Baseerat Online News Portal

امریکہ:جو بائیڈن کے آخری اسٹیٹ آف دی یونین خطاب کے اہم نکات

بصیرت نیوزڈیسک
امریکی صدر جو بائیڈن نے جمعرات کے روز کیپیٹل ہل میں ایوان نمائندگان اور سینیٹ کے مشترکہ اجلاس کے دوران غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں، فائر بندی کی کوششوں، روس اور یوکرین جنگ سمیت امریکہ میں معاشی اور ٹیکس اصلاحات نیز نومبر میں ہونے والے صدارتی انتخابات کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
انہوں نے جمہوریت اور آزادی اظہار پر زور دیا اور کہا کہ ہمیں امریکہ کی تاریخ میں ایک غیر یقینی لمحے کا سامنا ہے۔ انہوں نے سابق صدر لنکن اور اپنی حکومت کی پالیسی اور ترجیحات بیان کرتے ہوئے اپنے ممکنہ مخالف صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ پر بالواسطہ تنقید کی۔
انہوں نے کہا کہ ان کا مقصد کانگریس کو جگانا ہے اور امریکی عوام کو خبردار کرنا ہے کہ یہ کوئی معمولی لمحہ بھی نہیں ہے۔
اسٹیٹ آف دی یونین کے اپنے آخری خطاب میں اسرائیل اور حماس پر غزہ میں چھ ہفتوں کی فائر بندی پر زور دیتے ہوئے صدر بائیڈن نے کہا ہے کہ اسرائیل انسانی امداد کو ‘سودے بازی‘ کے طور پر استعمال نہیں کر سکتا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بائیڈن کا کہنا تھا، "میں اسرائیل کی قیادت سے یہ کہتا ہوں کہ انسانی امداد ایک ثانوی آپشن یا سودے بازی نہیں ہو سکتی۔ معصوم جانوں کا تحفظ اور جانیں بچانا اولین ترجیح ہونی چاہیے۔”
بائیڈن نے کہا کہ اسرائیل کے پاس سات اکتوبر کو ہونے والے بڑے حملے کے جواب میں غزہ کی پٹی پر کنٹرول کرنے والی حماس پر حملہ کرنے کا جواز تھا، تاہم غزہ پر پڑنے والے اثرات "دل دہلا دینے والے” ہیں۔
بائیڈن نے حماس کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ "عسکریت پسند قیدیوں کو رہا کر کے آج ہی اس تنازعے کو ختم کر سکتے ہیں۔” انہوں نے فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے اپنی حمایت کا بھی اعادہ کیا اور کہا، "میں یہ (دو ریاستی حل) اسرائیل کے تاحیات حامی کے طور پر پیش کر رہا ہوں۔ اسرائیل کے ساتھ اس سے زیادہ مضبوط ریکارڈ کسی (اور امریکی رہنما) کا نہیں ہے۔ میں یہاں آپ میں سے ہر ایک کو چیلنج کرتا ہوں۔”
امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ روس اور یوکرین جنگ میں امریکہ کییف کے ساتھ کھڑا ہے۔ انہوں نے کہا، "ہم یوکرین کو ہتھیاروں اور خوراک کی فراہمی جاری رکھیں گے۔ یوکرین ہم سے ہمارے فوجی نہیں مانگ رہا، نہ ہی امریکی فوجیوں کی وہاں ضرورت ہے۔ ہم یوکرین کے ساتھ کھڑے ہیں اور کھڑے رہیں گے۔”
صدر بائیڈن کا کہنا تھا کہ "پوٹن کے لیے ہمارا پیغام سادہ ہے کہ ہم نہیں جھکیں گے، یوکرین کے بارے میں ہمارا فیصلہ واضح ہے کہ ہم کسی کے سامنے نہیں جھکیں گے۔”
امریکی صدر نے کہا کہ امریکہ نیٹو کے بانیوں میں سے ہے اور آج "ہم نے پہلے کے مقابلے میں نیٹو کو زیادہ مضبوط کیا ہے۔”
بائیڈن نے کہا کہ ان کی حکومت نے گزشتہ برس عسکری اتحاد میں فن لینڈ کی شمولیت کا خیر مقدم کیا تھا اور آج سوئیڈن نے گروپ میں باضابطہ طور پر شمولیت اختیار کر لی ہے۔ انہوں نے کہا کہ "سویڈن اب اس تنظیم کا رکن ہے، ہم انہیں خوش آمدید کہتے ہیں۔”
صدارتی انتخابات میں اپنے حریف ڈونلڈ ٹرمپ پر تنقید کرتے ہوئے جو بائیڈن نے جنوری 2020 میں کیپیٹل ہل کی عمارت پر حملے کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ سابق صدر نے اپنے حامیوں کو جمہوریت پر حملے کے لیے اکسایا لیکن سیاسی افراتفری کے لیے امریکہ میں کوئی جگہ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا، "تاریخ دیکھ رہی ہے، ہماری نسلیں پڑھیں گی کہ ہم نے کیا کیا، ہم ہر صورت جمہوریت کا تحفظ کریں گے۔”
ملکی معیشت کے حوالے سے جو بائیڈن نے کہا کہ "جب میں اقتدار میں آیا تو امریکہ کورونا وبا اور معاشی بحران کا شکار تھا۔ لاکھوں امریکیوں کی جان گئی اور میرے پیش رو ناکام ہو گئے تھے۔ لیکن میری انتظامیہ نے کورونا کا بہادری سے مقابلہ کیا اور معیشت کو مستحکم کیا۔”
انہوں نے امید ظاہر کی کہ وہ اس بار بھی صدرارتی انتخابات جیتیں گے۔

Comments are closed.