Baseerat Online News Portal

علامہ اقبال کی یاد میں بزم اردو قطر کے زیراہتمام مشاعرہ

 

دوحہ قطر سے افتخار راغب کی خصوصی رپورٹ

قطر کی قدیم ترین اردو تنظیم ‘بزمِ اردو قطر’ قائم شدہ 1959ء کے زیرِ اہتمام حکیم الامت، شاعرِ مشرق ڈاکٹر علامہ اقبال کی یاد میں پر وقار مشاعرے کا انعقاد 8 مارچ 2024 بروز جمعہ کی شام کو مازا کے وسیع ہال میں ہوا۔ مشاعرے کی صدارت بزم کے سرپرست ڈاکٹر خلیل اللہ شبلی نے فرمائی جب کہ حلقہ ادب اسلامی قطر کے صدر اور معروف شاعر مظفر نایاب نے مہمانِ خصوصی کی مسند کو رونق بخشی۔ مہمانِ اعزازی کے حیثیت سے بزم کے دیرینہ رکن شمس الدین رحیمی شریکِ مشاعرہ ہوئے۔ نظامت کے فرائض بزمِ اردو قطر کے جنرل سکریٹری افتخار راغب نے ادا کیے۔ حافظ سیف اللہ محمدی کی تلاوتِ کلامِ اللہ سے بابرکت آغاز کے بعد افتخار راغب نے بزم اردو قطر کے مختصر تعارف پیش کرنے کے ساتھ ساتھ تمام شعرائے کرام اور سامعین کا پرخلوص استقبال کیا۔

مشاعرے کے پہلے حصے میں بزم کے نائب سیکرٹری و خوش فکر شاعر سید فیاض بخاری کمال نے اپنا مضمون بعنوان "فلسفۂ خودی کی معنویت و افادیت” پیش کیا۔ دوسرا مضمون بزم اردو قطر کے چیئرمین اور صاحبِ اسلوب نثر نگار ڈاکٹر فیصل حنیف کا بعنوان "اقبال- شاعر یا مفکر” پیش ہوا۔ دونوں مضامین کو حاضرین نے خوب پسند فرمایا اور داد و تحسین سے نوازا۔

مشاعرے میں مہمان خصوصی مظفر نایاب، افتخار راغبؔ، منصور اعظمی، ڈاکٹر وصی الحق وصی، جمشید انصاری، فیاض بخاری کمال، انعام عازمی، شاہزیب شہاب، ثمرین ندیم ثمر، اظفر حسین گردیزی، وفا نیپالی اور بیج ناتھ شرما منٹو نے اپنے اپنے منفرد انداز میں منتخب کلام پیش کر کے خوب داد و تحسین وصول کی اور مشاعرے کو پروقار بنایا۔

مہمان اعزازی شمس الدین رحیمی نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے فرمایا کہ بزم اردو قطر کے مشاعروں میں برسوں سے شریک ہو رہا ہوں اور ہر محفل میں شعری ذوق کی تسکین کے ساتھ کچھ نہ کچھ سیکھنے کو ملا ہے۔ مہمان خصوصی مظفر نایاب نے بھی بزم کے ذمہ داران کا شکریہ ادا کیا اور مشاعرے میں پیش کیے گئے کلام پر بھرپور تبصرہ کرتے ہوئے تمام شرکا کو مبارکباد پیش کی۔

صدرِ محفل ڈاکٹر خلیل اللہ شبلی نے بزم اردو قطر کی کاوشوں کو سراہا اور شعرا کے کلام کے ساتھ ساتھ پیش گئے دونوں مضامین کی بھی خوب پزیرائی کی۔ آخر میں آپ نے نثری نظم کے پیرائے میں اردو اور علامہ اقبال کے متعلق اپنے جذبات کا اظہار کیا جسے حاضرین خوب پسندیدگی سے نوازا۔ افتخار راغبؔ کے اظہارِ تشکر کے پروگرام اختتام پذیر ہوا۔ دیگر نمایاں شرکا میں ارشاد احمد، عبد الرحمان ندیم، محمد اشرف، عدیل اکبر، آصف حسین، قمرِ عالم، ذوالفقار ابراہیم، ثوبیہ خان، محمد انس، عادل افتخار اور فضیل احمد وغیرہ۔

مشاعرے میں پیش کیے گئے کلام سے منتخب اشعار قارئین کی خدمت میں پیش ہیں:

 

 

فرعون ہو ہامان ہو یا ہو کوئی شداد

جب ختم ہوی ڈھیل سبھی ہو گئے برباد

ظالم سے ملا کرتی ہے اُس قصر کو امداد

ناجائز و ناپاک ہے جس قصر کی بنیاد

مظفر نایاب (مہمان خصوصی)

 

مٹّی کے ہیں مٹّی میں مل جائیں گے

رہ جائے گا چاندی سونا سمجھے نا

فرقت کا اِک بار مزہ چکھ لو گے تو

آجائے گا پھوٹ کے رونا سمجھے نا

افتخار راغبؔ

 

ترے ستم کا حساب ہوگا

جب آہ پہنچے گی آسماں تک

جہاں پڑے ہیں قدم ہمارے

تری رسائی نہیں وہاں تک

منصور اعظمی

 

گزرا تھا اس گلی سے زمانے کے بعد میں

دیوار و در پہ اس کا سراپا ابھر گیا

اک بوند اس کے جامِ محبت سے کیا ملی

پیمانہ وجود جو خالی تھا بھر گیا

وصی الحق وصی

 

جاہ و حشم کا جس کو تھا نشّہ چڑھا ہوا

ٹھوکر لگی ایک ایسی کہ نشّہ اتر گیا

اک روز سب سے رو رو کے کہتے پھرو گے تم

آتا نہیں یقین کہ جمشید مر گیا

جمشید انصاری

 

جیب خالی نہ رکھیں خِلعتِ زرّیں دے کر

آبرو رکھنا مری کیسۂ زر بھی دینا

جب ہو افسردہ طبیعت تو مُیسّر ہو سکوں

مجھ کو رنگین عمارت نہیں گھر بھی دینا

فیاض بخاری کمال

 

دھوپ میں یاد بہت آتا ہے سایہ اُس کا

وہ جو ایک راہ میں دیوار ہوا کرتی تھا

اب تو اس شاخ پہ پتے بھی نہیں جو انعام

میرے موسم میں ثمر بار ہوا کرتی تھی

انعام عازمی

 

دین داری پہ ہماری جو اٹھاتے ہو سوال

جانتے بھی ہو کہ ہم کیسے گنہگار بنے

اس لیے خود کو بٹھا رکھا ہے گھر میں کہ کہیں

میرا سایہ نہ تری راہ میں دیوار بنے

شاہزیب شہاب

 

یہ فیصلہ کہ پاس رہوں یا ہو جاؤں دور

میری یہ زیست ایک عجب امتحاں میں ہے

ایمان عاشقی کا نہایت کمال ہے

ابرِ یقیں کا سایہ ہے، بارش گماں میں ہے

ثمرین ندیم ثمر

 

تیرے پیراہنِ خوش رنگ کی رنگینی سے

دل کو گلزار بنا کر بھی تسلّی نہ ہوئی

تجھ کو جب یاد کیا چین گنوایا ہم نے

اور پھر تجھ کو بھلا کر بھی تسلّی نہ ہوئی

اظفر حسین گردیزی

 

آپ کی جلوہ نمائی کے طفیل

آئینہ خانہ بنا ہے دل مرا

داستان قیس کے اک باب میں

قصۂ کوتاہ ہے شامل مرا

وفا نیپالی

 

گھر آنگن اب بَن لگتا ہے باقی سب کچھ اچھا ہے

تجھ بِن بیٹےجی ڈرتا ہے باقی سب کچھ اچھا ہے

دادا جی پوچھا کرتے ہیں اکثر تیرے بارے میں

آنکھ سے ان کو کم دکھتا ہے باقی سب کچھ اچھا ہے

بیج ناتھ شرما منٹو

 

رپورٹ: افتخار راغبؔ

جنرل سکریٹری بزم اردو قطر

دوحہ قطر

Comments are closed.