Baseerat Online News Portal

این سی پی مسلمانوں کیساتھ کوئی بھید بھائو نہیں ہونے دے گی،سی اے اے کو لے کر پرفل پٹیل نے مسلم قیادت کے شبہات کا کیا ازالہ

نئی دہلی (نمائندہ خصوصی) انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر میں سی اے اے اور ہندوستانی مسلمانوں کے عنوان سے ایک مذاکرہ کا انعقاد این سی پی اقلیتی شعبہ کے سربراہ اور پارٹی کے قومی جنرل سکریٹری سید جلال الدین کی قیادت میں کیا گیا ، جس میں پارٹی کے کارگذار صدر پرفل پٹیل، اچاریہ پرمود کرشنم ، برج موہن شری واستو کے علاوہ مولانا کلب جواد ، انڈیا اسلامک کلچر ل سینٹر کے نائب صدر ایس ایم خان، سکریٹری ابرار احمد، بی اوٹی محمد شمیم، سکندر حیات، فیض احمد فیض، مفتی عطا ء الرحمان قاسمی، ایڈوکیٹ زیڈ کے فیضان، مولانا زاہد رضا اتراکھنڈ، ایڈوکیٹ انس تنویر ، ایڈوکیٹ اسلم سپریم کورٹ اور ایڈوکیٹ رئیس احمدسمیت متعدد خانقاہوں کے سربراہان اور ملی تنظیموں کے نمائندوں اور مسلم رہنمائوں نے شرکت کی۔ اس موقع پر کچھ مسلم رہنمائوںکی جانب سے سی اے اے کو لے کر اپنے خدشات کا اظہار کیا گیا ، جس کے جواب میں این سی پی کی طرف سے اس بات کا وعدہ اور اعادہ کیا گیا کہ کسی بھی طرح سے مسلمانوں کو گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ این سی پی سرکار کا حصہ ہے اور وہ کسی بھی ہندوستانی مسلمان کی شہریت پر آنچ نہیں آنے دے گی ۔ پارٹی کے کارگذار صدر پرفل پٹیل نے کہاکہ این سی پی پہلے دن سے اپنے سیکولر اور جمہوری ایجنڈے پر قائم ہے اور وہ ہندوستانی آئین اور قانون کا پورا احترام کرتی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ سی اے اے کے متعلق ہم مسلمانوں کے خدشات کو دور کرنا چاہتے ہیںاور اسی کے لئے آج کا یہ مذاکرہ منعقد کیاگیا ہے ۔ ساتھ ہی یہ واضح بھی کرنا چاہتے ہیں کہ پارٹی کسی بھی ہندوستانی مسلمان کی شہریت پر آنچ نہیں آنے دے گی۔ انہوںنے کہاکہ یہ سب جانتے ہیں کہ سی اے اے شہریت دینے والا قانون ہے، ساتھ ہی اس کیلئے اصول و ضوابط بھی وضع کئے گئے ہیں ،ایسے کسی کو شہریت نہیں مل جائیگی ،جو ان اصولوں پر اترے گا اس کو شہریت ملے گی اور اس کیلئے ایک کٹ آف ڈیٹ بھی وضع کی گئی ہے۔ این سی پی کی طرف سے یہ بھی کہاگیا کہ عدنان سامی اور راحت فتح علی جیسے لوگوں کو بھی شہریت دی جا چکی ہے ، جس کا واضح مطلب ہے کہ کوئی مسلمان بھی شہریت کیلئے اپلائی کرے گا تو اس کو بھی شہریت دی جائیگی۔ پارٹی کے قومی جنرل سکریٹری سید جلال الدین نے کہاکہ نیلی فساد کے بعد پہلی بار کانگریس سرکار میں سی اے اے ، این پی آر اور این آر سی جیسےالفاظ کا استعمال کیا گیا ، اس کے باوجود این سی پی یہ واضح کردینا چاہتی ہے کہ وہ کسی کے ساتھ بھید بھائو نہیں ہونے دیے گی اور اجیت پوار کا یہ واضح موقف ہے کہ مذہب کی بنیاد پر کوئی بھید بھائو قبول نہیں کیا جائے گا۔ اچاریہ پرمود کرشنم نے بھی یہی دہرایا کہ اپوزیشن کو باٹنے کی نہیں بلکہ جوڑنے کی سیاست کرنی چاہئے۔اس موقع پر مولانا کلب جواد نے سیاسی پارٹیوں سے اچھے لوگوں کو امیدوار بنانے کی اپیل کی اور ساتھ ہی انہوںنے کہاکہ لوگ پارٹی دیکھ کر نہیں بلکہ امیدوار کے کردار کو دیکھ کر ووٹ کریں تاکہ ملک میں ماحول خوشگوار ہوسکے ۔ مولانا نے ملک کی خوشحالی اور ترقی کیلئے دعا بھی کی ۔ ایڈوکیٹ زیڈ کے فیضان سمیت متعدد مسلم رہنمائوں نے کہاکہ جب وزیر داخلہ جیسے عظیم عہدے پر بیٹھے لوگ کرونولوجی کی بات کرتے ہیں تو لوگوں کو اس سے ڈر بھی لگتا ہے اور تکلیف بھی ہوتی ہے۔ انہوںنے کہاکہ ایسے لوگوں کو الفاظ تول کر بولنا چاہئے جس سے ملک کے سیکولر تانے بانے کو کوئی آنچ نہ آنے پائے اور سب لوگ مل کر ملک کی ترقی کیلئے بات کریں ۔ پروگرام کی نظامت ڈاکٹر ممتاز عالم رضوی نے کی، جواین سی پی اقلیتی شعبہ کے جنرل سکریٹری اور میڈیا انچارج ہیں ۔

Comments are closed.