"اسلام نے زکوۃ کا نظام غربت کے علاج اور تقسیم مال کے ذریعے معاشی انصاف کے لیے واضح کیاہے”- مفتی اشفاق قاضی

ممبئی (پریس ریلیز) اسلام جم خانہ میں زکوۃ سینٹر انڈیا ممبئی کی سالانہ جنرل باڈی میٹنگ منعقد ہوئی جس کی صدارت مفتی اشفاق احمد نے کی۔ آپ نے فرمایا کہ زکوۃ کی تقسیم کے اجتماعی نظم سے غربت کا علاج کیا جا سکتا ہے۔ زکوۃ سینٹر انڈیا اس کی ایک کوشش ہے ورنہ زکوۃ مانگنے والے زندگی بھر زکوۃ مانگتے رہتے ہیں اور کبھی محتاجی سے باہر نہیں نکلتے۔ آپ نے امیر المومنین ہارون رشید کے دور کا ذکر کیا کہ مسلم معاشرے کی تمام ضروریات پوری ہوگئیں اور زکوۃ لینا حکومت کے لیے مشکل ہو گیا کہ اسے کس طرح خرچ کریں گے۔
زکوۃ سینٹر انڈیا ممبئی ایک کل ہند زکوۃ کی تقسیم کے نظام کا حصہ ہے جس کی کل 20 الگ الگ شاخیں ہیں، جو ملک کے طول و عرض میں پھیلی ہوئی ہیں اور ملک کی خود کفیلی کے لیے کوشاں ہیں۔ آپ نے کہا کہ ممبئی یونٹ میں اسٹاف کی تنخواہ اور دیگر دفتری اخراجات کو زکوۃ سے نہیں بلکہ عطیات و اعانت سے پورا کیا جاتا ہے اور زکوۃ کو صد فیصد مستحقین تک پہنچایا جاتا ہے۔ آپ نے اشتباہ دیا کہ زکوۃ کو صحیح مستحق تک نہیں پہنچایا جائے گا تو وہ ادا نہیں ہوگی اور زکوۃ دینے والا جوابدہ ہوگا۔
ضمیر الحسن صاحب جنرل سیکرٹری، نے ملک گیر سطح کی تفصیلات پیش کرتے ہوئے بتایا کہ چھوٹے کاروباری افراد کو اپنے پیروں پر کھڑا کرنے کے لیے سب سے زیادہ امداد دی گئی جس کی تعداد 1058 ہے۔
ممبئی سطح پر 235 افراد میں 52 لاکھ روپے تقسیم کیے گئے، جو پورے کاروباری امداد کے لیے تھے۔ مزید بتایا کہ ان میں سے صرف چار پانچ فیصد افراد ایسے ہیں جنہوں نے امداد کے مقصد سے ہٹ کر کسی ناگزیر ضرورت کے تحت پیسوں کو استعمال کر لیا ورنہ 95 فیصد افراد نے کاروبار کو کھڑا کیا یا ترقی دی۔ اور ہماری مانیٹرنگ کے نتیجے میں ہمیں پتہ ہے کہ 15 فیصد نے بہترین کارکردگی کی جبکہ 60 فیصد سے زائد لوگ کسم پرسی سے باہر نکل آئے اور اپنی روزی خود کمانے لگ گئے۔ بقیہ افراد بھی جدوجہد کر رہے ہیں اور مزید محنت سے کامیاب ہو سکتے ہیں ۔
ضمیر الحسن صاحب نے بتایا کہ ہم پیسہ جمع کرنے سے زیادہ اس کے صحیح لوگوں تک پہنچنے پر توجہ دیتے ہیں تاکہ زکوۃ ادا ہو اور مسلم معاشرے میں تبدیلی آئے۔ کہا کہ ہم نے امداد پانے والے افراد کی ذہن سازی اور ان کی کاروباری صلاحیتوں کو پروان چڑھانے کے لیے پانچ مرتبہ کی تقسیم اور پروگرام میں ماہرین سے لیکچرز کروائے اور ایک قابل بزنس کوچ جناب یاسین شیخ ،شولہ پورسے مدعو کیے گئےتھے جنہوں نے بہت ہی آسان اور پرکشش انداز میں تفصیلی ورکشاپ بھی لیا جس میں تقریبا 120 افراد نے شرکت کی۔
آئندہ سال کے لیے شرکا نے اپنی اپنی طرف سے جمع کیے جانے والی رقوم کے اہداف بیان کیے اور طے کیا گیا کہ اس مہم کو مزید بہتر اور منظم انداز میں آگے بڑھایا جائے گا اور صاحب زکوۃ افراد کو اس میں زیادہ سے زیادہ شامل کیا جائے گا۔ دفتری اخراجات اور تنخواہوں کے لیے ممبرشپ اسکیم شروع کرنے کا مشورہ جناب جاوید ابراہیم انصاری نے دیا جسے لوگوں نے پسند کیا اور اس پر کام کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
آئندہ سال کے لیے انتظامیہ کمیٹی کا انتخاب عمل میں آیا۔ موجودہ صدر مفتی اشفاق قاضی نے اپنی دو سالہ خدمت کے اور گوناگوں مصروفیات کی وجہ سے آئندہ سال کی ذمہ داری کسی اور ساتھی کو دینے کی پرزور درخواست کی جسے مینیجنگ کمیٹی نے قبول کر لیا، اور حافظ اقبال چوناوالا کو مفتی صاحب کے مشورے اور شرکا کی تائید سے صدر منتخب کیا گیا۔
جبکہ مفتی اشفاق قاضی سینیئر نائب صدر منتخب ہوئے اور جناب عزیز الرحمن ، مبارک کاپڑی ، رضوان صدیقی بدستور نائب صدر رہیں گے ۔ البتہ ڈاکٹر علیم الدین صدیقی اور جناب عبد الحسیب بھاٹکر کو بھی نائب صدر منتخب کیا گیا۔ جناب ضمیر الحسن جنرل سیکرٹری، جناب سلمان شہاب خزانچی، ایس ایم ملک جوائنٹ سیکریٹری بنے رہیں گے۔ عمران خان جوائنٹ سیکرٹری برائے میڈیا جبکہ جاوید انصاری جوائنٹ سیکرٹری برائے پروموشن اینڈ پبلک ریلیشنز بنائے گئے۔
مینجنگ کمیٹی میں جناب نور الہدی، جناب محفوظ صدیقی، جناب فیروز مچھلی والے، جناب خلیل احمد کو شامل کیا گیا۔ جناب سراج قاضی کو معاون خزانچی مقرر کیا گیا اور جناب غیاس الدین خان کو جوائن سیکرٹری بنایا گیا۔
جناب یوسف ابراہنی صاحب نے زکوۃ سینٹر کے لیے کئی مفید مشورے دیے اور اس کام کو بڑے پیمانے پر کرنے میں اپنی پوری مدد کا وعدہ کیا۔
مفتی اشفاق قاضی کے اختتامی کلمات اور شکریہ کے ساتھ میٹنگ کا اختتام ہوا۔
Comments are closed.