Baseerat Online News Portal

مسجد اللہ تعالیٰ کی بندگی کا وہ مرکز ہے جہاں آکر سارے بندگانِ خدا چاہے وہ مالک ہوں یا خادم سب ایک ہوجاتے ہیں۔کسی میں کویٔی امتیاز باقی نہیں رہتا: مفتی اشفاق 

 

ممبئی (پریس ریلیز)

عید ملن کے موقع پر جماعت اسلامی ہند ممبئی لیڈیز ونگ کی جانب سے خاص طور پر وطنی اور عموماً ملی بہنوں کے لئے ” مسجد پریچۓ ” پروگرام ، بتاریخ 4 میٔ بروز سنیچر ،بمقام جمعہ مسجد کرافورڈ مارکٹ بوقت صبح دس تا دوپہر بارہ بجے کے درمیان منعقد کیا گیا۔

افتتاحی کلمات پیش کرتے ہوئے محترمہ ریحانہ دیشمکھ صاحبہ نے کہا، ” مساجد کو لیکر وطنی بھائیوں اور بہنوں کے دلوں میں جو غلط فہمیاں ہیں انہیں دور کرنے کے لئے اور نفرت کے اس ماحول میں دلوں میں محبت کی شمع جلانے ، ایک دوسرے کا احترام کرنے ،آپسی تعلقات کو مضبوط بنانے ، ایک دوسرے کے جذبات و احساسات کو سمجھنے اور سمجھانے کے مقصد کے تحت مسجد پریچۓ پروگرام تشکیل دیا گیا۔

افتتاحی کلمات کے بعد مفتی اشفاق صاحب کی رہنمائی میں تمام خواتین کو مسجد کے اندرونی حصہ ( حوض اور اس سے متصل وضو خانہ ، ممبر اور نماز ادا کرنے کی جگہ، لاـٔبریری ، فیملی فرسٹ کاؤنسلنگ سینٹر وغیرہ) کا نظارہ کروایا گیا۔ اسکے ساتھ ہی مفتی اشفاق صاحب نے جمعہ مسجد کی تاریخ پر مختصراً روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا، ” مسجد اللہ تعالیٰ کی بندگی کا وہ مرکز ہے جہاں آکر سارے بندگانِ خدا چاہے وہ مالک ہوں یا خادم سبھی ایک ہو جاتے ہیں۔ کسی میں کوئی امتیاز باقی نہیں رہتا۔ ”

مسجد پریچۓ کے بعد سینٹرل زون ممبئی سیکریٹری محترمہ ڈاکٹر فریدہ اختر صاحبہ نے نماز پڑھنے کا مکمل طریقہ بہنوں کے سامنے پیش کرتے ہوئے کہا، ” نماز ہمیں اجتماعیت کا درس دیتی ہے کہ ہم سب ملکر ایک ایسی کمیونٹی کی تعمیر کریں جس کی بنیاد سمجھ ، احترام اور حوصلہ پر ہو۔” آپ نے نماز میں پڑھی جانے والی سورہ فاتحہ کا نہ صرف عربی متن بلکہ اس کا اردو ترجمہ بھی بتایا۔
لاؤڈ اسپیکر پر دی جانے والی اذان سے متعلق غلط فہمی کو دور کرتے ہوئے کہا کہ ، ” یہ ایشور کو سنانے کے لئے نہیں بلکہ بندوں کو سنانے کے لئے دی جاتی ہے۔ َ”

رکوع اور سجدہ کی حالت کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا ، ” ڈاکٹرز اس کیفیت کے بارے میں کہتے ہیں کہ اگر کوئی دن میں پانچ مرتبہ اس پوزیشن میں اپنے آپ کو ڈالتا ہے تو اسکا دماغ خوب اچھی طرح کام کرتا ہے۔ ”

آخر میں ناظمہ ممبئی میٹرو محترمہ ممتاز نظیر صاحبہ نے تمام حاضرین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ، ” عید ملن تو اس نفرت بھرے ماحول کو ختم کرنے کا ایک بہانہ ہے۔ ہمارا مقصد تو صرف یہی ہے کہ ہم ایک دوسرے کو جانیں اور اسکے لئے ہمیں ایک دوسرے کے قریب آنا ہوگا۔ ”

سبھی وطنی بہنیں مسجد پریچۓ سے متاثر ہوـٔیں اور کہا ، ایسا پروگرام اٹینڈ کرنے کا یہ پہلا موقع ہے ۔ یہ ہمارے لئے بہت ہی اچھا تجربہ رہا۔
ڈاکٹر سریندر کور صاحبہ نے اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے کہا کہ ، ” اس سے پہلے بھی میں بہت سی مذہبی جگہوں پر جا چکی ہوں۔ ہمیں اسی طرح ایک دوسرے کے ساتھ کُھلے دل سے ملنا چاہیے اور ایک دوسرے کا سمان کرنا چاہیے۔ ”

ڈاکٹر الکا ناـٔک نے نے کہا ، ” ایسے پروگرام ہماری نوجوان نسل کے لئے کنڈکٹ کیا جانا چاہیے۔ ہم تو پھر بھی اس بات کو سمجھتے ہیں۔ لیکن ان نوجوانوں میں بہت تعصب پیدا ہو گیا ہے۔ایسے پروگرامز کے ذریعے انکی ذہن سازی کی جانی چاہیے اور اس تعصب کو دور کرنے کی کوشش کرنا چاہیئے۔

اس مسجد پریچۓ میں وطنی بہنوں کی تعداد 30 رہی اور 45 ملی بہنیں بھی اس میں شامل رہیں۔ پروگرام کے بعد وطنی اور ملی بہنوں کو کھانے میں فوڈ پیکٹ دیا گیا۔

Comments are closed.