ظریفانہ: گھر کا بھیدی لنکا ڈھائے

 

ڈاکٹر سلیم خان

للن  چترویدی نے کلن سنگھ سے کہا یار مجھے تو اپنا چیف الیکشن کمشنر راجیو کمار کالی بھیڑ لگتا ہے۔

کالی بھیڑ؟ یار اتنا گورا چٹا ّ آدمی تم کو بھیڑ لگتا ہے اور وہ بھی کالی ؟؟ مجھے تو لگتا ہے تمہیں اپنی آنکھ کے ساتھ دماغ کی بھی جانچ کرانی چاہیے۔

للن بگڑ کر بولا ارے بیوقوف یہ ایک محاورہ ہے ۔ کالی بھیڑ کا مطلب دشمن کا آدمی ہوتا ہے ۔

کلن بولا یار یہ اچھی منطق ہے گوری بھیڑ یعنی دوست کا آدمی اور کالی بھیڑ کا مطلب دشمن کا آدمی ۔ یہ کالے اور گورے کی تفریق بھی خوب ہے۔

للن کا پارہ چڑھ گیا۔ اس نے کہا یار تمہارے سامنے تو کوئی مثال دینا بھی گناہ ہے۔ تم تشبیہ میں الجھ کر رہ جاتے ہو۔

اچھا اگر یہ گناہ ہے تو بار بار اس کاا رتکاب کیوں کرتے ہو؟

تم جیسے گھامڑ کندۂ ناتراش کو سمجھانے کے لیے یہ کرنا پڑتا ہے مگر تمہارا حال یہ ہے کہ سمجھنے کے بجائے الجھ کر رہ جاتے ہو۔

کلن بولا کیا کریں ۔ یہ عادت بھی تم  جیسے دانشوروں کی تربیت کا نتیجہ ہے۔

یار کمال ہے تم اپنی کمزوری کے لیے ہماری تربیت کو  ذمہ دار ٹھہرا رہے ہو۔ تم بے روزگار تھے ہم نے تربیت  اور کام دیا ۔یہ تو احسان فراموشی ہے۔

دیکھو تم نے خود مان لیا ہمیں تربیت دی گئی ہے۔ اب اگر نیم کا پودہ لگاوگے تو اس میں سے آم تھوڑی نا لگیں گے۔

للن بگڑ کر بولا زیادہ زبان نہ چلاو کیا سمجھے ۔ سیدھے سیدھے یہ بتاو کہ کالی اور اور گوری بھیڑ میں الجھنا کیا ہم نے سکھایا ہے؟

جی ہاں  ہمیں بتایا گیا کہ مخاطب کے بیان کا کوئی غیر ضروری نکتہ پکڑ کر اس میں اسے اور دیگر لوگوں کو الجھا دو ۔

ارے بیوقوف یہ سلوک دوستوں کے لیے نہیں  دشمنوں کے ساتھ کرنے کے لیے سکھایا گیا تھا ۔ کیا میں تمہارا دشمن ہوں؟

کلن بولا دیکھو بھیا اب یہ ہماری عادتِ ثانیہ بن چکا ہے۔ اس لیے دوست و دشمن کی تمیز سے بالاتر ہے ۔ سب کے ساتھ یہی ہوتا ہے۔

اچھا تو کیا تم مودی اور شاہ کے بیانات کا بھی اسی طرح پوسٹ مارٹم کرتے ہو یعنی دل کا مرض ہوتو جگر کےآپریشن میں جٹ جاتے ہو؟

نہیں بھائی وہ دو استثناء ہیں ان کی تو صرف تائید و تعریف کا حکم دیا گیا ہے اس لیے ہم لوگ بیان پڑھے بغیر ہی اس کام میں لگ جاتے ہیں ۔

اچھا خیر یہ بتاو کہ چیف الیکشن کمشنر راجیو کمار کے بارے میں تم کیا سوچتے ہو؟

وہ اپنے پردھان جی کا خاص آدمی ہے یعنی ان کا لختِ جگر ہے۔

یہ تم کو کس نے بتا دیا ؟

ان کے عہدے نے اور کس نے ؟کامن سینس ، پردھان جی تواس اہم عہدے پر تم جیسے ایرے غیرے نتھو خیرے کو تھوڑی نا نامزد کریں گے ۔

اپنے بارے میں برے القاب کو سن کر للن  نے آگ  بگولا ہوکر پوچھا تم مجھے گالی دے رہے ہو؟

کلن ہنس کر بولا بر ا نہ مانو ہولی ہے ۔ میرا مطلب  عادت ہے۔ میں پہلے ہی کہہ چکا ہے تضحیک و تمسخر اڑانا  تمہاری تربیت کا نتیجہ ہے۔  

للن نے کہا خیرجو بھی ہو میں تو سمجھتا ہوں کہ  یہ الیکشن کمشنر اندر سے کانگریسی ہے اور راہل گاندھی کے لیے کام کررہا ہے ۔

یہ ناممکن ہے ۔ پردھان جی اپنے من کی بات کہتے ہیں اور دوسروں کے من کی بات جانتے ہیں۔ راجیوکمار کے من میں کانگریس پریم ناممکن ہے۔

کیوں ناممکن ہے؟ جب بے شمار ابن الوقت کانگریسیوں کے من میں کمل کی محبت ہوسکتی ہے تو اس کے من میں  کانگریس کا ہاتھ کیوں نہیں ہوسکتا

ارے بھیا ابن الوقتی ہمیشہ اقتدار سے محبت کرواتی ہے اور فی الحال اقتدار کی دیوی ہم پر مہربان ہے۔

کلن نے کہا ہوسکتاہے راجیو کمار  اقتدار کی تبدیلی کو بھانپ کر اسی لحاظ سے اپنے پینترے بدل رہے ہوں۔ کچھ بھی ہوسکتا ہے۔

للن خوش ہوکر بولا ہاں بھیا یہی تو میں بھی کہہ رہا ہوں ۔ یہ اندر  ہی اندر ہماری قبر کھود کر راہل گاندھی کی مدد کررہا ہے ۔

لیکن یار اگر اس کا پتہ تمہیں چل گیا تو شاہ جی کو  کیوں نہیں چلا؟  یہ ناممکن ہے۔ میں تمہاری بات پر یقین نہیں کرسکتا ۔

ارے بھیا شاہ جی کی ساری توجہ فی الحال مخالفین کی جانب مرکوز ہے وہ ڈھونڈ ڈھونڈ کر دشمن کا قلعہ تاراج کررہے ہیں ۔

کلن نے کہا یہ بھی خوب ہے اور تمہارے مطابق خود اپنے قلعہ کی بربادی سے غافل ہوگئے ہیں؟ یہ نہیں ہوسکتا۔

بھیا مانو نہ مانو  یہی ہورہا ہے دوسروں کی قبر کھودنے کے چکر میں وہ اپنی چتا کو بھول گئے ہیں ۔  

کلن  نے پوچھا ہم لوگ دور نکل گئے  مجھے یہ بتاو کہ تمہیں  راجیو کمار  پر شک کیوں  ہوا؟

اس کی کئی وجوہات ہیں   اب دیکھو مودی سرکار میں سارے اہم عہدوں پر لوگ ایکسٹینشن پر ہیں لیکن اس راجیو کمار نے پانڈے کو ریٹائر کردیا۔

ارے بھیا پانڈے صاحب بھی تو ایکسٹینشن  کے لیے پردھان جی سے کہہ سکتے تھے۔ مجھے تو لگتا ہے کہ وہ خود بیزار ہوگئے تھے۔

اچھا چلو مان لیا  مگر یہ بتاو کو آخر ارون گوئیل کو بھگانے کی کیا ضرورت تھی۔ اس بیچارے کوصرف  چار مہینے میں ذلیل کرکے بھگا دیا گیا ۔

کلن بولا   وہ تو اپنے ذاتی مسائل کے لیے چلا گیا اس میں راجیو کمار کاکیا قصور؟

للن بولااتنے بھولے نہ بنو  ۔ کسی کو اگر الیکشن کمیشن میں چپراسی کی نوکری مل جائے تو بھی اس کے ذاتی مسائل حل  ہوجاتے ہیں گوئیل تو کمشنر تھے۔

کلن نے کہا یار میں تمہاری بات مان بھی لوں تو آخر اس میں راجیو کمار کا کیا فائدہ ؟

ارے بھائی وہ چاہتا تھا کہ اکیلے اپنی من مانی کرے اسی لیے سب کو بھگا دیا۔

یار پردھان جی کے ہوتے کون اپنی من مانی کرسکتا ہے؟ کوئی مثال دے کر بتاو۔   

اس سے زیادہ  من مانی  کیا ہوگی  کہ راہل گاندھی کی یاترا کے ختم ہونے  کا انتظار کرکےآخری دن  الیکشن کا اعلان کردیا۔ کیا مودی کے ساتھ یہ ہوتا؟

کلن بولا بھائی یہ اتفاق بھی تو ہوسکتا ہے ۔ مجھے تو لگتا ہے  تم تو رائی کا پہاڑ بنا رہے ہو۔

چلو مان لیا  لیکن اس نے سات مرحلوں میں       انتخابات کا اعلان کرکے مودی جی کے سارے دعووں کو ناکام کردیا ۔

کیا بکواس کرتے ہو ؟ فی الحال تو پردھان جی اپنی ساری گارنٹیوں کی تکمیل کا  دعویٰ کررہے ہیں۔

جی ہاں مگر  راجیو کمار نے  کہہ دیا کہ الیکشن کو کم مرحلوں میں کرنے کے لیے آمدو رفت  کے مسائل  رکاوٹ  ہیں۔

ہیں تو ہیں اب اس کو کوئی کیا کہہ سکتا ہے؟

یار آج سے بیس سال قبل چار مرحلے میں انتخاب ہوجاتا تھا ۔ اب گڈکری نے ایسی اچھی سڑکیں بنادی ہیں پھر بھی ۷؍مرحلے کیا معنیٰ ؟

ہاں یار یہ تو مودی جی کےترقی کے  سارے دعووں کی مٹی پلید ہے۔  اس کو کم ازکم یہ لنگڑا جواز تو نہیں پیش  کرنا چاہیے تھا۔

یار کلن اس نے یہ بھی کہہ دیا  ملک میں کئی علاقوں کی حالت تشویشناک ہے اس لیے زیادہ مرحلے درکار ہیں ۔

کیا  شاہ جی کے  سبب ملک میں    مکمل امن و امان ہے ۔  وہ منی پور میں بھی  کشیدہ حالات  کا بھی انکار کرتے ہیں ایسے میں سات مرحلے کیا معنیٰ؟  

یار اس نے اس  سے بھی بڑی  ایک مصیبت کھڑی کردی جس سے مودی سمیت شاہ جی  کے لیے بھی پریشانی ہوگئی  ۔

اچھا ! ایسی کون سی مصیبت ہے جس نےہمارے  دونوں عظیم رہنماوں  کو لپیٹ لیا ۔

للن بولا ارے بھیا یہی کہ چار صوبوں کے انتخاب کا اعلان تو ہوگیا  مگر اس بیوقوف نے  جموں کشمیر کو چھوڑ دیا ۔

تو اس میں کون سی بڑی بات ہے۔  ہم جب چاہیں الیکشن  کرائیں ورنہ نہ کرائیں ۔   ہماری مرضی ؟

فی الحال ملک میں  ہماری نہیں سپریم کورٹ کی مرضی چل رہی  ہے۔ تم نے نہیں دیکھا  الیکٹورل بانڈ کو چھپانے کی ہماری ساری کوشش  ناکام ہوگئی۔

لیکن بھائی للن  لیکن بھیا سپریم کورٹ  کا جموں کشمیر الیکشن سے کیا لینا دینا  ؟

بہت گہرا تعلق ہے۔  سرکار عدالت عظمیٰ میں  کہہ چکی ہے وہ الیکشن کرانے کے لیے تیار ہے اور اب اعلان نہیں کرنے سے وہ دعویٰ جھوٹا ہوگیا۔

اس میں کون  سی بڑی بات ہے ۔ ہم سے زیادہ جھوٹ بولنے کوئی نہیں پھر بھی لوگ  ہمیں ووٹ دیتے ہیں۔ اس لیے کیا فرق پڑتا ہے؟

ارے بھیا سپریم کورٹ کا ڈنڈا  کتنی بار کھائیں گے  آخر کتنی بار ذلیل ہوں گے  ۔

بھائی للن  اب تو ہمیں اس کی عادت ہوگئی ۔ ویسے بھی تو ہماری کھال  کافی موٹی ہے۔

یار کشمیر  میں الیکشن نہیں ہونے سے بڑے غلط وقت پر مودی جی کا  حالات  کے  معمول پر آنے کا دعویٰ غلط ہوگیا ۔

یار وہ تو ہے مگرتم  کہہ رہے تھے کہ شاہ جی کی بھی   بے عزتی  ہوگئی ۔ وہ  بات سمجھ میں نہیں آئی ۔

للن بولا لگتا تم نے امیت شاہ  کا تازہ بیان نہیں دیکھا ۔ انہوں نے  کہا کہ پاکستانی مقبوضہ  کشمیر  ہندوستان کا حصہ ہے۔

تو اس میں کیا شک ہے؟ تمہیں کیا پریشانی ہے؟؟

پریشانی یہ ہے مقبوضہ کشمیر  تو الیکشن ہورہے ہیں   لیکن ہمارے کشمیر میں نہیں ۔ یہ بتاو کہ وہ سی اے اے کا فائدہ اٹھانے کیلئےیہ کیوں آئیں گے؟

یار پاکستان کے کشمیر میں الیکشن ہونا اور ہمارے یہاں نہیں  ہونا تو بہت بے عزتی کی بات ہے۔

جی ہاں لیکن یہ وقت  راجیو کمار کے سبب ہوا ۔

کلن بولا یار میں تو سمجھتا ہوں راجیو کمار ایک کٹھ پتلی ہے اور یہ ساری حماقتیں مودی جی کے ہاتھوں  کی کمائی ہے۔

یار کلن مجھے تو لگتا ہے تم بھی راجیو کمار کی طرح دل سے کانگریسی ہو۔

کیوں اب  تم  میرے پیچھے بھی پڑ گئے ۔

للن بولا ارے بھائی کوئی اگر  کوئی مودی جی پر الزام لگانے لگائے تو    اس کو کانگریسی نہیں کہیں تو گھر  کا  بھیدی کہیں گے ۔

 

Comments are closed.