جمعہ نامہ :رمضان ، قرآن اور ایمان

ڈاکٹر سلیم خان
ارشادِ ربانی ہے:’’رمضان وہ مہینہ ہے، جس میں قرآن نازل کیا گیا۰۰۰‘‘۔ماہِ رمضان کی نسبت لوحِ محفوظ سےآسمانِ دنیا پر قرآن کریم کے نزول سے ہے۔ تفسیر ابن کثیر کے مطابق نبی کریم ﷺ نے دیگر آسمانی کتب کے بارے میں فرمایا کہ:’’ ابراہیمی صحیفہ رمضان کی پہلی رات اترا اور توراۃ چھٹی تاریخ اگلے تمام صحیفے اور توراۃ و انجیل تیرھویں تاریخ اور قرآن چوبیسویں تاریخ نازل ہوا ۔ ایک اور روایت میں ہے کہ زبور بارہویں کو اور انجیل اٹھارہویں کو نازل کی گئی ۔پہلے والے تمام صحیفے بشمول توراۃ و انجیل و زبور پیغمبرِ وقت پرایک ہی میں مرتبہ اترے لیکن قرآن کریم وقتًا فوقتًا حسب ضرورت نازل ہوتا رہا ۔ کافروں کو اس پر اعتراض تھا کہ قرآن ایک ہی دفعہ میں آنحضرت ﷺ پر نازل کیوں نہیں ہوا ؟ اللہ تعالیٰ نے اس کے جواب میں فرمایا :’’اور یہ کافر یہ بھی کہتے ہیں کہ آخر انِ پر یہ قرآن ایک دفعہ کِل کاکِل کیوں نہیں نازل ہوگیا-ہم اسی طرح تدریجا ً نازل کرتے ہیں تاکہ تمہارے دل کو مطمئن کرسکیں اور ہم نے اسے ٹھہر ٹھہر کر نازل کیا ہے‘‘۔
قرآنِ کریم میں اپنی کتاب کا تعارف اللہ تبارک وتعالیٰ یوں فرماتے ہیں کہ :’’ (قرآن) انسانوں کے لیے سراسر ہدایت ہے اور ایسی واضح تعلیمات پر مشتمل ہے، جو راہ راست دکھانے والی اور حق و باطل کا فرق کھول کر رکھ دینے والی ہیں‘‘۔ یعنی کتاب عظیم کی آیات دلوں کی ہدایتِ الٰہی سے منور کرتی ہیں ۔ ان واضح اور روشن دلائل پر غور و فکر کرنے والے راہِ راست کو پاجاتے ہیں ۔ یہ حق وباطل ،حرام وحلال ،ہدایت و گمراہی اور بھلائی وبرائی میں فرق ظاہر کرنے والا صحیفہ ہے۔ ان معجزات کا اعتراف ابھی حال میں ہالی ووڈ کے مقبول ترین فنکاروں میں سے ایک وِل اسمتھ نےاپنے انٹرویو میں کیا ۔ انہوں نے کہا کہ "میں روحانیت سے محبت کرتا ہوںمیں نے اس سال رمضان کے مہینے میں قرآن کو مکمل طور پڑھا”۔ قرآن کریم کا مطالعہ کرنے کے بعد وِل اسمتھ نے اپنے تاثرات کا اظہار اس طرح کیا "میں سادگی سے متاثر ہوا۔ قرآن سادہ ہے اور اس میں چیزیں شیشے کی طرح بالکل واضح ہیں۔ اسے پڑھنے کے بعد کوئی غلط فہمی نہیں رہتی”۔ ان لوگوں کے بارے میں پوچھے جانے پر کہ: ’’ جو اسے غلط سمجھتے ہیں‘‘ اسمتھ کا جواب تھا کہ:’’ قرآن کو گہرائی سے پڑھیں تو غلط فہمیاں دور ہوجاتی ہیں‘‘۔
نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:’’ قرآن پاک کی فضیلت تمام کلاموں پر ایسے ہی ہے جیسے رحمان (اللہ تعالیٰ) کی فضیلت اس کی تمام مخلوقات پر ہے۔“ تمام الہامی صحیفوں کا مطالعہ کرنے والے وِل اسمتھ کا تعلق حضرت عیسیٰؑ کو نعوذباللہ خدا کا بیٹا ماننے والی مسیحی مذہب سے اس کے باوجود ان کا ابوالانبیاء ابراہیمؑ کی نسل سے اسماعیل ؑاور اسحاق ؑ کے سلسلہ نبوت کی مکمل تصویر کو سمجھنے پر خوشی کا اظہار کرنا قرآن پاک کا اعجاز ہے۔قرآن حکیم تاقیامت جاری و ساری رہنے والا سرچشمۂ ہدایت ہے۔ اس کا ایک نمونہ اس رمضان کے پہلے جمعہ کو کیلیفورنیا میں واقع کنگ فہد مسجدمیں سامنے آیا جب سیکڑوں افراد کے سامنے مشہور امریکی ریپر اور پروڈیوسرجوناتھن ایچ اسمتھ عرف لل جون مشرف بہ اسلام ہوگئے۔بعد ازاں امریکی ریپر نے انسٹاگرام پر لکھا کہ الحمد للّٰہ، ان تمام بہن بھائیوں کا شکریہ جنہوں نے مجھے مثبت پیغامات بھیجے اور مجھ سے بےلوث محبت کا اظہار کیا۔2000کی دہائی میں ہپ ہاپ میوزک کو فروغ دینے والے لل جون کی مقبولیت کا اندازہ انسٹاگرام پر ان کے ایک ملین سے زیادہ فولورز کی تعداد سے لگایا جاسکتا ہے ۔
قبولیتِ اسلام کے واقعات میں قرآن و حدیث کی دلنشین تعلیمات کے ساتھ داعی کی مساعیٔ جمیل کا بھی حصہ ہوتا ہے۔ اس کا اشارہ دبئی میں مقیم نو مسلم جرمن خاتون کے انٹرویو میں ملتا ہے۔ پہلی بار رمضان کا روزہ رکھنے والی مریم اپنی مادری زبان میں قرآن پڑھ رہی ہیں۔ اس کے ساتھ باحجاب مریم اسلامی احکامات پر عمل پیرا ہونے کی کوشش بھی کر رہی ہیں۔ ان کے مطابق رمضان المبارک صرف کھانے پینے سے پرہیز کا نام نہیں بلکہ یہ ہمیں صبر اور شکر سکھاتا ہے۔ مارٹینا کا اسلام سے پہلا تعارف 14 سال کی عمر میں میونخ کی ایک مسجد کے اندر دوستوں کی دعوت پرہوا تھا ۔ اس کے لیے میزبانوں کے ذریعہ پرتپاک اور خوش اخلاقی سے استقبال حیران کن تھا ۔ اس مہمان نوازی سے متاثر ہونےکے بعد ان کے دل میں دین اسلام کی بابت جاننے کی خواہش پیدا ہوئی اور وہ کوشش کرنے لگیں ۔ جیسے جیسے اسلام سے متعلق حقائق سامنے آتے گئے وہ عیسائی لڑکی اسلام کی گرویدہ ہوتی چلی گئی یہاں تک کہ جنوری 2024 کو انہوں نے دبئی کے اندر اسلام قبول کرلیا۔
اہل ایمان میں داعیانہ صفت قرآن حکیم پیدا تو کرتا ہے مگر بہت سے لوگ محروم رہ جاتے کیوں کہ نبیٔ مکرمﷺنے فرمایا: جو بندہ ٔمومن قرآن مجید پڑھتا رہتا ہے اس کی مثال مالٹا کی طرح لذیذ پھل کی سی ہے جس کی خوشبو بھی اچھی اور مزہ بھی خوب اور پاکیزہ ہوتا ہے۔ اور وہ بندہ ٔمومن جو قرآن نہیں پڑھتا اس کی مثال خشک کھجور کی سی ہے جس میں خوشبو تو نہیں ہوتی البتہ ذائقہ شیریں ہوتا ہے۔ اور وہ منافق جو قرآن مجید پڑھتا ہے اس کی مثال ریحانہ (گلاب کے پھول) کی سی ہے کہ اس کی خوشبو اچھی اور ذائقہ کڑوا ہوتا ہے۔ اور اس منافق کی مثال جو قرآن پاک کی تلاوت نہیں کرتا حنظلہ (تمہ) کی سی ہے کہ اس میں خوشبو بالکل نہیں ہوتی اور ذائقہ بھی کڑوا ہوتا ہے‘‘۔ یعنی ایمان و قرآن سے محروم شخص میں نہ خوشبو نہ ذائقہ اس لیے اپنےیا دوسروں سب کے لیے غیر مفید ہوتا ہے ۔ ایمان بلا قرآن کے فائدے اپنی ذات تک محدود ہوتے ہیں مگر ایمان کے بغیر قرآن صرف دوسروں کا فائدہ پہنچاتا ہے۔ ایمان و قرآن کی بیک وقت موجود گی سے انسان خود بھی مستفید ہوتا ہے دوسروں تک بھی نورہدایت پہنچانے والاداعی بن جاتا ہے۔ ہمیں اپنے ایمان اور قرآن سے تعلق کا جائزہ لے کر دیکھنا چاہیے کہ ہم کس قسم کے پھل سے مشابہت رکھتے ہیں۔
Comments are closed.