Baseerat Online News Portal

مختار انصاری : ہزاروں سوگواروں کی موجودگی میں اپنے آبائی گاؤں میں سپرد خاک، جنازہ کی نماز حافظ ابوبکر نے پڑھائی

غازی پور (ایجنسی) اتر پردیش کے مئو سے سابق ایم ایل اے مختار انصاری کو محمد آباد کے کالی باغ قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا، مقامی انتظامیہ نے صرف خاندان کے افراد کو ہی دفن کرنے کی اجازت دی۔ واضح ہو کہ مختار انصاری کا انتقال جمعرات کو ہوا تھا۔ انتظامیہ نے موت کی وجہ حرکت قلب بند ہونا بتائی جبکہ خاندان والوں کا کہنا ہے کہ ان کو سلو پوائزن دیا جارہا تھا خود مرحوم نے عدالت میں تحریر دے کر یہ الزام لگایا تھا ۔
مختار انصاری کا پوسٹ مارٹم باندہ میڈیکل کالج میں کیا گیا، جس کے بعد ان کے بیٹے عمر انصاری کے ساتھ غازی پور لایا گیا۔ مختار انصاری کی موت کے بعد غازی پور اور مئو سمیت پورے اتر پردیش میں ہائی الرٹ ہے۔ پولیس نے تمام اضلاع میں چوکسی بڑھا دی تھی، مختار انصاری غازی پور ضلع کے محمد آباد میں پیدا ہوئے تھے۔ مختار انصاری کے والد کا نام سبحان اللہ انصاری اور والدہ کا نام بیگم رابعہ تھا۔ غازی پور میں مختار انصاری کے خاندان کی شناخت ایک مضبوط سیاسی خاندان کے طور پر کی جاتی ہے۔ مختار انصاری کے دادا ڈاکٹر مختار احمد انصاری جو 17 سال سے زائد عرصے جیل میں تھے، مجاہد آزادی تھے۔ گاندھی جی کے ساتھ کام کرتے ہوئے وہ 1926-27 میں کانگریس کے صدر بھی رہے۔ مختار کے نانا بریگیڈیئر محمد عثمان کو 1947 کی جنگ میں شہادت پر مہاویر چکر سے نوازا گیاتھا.

مقامی انتظامیہ نے صرف خاندان کے افراد کو ہی تدفین کی اجازت دی تھی۔ مختار انصاری کے جنازے میں سوگواروں کی بڑی تعداد دیکھی گئی۔ تاہم باہر سے آنے والے لوگوں کو قبرستان کے اندر جانے کی اجازت نہیں دی گئی ۔ ڈی ایم سمیت ضلع انتظامیہ کے اعلیٰ افسران موقع پر موجود تھے اور لوگوں کو قبرستان کے اندر جانے سے روک رہے تھے ۔
مختار انصاری کی نماز جنازہ چاہنے والوں کی بڑی تعداد اور سخت سیکورٹی کے درمیان ادا کی گئی۔ جنازہ کی نماز جامعہ عربیہ ریاض العلوم گورینی جونپور کے معاون ناظم حافظ ابوبکر نے پڑھائی. مختار انصاری کے بیٹے عمر انصاری نے آنے والے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ قبرستان کے اندر جانے کی کوشش نہ کریں۔ نماز جنازہ میں آنے والے لوگ مختاری انصاری کی قبر پر مٹی ڈالنا چاہتے تھے۔مگر انتظامیہ نے اس کی اجازت نہیں دی.

Comments are closed.