موت برحق ہے : غزہ کی شہادت یا روہنگیا کی مردار موت فیصلہ آپ پر ہے!

 

احساس نایاب
شیموگہ کرناٹک
ایڈیٹر گوشہ خواتین و اطفال بصیرت آن لائن

فلسطینی مسلمانوں پر ملعون یہودیوں کی بربریت ، جابجا بکھرے معصوم شہیدوں کے خون سے لت پت ننھے جسم اور بھوک سے روتے بلکتے بچوں کو دیکھنے کے بعد ہمارا دل جیسے ہر شئے سے اچاٹ ہوچکا تھا ۔۔۔۔
فلسطینی ماؤں کے درد اور غزہ کے مسلمانوں پر ہورہے مظالم کے سامنے دنیا کا ہر ظلم ہر درد چھوٹا لگ رہا تھا ۔۔۔۔۔
اس پر 57 مسلم ممالک کی منافقت سانپ سونگھنے والی خاموشی نے جیسے اندر سے ہلا کر رکھ دیا اور مایوسی و ناامیدی کے بھنور میں ہمارا وجود دھنستا چلا گیا۔۔۔۔۔۔
قلم الفاظ بھول گئے، ظلم کے خلاف اٹھنے والی ہماری آواز گونگی ہوگئی اور دنیا کی ہر سماعت ہمیں بہری لگنے لگی،
دیکھ تو ہم سب کچھ رہے تھے لیکن کچھ لکھنے یا بولنے کی سکت ہم میں باقی نہ تھی ۔۔۔۔۔ اور مسلسل ایک طویل وقفہ ہم اسی کیفیت سے دوچار رہے، ہم کیا ہماری طرح ناجانے کتنے ہی اپنے اندر نرم دل رکھنے والے آج بھی اسی کیفیت سے گزر رہے ہیں.
باوجود غزہ کے جانباز مسلمانوں کی شہادتیں ہمارے اور دنیا بھر کے لئے اذیت کے ساتھ ساتھ قابل رشک ہیں۔۔۔۔۔
غزہ کی صورتحال پر کسی نے بالکل سچ کہا ہے، آج غزہ کربلا بنا ہے اور پوری دنیا کوفیوں کا کردار ادا کررہی ہے ۔۔۔۔۔۔۔
آج یہ سب لکھنے کا مقصد ہمارے اپنے ملک کے بد سے بدترین ہوتے حالات ہیں ، بھارت میں مسلمانوں کے خلاف جس قدر تیزی سے حالات کروٹ لے رہے ہیں کبھی بھی کچھ بھی ہوسکتا ہے ۔۔۔۔۔
فلسطینی مسلمان اپنی حریت پسندی و جذبہ ایمانی کے چلتے مسکراتے ہوئے جام شہادت نوش کرکے دنیا کے لئے مثال بن چکے ہیں، لیکن عنقریب جب یہی حالات بھارت میں ہمارے اور آپ کے آس پاس یا خود ہم اور آپ پر پیش آئین گے تو کیا اُس وقت اُس مشکل ترین لمحہ کا مقابلہ کرنے کے لئے ہم اور آپ ذہنی و جسمانی لحاظ سے تیار ہیں ؟؟؟
کمزور ایمان و مختلف نشے میں ڈوب کر کیا ہم اور آپ مردار موت کے آگے شہادت کو ترجیح دے پائیں گے ؟؟؟
یا حالات سے خوفزدہ ہوکر ایمان سے بھی ہاتھ دھو بیٹھیں گے ؟؟؟
فیصلہ ہمیں اور آپ کو کرنا ہے خود کو ذہنی طور و جسمانی ہر لحاظ سے تیار کرتے ہوئے کیونکہ اب حالات کو مزید بگڑتے دیر نہیں لگے گی کیونکہ
2024 کے انتخابات فرقہ پرستوں کے سامنے اپنے گندے مقاصد کو کامیاب کرنے کے لئے آخری چٹان ہے،
بھارت کی موجودہ سیاست، اپوزیشن پارٹیوں کی دم توڑتی طاقت اور ہندوتوا کے نام پر ملک کے حالات صاف کہہ رہے ہیں عنقریب بھارت کے مسلمانوں پر بھی کربلا کی قیامت ٹوٹنے والی ہے اور اُس وقت بھی دنیا بالخصوص عالم اسلام کوفیوں کا کردار ادا کرے گا ۔۔۔۔۔۔
جنہوں نے انبیاء کی پاک مقدس سرزمین کے حق میں کچھ نہ کیا وہ ہم اور آپ جیسے گنہگاروں کے حق میں کیا کہیں گے ؟؟؟
جبکہ آج دنیا کی مقدس سرزمین سعودی عرب خود گلے میں غلامی کا طوق پہنے امریکہ کے اشاروں پر ناچ رہا ہے، دنیا کا ترقی یافتہ کہے جانے والا اسلامی ملک دبئی مندر بنواکر شرک و بت پرستی کو فروخ دیتے ہوئے ظالم کفار کے آگے گھٹنے ٹیک چکا اور اسی طرح دنیا کے دیگر ترقی پسند مسلم ممالک عیاشیوں و مفادات کے چلتے اپنا قبلہ بدل چکے ہیں، عیاشیوں میں ڈوب چکے ہیں
ایسے میں بھارت کے مسلمانوں کو چاہئیے کہ وہ غیرون سے امیدین وابسطہ کرنے کے بجائے بلا کسی خوف ہمت و جرات کے ساتھ اپنی دفا میں فرعونی طاقتون کے آگے سینہ سپرد ہوجائیں.
ویسے بھی موت برحق ہے اب غزہ کی شہادت یا روہنگیا کی مردار موت انتخاب آپ کا ہے ۔۔۔۔۔
دراصل بھارت میں
مسلم رہنماؤں کی ناحق گرفتاریاں، مسلم آبادیوں و مسجدوں کا ڈھائے جانا، مسجدوں مین اماموں کا قتل اور فسادات کی صورت بےگناہ مسلمانوں کا قتل عام پھر انہں کی گرفتاریاں، یونیفارم سول کوڈ کا نفاذ اور بار بار این آر سی ، سی اے اے نافذ کرنے کا اعلان دراصل فرقہ پرستوں کی جانب سے مسلمانوں کے لئے کھُلا پیغام ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔

ویسے بھارت میں مسلمانوں کے لئے یہ کوئ نئی بات نہیں ہے
ہمارے آگے درجنوں مثالیں ہیں ہاشم پورا اور ملیانہ قتل عام سے لے کر
2002 گجرات ، 2013 مظفرنگر فسادات
24 فروری 2020 دہلی فسادات سے لے کر آسام ترپورا تشدد و مسلمانوں کی نقل مکانی اور اتراکھنڈ معاملہ جہاں پولس کے بھیس میں سنگھی درندوں نے کس قدر خوفناک خونی کھیل کھیلا، محافظوں ہی کے ہاتھوں مسلمانوں کی نسل کشی کی گئی ۔۔۔۔۔۔۔
اور کئی نسلیں گزر جانے کے باوجود مسلمانوں پر کئے گئے مظالم، اُن کا درد ، اُن کی لرزتی سسکیان اور انصاف کی ہر امید آج بھی عدالتوں کی فائلوں میں دب کر رہ گئی ہیں اور متاثرہ مسلم خاندان آج بھی معصوم بچہ کی طرح انصاف کی آس لئے عدالتوں کے چکر لگارہے ہین ۔۔۔۔۔۔۔
لیکن یاد مظلوم کمزور و بےبس انسان کو کبھی انصاف نہیں ملتا کیونکہ انصاف اور انصاف کا فیصلہ سنانے والا منصف دونوں طاقتوروں کی چوکھٹوں پر پڑے غلام ہیں ۔۔۔۔ اور انصاف کا فیصلہ درج کرنے والا ہر قلم کوڑیوں کے داموں میں بک چکا ہے ۔۔۔۔۔۔
اور اب آپ کو لاٹ گھونسے مارنے یا رات گئے آپ کے گھروں مین گھسنے کے لئے غنڈے دنگائیوں کی ضرورت نہیں ہے بلکہ اب یہ کام قانون کی آڑ میں قانون کے رکھوالوں کے سپرد ہے ۔۔۔۔۔۔۔
یقین نہ آئے تو حال اور ماضی کے اواراق پلٹ کر گزرے واقعات دیکھ لیجئیے ۔۔۔۔۔۔
یہان حال کی بات کی جائے تو دہلی کے اندر لوک میں دہلی پولس اہلکار نے جمعہ کی نماز ادا کررہے نمازیوں پر تشدد کرتے ہوئے سجدے کی حالت میں نمازیوں کو لاتوں سے مارا جس کی ویڈیو سوشیل میڈیا پر وائرل ہورہی ہے
شاید وہ ویڈیو سوشیل میڈیا کے تمام صارفین نے بھی دیکھی ہوگی آپ سبھوں نے بھی دیکھی ہوگی
مسلمان تو مسلمان انسانیت کو اولین ترجیح دینے والے ہر شخص کا خون بھی کھولا ہوگا، کسی نے احتجاجا تو کسی نے زبانی اس کو غلط بھی کہا ہوگا یا کم از کم اپنے دلوں مین تو اس شیطانی عمل کو بُرا سمجھا ہوگا۔۔۔۔۔۔۔
اس دوران بیشک ایک بڑی تعداد اُن لوگون کی بھی ہے جو ویڈیو میں نمازیوں کو لات مارنے والے جاہل پولس کو ہیرو بناکر پیش کررہی ہے
بیشک ان کی انترآتما مرچکی ہے ۔۔۔۔۔۔
لیکن بڑا افسوس اُن بےحس موقعہ پرست مسلمانوں پر ہے جو
سڑک پر نماز ادا کررہے نمازیوں پر ہی تنقید کررہے ہیں یا ہر دن کا معمول کہہ کر اس واقعہ کو نظر انداز ۔۔۔۔۔۔
بہرحال جب کوئی قوم ذہنی مفلوج ہوجائے، اپنی فطری قوت کھو بیٹھے اور اُس قوم کے لیڈر رہنما رہبر مصلحت کے نام پر مفاد پرست و بزدل بن جائین تو یقینا دیگر قومیں جنگلی کتوں کی طرح اُس قوم کو نوچ کھانے کے لئے دوڑتی ہیں
جیسے جنگل کا راجا کہلانے والا شیر بھی اگر اپنی فطرت بھول کر مفلوجی و کمزوری کا مظاہرہ کرتا ہے تو جھنڈ کی شکل مین جنگلی کُتے اور گیدر بھی اُس پر حملہ آوار ہوجاتے ہین
ہوبہو یہی حال آج بھارت مین مسلمانوں کا ہے ۔۔۔۔۔
کل تک جس طرح کا تشدد قتل عام سنگھی بھکتوں کے ذریعہ کروایا جارہا تھا وہ اب خاکی پولس بخوبی انجام دے رہی ہے
کہیں چلتی ٹرین میں ڈارھی ٹوپی پہنے مسلمانوں کو خود پولس گولی مار کر قتل کردیتی ہے، کہین فسادات پر قابو پانے کی آڑ میں پولس درجنوں مسلمانوں کو گولیون سے بھون دیتی ہے، تو کہیں پولس کے ذریعہ مسلمانوں کا بےرحمی سے اینکاؤنٹر کردیا جاتا ہے تو کہیں خاکی وردی ہی ماب کی صورت نہتے مسلمان کی لنچنگ کردیتی ہے ۔۔۔۔۔۔ تو کہیں ہاشم پورا کے خوفناک واقعات پیش آتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔
اب تو یوں لگتا ہے مانو بھارت مین غنڈے موالیوں کا کردار خاکی وردی پہنی پولس ادا کررہی ہے اور جو کچھ بھی ہورہا ہے سب قانون کی آڑ میں، حکمرانوں کی پشت پناہی میں ۔۔۔۔۔ مانا دہلی پولس بی جے پی کے وزیر داخلہ امت شاہ کے اندر ہے لیکن دہلی میں سرکار عام آدمی پارٹی کی ہے وزیراعلی کیجریوال ہیں باوجود مسلسل اس قسم کے واقعات کا پیش آنا کیجریوال سرکار کی بےبسی و نااہلی کو ظاہر کرتی ہے ۔۔۔۔۔۔

بحرحال اس بیچ اگر انصاف پسند عوام کی جانب سے پولس کی مخالفت کرتے ہوئے پولس کے خلاف پرزور احتجاج ہوتا ہے تو لوگون کے غصہ کو دبانے کے خاطر مجرم اہلکار کو سزا کے طور پر محض دو چار ماہ کے لئے سسپنڈ کردیا جاتا ہے یا قانونی کاروائی کے نام پر کبھی نہ ختم ہونے والے ڈرامہ کا آغاز ہوتا ہے جس کا نہ کوئی گواہ ملے گا نہ کوئی ثبوت پیش کئے جائین گے
غنیمت سے مجرم اہلکار کے خلاف کہیں کوئی گواہی دینے کی جرات کر بھی دے تو اُس کا اُس کے خابدان کا حشر آپ اندازہ لگاسکتے ہیں
اگرط کوئی ثبوت بھی مل جائے تو سُنے گا کون ؟؟؟
ہین تو سارے ایک تھالی کے سٹے بٹے
ہان ان میں ایک آدھ کوئی ضمیر والا ایماندار افسر نکلا تو بیچارے کو ایسی جگہ ٹرانسفر کیا جائے گا جہان سے اُس کے فرشتوں کو بھی خبر نہ ہو ۔۔۔۔۔۔۔۔ اگر اس پر بھی بات نہین بنتی تو ہیمنت کرکرے ، جسٹس لہویا اور گوری لنکیش کا حشر تو دنیا کے آگے ہے ۔۔۔۔۔۔
ان حالات میں کیوں کر کوئی مسسلمانوں کے حق میں کھڑے ہونے کی حماقت کرے گا ؟؟؟
جب خود مسلمانوں کو خود پر ہورہے مظالم ناانصافیوں کا احساس نہیں تو کوئی اور کیوں ان کے خاطر اپنی جان اپنا مستقبل داؤ پر لگائے گا ؟؟؟

یاد رہے جب زخم ہمارا ہے تو مرہم بھی خود ہمیں ہی کرنا ہوگا ۔۔۔۔۔
ورنہ زخمون کو ناسور بنتے دیر نہیں لگتی
ویسے بھی آج قوم مسلم کا سارا جسم زخموں سے چھلنی ہے اگر جلد مرہم نہ کیا گیا تو وہ وقت دور نہیں جب سارا جسم سڑھ گل رہا ہوگا اور ظالم کیڑے مکوڑوں کی صورت مسلمانوں کو یونہی نوچتے رہیں گے ۔۔۔۔۔۔۔
ہمارا مقصد ناامیدی یا مایوسی پھیلانا ہرگز نہیں ہے بلکہ جب تک جسم مین جان ہے ہر انسان کو اپنے حصے کا دیا جلائے رکھنا ہے
یہ وقت ہرگز ڈر کر خاموش رہنے کا نہیں ہے
آج زندہ بھی ہیں تو زندہ ہونے کا ثبوت دینا ہوگا ۔۔۔۔۔۔۔ ورنہ ہم میں اور نعشوں میں کوئی فرق نہیں ۔۔۔۔۔۔۔
ویسے بھی حالات سے گھبرائے ہوئے شخص کے مقدر میں مردار موت ہے شہادت نہیں ۔۔۔۔۔۔۔
اور قوم مسلم شہادت کے لئے بھیجی گئی قوم ہے مردار موت مرنے کے لئے نہیں باقی فیصلہ آپ پر ہے ۔۔۔۔۔۔۔
زندگی فانی ہے موت برحق
جیو تو ایسے جیو کہ مرنے کے بعد زمانہ یاد کرے ۔۔۔۔۔۔۔

Comments are closed.