اہل کرناٹک نے متفقہ طور پر وقف ترمیمی قانون 2025 کو مسترد کیا

ریاست بھر میں انسانی زنجیر کا کامیاب انعقاد، وقف ترمیمی قانون کی واپسی کا پرزور مطالبہ!

بنگلور، 04/ جولائی (پریس ریلیز) ریاست کرناٹک میں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی سرپرستی میں جاری ”وقف بچاؤ، دستور بچاؤ تحریک“ کے تحت آج بروز جمعہ 04/ جولائی 2025 بعد نماز جمعہ ریاست گیر سطح پر انسانی زنجیر کا پرامن اور باوقار اہتمام عمل میں آیا۔ ریاست کے تقریباً تمام اضلاع بشمول بنگلور، میسور، رام نگر، چامراج نگر، کولار، اڈپی، شیموگہ، داونگرے، بیجاپور،رائچور، منگلور، کپل و دیگر اضلاع و شہروں میں ہزاروں لوگوں نے سڑکوں پر اتر کر انسانی زنجیر کی شکل میں خاموش احتجاج کے ذریعے وقف ترمیمی قانون 2025 کے خلاف اپنی بیداری اور اتحاد و یکجہتی کا اظہار کیا۔ کرناٹک کی اس وسیع البنیاد عوامی شرکت نے ایک واضح پیغام دیا کہ وقف ترمیمی قانون ریاست کی ضمیر کی آواز کے خلاف ہے اور یہاں کے عوام اسے قطعی طور پر مسترد کرتے ہیں۔ اس انسانی زنجیر میں مختلف مذاہب، طبقات، زبانوں اور عمر کے افراد نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ علماء، طلبہ، اساتذہ، نوجوان اور بزرگ سب نے ایک دوسرے کا ہاتھ تھام کر ایک ایسی انسانی زنجیر بنائی جو بظاہر خاموش تھی لیکن اس کی خاموشی میں ایک گونجدار پیغام پوشیدہ تھا۔ ہاتھوں میں اٹھائے گئے پلے کارڈز اور بینرز پر درج تحریریں جیسے ”وقف بچاؤ، دستور بچاؤ“، ”ہم وقف وآئین کے محافظ ہیں“، اور ”آئین مخالف وقف ترمیمات ناقابل قبول ہیں“، نے پورے سماج کو جھنجھوڑ دیا۔ کرناٹک کے دارالحکومت بنگلور میں اس انسانی زنجیر نے ایک مرکزی اور علامتی حیثیت اختیار کی، شہر کیلئے ہائی کورٹ کے احکامات کو پیش نظر رکھتے مساجد کے احاطہ میں مسلمانوں نے انسانی زنجیر بنائی، جہاں کئی اہم مقامات پر بڑے پیمانے پر عوام نے شرکت کر کے یہ پیغام دیا کہ یہ تحریک محض ایک ریاستی مسئلہ نہیں بلکہ ایک قومی بیداری کی علامت ہے۔ وقف ترمیمی قانون کے خلاف بنائی گئی اس انسانی زنجیر کے ذریعہ مسلمانوں نے یہ پیغام دیا کہ آج کرناٹک کی سرزمین پر جو منظرنامہ ابھرا وہ ملت کے شعور، اتحاد اور آئینی وفاداری کا ثبوت ہے۔ وقف کوئی محض جائیداد نہیں بلکہ ہماری ملی، دینی، تعلیمی اور فلاحی شناخت کا محافظ ہے۔ وقف پر حملہ دراصل ہمارے وجود، تہذیب اور خودمختاری پر حملہ ہے، اور آج کی انسانی زنجیر نے ثابت کر دیا کہ ملت اب خاموش تماشائی نہیں بلکہ اپنے حقوق کے تحفظ کے لیے میدان میں ہے۔ ملت کی اس متحدہ اور پرامن آواز کو سننا حکومت وقت کی ذمہ داری ہے۔ ہم مرکزی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ عوامی جذبات، دستوری تقاضوں، اقلیتوں کے مذہبی و تعلیمی حقوق اور ملک کے جمہوری اقدار کا احترام کرتے ہوئے وقف ترمیمی قانون 2025 کو فی الفور واپس لے۔ یہ قانون نہ صرف آئین کی دفعات 25 تا 30 سے متصادم ہے بلکہ اقلیتوں کی خودمختاری، مذہبی آزادی اور ادارہ جاتی تحفظ پر براہ راست حملہ ہے۔ اگر حکومت واقعی سب کا ساتھ اور سب کا وکاس چاہتی ہے تو اسے اس قانون پر ازسرنو غور کرنا چاہیے اور ملت اسلامیہ ہند کے اس واضح، پرامن اور جمہوری انکار کو سن کر فوری طور پر اس قانون کو واپس لینا چاہیے، تاکہ ملک میں مذہبی رواداری، آئینی وفاداری اور سماجی ہم آہنگی کا ماحول برقرار رہ سکے۔ آج کا احتجاج کسی بھی طرح کی نعرہ بازی یا اشتعال انگیزی سے خالی تھا، لیکن اس کی خاموشی، منظم انداز اور یکجہتی خود ایک ایسی صدا بن گئی جو ایوانِ اقتدار تک پہنچ رہی ہے۔ کرناٹک کی سرزمین پر وجود میں آنے والی یہ زنجیر بتا رہی ہے کہ ملت اسلامیہ ہند اپنے آئینی، مذہبی اور ادارہ جاتی ورثے کی حفاظت کے لیے بیدار ہے۔ وقف کے خلاف کسی بھی ترمیم کو اب یہاں کی عوام قبول کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔ اس ریاست گیر احتجاج نے نہ صرف مقامی میڈیا بلکہ قومی و بین الاقوامی حلقوں میں بھی توجہ حاصل کی۔ سوشل میڈیا پر اس احتجاج کو زبردست پذیرائی حاصل ہوئی۔ ہزاروں ویڈیوز، تصاویر اور پیغامات کے ذریعہ نوجوانوں، اداروں اور عوام نے اس عظیم لمحے کو محفوظ کیا اور اسے دنیا بھر میں عام کرکے یہ پیغام پہنچایا کہ ملت اسلامیہ ہند اب بیدار ہے، منظم ہے اور اپنے آئینی حقوق کے لیے میدان میں ہے۔ یہ محض احتجاج نہیں تھا بلکہ ملت کی بیداری، محبت، اتحاد اور اپنے ورثے کے دفاع کا ایک تاریخی اعلان تھا، جو آنے والی نسلوں کے لیے ایک مثال بنے گا۔ آج ریاست کرناٹک نے اپنے عمل سے یہ اعلان کر دیا ہے کہ وقف ترمیمی قانون 2025 اس ریاست کے عوام کو منظور نہیں، اور یہاں کی گلیاں، چوراہے اور سڑکیں اس انکار کی گواہی دے چکی ہیں۔

Comments are closed.