ظریفانہ: سچے کا بول بالا ، جھوٹے کا منہ کالا

ڈاکٹر سلیم خان
کلن نے للن سےپوچھا یار یہ دھرو راٹھی کون ہے جس کے آج کل بڑے چرچے ہیں ؟
للن بولا ہے ایک پاگل یو ٹیوبر جو جرمنی میں بیٹھ کر اول فول بکتا رہتا ہے۔
بھیا وہ جو بھی بکتا ہے لیکن اس کو دیکھنے اور سننے والوں کے بارے میں تم کیا جانتے ہو؟
میں کیوں جانوں ؟ وہ ہمارا دشمن ہے میرے لیے یہی جاننا کافی ہے۔
جی نہیں دشمن کی طاقت کوکم آنکنے والے جیتی ہوئی بازی بھی ہار جاتے ہیں۔
کلن بگڑ کر بولا ہارجیت کا گیان تم مجھے مت دو کیا سمجھے؟ ہمارے ساتھ مودی ہے اور مودی ہے تو ہار ناممکن ہے؟
للن ہنس کر بولا یار میں نے تو سنا تھا کہ مودی ہے تو ممکن ہے اب تم کہہ رہے ہو کہ ناممکن ہے۔ یہ کیا چکر ہے؟
کلن چکرا بولا بھیا دیکھو ایسا ہے کہ مودی ہے تو ممکن بھی ہے اور ناممکن بھی ہے ۔ کچھ بھی ہوسکتا ہے کیا سمجھے ؟
اچھا تو اگلا قومی انتخاب مودی ہار بھی سکتے ہیں ؟
جی نہیں یہ ناممکن ہے کیونکہ مودی رام کو لائے ہیں اس لیے سارا بھارت پھر سے ان کو لائے گا۔
للن نے سوال کیا اچھا مودی جی رام کو کہاں سے لائے ہیں ؟
بن باس سے اور کہاں سے ؟
اچھا ؟ ان کو بن باس پر کس نے بھیجا تھا؟
ارے بھیا للن کیا تم نے رامائن نہیں پڑھی یا نہیں دیکھی ؟ کیوں بچوں جیسے سوال کرتے ہو؟
ارے بھیا میں نے والمیکی کی رامائن اور تلسی داس کی رام چرت مانس تو پڑھی ہے لیکن اس میں تو یہ نہیں لکھا ہے کہ مودی جی رام کو لائے ہیں۔
کلن نے پوچھا ، اچھا تو اس میں کیا لکھا ہے؟
اس میں لکھا ہے کہ مریادہ پرشوتم رام چودہ سال کا بن باس پورا کرکے خود ایودھیا میں آگئے تھے۔
ہاں یار میں نے رامائن پڑھی تو نہیں لیکن سیریل ضرور دیکھا تھا اور مجھے بھی کچھ ایسا ہی یاد پڑتا ہے۔
تو پھر یہ ’جو رام کو لائے ہیں ،ہم ان کو لائیں گے‘ کا کیا چکر ہے؟
ارے بھیا مودی جی نے رام مندر جنم استھان میں بالک رام کی مورتی نصب کردی ۔ اسی لیے ہم لوگ یہ کہتے ہیں ۔
لیکن تم لوگ تو پہلے کہتے تھے کہ رام جنم استھان پر مورتی ازخود نمودار ہوگئی تو اس کا کیا ہوا؟ وہ کہاں چلی گئی ؟
یہ میں نہیں جانتا ہوگی کہیں؟ اب اس سے ہمارا کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ ہم تو اسی مورتی کی پوجا کریں گے جو مودی جی نے نصب کی ہے ۔
یار یہ بتاو کہ تم لوگ مودی جی پوجا کرتے ہو رام کی ؟ جس مورتی سے پتہ چلا کہ وہ رام جنم استھا ن ہے اس سے اہم مودی کی رکھی مورتی کیسے ہوگئی؟
دیکھو بھیا تم مودی جی کو نہیں جانتے ۔ تریتا یگ میں جس طرح رام وشنو کے اوتار تھے اسی طرح کل یگ میں مودی اوتار ہیں ۔ کیا سمجھے؟
یہی تو دھرو راٹھی کہتا ہے کہ تم جیسے اندھے بھگتوں نے مودی کو انسان سے دیوتا بناکر بدترین قسم کے آمر میں تبدیل کردیا ہے۔
کیا بکواس کرتے ہو للن ۔ ہمارے مودی جی کو کوئی گالی دے گا تو ہم اس کے سینے میں ترشول گھونپ دیں گے ۔
ارے ہٹو تم جیسے للو پنجو اس کا کچھ بھی نہیں بگاڑ سکتے کیا سمجھے ؟
اچھا ایسا ہے تو تم ہی بتاو کہ آخر یہ دُھرو کون سا تیس مار خان ہے؟
اس نے ابھی حال میں’دی ڈکٹیٹر‘ کے عنوان سے مودی کی تصویر لگاکر ایک ویڈیو بنا ڈالی اور وہ بھی اس کا بال بیکا نہیں کرسکے تو تم کس کھیت کی مولی ہو؟
اچھا لیکن اس کی اس بکواس کو آخر دیکھتا کون ہے۔ سارا ملک مودی جی کا بھگت ہے۔
للن بولا کون دیکھتا ہے؟ اس کی ویڈیو کو اب تک دو کروڈ سے زیادہ لوگوں نے دیکھا ہے کیا سمجھے؟
یار یہ تو بہت بری بات ہے مگر ہمارے پردھان جی کو بھی تو دیکھنے والے کم نہیں ہیں۔
جی ہاں لیکن پھر بھی اس سے بہت کم ہیں ۔ مثال کی طور پر کل نشر ہونے والے من کی بات کو صرف ایک لاکھ ساٹھ ہزار لوگوں نے دیکھا ۔
یار کمال ہے ۔ اتنی گھپلے بازی کے باوجود اتنے کم ناظرین شرم کی بات ہے۔ اب اپنے پردھان جی کو کچھ نیا کرنا چاہیے۔
ہاں بھیا انہوں نے کچھ نیا کرنے کی خاطر پانی میں ڈبکی لگائی ۔ اسے اسکوبا ڈائیونگ کہتے ہیں۔ اسے بھی صرف 78؍ہزار لوگوں نے دیکھا ۔
یار میری سمجھ میں نہیں آتا کہ ان کو کون اوٹ پٹانگ مشورے دیتا ہے۔ ان کو دھرم کرم کی ویڈیو بنوانی چاہیے۔
ارے بھیا پانی میں ڈبکی لگانے کے بعد وہ دوارکا مندر میں گئے اور وہاں کی ویڈیو بھی نشر ہوگئی ۔
اچھا تو اس کو کتنے لوگوں نے دیکھا ؟
ارے بھیا دوارکا دھیش مندر کے اندر ان کی پوجا پاٹ دیکھنے والے تو 14؍ہزار سے بھی کم تھے لگتا ہے اب مندر مندر کا کھیل فیل ہوگیا ہے۔
للن کا موڈ خراب ہوگیا تو اس نے بات بدلنے کے لیے کہا یار مجھے تو اس میں کوئی بین الاقوامی سازش دکھائی دیتی ہے۔
وہ کیسے؟ فی الحال امریکہ ، اسرائیل، روس اور عرب تک سارے ممالک پردھان جی کے ساتھ ہیں اس لیے ان کے خلاف کون سازش کرے گا؟
ارے بھیا ان سب سے نمٹنے کے لیے اکیلا چین کافی ہے اور اس کے پیچھے ہمارے ازلی دشمن پاکستان کاہاتھ ہے۔
کلن نے سوال کیا ہاں یار میں نے تو یہ سوچا ہی نہیں لیکن یہ الزام ہوائی ہے یا اس کے حق میں تمہارے پاس کوئی ثبوت بھی ہے؟
بھائی کچھ دن قبل یہی سوال چیٹ جی پی ٹی سے پوچھا گیا تو اس نے بھی اسی طرح کا جواب دیاتھا۔
اچھا وہاں پر کیا کہا گیا؟
پہلے تو اس نے ٹالنے کی کوشش میں کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کا فسطائی ہونا نقطہ نظر اور ذاتی رائے کا معاملہ ہے۔
کلن نے پوچھا یہ تو معقول بات ہے ۔ اس پر تمہیں کیا اعتراض ہے؟
ہاں مگر پھر ناقدین اور حزب اختلاف کے اراکین کا حوالہ دے کر پردھان جی اور ان کی حکومت پر آمرانہ رجحانات دکھانے کا الزام لگادیا۔
یار بغیر کسی ثبوت کے ایسا الزام لگانا تو بہتان طرازی ہے ۔
ثبوت کے طور پر اس نے طاقت کےارتکاز، اختلاف رائے کو دبانے، سی اے اے اور جموں و کشمیر میں دفعہ 370 کی منسوخی کا حوالہ بھی دےدیا۔
کلن بولا یار ہماری سرکار تو جمہوری فریم ورک کے اندر کام کر رہی ہے پھر بھی ہم پر ایسے الزامات لگتے ہیں ؟ یہ بہت ناانصافی ہے۔
اب ہے تو ہے ۔ ایک طرف راہل ہمارے ناک میں دم کررہا ہے۔ دوسری طرف کسان اور جرانگے پاٹل سمجھ میں نہیں آتا کریں تو کیا کریں؟
جی ہاں لگتا ہے الیکشن سے قبل ہمارے ستارے گردش میں آگئے ۔ اترپردیش میں بیروزگاروں کو لام بندی ہمیں مہنگی پڑ سکتی ہے۔
ہاں یار یوپی میں اگر ہماری ہوا اکھڑ گئی تو کمل پر جھاڑو پھر جائے گا کمبخت ممتا، پوار، ٹھاکرے، یادو اور کیجریوال سب ساتھ ہوگئے ہیں۔
بھیا کچھ کرنا پڑے گا۔ میں تو کہتا ہوں ان سب کو پکڑ کر جیل میں ڈال دو۔
اچھا اگر یہ کر دیا تب تو جیمنی اور چاٹ جی پی ٹی کو جھٹلانا اور بھی مشکل ہوجائے گا ۔
اور دھرو راٹھی کی ویڈیو کے دیکھنے والے ایک کروڈ سے بڑھ کر دس کروڈ ہوجائیں گے۔
للن دیکھو ہم رام بھگت اس دھرو راٹھی کو نہیں چھوڑیں گے ۔ نہ وہ رہے گا اور اس کے دیکھنے والے رہیں گے۔
ہاں یار اسی لیے ہماری مخالفت پرلوگ الزام لگاتے ہیں کہ سچ خواہ کسی ذریعہ سے آئے ہندو راشٹر میں اس کا استقبال نہیں کیا جاتا۔
للن بولا لیکن بھیا غلطی ہماری بھی ہے ہم لوگ دن رات دوسروں کی مخالفت تو کرتے ہیں لیکن اپنے پردھان کی تعریف توصیف نہیں کرتے ۔
ارے بھیا میں تو ہر روز اٹھنے کے ساتھ ہی ان کی آرتی اتارتا ہوں ۔ اب تم ہی بولو کہ اور کیا کروں؟
آرتی اتارنا چھوڑو اور دیکھو، ہمارے مخالفین انٹرنیٹ پرپہلے تو پوچھتے ہیں کہ ’کیا مودی فاشسٹ ہیں؟‘، ’کیا مودی کٹر ہیں؟‘، ’کیا مودی آمر ہیں؟‘
کلن جھنجھلا کر بولا ارے بھیا تو ہم ان کو سوال پوچھنے سے کیسے روک سکتے ہیں؟
بھائی ان کی اس چال کو سمجھو۔ ایک سوال پوچھتا ہے اور دوسرا جواب دیتا ہے۔ اس طرح یہی بیانیہ چھا جاتا ہے اور بیچارے جیمنی کو مغالطہ ہو جاتاہے۔
چلو مان لیا لیکن اب ہم کیا کرسکتے ہیں؟
بھئی ہمیں سوال کرنا چاہیے کہ ’کیا مودی جمہوریت پسند ہیں؟‘، ’کیا مودی انسانی حقوق کا احترام کرتے ہیں؟ ‘ وغیرہ
کلن بولا لیکن یار ایسے سوالات سے تو بات بگڑ جائے گی ۔ اس کے جوابات ہمیں مزید مشکل میں ڈال دیں گے۔
کیوں ؟ کیا تمہیں نہیں معلوم کہ انٹرنیٹ پر جھوٹ بولنے کی مکمل چھوٹ ہے۔ جو جتنا چاہتا ہے بول سکتا ہے اور ہم سے زیادہ کذب گوئی کون کرتا ہے؟
ہاں یارلیکن اب ہمارے جھوٹ کا غبارہ پھوٹنے لگا ہے۔ عوام کا ہم پر سے اعتماد اٹھنے لگا ہے ۔ وہ ہماری باتیں سن کر ہنسنے بلکہ ہنسی اڑانے لگے ہیں۔
یہ تم سے کس نے کہہ دیا ۔ پورے میڈیا کو ہم نے گود لے لیا ہے۔ چہار جانب ہمارا بول بالا ہے۔
یہ تمہارا خیال خام ہے۔ سچ تو یہ ہے کہ دھرو راٹھی جیسے لوگوں نے سوشیل میڈیا میں ہمارا منہ کالا کردیا ہے ۔
للن جھنجھلا کر بولا بھاڑ میں جائے دھرو راٹھی ہمارے لیے تو مودی کافی ہے۔ ہر ہر مودی ۔ گھر گھر مودی ۔
کلن بھی جئے شری رام کا نعرہ لگا یہ سوچنے لگا کہ اس سے دھرو راٹھی جیسے سارے دشمن فنا ہو جائیں گے۔
Comments are closed.