دہشتگردکون؟

سمیع اللہ ملک
جوں جوں پاکستان میں انتخابات قریب آرہے تھے،اپنے بیرونی آقاں کے اشارے پردہشتگردخودکش حملوں کی صورت میں ابتری پھیلانے کیلئے ارضِ وطن کوخون میں رنگین کرنے کیلئے سرگرم ہوگئے تھے۔مستونگ وگردوپیش کے دوسرے علاقے میانوالی،ڈیرہ غازی خان،بنوں، وزیرستان اورکرم ایجنسی کے علاوہ چترال تک روح فرساخبریں پڑھنے کوملناشروع ہوگئیں اور جوابی طورپرہماے محافظ دلیری سے اپنی جانیں قربان کرکے اس وطن عزیزکی حفاظت میں مصروف ہیں۔گویاپاکستان جوضرب عضب اور ردالفساد آپریشنز میں ان دہشتگردوں سے صفایاکرنے میں مصروف ہے ، اسیایک مرتبہ پھرپیغام دیاجارہاہے کہ ان دہشتگردوں کامکمل صفایاہوناابھی باقی ہے۔ یادرہے کہ پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل عاصم نے گزشتہ دنوں بھارت کوایک سے زیادہ مرتبہ واضح پیغامات بھی دیئے کہ پاکستان اپنی لازوال قربانیوں سے ان دہشتگردوں کاخاتمہ کرنے میں مصروف ہے اوران طاقتوں کوبالآخرمنہ کی کھانی پڑے گی لیکن دشمن اس وقت چاروں اطراف سے اپنی سازشوں میں مصروف رہا۔دراصل دشمنوں کی شدید خواہش تھی کہ پاکستان میں کسی طرح انتخابات کوسبوتاژکرکے عالمی طورپر1971 والی کہانی دہرائی جائے لیکن اللہ کاشکرہے کہ نہ صرف انتخابات مکمل ہوئے بلکہ اس کے نتیجے میں سارے ملک میں حکومتیں بھی قائم ہو گئیں ۔
جوبائیڈن کاافغانستان سے یوں رسواہوکرانخلا کادکھ چھپائے نہیں چھپتاجبکہ افغانستان سے جان چھڑانے کے بعدان کوحقائق کی طرف لوٹ کراپنی سابقہ پالیسیوں پرتدبرکرنا ضروری تھالیکن وہ توفوری طورپراسی خطے میں اپنے اتحادیوں کے ساتھ روس کے ساتھ محاذآرائی میں مشغول ہوگئے اوریوکرین کی پشت پرہاتھ رکھ کرہزاروں افرادکواپنے مفادات کی بلی چڑھادیا اوراب یوکرین کے ساتھ ساتھ روس بھی اس جنگ سے جان چھڑانے کیلئے توبیتاب ہیں لیکن امریکاابھی ایک اوردھکہ دینے کیلئے سرگرم ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ پاکستان کوغیرمستحکم کرنے کیلئے اپنے پرانے مہروں کواستعمال کرکے پاکستان میں 8فروری کوہونے والے انتخابات کوسبوتاژکرنے کے عمل میں مصروف ہے۔بادھرحالیہ غزہ میں اسرائیل کی جانب سے وحشیانہ قتل وغارت کی جس طرح حمائت میں بائیڈن ،اوراس کے ہمنواں کاشرمناک کردارہے،خودان کے اپنے ملکوں میں لاکھوں افرادکے مظاہروں نے اس کی قلعی کھول کررکھ دی ہے۔
یہ سارابیانیہ میڈیامیں درجنوں مرتبہ زیربحث بھی رہاحتی کہ خودامریکامیں کئی دانشوروںامورسیاسی تجزیہ نگاروں نے جوبائیڈن کے اس رویے کوبداخلاقی اورسیاسی عقل سے عاری بھی قراردیالیکن آج تک بائیڈن کے رویے میں تبدیلی کی بجائے مسلسل ایسے ریمارکس کئی دیگرملکوں کے خلاف بھی استعمال کرکے ان سیاسی تجزیہ نگاروں کی آرا کودرست ثابت کردیاہے کہ بائیڈن طاقت کے بل بوتے پرتمام مسائل کاحل اپنی مرضی کے تابع دیکھناچاہتے ہیں۔بائیڈن کے اس بیانیہ میں ایک لفظ دہشتگردی جواس فاعل کے صیغے کے ساتھ استعمال ہواہے،انتہائی مبہم اورغیرواضح ہے،دہشتگردی کیاہے؟
آج کی دنیامیں سب سے زیادہ استعمال ہونے والالفظ ’’دہشتگردی ‘‘ہے۔انسائیکلوپیڈیابتاتاہے کہ دنیاکی تمام زبانوں میں آج یہ سب سے زیادہ لکھااور پڑھاجانے والالفظ ہے جو کرہ ارض کی ہرزبان میں ترجمے کی صورت گردش کررہاہے۔اخبارات،ریڈیو، ٹیلی ویژن ہرجگہ آپ کواس لفظ کاسامناکرناپڑے گا۔یہ لفظ ہماری سماجی زندگی کی گفتگومیں ہرطرح سے دخیل ہے۔دنیابھر کے اسکولوں کالجوں اوریونیورسٹیوں کے طالب علموں کی زبان پرہے۔استادوں،صحافیوں اوردانشوروں کی گفتگوکامحوریہی لفظدہشتگردی ہے۔انٹرنیٹ کی دنیامیں داخل ہوتے ہی آپ کاسامنااس لفظ سے ہوتاہے۔آج یہ لفظ دہشتگردی بغیرکسی ٹھوس وضاحت اورتعریف کے عالمی طاقتوں کی اجارہ داری کی نذرہوگیاہے۔کوئی بھی ملک ،تنظیم،گروہ یابااثرشخصیت اپنے ملک کوبین الاقوامی سطح پرذلیل کرکے اپناضمیربیچ کراپنی عزت نیلام کرکے اپنے ہی شہریوں کی نظرمیں اپنے آپ کو رسوا کرکے اگرعالمی طاقتوں کے مفادات کیلئے ایڑی چوٹی کازورلگاتاہے تواس ملک اورگروہ کے جنگجوحریت پسندکہلاتے ہیں اوراعلی عہدیداروں کونوبل پرائزاورامن ایوارڈزدیئے جاتے ہیں اورخراج تحسین پیش کیاجاتاہے لیکن اگرکسی کامردہ ضمیر بیدارہوجاتاہے،اپنے ملک کوترقی یافتہ ممالک کی فہرست میں شامل کرنے کیلئے منصوبہ بندی اوردیگر ممالک سے معاہدے کیے جاتے ہیں، خیرات کاکشکول توڑکرمعیشت کومستحکم کرنے کاارادہ کیاجاتاہے،ملک کودہشتگردی سے پاک کرنے کیلئے اقدامات کیے جاتے ہیں،خوداپنے پاؤں پرکھڑاہونے کی کوشش کی جاتی ہے،اپنے ملک کے انفرادی اوراجتماعی مفادات کوعالمی طاقتوں کی چاپلوسی پرترجیح دی جاتی ہے تووہی لوگ جوپہلے عالمی طاقتوں کی نظرمیں حریت پسندکہلاتے تھے، وہی دہشتگرد، جھوٹے اوردھوکے بازکہلاتے ہیں۔
پاکستان ہی کی مثال لے لیجئے،برسوں سے لیکرآج تک تیل کے حصول کیلئے امریکی جنگ کواپنی جنگ سمجھ کرفرنٹ لائن اتحادی کارول اداکیاجس سے ہمارااپناملک دہشتگردی کی زد میں آگیا۔مزیدنقصان یہ ہواکہ عالمی میڈیامیں پاکستان کواسٹیٹ آف ٹیررقرارے دیاگیا ۔تیل کے ذریعے امریکی معیشت کوجلابخشنے کیلئے اپنے ہی ہاتھوں اپنی قوم کے نوجوانوں کودہشتگردی کی آگ میں دھکیل دے دیاگیا لیکن جب اسٹیٹ آف ٹیررکو(اسٹیٹ آف پیس اینڈلو)میں تبدیل کرنے کاارادہ کیاگیاتوہم دھوکے بازاور جھوٹے ٹھہرے۔
جب اپنی لازوال قربانیوں سے اپنے ملک سے دہشتگردی جیسی لعنت کوختم کرنے میں خاطرخواہ کامیابی حاصل کرلی اوریہ تمام دہشتگردپاکستان کی سرزمین پریاتوماردیئے گئے یاپھر فرارہوکر افغانستان کی سرزمین کے اس علاقے میں جابسے جہاں خودامریکی افواج کی عملداری تھی اوران کی ناک کے نیچے بھارتی’’را‘‘انہیں پاکستان میں دہشتگردی کیلئے استعمال کرنے کیلئے باقاعدہ اڈے قائم رکھے تھے اورایک مرتبہ پھرانہیں گمراہ لوگوں کواستعمال کرنے کیلئے کام شروع ہوچکاہے،اور پاکستان کے ٹھوس شواہدفراہم کرنے کے باوجودان کے خلاف کاروائی سے اجتناب کیاجارہاہے لیکن جب بھی ’’ڈومور‘‘کے احکامات ماننے کی بجائے اقوام عالم سے ’’ڈومور‘‘کاجائز مطالبہ کیاگیاتوجواب میں تحسین کی بجائے الٹااس پرجھوٹ اوردھوکہ دہی کاالزام ایک فاترالعقل کی طرف سے لگادیاگیا۔
افغانستان کی مثال لے لیجئے۔روس کے ساتھ برسرپیکارافغان طالبان کومالی تعاون کے ساتھ ساتھ امریکاکی طرف سے اسٹنگر میزائل اورجدیدقسم کا اسلحہ فراہم کیاجاتارہاجس کی مدد سے تقریبادس سال تک بے سروپاطالبان روس کے ساتھ زورآزمائی کرتے رہے بالآخرروس انتہائی بری طرح شکست کھاکرنہ صرف اپنابوریابسترسمیٹ کرچلاگیابلکہ اسی کے بطن سے چھ اور مسلم ریاستوں کاقیام عمل میں آگیااورامریکادنیامیں واحدسپرپاوربن گیا۔ ہوناتویہ چاہئے تھاکہ اس لازوال قربانیوں کوتسلیم کرتے ہوئے تباہ حال افغانستان اور پاکستان کی ہرممکن مددکی جاتی لیکن امریکافوری طور پرطوطے کی طرح آنکھیں پھیرکرواپس چلاگیالیکن اس مشکل حالات میں یہ پاکستان ہی تھاجس نے افغانستان میں قیام ِامن کیلئے اپنی تمامترکوششوں کو جاری وساری رکھااورکسی حدتک انہی افغان طالبان نے افغانستان میں جاری خونریزری پرقابوپاکرپرامن حکومت کی بنیادرکھی اوردنیانے یہ تسلیم کیاکہ انہی طالبان کے دورِ حکومت میں منشیات اوردیگرجرائم پرقابوپالیاگیا لیکن جونہی روس سے الگ ریاستوں جہاں قدرتی معدنی گیس اورتیل کے وافرذخائرکے خزانوں کاانکشاف ہواتو امریکاایک مرتبہ پھران کے حصول کیلئے راہداری کیلئے افغانستان کواستعمال کرنے کیلئے ہاتھ پاؤں مارنے شروع کردیئے لیکن طالبان امریکاکی بے وفائی کے مناظربھول نہ پائے تھے،اس لئے انہوں نے اپنی شرائط پر معاملہ طے کرنے کی کوشش کی جوایک خود مختارملک کاحق ہے جوامریکانے طاقت کے نشہ میں ماننے سے نہ صرف انکارکردیابلکہ افغان حکومت کوتبدیل کرنے کیلئے سازشیں شروع کردیں۔ جب امریکااپنی ان سازشوں میں کامیاب نہ ہوسکاتواس نے ورلڈ ٹریڈ سنٹرکی تباہی کاافسانہ گھڑلیااوروہی طالبان جوکبھی حریت پسندکہلاتے تھے، اسامہ بن لادن کوپناہ دینے کے الزام میں امریکی بربریت ،درندگی اورسفاکی کانشانہ بنے اوردہشتگردکہلائے۔
امریکاکواپنے علاوہ تمام مسلم دنیابالخصوص پاکستان دہشتگرددکھائی دیتاہے اورکیوں نہ دکھائی دے کہ امریکاباربارانسانیت سوزمظالم اوردرندگی کا مظاہرہ کرنے سے بازنہیں آرہا ۔ کسی بھی ملک کیلئے جوغلط راہ پرچل پڑے ،مسلمان ملک وملت سے خائف ہوناایک فطری امرہے کیونکہ اللہ تعالی نے کافروں کے دلوں میں مسلمانوں کیلئے غلط کام کرنے پرایک خوف ڈال دیا ہے۔اسی خوف کے زیراثربائیڈن یاکسی بھی شخص کاپاکستان کے خلاف اپنی کاروائیاں جاری رکھناکوئی عجب بات نہیں۔اس کو توایک مثال سے یوں سمجھ لیجئے کہ ایک چورکسی گھرمیں ڈاکہ ڈالتا ہے،پولیس کواطلاع ہوتی ہے توچورکورنگے ہاتھوں گرفتارکرنے کیلئے چوراورپولیس کاآمناسامناہوتاہے۔اس وقت چورکیلئے پولیس دہشتگردہوئی کیونکہ چورکیلئے پولیس کے ہاتھوں گرفتاری کی دہشت اورخوف ایک طبعی امرہے۔یہی وجہ ہے کہ امریکااوراسرائیل کے دلوں میں پاکستان کی انتہائی دہشت چھپی ہوئی ہے ،اسی لئے تو مختلف مواقع پراس خوف کااظہارکیاجارہاہے۔
جب1967کی جنگ میں عربوں کی شکست پریہودیوں نے فرانس میں جشن منایا،اس وقت کے اسرائیلی وزیراعظم بن گوریان نے ایک تقریب میں واشگاف اعلان کیاکہ یہودی تحریک کیلئے پاکستان کونظراندازکرناانتہائی خطرناک ثابت ہوسکتاہے،اس لئے ہمارے لئے پہلاہدف پاکستان ہوناچاہئے کیونکہ پاکستان ایک نظریے کی بنیادپروجودمیں آیا ہے اوریہی نظریہ ہماری منزل مقصود کے راستے میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔چنانچہ ہمارے لئے انتہائی ضروری ہے کہ ہم جلداز جلد پاکستان کے خلاف ٹھوس اورپرزور اقدامات کاآغازکریں۔بہرحال یہ توہمیشہ پاکستان سے خوفزدہ رہیں گے لیکن عوامی سطح پردہشتگردی کی اصطلاح سمجھنے کیلئے نہ توامریکاکی کسی ڈکشنری میں اس کی ٹھوس تعریف اور وضاحت ملتی ہے نہ امریکا کے کسی صدر،اس کے کسی اتحادی ملک کے سربراہ یاوزیراعظم،سیاستدان یاقانون دان نے دہشتگردی کی ٹھوس تعریف کرنے کی زحمت گوارہ کی ہے۔ کرے بھی کیوں،کہ اسے اپنے حق میں استعمال جو کرنا ہے۔
دہشتگردکالفظ پہلی مرتبہ 1790میں پہلی مرتبہ انقلاب فرانس کے دوران استعمال ہواجبکہ امریکا کی آکسفورڈڈکشنری کے مطابق اس کی وضاحت کچھ یوں کی گئی ہے:
The use of violent actions in order to achieve political aims or to force and government to act.
شدیدمقاصد کیلئے یاحکومت کو عمل کرنے پرمجبورکرنے کیلئے تشدد کے کاموں کااستعمال۔اسی وضاحت اورتعریف کو مدنظررکھتے ہوئے امریکا کوعالمی دہشتگردکہنایقیناانصاف کا تقاضہ ہے۔میری بات سے میرے ملک کے بعض دوراندیش، روشن خیال اورترقی پسندحضرات یقینااختلاف کریں گے لیکن شایدکوئی مندرجہ ذیل حضرات کی تائیدکی بناپرہی ہمارے مقف سے اتفاق کرلے۔
امریکی جنگ آزادی کے دوران برطانوی حکومت کی طرف سے بینجمن فرینکلن اورجارج واشنگٹن کوعالمی دہشتگردقراردیا گیاتھا۔20ستمبر2006 کواقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس وینزویلاکے صدرہوگوچیوازنے جارج بش کوشیطان اور دہشتگردقراردیاتھا۔دسمبر2005 میںدی آئرش ٹائمزکوایک انٹرویودیتے ہوئے بولویاکے صد رایوومورالس نے جارج بش کودہشتگردقراردیاتھا۔جنوری2006میں امریکاکے مشہورموسیقارہیری بیلافونٹی نے جارج بش کودنیاکاسب سے بڑا دہشتگرد قراردیاتھا۔اگست 2005میں برطانوی پارلیمنٹ کے ممبرجارج گیلوے نے جارج بش کودنیاکا سب سے بڑادہشتگردقراردیتے ہوئے کہاتھاکہ جارج بش اورٹونی بلیئرکے ہاتھ ان لوگوں کی نسبت زیادہ خون آلود ہیں جوورلڈ ٹریڈ سنٹریالندن میں دہشتگردی کے واقعات میں ملوث پائے گئے ہیں۔اس پرمستزادیہ کہ اگرکوئی شخص کسی بے گناہ انسان کوتکلیف پہنچائے بغیرجارج بش اورٹونی بلیئرپرخودکش حملہ کرے گاتویہ عین انصاف ہوگا۔25جولائی 2006نیدرلینڈکی نوبل انعام یافتہ بیٹی ویلیمزنے تویہاں تک کہہ دیاتھا کہ مجھے جارج بش کوقتل کرنے کی ہمیشہ سے خواہش رہی ہے۔
اپنی خونخواری،درندگی،سفاکی اوربربریت کودنیاکی نظروں سے چھپانے اوراپنے مذموم مقاصد کے حصول میں اسلام اور مسلمانوں کوراستے سے ہٹانے کیلئے اسلام کو دہشتگردی سے جوڑنے اوراسے ایک خطرناک اورخونخوارمذہب کے طورپر پیش کرنے کیلئے پرزور پروپیگنڈہ اورسرتوڑناکام کوششیں کی جارہی ہیں جس کیلئے ماہانہ کروڑوں ڈالرزخرچ کئے جاتے ہیں اورمسلمانوں میں سے سلمان رشدی جیسے ملعون لوگ پیدا کرنے اورخریدنے کی کوششیں کی جاتی ہیں لیکن اسلام کے مطالعے سے لوگ یہ بات سمجھ جاتے ہیں کہ اسلام عالمگیر امن کاداعی ہے اورپرامن معاشرے کیلئے مختلف مذاہب کے ہوتے ہوئے بھی باہمی محبتوں کاوجودضروری ہے۔اسی محبت کے جذبے کوفروغ دینے کیلئے اللہ تعالی نے ہرانسان کو مختلف مقامات سے مٹی کوجمع کرکے تخلیق فرمایا۔اس حقیقت کوجاننے کے بعد پروپیگنڈہ سے متاثرافرادفطری طورپراسلام قبول کرنے پررضامندہوجاتے ہیں۔یورپ میں سرعت سے اسلام قبول کرنے والوں کی یہی وجہ ہے۔یورپ میں اسلام کے تیزی سے پھیلا ؤکوروکنے اوراس کے آگے بندباندھنے کیلئے متبادل راستے کے طورپر’’ہرمسلمان دہشتگردنہیں لیکن ہردہشتگردمسلمان ہے ‘‘کے نعرے کوعالمی میڈیامیں فروغ دیاگیاجس نے اسلام کی طرف رغبت رکھنے والے غیرمسلموں اورہمارے بعض دانشوران اورترقی یافتہ طبقے کوبھی کسی حدتک متاثرکیاہواہے جسے حقیقت اورتاریخ کے آئینے میں جانچنے کی ضرورت ہے تاکہ غیرمسلموں کواسلام پرمطمئن کرنے کاسامان ہوسکے اوریہ ہمارے لئے مزید استقامت کاسبب بنے۔
انیسویں اوربیسیویں صدی میں ہونے والے دہشتگردی کے واقعات کااگرجائزہ لیاجائے توحقیقت کھل کرسامنے آجاتی ہے۔13 مارچ1881 کوایک دہماکے میں روس کے بادشاہ الیگزینڈردوم کوقتل کیاگیا جبکہ اس کے ساتھ ہی20دیگرافرادبھی ہلاک ہو گئے۔یہ واقعہ ایک غیرمسلم شخص کے ہاتھوں پیش آیا۔4مئی 1886کوشکاگومیں ایک لیبرریلی کے دوران دہماکہ ہواجس میں 12/افرادہلاک اور7زخمی ہوئے جس کی ذمہ داری انارکسٹ نے قبول کی جوکہ ایک غیرمسلم تھا۔6ستمبر1902کوایک غیر مسلم شخص نے امریکا کے صدرویلیم میکنلے کوقتل کردیا۔یکم اکتوبر1920کومسیحی برادری سے تعلق رکھنے والے دوافراد ضیمزاورجوزف نے ٹائمزاخبارکی عمارت کودہماکے سے اڑادیاجس میں21افراد ہلاک ہوگئے۔28جون1914کوآسٹریلیاکے آرکو ڈوک اوراس کی بیوی ایک بوسینائی سرب کے ہاتھوں قتل ہوئے جوجنگ عظیم اول کاپیش خیمہ بنا۔
سولہ اپریل1925 کوبلغاریہ کی کیمونسٹ پارٹی نے بلغاریہ کیسینٹ نیڈیلاچرچ میں دہماکہ کیاجس میں 50/افرادہلاک اور 500/ افرادزخمی ہوگئے،اس کوبلغاریہ کی سب سے بڑی دہشتگردانہ کاروائی شمارکیاجاتاہے۔9/اکتوبر1934کویوگوسلاویہ کے کنگ الیگزینڈراول کاایک غیرمسلم سیکورٹی گارڈکے ہاتھوں قتل ہوا۔3ستمبر1969کوبرازیل میں امریکی سفیرکوایک غیرمسلم شخص نے اغواکرکے قتل کردیا۔30جولائی1969کوجاپان میں ایک غیرمسلم نے امریکی سفیرپرچاقوسے حملہ کرکے زخمی کردیا۔انیس اپریل1995 کو مسیحی برادری کے دوافرادٹی موتھی اورٹیری نیاوکلوہاماشہرکی فیڈرل بلڈنگ میں دہماکہ کیاجس میں166/افرادکی جانیں ضائع ہوگئیں اور100سے زیادہ افرادزخمی ہوئے۔ 1941سے لیکر1948تک مختلف یہودی تنظیموں کی دہشتگردی کے تقریبا260واقعات نوٹ کیے گئے۔22جولائی 1946کودائیں بازوکے صہیونی لیڈرمینہم بیگن نے یروشلم میں واقع برطانوی ایڈمنسٹریشن ہیڈکوارٹرکنگ دادہوٹل میں دہماکے کروائے جس میں91/افرادہلاک اور40/افراد سے زائدزخمی ہوئے جسے برطانیہ نے عظیم دہشتگردقرار دیاجبکہ1978میں اسی عظیم دہشتگردکونوبل پرائزسے نوازاگیا۔9مئی1978کوایک غیرمسلم کے ہاتھوں اٹلی کے ایلڈومورکاقتل ہوا۔20مارچ1995کوکلٹ موومنٹ آم نامی تنظیم کے رکن اوربدھ مت سے تعلق رکھنے والے ایک شخص نے ٹوکیوکی ایک شاہراہ میں زہریلی گیس چھوڑدی جس سے 12/افرادہلاک اورہزاروں متاثرہوئے۔
امریکامیں گزشتہ سوسال کے دورانآئرش ری پبلکن آرمیکے ہاتھوں دہشتگردی کیمتعدد واقعات دیکھے گئے۔1972میں تین دہماکے کیے جس میں20افرادہلاک اورسوسے زائدشدیدزخمی ہوگئے۔1974میں دودہماکے کئے جس میں 25سے زائدہلاک اور100سے زائدزخمی ہوئے۔
1995میں مانچسٹرکے شاپنگ مال میں ایک زبردست قسم کادہماکہ ہواجس میں کئی درجن افرادہلاک اور200سے زائدزخمی ہوئے۔اگست 1998 میں بین بریج کے دہماکے میں 30سے زائدزخمی ہوگئے ۔اسپین اورفرانس میںای ٹی اے(اوسکاڈی ٹاسکا ٹاسونا)دہشتگردی کے36واقعات میں ملوث پایاگیا۔یادرہے ان تمام واقعات میں ایک بھی مسلمان ملوث نہیں تھابلکہ تمام ملزمان غیرمسلم تھے۔پانچ جون1984کوامرتسربھارت میں اندین فورسزنے گولڈن ٹیمپل پرحملہ کیاجس میں سینکروں سکھ افرادکوبیدردی سے مار دیاگیاجس کاانتقام لینے کیلئے اندراگاندھی کوان کے اپنے ہی سکھ گارڈنے31/اکتوبر1984 کوگولیوں سے چھلنی کردیا۔بیسیویں صدی میں2/اکتوبر2004کوعیسائی دہشت گردوں نے 44ہندوؤں کوقتل کردیاجس میں انہوں نے یہ مؤقف اختیارکیاکہ اب تک ہندوجنونیوں نے ہمارے کئی گرجاگھروں کوآگ لگائی ہے اورہمارے کئی عیسائی راہبوں کوزندہ جلادیاگیااوعلاوہ ازیں مسلسل عیسائیوں کوجبرا ًہندو بنانے کاعمل جاری ہے جس پربھارتی حکومت نے چپ سادھ رکھی ہے۔اسی طرح 1990 سے لیکر 2006تک شمالی مشرقی انڈیاکی ایک تنظیم یونائیٹڈلبریشن فرنٹ آف آسام کودہشتگردی کے749واقعات میں ملوث پایاگیا۔بھارت کے600علاقوں میں سے150علاقوں پریعنی ایک تہائی بھارت پرمحیط نیپال کی ماتنظیم نے سات برسوں میں دہشتگردی کے 99واقعات سرانجام دیئے۔اس کے علاوہ بھی بیسیوں واقعات ایسے ہیں جن میں آپ کوکسی مسلمان کانام تک دکھائی نہیں دے گااوراگرکہیں پردعویٰ کیا گیاہے تووہ بے جااوربلاثبوت ہے اوراگردعویٰ ٹھوس ثبوتوں کی بنیادپرہے تب بھی یہ حملہ آورکا ذاتی فعل ہے،جومذہب اسلام نمازکیلئے وضو میں زائدپانی بہانے کی اجازت نہیں دیتا وہ بھلاکسی بے گناہ کے قتل کی اجازت کیسے دے سکتاہے بلکہ کسی ایک بے گناہ کے قتل کوتوساری امت کے قتل سے تشبیہ دی کرشدیدمذمت کرتا ہے۔
یوگنڈامیںلارڈسالویشن آرمی کے نام سے عیسائیوں کی دہشتگردتنظیم موجودہے۔سری لنکامیں تامل ٹائیگرزکے نام سے دہشتگردتنظیم جواس خطے میں خودکش حملوں میں کافی مشہور رہی ، وہ ایک ہندومذہب سے تعلق رکھتے ہیں۔پنجاب بجرنگ دل کے نام سے سکھوں کی تنظیم پائی جاتی ہے جویہ دعویٰ کرتی ہے کہ اب تک بھارتی سیکورٹی وفورسزنے تین لاکھ سے زائد بے گناہ سکھوں کوقتل کیاہے جس کی بنا پروہ اب بھارت سے الگ خالصتان بناناچاہتی ہے جس کوبھارت نے دہشتگردتنظیم قراردے رکھاہے لیکن ان میں سے کسی کوبھی ہندد دہشتگرد،عیسائی دہشتگرد یاسکھ دہشتگرد کہہ کرپکارنے یاسننے کاکبھی اتفاق نہیں ہوابلکہ ان کی دہشتگردی کوان کی تنظیموں کے نام سے منسوب کیاجاتارہاہے تاہم کسی بھی جگہ ایک ناسمجھ مسلمان کی چھوٹی سی غلطی کوبھی اسلام سے منسوب کردیناکہاں کاانصاف ہے۔فافھم وتدبر
عراق،لیبیا،افغانستان،فلسطین،لبنان اورکشمیرمیں اب تک لاکھوں افرادقتل کردیئے گئے ہیں اورہنوزیہ سلسلہ جاری ہے۔عراق پر امریکااوراس کے اتحادیوں نے جوبہانہ بناکر اس کوتاراج اورتین ملین سے زائدبے گناہ افرادکوشہیدکردیاگیا،اس بہانے کوسب سے پہلے خودامریکی جنرل نے اقوام متحدہ میں اس غلطی کوتسلیم کیا،بعدازاں ٹونی بلیئرنے میڈیا پر آکراس غلطی کوتسلیم کرتے ہوئے معافی مانگی لیکن سوال یہ پیداہوتاہے کیااس معافی کی تلافی ممکن ہے؟عراق جیسے قدیم ملک کی تہذیب کونابود کردیاگیا،تیس لاکھ افرادکوبمباری کی بارش نے تہس نہس کردیا،خاندان اجڑ گئے،کاروباروتجارت کانام ونشان نہیں بچا۔کیاکسی عالمی ادارے نے امریکااوربرطانیہ کے ان جنگجورہنماں کے خلاف کسی جنگی عدالت میں مقدمہ چلانے کی قراردادمنظور کی؟اگریہی ظلم کسی مسلمان ملک یامسلم رہنماسے سرزدہوتاتوکیااس کوبھی اسی طرح ہلکے پیٹ برداشت کرلیاجاتا؟سزادیناتو درکناران ظالم درندوں کومجرم تک قرارنہیں دیاگیا۔
افغانستان میں روسی جارحیت کے خلاف امریکاسمیت تمام مغرب انہی افغان لڑنے والوں کومجاہدین کے نام سے پکارتاتھااور ہرقسم کے جنگی اسلحے سے روس کے خلاف امدادفراہم کرتارہالیکن آج یہی کام امریکاکے خلاف جاری ہے اورایک اطلاع کے مطابق امریکانے روس سے کہیں زیادہ خوفناک بمباری میں منی ایٹم بم کے ساتھ ساتھ فاسفورس بم استعمال کرکے پانچ ملین افغانوں کوموت کے گھاٹ اتاردیااورہنوزیہ سلسلہ اب غزہ میں جاری ہے لیکن منافقت کایہ عالم ہے کہ اپنے اس دہرے کردارپرشرمندہ ہونے اوراپنی غلطی تسلیم کرنے کی بجائے انہی مجاہدوں کودہشتگردقراردے دیاگیا۔یہی معاملہ فلسطین میں جاری وساری ہے جہاں اسرائیل جیساظالم درندہ صفت پچھلی6دہائیوں سے نہ صرف ان کی سرزمین پرناجائزقابض ہے بلکہ ہرآئے دن ان مظلوم فلسطینیوں کوگاجرمولی طرح کاٹ رہاہے لیکن امریکااعلانیہ اس کی پشت پناہی پرنہ صرف کھڑاہے بلکہ اقوام متحدہ کی منظور قراردادوں کو پس پشٹ ڈال کراپناسفارت خانہ یروشلم میں منتقل کرکے اس نے دنیاکوکیاپیغام دیاہے؟ کیا ٹرمپ کے اس غیرقانونی اقدامات کو اقوام عالم میں کسی نے چیلنج کیا ؟ یکطرفہ طورپرایران کے ساتھ کئے گئے جوہری معاہدے کے پرزے اڑادیئے گئے اوراس پرمستزاد دنیابھرکے ان تمام ملکوں کودہمکاکرایران کودنیامیں تنہاکرنے کی پالیسی پرعمل درآمد کرانے پرسرگرم ہے جوایران کے ساتھ کھڑے ہیں۔
بھارت بھی خطے میں امریکاکے نقش قدم پرچلتے ہوئے طاقت کے بل بوتے پراپنے تمام ہمسایہ ممالک پراپناایجنڈامسلط کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔اقوام متحدہ کی تمام قراردادوں کے پرخچے اڑاتے ہوئے اب تک کشمیریوں کوحق خودارادیت دینے کی بجائے ایک لاکھ سے زائد کشمیریوں کو شہیدکرچکاہے۔جانوروں کوشکارکرنے والی ممنوعہ پیلٹ گن کابے دریغ استعمال کرکے سینکڑوں کشمیریوں کوبصارت سے محروم کرچکاہے۔کیااقوام متحدہ یاکسی بھی مغربی ملک نے بھارت کو دہشتگردملک قراردینے کے بارے میں سوچا بھی ہے؟اگریہی عمل پاکستان یاکسی اورمسلمان ملک میں رونماہوتاتوکیاامریکا اور مغربی ممالک کی لونڈی اقوام متحدہ اب تک خاموش تماشائی رہتی؟ لیکن اگرکہیں بدقسمتی سے کچھ مسلمان دہشتگردی میں ملوث پائے جاتے ہیں تومعدودے چندمسلمانوں کی وجہ سے ان کے دین کی تعلیمات سے انکارکرناانتہائی پرلے درجے کی بیوقوفی اورحماقت کے سواکچھ نہیں۔
اس کی مثال یوں سمجھ لیجئے کہ ایک شخص کوگاڑی چلانانہیں آتی اوروہ کسی اعلی کمپنی کا بہترین اورنئے گاڑی میں بیٹھ کرکسی کھمبے میں جامارتاہے اوربعدمیں اس کمپنی کوموردِالزام ٹھہرائے کہ اس نے گاڑی ٹھیک نہیں بنائی توکیاہم اس اناڑی ناہنجارشخص کی بات پریقین کرنے کیلئے تیارہوں گے؟کوئی احمق ہی ہوگاجواس کی بودی دلیل پرقہقہہ نہ لگائے کیونکہ کھمبے سے گاڑی کاجاٹکراناگاڑی کی نہیں بلکہ چلانے والے کی ناسمجھی اورکم علمی ہے۔اسی طرح اگرکوئی مسلمان دہشت گردی اورانتہا پسندی کے واقعات میں ملوث پایاجائے تواس کی وجہ اسلام کی تعلیمات نہیں بلکہ اس مسلمان کاسلام سے لاعلمی کانتیجہ ہے۔اس کے باوجودمذہب کے تناظرمیں درندگی،سفاکی،بربریت اورانسانوں پرہونے والے مظالم اورزیادتیوں کا جائزہ لیاجائے تب بھی دیگر ناانصافیوں اورانسانیت کاخون بہانے ے حوالے سے مسلمانوں کی تقصیرات ہیچ نظرآنے لگیں گی۔
جرمنی کے ایڈولف ہٹلرنے ساٹھ لاکھ لوگوں کاقتل عام کیاجوایک عیسائی تھا۔دوسری عالمی جنگ جوجرمنی،اٹلی،فرانس، برطانیہ،جاپان،آسٹریلیا، کینیڈا،نیوزی لینڈ،انڈیا،سوویت یونین،چائنااورامریکاکے مابین لڑی گئی،اس جنگ میں تمام ملکوں کی افواج کے ہاتھوں ہلاکتوں کی تعدادکم ازکم پانچ کروڑاورزیادہ سے زیادہ آٹھ کروڑبتائی جاتی ہے،ان میں کوئی ایک بھی مسلمان ملک شامل نہیں۔سوویت یونین کے جوزف سٹالن نیدوکروڑلوگوں کاخون بہایاجن میں ایک کروڑچالیس لاکھ افراد کوبھوک اور پیاس سے موت کے گھاٹ اتارا گیا ۔چائناکے ماؤزے تنگ نے ایک محتاط اندازے کے مطابق ایک کروڑساٹھ لوگوں کوفناکے گھاٹ اتاردیا۔اس باب میں مسولینی نے بھی حصہ لیااورچارلاکھ افرادکاقتل عام کیا۔میکسی میلین نے انقلاب فرانس کے دوران چارلاکھ لوگوں کوقتل کیا،ان میں کوئی ایک بھی مسلمان نہیں بلکہ یہ تمام عیسائی مذہب سے تعلق رکھنے والے تھے۔یہ بھی کہاجاتاہے کہ اشوکا نے کلنگاکی جنگ میں ایک لاکھ افرادکوقتل کیاتھاجوایک ہندوتھا۔اس بات سے انکارممکن نہیں کہ عراق کے صدام کے ذمہ بھی کئی ہزارلوگوں کاخون ہے اورانڈونیشیا کے محمد سوہارتونے بھی تقریبا پانچ لاکھ لوگوں کوقتل کرنے کااعزازاپنے نام کیاہے لیکن یہ تعداد باقی تمام جنگوں اور دہشتگردی کے واقعات جوغیرمسلموں کے ذریعے انجام پائے کے مقابلے میں کئی گنا کم بلکہ نہ ہونے کے برابرہے۔
ان تاریخی حقائق سے یہ بات روزِروشن کی طرح عیاں ہوجاتی ہے کہ دہشتگردی کاکوئی مذہب نہیں ہوتااوراسے کسی بھی مذہب کی تعلیمات سے جوڑناقرین انصاف نہیں۔ ہاں!ایک بات ضرورہے اگرمستقبل قریب یابعیدمیں دہشتگردی کیلئے کسی مذہب کانیانام کے انتخاب پرغورکیاجائے تودہشتگردی کے مذہب کانیانام اسرائیل یاامریکاہوناچاہئے اور دہشتگردوں کے کمانڈروں کے نام جارج واشنگٹن،جارج بش،ٹونی بلیئر،ڈونلڈٹرمپ،بائیڈن،نیتن یاہواورمودی ہونے چاہئیں کیونکہ ان کی اپنی آکسفورڈڈکشنری کی تعریف کے مطابق یہ حضرات عالمی دہشتگردقراردیے جاچکے ہیں۔اس تناظرمیں سب سے بڑے جھوٹے،مکارکہلائے جانے کے لائق یہ حضرات ہیں جوانسانیت اورمذہبی رواداری کا ڈھونگ رچاکرمساوات کاعلم ہاتھ میں لیے ساری دنیاکوویران کرنے چل پڑے ہیں۔
Comments are closed.