Baseerat Online News Portal

مختار انصاری کی حراست میں موت کی اعلیٰ سطحی جانچ کرائی جائے، ویلفیئر پارٹی آف انڈیا کا مطالبہ

 

 

نئی دہلی،30 مارچ

سابق رکن اسمبلی اور باندہ و مشرقی اترپردیش کے ہر دلعزیز سیاست داں مختار انصاری کی دوران حراست جس مشتبہ حالت میں موت ہوئی ہے۔اس سے اس شک کو تقویت ملتی ہے کہ کہیں انھیں زہر تو نہیں دیا گیا۔ ویلفیئر پارٹی آف انڈیا حکومت اترپردیش سے مطالبہ کر تی ہے کہ اس موت کی اعلیٰ سطحی جانچ کرائے۔

ویلفیئر پارٹی آف انڈیا کے قومی صدر ڈاکٹر سیدقاسم رسول الیاس نے ایک پریس بیان میں کہا کہ اترپردیش میں یکے بعد دیگردو مسلم سیاست داں اور سابق ممبر اسمبلی کی پولیس حراست میں موت متعدد شبہات کو جنم دیتی ہے۔ ابھی چند ماہ قبل عتیق احمد کی پولیس کسٹڈی میں ہوئی موت کی تحقیقات کی رپورٹ سامنے نہیں آئی تھی کہ باندہ کی سابق ممبراسمبلی اور مشرقی اترپردیش کے دبنگ سیاست دان مختار انصاری کی دوران حراست موت ہو گئی۔ان دونوں اموات سے اس شبہہ کو تقویت ملتی ہے کہ اترپردیش سے دبنگ مسلم سیاست دانوں کو میدان سے ہٹایا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا21 مارچ کو مختار انصاری نے بارہ بنکی کی ایم پی ایم ایل اے عدالت میں درخواست دے کر کہا تھا کہ19 مارچ کو ان کے کھانے میں زہر ملایا گیا تھا،جس کی وجہ سے ان کی بہت زیادہ طبیعت خراب ہو گئی تھی تاہم عدالت کی طرف سے نامزد دو ڈاکٹروں کی ٹیم نے جیل انتظامیہ کو بتایا کہ ان کی طبیعت روزہ رکھنے کی وجہ سے خراب ہو رہی ہے اور جیل سپریٹنڈنٹ نے ہلکا زہر دینے کے الزامات کو مسترد کر دیا۔اس سے قبل بھی مختار انصاری نے یہ خدشہ ظاہر کر چکے تھے کہ ان کو زہر دے کر مارا جا سکتا ہے۔ عدالت نے ان الزامات کو سنجیدگی سے نہیں کیا اور اس جیل انتطامیہ کی رپورٹ پربھروسہ کر تی رہی جس پر زہر دینے کا الزام لگا یا گیا تھا۔

انہوں نے کہا اس سے قبل عتیق احمد اور ان کے بھائی اشرف کو پولیس کی موجودگی میں بندوق برداروں نے جان سے مار دیا تھا۔ پولیس نے عتیق کے معاملہ میں جس لاپروائی کا مظاہرہ کیا تھا وہ بھی اس شبیہ کو تقویت پہنچاتا ہے کہ یہ سب کچھ دانستہ ہوا تھا۔ ایک اور دبنگ سیاست داں اور سابق ریاستی وزیراعظم خان کو جس طرح بے بنیاد الزامات کے تحت مسلسل حراست میں رکھا جا رہا ہے وہ بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے۔ مسلمانوں کو ریاست میں دانستہ طور پربے وقعت اور کمزور کر نے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

مختار انصاری کے بیٹے عمر انصاری نے مقامی انتظامیہ سمیت ریاستی حکومت پر بھی جیل میں قتل کر نے کے سنگین الزامات عائد کئے ہیں اور خودمختار انصاری نے بھی متعدد بار جیل انتظامیہ پر سلو پوائزن دینے کا الزام لگایا تھا۔

ڈاکٹر الیاس نے کہا کہ مختار انصاری کی پر اسرار اورمخدوش حالات میں موت، ان کے بیٹے کا جیل انتظامیہ پر سلو پوائزن دینے کا الزام اس بات کا تقاضہ کر تا ہے کہ اس پورے واقعہ کی ہائی کورٹ کے سٹنگ جج کی نگرانی میں اعلیٰ سطحی جانچ کرائی جائے اور اگر یہ الزام ثابت ہو جاتا ہے تو جیل انتظامیہ کے خلاف سخت کاروائی کی جائے۔

Comments are closed.