” جب عورتوں کی عزت و تکریم اور ان پر توجہ مرکوز کریں گے تبھی جاکر سماج میں ترقی ہوگی ": ڈاکٹر ترپتی گلاڈے

” جب عورتوں کی عزت و تکریم اور ان پر توجہ مرکوز کریں گے تبھی جاکر سماج میں ترقی ہوگی ": ڈاکٹر ترپتی گلاڈے
ممبئی (پریس ریلیز)
ہر سال 8 مارچ کو UNO کی جانب سے عالمی سطح پر ” یومِ خواتین ” منایا جاتا ہے۔ جس کا مقصد دنیا بھر کے لوگوں کو خواتین کے حقوق کے لئے بیدار کرنا اور خواتین کو عملی و سماجی زندگی میں یکساں مواقع فراہم کرنے کا شعور دینا ہے۔
اس خاص دن خواتین سے متعلق بہت سی خوبصورت باتیں کی جاتی ہیں کہ عورت نصف انسانیت ہے ، اسکے بغیر نہ گھریلو زندگی سکون سے ہمکنار ہو سکتی ہے اور نہ ہی ایک مضبوط اور خوشگوار سماج ہی کی بنیاد پڑ سکتی ہے۔
مگر عوامی سروے رپورٹس یہ ظاہر کرتی ہیں کہ آج بھی خواتین کو صنفی امتیاز اور عدم مساوات کا سامنا ہی نہیں کرنا پڑ رہا ہے بلکہ اس کی عزت و عصمت اور اسکا شخصی وقار بھی مجروح ہو رہا ہے.
اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ مردوں کے اس سماج میں کہیں نہ کہیں عورتوں کے لئے قول و فعل میں تضاد اور منافقت پایٔ جاتی ہے۔
ان باتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے جماعت اسلامی ممبئی لیڈیز ونگ کی جانب سے ایک سمپوزیم بعنوان
” An Inclusive Society For Women : Dream Or Reality ”
بمقام مراٹھی پترکار سنگھ ، بتاریخ سنیچر 9 مارچ 2024 ، بوقت دوپہر تین تا شام پانچ کے درمیان منعقد کیا گیا۔
پروگرام کا آغاز قرآن مجید کی تلاوت و ترجمہ ( سورہ روم آیت نمبر 21 تا 27 ) سے عزیزی حرا اور محترمہ تنزیلہ نے بالترتیب کیا۔
” Women in Professional World : Challenges & Opportunities ”
👆🏼 اس عنوان کے تحت مہمانِ خصوصی محترمہ ڈاکٹر تر پتی
گلاڈے نے اپنے خیالات پیش کرتے ہوئے کہا ، ” جب عورتوں کی عزت و تکریم ہوگی تبھی جا کر سماج میں ترقی ہوگی۔ عورتوں کی زندگی چیلنجز سے بھری ہوتی یے۔ ان چیلنجز کو قبول کریں اور انکو حل کرنے کے مواقع تلاش کریں۔ عورت عورت کی دشمن نہیں بلکہ ایک دوسرے کی معاون بنیں ۔ انہیں خواب دیکھنے دیں اور ان خوابوں کو پورا کرنے میں انکی مدد کریں اور سب سے اہم یہ کہ اپنی جسمانی صحت کا سب سے بڑھ کر خود خیال رکھیں ”
ایڈوکیٹ ہایٔ کورٹ محترمہ گاـٔتری سنگھ نے دیے گئے موضوع 👇
” Laws & Aids For Women’s Safety & Security —- Addressing The Gap ”
پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا، ” یومِ خواتین صرف 8 مارچ ہی کو نہیں بلکہ ہر دن منایا جانا چاہیے۔ عورتوں کے ساتھ گھروں میں اور کام کی جگہوں پر جو امتیازی سلوک برتا جاتا ہے اسکے متعلق عورتوں کو بے خوف ہوکر اپنے حقوق کے لۓ آواز اٹھانا چاہیے اور اس سب کے لئے عورتوں کو اپنے حقوق کی بہت اچھی طرح جانکاری ہونا چاہیے . ”
محترمہ ڈاکٹر تزئین صاحبہ ( Homoeopath) —- ممبر جماعت اسلامی ہند جوگیشوری یونٹ — آپ نے سمپوزیم کی تھیم پر گفتگو کرتے ہوئے کہا، ” ایک دور وہ بھی تھا جب مختلف تہذیبوں یونان ، روم ، عرب ، ہندوستان میں عورتوں کی حالت انتہائی دگرگوں تھی۔ اسلام نے اسے ایک بلند مرتبہ عطا کیا۔ بیوی کی شکل میں وہ بہترین متاع کہلایٔ۔ ماں کی صورت میں اسکے قدموں کے نیچے جنت رکھ دی اور مرد کے مقابل اسکا درجہ تین گنا زیادہ رکھا اور بیٹی کو رحمت قرار دیا۔
حقوق کی شکل میں اسے سب سے پہلے زندہ رہنے اور تعلیم حاصل کرنے کا حق دیا۔ پراپرٹی میں اسکا حصہ مقرر کیا۔ ا سے کھانے کمانے کی ذمہ داری سے بری رکھا اور اپنے آپ کو خود کفیل بنانے اور اپنی جاـٔداد رکھنے کا حق عطا کیا۔ ”
بلقیس بانو اور منی پور خواتین کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ” آج پھر وہی پرانا دور لوٹ آیا ہے۔ آج ہر محاذ پر عورتوں ، نوجوان لڑکیوں ، بچیوں کا جنسی استحصال کیا جارہا ہے۔ ہمیں اپنے وجود کی بقا کے لئے لڑنا ہوگا۔ ہمیں سنہری خواب دیکھنا ہوگا مگر مردوں کے ساتھ مقابلہ کرتے ہوئے نہیں بلکہ انکے رفیق بن کر ، قدم سے قدم ملا کر چلنا ہوگا. ”
یومِ خواتین کے اس موقع پر دونوں مہمان خصوصی کو گلدستہ پیش کیا کیا گیا اور چند سوشل ورکرز خواتین ( چترا رانے ، ڈاکٹر شیلا یادو ، برینیلے ڈی سوزا ، للیتا دیونالی، ایڈوکیٹ حریہ پٹیل
اور سادھنا جادھو) کو انکی بے لوث خدمات کے لئے جماعت اسلامی ممبئی لیڈیز ونگ کی جانب سے میمنٹو پیش کیا گیا۔
ممبئی میٹرو ناظمہ محترمہ ممتاز نظیر صاحبہ نے مہمان خصوصی اور تمام حاظرین کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔
نظامت کے فرائض ( ممبر جماعت اسلامی ہند مدن پورہ) محترمہ یاسمین وسیم نے بخوبی انجام دیٔے۔
اس سمپوزیم میں وطنی بہنوں کی تعداد 27 رہی اور ملی بہنوں کی تعداد تقریباً 23 رہی۔
Comments are closed.