مرکزعلم ودانش علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی تعلیمی وثقافتی سرگرمیوں کی اہم خبریں

اے ایم یو کے استاد گلوبل ینگ اکیڈمی کے رکن منتخب
علی گڑھ، 4 مارچ: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ فزکس کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر جے پرکاش کو مئی 2024 سے پانچ سال کے لیے گلوبل ینگ اکیڈمی، ہالے، جرمنی کی باوقار رکنیت کے لیے منتخب کیا گیا ہے۔
انھیں 7تا 10 مئی 2024 واشنگٹن، امریکہ میں منعقد ہونے والی سالانہ جنرل میٹنگ میں باضابطہ طور سے اکیڈمی کی رکنیت عطا کی جائے گی۔
گلوبل ینگ اکیڈمی کا وژن سب کے لیے سائنس اور مستقبل کے لیے سائنس ہے اور اس کا مشن دنیا بھر کے نوجوان سائنسدانوں کی آواز بننا ہے۔ اکیڈمی کے اراکین ورکنگ گروپوں، اسٹریٹجک پروجیکٹوں اور بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ علمی اشتراک کرتے ہیں۔
اس سال اکیڈمی نے ابتدائی اور درمیانی کریئر کے 45 محققین کو اپنی رکنیت عطا کی ہے۔ اس میں 30 ممالک کے الگ الگ موضوعات کے نمائندے شامل ہیں۔
٭٭٭٭٭٭
اے ایم یو کی ٹیم نے آل انڈیا ڈبیٹ مقابلہ جیتا
علی گڑھ، 4 مارچ: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے ڈبیٹنگ اینڈ لٹریری کلب کی دو رکنی ڈبیٹنگ ٹیم جو ایمن خان، ایم اے انگریزی ادب اور سید اقصی، بی اے سیاسیات پر مشتمل تھی، نے میواڑ یونیورسٹی، چتور گڑھ اور ایکاتما مانو درشن انوسندھان، نئی دہلی کے اشترا ک سے 29 فروری تا یکم مارچ 2024 منعقدہ آل انڈیا شری نند لال گڈیا میموریل ڈبیٹ مقابلے (انگریزی) میں اوّل انعام حاصل کیا۔ انھیں اکیس ہزار روپے کا چیک دیا گیا ۔ڈبیٹ کا موضوع تھا: ہندوستان میں ذات پات کی مردم شماری قومی مفاد میں ہے۔
سید اقصیٰ نے پہلا انعام جیتنے کے ساتھ ہی عمدہ ترین مقرر کا ایوارڈ بھی حاصل کیا۔ یونیورسٹی ڈبیٹنگ اینڈ لٹریری کلب کی صدر ڈاکٹر صدف فرید اور سی ای سی کے کوآرڈینیٹر پروفیسر ایف ایس شیرانی نے فاتح ٹیم کو ان کی شاندار کارکردگی پر مبارکباد پیش کی۔
٭٭٭٭٭٭
پروفیسر ایم جے وارثی نے ہندوستان کے لسانی تنوع کو سراہا
علی گڑھ، 4 مارچ: اے ایم یو میں شعبہ لسانیات کے چیئرمین اور لنگوئسٹک سوسائٹی آف انڈیا کے صدر پروفیسر ایم جے وارثی نے کیرالہ یونیورسٹی کے شعبہ لسانیات کے زیر اہتمام اس کی ساٹھویں سالگرہ پر یادگاری تقریب کے ایک حصے کے طور پر پلاٹینم جوبلی تقریر کی۔ ’’ہندوستان بہت سی آوازوں میں بولتا ہے‘‘ کے عنوان سے اپنی تقریر میں پروفیسر وارثی نے ہندوستان کے لسانی تنوع پر گفتگو کی۔
پروفیسر وارثی نے کہا کہ ہندوستان میں رنگ برنگے پھول ہیں، لسانی تنوع ہندوستان کی سب سے بڑی طاقت ہے اور زبانیں ثقافتی تفہیم کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ نئی زبانیں سیکھ کر مختلف ثقافتوں کے ساتھ ہم اپنے روابط کو گہرا کر سکتے ہیں۔
پروفیسر وارثی نے اپنی تقریر میں قدیم ہندوستانی لسانی روایات کا بھی ـذکر کیا ، خاص طور پر پانینی کے لسانی تجزیہ پر روشنی ڈالی۔انھوں نے ہندی اور اردو کی باہم جڑی ہوئی تاریخ کا احاطہ کرتے ہوئے کہاکہ دونوں زبانیں ہندوستان کی لسانی ہم آہنگی کی عکاسی کرتی ہیں۔
پروفیسر وارثی نے ایک تکثیری لسانی پالیسی کی وکالت کی جس میں تعلیم اور انتظامیہ میں مقامی زبانوں کے استعمال پر زور ہو۔ انہوں نے قومی تعلیمی پالیسی 2020 میں مادری زبانوں پر مبنی تعلیم پر زور دینے کی تعریف کی اور خطرے سے دوچار زبانوں کے تحفظ پر زور دیا۔
٭٭٭٭٭٭
ریڈیئیشن آنکولوجی شعبہ نے تین روزہ ورکشاپ منعقد کی
علی گڑھ، 4 مارچ: جے این میڈیکل کالج، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ ریڈیئیشن آنکولوجی نے بایو کیمسٹری (لائف سائنسز) ، کینسر نینو میڈیسن کنسورٹیئم، مائیکرو بایولوجی اور پیتھالوجی کے شعبہ جات کے اشتراک سے اے آر او آئی کے یوپی چیپٹر کے زیراہتمام ’مائیکروبیوم- کینسر کا تعلق: سائنس اور طب کا انضمام‘ موضوع پر تین روزہ ورکشاپ منعقد کی۔
مہمان خصوصی پروفیسر سید مصطفیٰ میران، سینئر پرنسپل سائنسداں، سی ایف ٹی آر آئی، میسور نے کینسر سیل میٹابولزم میں غذائی عوامل پر روشنی ڈالی۔ ورکشاپ کے پہلے دن پروفیسر محمد اظہر عزیز، ڈاکٹر محمد شاداب عالم اور ڈاکٹر ارپیتا گھوش نے انٹرایکٹیوسیشن میں اپنے تجربات سے مستفید کیا ۔
پی جی آئی، چندی گڑھ کے پروفیسر امیت بہل نے خاص طور پر عمررسیدہ افراد میں کینسر کی پیتھوفزیولوجی پر گفتگو کی، جبکہ پروفیسر سونل شرما، ڈائرکٹر پیتھالوجی، یو سی ایم ایس، دہلی نے کینسر کی تشخیص اور علاج میں انٹراٹیومورل مائکرو بیوم اور اس کے اثرات پر روشنی ڈالی۔
آرگنائزنگ سکریٹری پروفیسر محمد اکرم نے شرکاء کا خیرمقدم کرتے ہوئے محققین اور معا لجین کے درمیان خلیج کو ختم کرنے پر زور دیا۔ آرگنائزنگ چیئرمین پروفیسر سلیم جاوید نے مائکرو بیوم کی پیش رفت اور کلینیکل اطلاق کا ایک جائزہ پیش کیا۔
افتتاحی تقریب میں ڈاکٹر سمرین ظہیر کی تیار کردہ پروٹوکول ہینڈ بک کا اجراء کیا گیا، جس میں پیتھولوجیکل، مائیکروبایولوجیکل اور مالیکیولر بایولوجیکل جانچوں سے متعلق معیاری طریق ہائے عمل کا احاطہ کیا گیا ہے۔
پہلے دن کے 200 سے زائد شرکاء میں سے 60 شرکاء کو ورکشاپ کے دوسرے اور تیسرے دن کے لئے میٹاجینومکس، سائٹوپیتھولوجی، اور مائیکروبایولوجی میں عملی تربیت دینے کی خاطر منتخب کیا گیا۔
٭٭٭٭٭٭
آٹومیشن، روبوٹکس، اے آئی اور ایپلی کیشنز پر دو روزہ سیمینار منعقد
علی گڑھ، 4 مارچ: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے ذاکر حسین کالج آف انجینئرنگ اینڈ ٹکنالوجی میں شعبہ کمپیوٹرانجینئرنگ کے تعاون سے انسٹی ٹیوشن آف الیکٹرانکس اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن انجینئرز (آئی ای ٹی ای) کے زیر اہتمام دو روزہ سیمینار منعقد کیا گیا، جس میں الیکٹرانکس اور ٹیلی کمیونیکیشن انجینئرنگ کے ماہرین تبادلہ خیال کے لئے جمع ہوئے۔
افتتاحی تقریب کے دوران اے ایم یو وائس چانسلر پروفیسر محمد گلریز نے ہیلتھ کیئر اور دیگر شعبہ جات میں مصنوعی ذہانت (اے آئی ) کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ مہمان مقرر اور تکنیکی پروگرام کمیٹی کے چیئرمین پروفیسر اے پی ٹھاکرے نے تعلیم اور کمپیوٹر سائنس میں اے آئی کی اہمیت پر ایک بصیرت انگیز لیکچر دیا، جبکہ آئی ای ٹی ای کے نارتھ زون مینٹر بریگیڈیئر وی کے پانڈے نے تنظیم کے اندر معیار بندی کی ضرورت پر زور دیا۔
آئی ای ٹی ای، علی گڑھ سنٹر کے چیئرمین پروفیسر مظفر اے صدیقی نے اے آئی میں حالیہ پیشرفت پر روشنی ڈالتے ہوئے عصری ٹکنالوجی میں اس کی اہمیت کا ذکر کیا۔ شعبہ کمپیوٹر انجینئرنگ کے چیئرمین پروفیسر اظہارالدین نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا جبکہ تقریب کے آرگنائزنگ چیئر ڈاکٹر عبدالصمد نے مقاصد اور متوقع نتائج کا ایک جائزہ پیش کیا۔ پروفیسر ایم ایم سفیان بیگ، پرنسپل، ذاکر حسین کالج آف انجینئرنگ اینڈ ٹکنالوجی نے اے ایم یو کی تاریخ اور اس کے تعلیمی امتیاز پر روشنی ڈالی۔ مہمانوں کو یادگاری نشانات پیش کیے گئے ، جب کہ مسٹر تہذیب عباسی نے شکریہ کے کلمات ادا کئے۔
٭٭٭٭٭٭
موٹے اناج کی افادیت پر بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد
علی گڑھ، 4 مارچ: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ پلانٹ پروٹیکشن، فیکلٹی آف ایگریکلچرل سائنسز نے ’’غذائی سلامتی کے لئے موٹا اناج : موسمیاتی تبدیلی، کیڑے اور امراض سے بچاؤ اور پائیداری‘‘ کے موضوع پر ایک بین الاقوامی کانفرنس کی میزبانی کی۔
جے این ایم سی آڈیٹوریم میں منعقد ہونے والے اس پروگرام میں دنیا بھر سے مندوبین اور ماہرین شامل ہوئے جنھوں نے موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجوں کے درمیان عالمی غذائی تحفظ میں موٹے اناج کے اہم کردار کا ذکر کیا۔
افتتاحی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے اے ایم یو وائس چانسلر پروفیسر محمد گلریز نے عوام کے لئے غذائی سلامتی کے حوالے سے اپنی تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری روزمرہ کی خوراک میں تغذیہ بخش اجزاء کی کمی کو دور کرنے میں موٹا اناج، جوار، باجرہ وغیرہ اہمیت رکھتے ہیں۔
مہمان خصوصی، پلانٹ ورائٹیز اینڈ فارمرز رائٹس (پی پی وی اینڈ ایف آر) اتھارٹی کے چیئرمین ڈاکٹر ترلوچن مہاپاترا نے کہا کہ قومی اور بین الاقوامی برادری کو موٹے اناج کی پیداوار کے لیے ساتھ آنا چاہیے تاکہ سبھی کے لئے غذائی تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے اور موسمیاتی چیلنجوں سے نمٹا جاسکے۔انھوں نے کہاکہ موٹے اناج کی پیداوار اور کھپت دونوں پر ایک ساتھ کام کرنا چاہئے۔
اس موقع پر سی آئی ایم ایم وائی ٹی، کینیا سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر ٹی مارک ناس ، یوگانڈا سے ڈاکٹر اسکوویا ادیکینی ، اے ایس آر بی، آئی سی اے آر کے رکن ڈاکٹر پی کے چکرورتی، آئی سی آر آئی ایس اے اٹی کے ڈائرکٹر جنرل ڈاکٹر جیکولین ہیوز،سینیگال سے ڈاکٹر جیڈو اے کین،آئی آئی ایم آر کے ڈائریکٹر ڈاکٹر سی تارا ستیہ وتی اور لبنان سے ڈاکٹر علی ابوسابا جیسے ماہرین موجود تھے ۔
کنوینر اور آرگنائزنگ سکریٹری پروفیسر مجیب الرحمٰن خاں نے عالمی غذائی تحفظ میں موٹے اناج کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ آب و ہوا کی تبدیلیوں کے درمیان موٹا اناج غذائی تحفظ کے لئے ایک پائیدار راستہ پیش کرتا ہے۔
شریک آرگنائزنگ سکریٹری سی آئی ایم ایم وائی ٹی، میکسیکو کے ڈاکٹر کیون وی پکسلی نے عصری زرعی چیلنجوں سے نمٹنے میں موٹے اناج کی اہمیت پر زور دیا اور پائیدار حل پیش کرنے میں کانفرنس کو مفید قرار دیا۔
کانفرنس کے تکنیکی سیشن میں غذائی پیداوار کے عالمی منظرنامے سے لے کر دیگر متعلقہ موضوعات کا احاطہ کیا گیا اور بایو کھاد کی حوصلہ افزائی ، نقصان دہ کیڑوں پر قابو پانے کی حکمت عملی ، کوالٹی کنٹرول، آبی وسائل کے تحفظ اور ٹیوب ویل آبپاشی سے چاول کی ضرورت سے زیادہ کاشت کی حوصلہ شکنی پر زور دیا گیا ۔
کانفرنس کی اختتامی تقریب میں بیسٹ پوسٹرز کے ایوارڈ تقسیم کئے گئے اور کانفرنس کی رپورٹ پیش کی گئی ۔ پروفیسر مجیب الرحمٰن خاں نے شکریہ کے کلمات ادا کئے۔
٭٭٭٭٭٭
اے ایم یو سینٹر ملاپورم میں موٹ کورٹ مقابلہ کا اہتمام
علی گڑھ، 4 مارچ: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سینٹر، ملاپورم کی موٹ کورٹ سوسائٹی نے فیکلٹی کنوینر ڈاکٹر شیلی وکٹر اور ڈاکٹر ابصار آفتاب ابصار کی رہنمائی میں 4 مارچ 2024 سے تین روزہ انٹرا ڈپارٹمنٹل موٹ کورٹ مقابلہ کا آغاز کیا، جس کا موضوع ہے: ڈجیٹل پرسنل ڈاٹا پروٹیکشن ایکٹ 2023 ۔ موٹ کورٹ مقابلے میں مجموعی طور پر 16 ٹیمیں شرکت کررہی ہیں اور ججوں کا پینل ڈاکٹر شیلی وکٹر ، ڈاکٹر عمران احمد اور ایڈوکیٹ پربھیتا پر مشتمل ہے۔
اے ایم یو، ملاپورم سینٹر کے ڈائرکٹر ڈاکٹر فیصل کے پی نے اپنے افتتاحی خطاب میں موٹ کورٹ سوسائٹی کے اراکین کی جانب سے مقابلے کے انعقاد کو سراہا اور شرکاء کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
ڈاکٹر شاہنواز احمد ملک، کورس کوآرڈینیٹر، شعبہ قانون نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ انٹرا ڈپارٹمنٹل موٹ کورٹ مقابلہ اے ایم یو سنٹر میں شعبہ قانون کے آغاز سے ہی منعقد ہوتا آرہا ہے۔
مسٹر غالب نشتر نے مقابلہ کے انعقاد میں موٹ کورٹ سوسائٹی کے اراکین کی محنتوں کو سراہا، جب کہ ڈاکٹر شیلی وکٹر، کنوینر، موٹ کورٹ سوسائٹی نے شرکاء کے لئے قواعد و ضوابط کی وضاحت کی۔
ڈاکٹر ابصار آفتاب ابصار، کنوینر، موٹ کورٹ سوسائٹی نے شکریہ ادا کیا۔ پروگرام کی نظامت ارشد خان اور آفینہ ایس نے کی۔
افتتاحی تقریب کے بعد ابتدائی راؤنڈ میں کورٹ روم میں شرکاء نے اپنے اپنے دلائل پیش کیے، پیچیدہ قانونی مسائل کی نشاندہی کی اور ججوں کے سوالوں کے جواب دیے۔
٭٭٭٭٭٭
ووٹر بیداری ریلی
علی گڑھ، 4 مارچ: نوجوانوں کو ووٹ دینے کی اہمیت سے آگاہ کرنے کے لئے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو ) میں پیر کو باب سید سے سینٹینری گیٹ تک ایک بیداری ریلی نکالی گئی جسے اے ایم یو رجسٹرار مسٹر محمد عمران آئی پی ایس نے جھنڈی دکھا کر روانہ کیا ۔
وزارت تعلیم، حکومت ہند کی رہنما ہدایات کے مطابق یہ ریلی نکالی گئی اور پہلی بار ووٹر بننے والوں کو ووٹ کی اہمیت سے آگاہ کیا گیا ۔
اے ایم یو میں این ایس ایس کے پروگرام کوآرڈنیٹر ڈاکٹر ارشد حسین سمیت این ایس ایس کے رضاکار ، طلباء اور ملازمین اس موقع پر کثیر تعداد میں موجور ہے۔
٭٭٭٭٭٭

Comments are closed.