔اگر کسی کو یقین نہ ہوتو مسلم ملکوں سے لیکر دنیاکے تمام غیرمسلم ممالک میں یہ ضابطہ بنوا کر کوٸی تجربہ کرلے۔ یہ جواقتدارکی جنگ اوراتھل پتھل ہے۔سب اسی لیے توہے اورہمارے ملک میں یہ نفرت کی آندھی، یہ ہندو مسلمان کی سیاست، یہ ایم ایل اے اورایم پیز کی نازیباحرکتیں اورایک دوسرے کو دبانے کی سیاست ہے۔ سب اسی لیے توہے۔ جب تک دنیاکے سیاسی نظام میں رسول برحق ﷺکا لایااوربتایا ہوااصول بڑھایا اورنافذ نہیں ہوگا۔دنیامیں ایماندارانہ قیادت وجودمیں آہی نہیں سکتی۔

Comments are closed.